یہ میرا ماننا ہے
اللہ تعالٰی کا ایک rule ہے کہ کوئی بھی کسی بھی طرح کا ایکشن کرتا ہےتو دنیا میں ہی کھل کر expose ہوجاتا ہے، جیسے ہمارے نیوز میڈیا والے، جن کے پاس bogus نیوز کے علاوہ کوئی نیوز نہیں ہوتی، مگر ایک اتنا بڑا کھل کر پاکستانی گورنمنٹ کا point of view اوروہ بھی دلیرانہ point of viewآیا ہے، اس کو بجائےپروموٹ کرنے کے، اپنی دو ٹکے کی نیوز بیچنے میں لگے ہوئے ہیں، جس کی بدولت دنیا میں ہمیں کیسا دیکھایا جارہا ہے، ندا یاسر کے مارننگ شو والا پاکستان؟ پاکستانی web series والا پاکستان؟ میں کوئی conservative پاکستانی نہیں مگر ملکی اقدار کو bifurcate کرنا میرے لئے گناہ کبیرہ سے کم نہیں۔
انڈین نیوز چینل پر پاکستانی نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر کا انٹرویو
یہ ایک بہت دلیرانہ انٹرویو رہے گا کیونکہ ایک انڈین نیوز چینل پر پاکستانی response کو میں ایک دو ٹوک responseکہوں گا کیونکہ پہلے کبھی پاکستان کی جانب سے ایسا کوئی response نہیں آتا تھا، جبکہ نواز شریف صاحب جو اتنا ببر شیر بننے کی ناکام کوشش میں بڑی بڑی باتیں کر رہے تھے گجرانوالہ کے جلسہ میں، جب کوئی ایسا موقع آتا تھا جہاں ان کو دو ٹوک الفاظ میں بات کرنی ہوتی تھی، وہاں ان کی زبان کو تالا لگ جاتا تھا!
نواز شریف کے دور میں کیا یہ expect کیا جاسکتا تھا
1۔ کہ جب کرن تھاپڑ نے ممبئی حملہ کی بات کی تو ہمارے پاس سے یہ جواب آئے کہ اتنے سال پرانی باتوں سے پہلے ابھی کچھ سال پہلے کے APS کے حادثے کے متعلق بتائیں جہاں آپ لوگوں کے رویہ کے برخلاف ہم نے اپنا ٹائم لیا اور اب پورے provesکے ساتھ کہہ رہے ہیں کہ اے پی ایس حادثہ میں بھارت ملوث تھا، معلومات پہلے سے موجود تھی مگر اب concrete evidence ہے، کیا ہمارے پیارے نواز شریف صاحب کے گلے میں یہ دم اس وقت تھا کہ کھل کر بولیں؟
2۔ کیا نواز شریف صاحب میں یہ اخلاقی جرات تھی کہ انڈیا پاکستان کو جو منہ میں آئے بول دے اور جتنا دم آج پی ایم ایل این والے Twitter پر ٹرینڈ کو ہائی لائٹ کرنے میں لگا رہے ہیں، کیا نواز شریف اور ان کی پی ایم ایل این والوں میں جرات تھی کو بھارت کو جواب دیں؟
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں