Search me

Curriculum لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
Curriculum لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

صرف اور صرف رمضان کا با برکت مہینہ ہی کیوں؟

میں یہاں بغیر کسی بکواس کے صرف ایک بات کہوں گا، کہ کیونکر پاکستان میں مذہب کو ایسا مذاق بنایا جارہا ہے؟ مانتا ہوں کہ رمضان ہمارے لئے قدرے اہمیت کے حامل مہینہ ہے، مگر ایک مستقل مزاجی کے تناظر میں بات کروں تو یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک حلقے میں ۳۰ دن کا روزہ جبکہ پاکستان میں ۲۹ دن کا روزہ، اور یہ بیماری اگر چہ ہے تو صرف رمضان کے مہینہ میں کیونکر ابھرتی ہے؟ 
جبکہ بھارت، بانگلادیش میں عید پرسوں ہوگی، تو یہ کیسے ممکن ہے، کہ صرف رمضان کے مہینے میں چاند کو ایسا کنٹرورشل بنایا جارہا ہے، اگر بڑی پکچر میں دیکھیں تو پاکستان اسلام سے ہے، اسلام پاکستان سے نہیں، ہمیں اپنی حیثیت یاد رکھنی چاہئے، کیا عید منانے میں اتنے اتاولے ہوگئے ہیں، کہ بقایا ۹ مہینوں میں اندازہ ہی نہیں ہوتا ہے، کہ کونسا مہینہ ۲۹ کا ہے، اور کتنے ۳۰ کے، اس کا حساب صرف وہ لوگ رکھتے ہوں گے، جن کے گھروں میں گیارہویں شریف منائی جاتی ہے، تو ایسے میں ایسے کنٹرورشل مہینوں بنایا جارہا ہے۔

In the long run 

یہ میرا ذاتی ذاویہ ہے، جہاں مذہب کو سائیڈ لائن کرانے کی کوشش کی جارہی ہے، اور ایک منظم کوشش کے تحط لوگوں کو مذہب سے detract کرانے کی کوشش کی جارہی ہے، اس وقت جو millinials ہیں، وہاں تک تو بات صحیح ہے، مگر اصل بات وہاں سے کھڑی ہوتی ہے، جب آج کی Gen Z جب شوہر بیوی اور رشتہ اجدواج میں ملبوس ہوجائیں گے، تو جب یہ چھوٹی سوچ والی جنریشن سے کھل کر manupulation کری جارہی ہے، کیونکہ یہ جنریشن بہت جلدی manupulated ہوتی ہے، کیونکہ یہ لوگ بہت شارٹ سائیٹڈ ہوتے ہیں، bigger picture دیکھنے کی ان کی قابلیت نہیں ہے، تو ایسے میں already میں اپنی آنکھوں کے سامنے ہمارے بڑوں کی شارٹ سائیٹڈنس دیکھ رہا ہوں، ایسے میں مزید بڑے ہوجائیں گے، تو برائی مزید پھیلے گی، مگر بحیثیت معاشرہ ہم ویسے بھی برائی کو بُرا بھی تو بالکل نہیں سمجھتے، تو ایسے میں کوئی بعید نہیں کہ آگے مزید برائی بڑھے گی۔





I can be contacted on my handler
Responsive advertisement
Best WordPress Hosting

Afghanistan doing propaganda ... against Pakistan

Whereas, someone from Afghanistan tweeting
ان خاتون سےمجھے کوئی مسئلہ نہیں، مگر پہلی بات یہ ہے کہ counterargument کرنے کے لئے آپ کے facts and figures صحیح ہونے چاہئے، اگر ایسی کوئی صورتحال ہے بھی تو صرف پاکستان میں نہیں ہے، بلکہ ایران میں بھی ہے، تو ایران کے خلاف کیوں نہیں کرتے؟

انڈین mentality کو فالو کرتے ہوئے

ان کے کی بورڈ وارئرز نے میری اس لائن کا اسکرین شاٹ لینا ہے، I don't care کیونکہ پہلی بات، 
  1. ان کی خار صرف پاکستان سے ہے
  2. پاکستان کو نیچا دکھانے کے لئے کسی بھی حد تک جائیں گے
کیا افغان illegal محاجرین صرف پاکستان میں موجود ہیں؟
ان انڈینز کے نقش قدم پر چل رہے ہیں، جو کہ خود خالصتان تحریک کو دبانے کے لئے کسی بھی حد کی بے شرمی میں جانے کے لئے راضی ہیں، ٹھیک اسی نقش قدم پر افغانی بھی چل رہے ہیں، منافقت کی کوئی شکل ہونی چاہئے تو وہ افغان ہونے چاہئے، (افغانیوں، اسکرین شاٹ لو)، مگر تم لوگوں کی منافقت بتانے پر آؤں، تو اتنی سی بات انڈینز سے کہوں گا کہ ان منافقوں سے دور رہو، یہ منافق جب پاکستان میں رہتے تھے، جب ان کو کہا گیا کہ پاکستان میں رہنے کے لئے (اسلام یہ کہتا ہے کہ follow rules of the land) آپ نے پاکستان کے کونسے rules فالو گئے؟

rule of the land

یہاں میں پاکستان میں موجود laws کو عزت دی؟ ویسے بھی میرے کچھ افغانی ساتھیوں نے یہ بات کرنی ہے کہ انہوں نے بھی کیا ہے (شراب سے وضو کرنا، اور سو چوہے کھا کر بلی حج کو چلی) مگر افغانیوں کو ان کے سوشل میڈیا کا nick name سے نہیں بلواؤں گا، مگر rule of the land کی بات کرتے ہیں، تو کیا پاکستان میں رہتے ہوئے یہاں کے rules کو respect دی۔ ہم پاکستانی تو بے غیرت ہیں، آُپ اتنے غیرت مند ہییں تو کیونکر legacy کو فالو کرنے کے بجائے ہماری طرح بے غیرت بنو؟ ہم تو بہت بڑے بے غیرت ہیں، آپ کیونکر بنے؟

انڈینز اور ان کی attention diversion tactics

flow of events کو مدنظر رکھوں تو بھولیں نہیں، India ایک طرح سے گرم پانیوں میں تھا، خاص طور پر کینیڈا کے معاملات میں، جہاں انڈیا نے کینیڈین شہریوں کو انڈیا میں داخلے پر پابندی لگادی تھی، یاد ہے کچھ، اور یک دم ساری attention پاکستان اور افغانستان ایشو پر ڈال دی، انڈیا میں گودی میڈیا جبکہ ہمارے پاس کا بے غیرت میڈیا ہے، خاص طور پر اس معاملے میں میڈیا کی خاموشی مجھے شک میں لارہی ہے۔

میں پاکستانی ہونے کے ناطے اس بے غیرتی کو کس طرح سے سپورٹ کروں؟

بیغیرتی اس لئے کیونکہ پاکستان کو پتا نہیں کہاں  flush down the gutter کردیا ہے، کیونکہ بیغیرتی میں اس حد تک گر چکے ہیں، کہ پاکستان کے مفاد کو مدنظر نہیں رکھتے ہیں، اب انڈین ہوں یا افغانی، ان کو اس سے کوئی غرض تھوڑی ہونی چاہئے کہ ہم پاکستانی پاکستان کو کتنا عزت دیتے ہیں، یہ تو ہماری ذمہ داری ہے۔


feel free to support me via Dominance Pakistan

Support me on my ARTMO refers

I can be contacted on my handler
Responsive advertisement
Best WordPress Hosting

ARE we as Pakistanis, treating ourselves as PAKISTANIS???

یہ ہمارے لئے بحیثیت پاکستانی ہمارے لئے کتنی شرم کی بات ہے، کیونکہ ہم میں اتنی مطلبی پنا یعنی megalomaniac mindset یعنی اپنے پوائنٹ آف ویو دوسرے کے اوہر تھوپنے میں اپنی کامیابی سمجھتے ہیں۔

پاکستانیوں کو گلوبلی تذلیل کیا جارہا ہے

مگر ہم پاکستانیوں کو اندازہ ہی نہیں ہے کہ جس طرح ہم صرف اپنے فیلو پاکستانی بھائی کو دوسروں کے سامنے تذلیل کرتے ہیں، صرف اس سوچ کی وجہ سے کہ کہیں یہ مجھ سے آگے نا نکل جائے۔

خود دیکھیں اس وقت پاکستان کو کیسے دنیا بھر میں مذاق بنا کر پیش کیا جارہا ہے

credit link : here
This is a shame as Pakistan, کیونکہ اس وقت پوری دنیا کرکٹ ورلڈ کپ دیکھنے میں مشغول ہے، مگر ہم پاکستانی جو اس وقت کسی مشہور زمانہ سیاست دان سے کم نہیں, اس وقت افغانستان نے انگلینڈ، اس کے بعد ہمارے اپنے پاکستان، اور آج کے روز سری لنکا کو بھی ہرا دیا، اور یہاں ہم اپنی ہی کرکٹ ٹیم کو دنیا کے سامنے تذلیل کررہے ہیں، حالانکہ بنا کسی شک کے کہ بابر اعظم اور ورات کوہلی کا مقابلہ نہیں، مگر انڈین میڈیا نے جس طرح کا کھیل کھیلا ہے، جبکہ اس کے مقابلے میں پاکستانی میڈیا نے کیا پاکستان کے لئے کچھ کیا؟
جب جانتے ہیں کہ ہمارے پاس کی audience کا maturity level ویسا نہیں ہے جیسے باہر کی دنیا میں ہے، مگر جب ایسا اسٹینڈرڈ ہے کہ ہم پاکستانیوں کو تذلیل کرنے میں اپنی کامیابی سمجھتے ہیں، جبکہ یہاں یہ نہیں دیکھ رہے ہیں، کہ ہمارے اس ایکشن سے دنیا میں پاکستان کا کتنا مذاق بنا رہے ہیں، میرا صرف یہ سوال ہے کہ کیا آپ کی ego اور انا پاکستان سے ذیادہ اہم ہے؟
ہم پاکستان کے بارے میں یہ نہیں دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان کا foreign nationals کیسے toxic terms استعمال کررہے ہیں؟ مجھے ایسا کیونکر محسوس ہورہا ہے، کہ ہمارے میڈیا کی جانب سے اس چیز کو نہیں اہمیت دی جارہی ہے جہاں گھر کی مرغی کے موافق پاکستان کو treat کیا جارہا ہے۔

Country Pride کہاں موجود ہے؟

میرا ان roasters کی ذہنیت کو ۳۶ توپوں کی سلامی دینے کا من ہورہا ہے، کیونکہ roasting کرنے میں یہ دیکھ لیں کہ کیسے پاکستان کا دنیا بھر میں مذاق بنا دیا ہے۔


this is the reality where as Pakistanis, we are pathetically hypocritical, not to point upper management, but we as civilians are to be held accountable for the support we give to them، اگر مسئلہ آستین کے سانپ کا ہے، تو ایسے میں آستین کے سانپ کو دودھ کس نے پلایا؟؟؟
اپنے آپ کو صحیح ثابت کرنے میں کیا آپ کی جیت ہے؟ بیشک آپ اپنے آپ کو صحیح ثابت کرلیں مگر کیا اس سے پاکستان کا کچھ بھلا کررہے ہیں کیا؟ کیا ہمیں کسی طرح کی شرم ہے کہ ہم پاکستانی ہونے کے ناطے پاکستان کا نام کتنا خراب کررہے ہیں، اس پر شراب سے وضو کر کے دوسرے کو بھی اپنی طرح بنانے کو دیکھتے ہیں کہ تم نے بھی تو ایسا کیا، کیا بحیثیت پاکستانی یہ ہمارے ethical morals ہیں؟

کیا بحیثیت پاکستانی ہم نے پاکستان کو کچھ دیا؟

اس سے پہلے کہ میرے اوپر کیچڑ اچھالیں، کیا خدا کو حاظر ناظر جان کر اپنا محاصبہ خود کریں کہ آپ نے پاکستان کو کیا دیا ہے، اور دوسرے ممالک کے لوگ اپنے ملک کو کیا دیتے ہیں، تو فرق صاف ظاہر ہے، 
اس سے پہلے کہ ہم سسٹم کو دوش دیں، سسٹم کون بناتا ہے اور کس کے لئے بنتا ہے، تو اس حوالے سے اس کی جوابدہ کس سے ہونی چاہئے؟ اور کیا ہم نے ان لوگوں سے جواب مانگے؟
جب قصور ہمارے اندر ہے تو ایسے میں یہ attitude رکھنا کہ ہم پیدائشی جنتی ہیں، بیوقوفوں کی جنت میں رہنے کے مترادف ہے، 




feel free to support me via Dominance Pakistan

Support me on my ARTMO refers

I can be contacted on my handler
Responsive advertisement
Best WordPress Hosting

اس کو ban کرو، اس کو ban کرو، سب کچھ ہی ban کرو، مگر علاج کچھ نہیں کرو

سو چوہے کھا کر بِلی حج کو چلی

ہم پاکستانی سیاست دانوں کو گالیاں دیتے ہیںِ، ایسے میں مسلمان کہتے ہوئے ہمیں just mindset رکھنا چاہئے، کیونکہ اگر ہم کسی چیز کو غلط کہتے ہیں، تو اس پر جانب داری کا عنصر نہیں ہونا چاہئے، مگر پاکستانی معاشرے میں یہ چیز عام ہے کہ جانب داری جس کو انگریزی زبان میں nepotism اور favoritism میں کہا جاتا ہے، اور کوئی بھی مہذب معاشرے میں عنصر ہونا مشروط نہیں ہوتا ہے، جبکہ ہمارے پاس احساس کمتری کا عنصر موجود ہے، جس کی وجہ سے اپنے آپ کو صحیح ثابت کرنے کی احساس "محرومی" موجود ہے، 

احساس محرومی؟ کس چیز کی محرومی؟؟؟

ایک چیز ہوتی ہے grace یعنی خوبصورتی کے معاملے میں استعمال، یعنی گفتگو میں احسن طریقے سے بات کرنا، کہ کوئی بد مذگی کی صورتحال پیش نا آئے، ایسے میں انگریزی زبان کی ایک term  ہے ripples effect یعنی جو آپ فرما رہے ہیں، اس کا ری ایکشن کیا آسکتا ہے، پاکستانیوں میں یہ چیز جان بوجھ کر ختم کی گئی ہے، جبکہ انڈینز سے میرا جتنا بھی اس حوالے سے interaction ہوا ہے، اس کے حساب سے ان کی نئی generation اس حوالے سے پاکستانیوں کے مقابلے میں کافی conscious ہے، جبکہ پاکستانیوں میں اس چیز کا sense نا ہونے کے برابر ہے۔

اس میں قصوروار کون ہے؟Who is accountable for this catastrophe in Pakistani society???

جیسے ایک بات کہی جاتی ہے، تالی ایک ہاتھ سے کبھی نہیں بجتی ہے، ٹھیک اسی طرح یہاں بھی وہی صورتحال ہے، مگر خاص طور پر یہاں point out ہمارے WhatsApp والے چاچاؤں کو criticize کروں گا، کیونکہ جس طرح کی خرافات ان لوگوں نے پھیلائی ہیں، بلکہ ہماری younger generation میں اتاولا پن کا عنصر کو جس طرح سے legalize کرنے میں ان کے کارنامے ہے، مگر ایک بات کہنا چاہوں گا، کہ صرف یہی کہنا ہے صرف اور صرف یہ ذمہ دار ہیں، یہ بھی غلط ہوگا، مگر یہ ایک factor ضرور ہے، 
ایک اور فیکٹر ہمارے پاس کی عورتیں ہیں، یہ تھوڑا complicated factor ہے اسی وجہ سے اس کو تھوڑا elaborate کر کے بولوں گا، کیونکہ یہ generational malfunctional disorder ہے جو کہ سالوں سے چل رہا ہے، کیونکہ عورتوں کو بچپن سے دبایا گیا ہےاور یہ بولا گیا ہے کہ شادی ہوجائے شادی کے بعد جو کرنا ہے کرو، جبکہ شادی کے بعد ساس بہو کی تو تو میں میں، اور وہاں بیچارہ شاہر دونوں کے بیچ میں sandwich بن رہا ہے، جبکہ میں یہاں مردوں کا پوائنٹ آف ویو بھی پیش کروں گا، جہاں مرد اپنی عورت سے مورل سپورٹ چاہ رہا ہوتا ہے، جو کہ اس کو نہیں ملتی، یہاں قصور مردوں کا بھی ہے، کیونکہ مردوں کو nipping on to the bud کی approach رکھنے کے بجائے جب سر پر پڑتی ہے، جب حرکت ہوتی ہے، 
اور جب بات authority management کی ہورہی ہے، تو یہاں بھی decision making کا right میاں بیوی کو ہونا چاہئے، مگر معذرت کے ساتھ یہاں کنٹرول اگر میری صورتحال کی بات کریں تو میری خود کی والدہ کی authority ہے، اب یہ بتائیں کہ اس موقع پر ہمیں guide کرنے کے بجائے اپنی من مانیاں کریں گے، just because اپنی age میں ان کی ساس یعنی میری دادی نے یہی کچھ ان کے ساتھ کیا تھا، تو اب ان کا ٹائم ہے، یہ tactic مجھے سمجھ نہیں آرہی، یعنی اس کا مطلب یہ ہے کہ مجھے اس چیز کی تیاری کرنی چاہئے کہ میری بیوی یہی کچھ اپنے ٹائم پر کرے؟ کیا یہ معاشرہ ہم دینے کی تیاری میں ہیں؟

ہو سکتا ہے میں غلط ہوں، مگر میری سوچ ہے کہ یہ اسلام نہیں

بیشک اس بات پر مجھے گالیاں پڑے گی، مگر اسلام نے open ended approach رکھی ہے، جو restrictions ہیں وہ societal restrictions ہیں، ان کو اسلام سے ملانا اسلام کے ساتھ ملانا، اسلام کے ساتھ blasphemy ہے، اور اسی وجہ سے میں نے ہمارے قومی نصاب کو بھی کھل کر طنز مارا ہے کیونکہ time to time update ہونے کے بجائے ابھی بھی ماضی بعید کو پڑھایا جارہا ہے، جس کی وجہ سے (صرف ایک وجہ ہے) پڑھائی سے اسٹوڈنٹس کا دل اچاٹ ہوجاتا ہے، اور ایسے میں یوٹیوب پر موجود دانشور جیسے ڈاکٹر شاہد مسعود ٹائپ کے لوگ، (no offence) مگر وہ لوگ صرف اس untapped موقعے پر چوکا لگا رہے ہیں، اور (یہ بالکل نہیں کہہ رہا ہوں کہ وہ بالکل جھوٹ بولتے ) مگر یہ بول رہا ہوں کہ reality کو مسخ plagiarized کرکے اس میں اپنی چیزیں مکس کر کے اپنا نظریہ باور کراتے ہیں۔

چونکہ ہمارا نصاب دقیانوسی ہے

تو اسی وجہ سے ان فیکٹریوں (کیونکہ ان کو یونی ورسٹی، کالج، یا اسکول بولنا ان انسٹی ٹیوٹس کے لئے بے عزتی کے مترادف ہوگی) کیونکہ اسکول، کالجز، یونی ورسٹی کا کام اسٹوڈنٹس کو آگے زندگی میں face کرنے والے challenges کے لئے تیار کرنا ہوتا ہے، اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں، کیا ایسا کچھ produce یہاں سے ہورہا ہے؟ بلکہ الٹا ان فیکٹریوں سے جو پود نکل رہی ہے، shortcuts لینے میں زیادہ خوش ہوتی ہے بجائے اس کے کہ آگے کا سوچیں، بلکہ اسلام کی بات کرتے ہیں، تو اسلام نے اس کے لئے بھی ثواب رکھا ہے، کہ آگے آنے والے لئے بھی رستے سے اگر کنکر ہٹادیا تو ایسے میں اس پر بھی ثواب ہے، جبکہ یہاں inferiority complex یعنی احساس کمتری / احساس محرومی کے شکار پاکستانی معاشرہ دوسرے کا رستہ روکنے میں ذیادہ خوش ہوتا ہے۔

کراچی کی دیواریں "محبوب آپ کے قدموں میں" سے بھری ہوئی ہیں

شہر کی دیواریں شہر میں رہنے والوں کی عکاس ہوتی ہیں، اور اگر کسی شہر کی دیواریں اس طرح کے وال چاکنگ سے بھری ہوئی ہیں، تو اندازہ لگالیں، کہ یہ فیکٹریوں نے کیسی پود پیدا کی ہے، 

ہمارا curriculum

Curriculum کا مقصد کیا ہوتا ہے؟

ایک تازہ ترین نصاب کا ہونا کامیابی کے لئے سب سے اہم ہے, یہ استاد کو اضافی ، تازہ ترین معلومات تلاش کرنے کے لئے تحقیق کے بغیر اس نصاب کو استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ ایک تازہ ترین نصاب سیکھنے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، علمی سوچ کو مضبوط کرتا ہے، تجسس کو فروغ دیتا ہے، کلاس روم کی تدریس میں ملازمت کرتا ہے، گروپ مطالعہ، خود اعتمادی اور خود شعور کو فروغ دیتا ہے، خود کی ترقی کو فروغ دیتا ہے، زندگی اور نرم مہارتوں کو بڑھاتا ہے.
نصاب کو اپ ڈیٹ کرنا نہ صرف فرد بلکہ مجموعی طور پر تعلیم کی مجموعی ترقی کے لئے فائدہ مند ہے۔

پاکستانی curriculum کی حیثیت

پاکستانی کری کیولم جسے عرف عام میں میں پاکستانی نصاب بھی کہا جاتا ہے، یہاں پاکستانی نصاب ایک طرح کی monotony ہمارے معاشرے میں instill کردی ہے، جس کی وجہ سے ہمارے offsprings جو یہ نصاب پڑھ کر دنیا میں نکل رہے ہیں ان کی وجہ سے دنیا میں پاکستان جو نام "روشن" ہورہا ہے اس کی دنیا میں کوئی مثال نہیں۔

پاکستانی نصاب اور پاکستانی نصاب کی وجہ سے برامد ہونے والی megalomaniac mindset

اس مائینڈ سیٹ کو اردو زبان میں اگر بات کریں اس احساس کمتری کے احساس کو احساس برتری میں خیال کرنا آپ کی خود کی جہالت ہے، میں کوئی ماہر نہیں مگر میں اسلام کو فالو کرتا ہوں، اور اسلام کے حساب سے آپ کو کہیں بھی اپنے آپ کو برتی صرف اس لئے ڈالنا کہ دوسرے کے اوپر dominate کریں، اسلام کہیں بھی یہ نہیں کہتا ہے کہ آپ dominate کریں صرف اہنی authority کو ثابت کرنے کے لئے، کیونکہ بیشک شارٹ رن میں آپ جیت جائیں مگر لانگ رن long run میں اس کے ripples effect کی وجہ سے جو اثرات پیش آتے ہیں، اسلام اس جانب اشارہ کرتا ہے، جبکہ ہم یہاں subjective Islam کو فالو کررہے ہیں، جس کی وجہ سے اپنی مرضی کے point-to-point اسلام کو فالو کر کے ہم نے اپنے آس پاس کے لوگوں کو صرف اپنے آپ کو اوپر دکھانے دوسرے کو نیچا دکھانا جو کہ پروپگینڈہ نیچر کے مترادف ہے کیونکہ ہمارے پاس کے نیوز چینلز نے ہمارے معاشرے کو بگاڑنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی ہے۔

بے غیرتی معاشرے میں بھرنے میں ہمارے نیوز چینلز کے کارنامے

حالانکہ مجھے یہ لفظ استعمال نہیں کرنا چاہئے، مگر جو احساس کمتری ہمارے نیوز چینلز نے معاشرے میں بھر دیا ہے کہ بحث اور بد تمیزی میں جو فرق ہوتا تھا اس کو ہی diminish کردیا ہے، جس کی وجہ سے for the time being یہ لوگ argument جیت جاتے ہیں، مگر اس کے ripples effect کے اثرات دور رس دکھائے دیتے ہیں، کیونکہ پاکستانی معاشرے میں جو یہ نیا ٹرینڈ اجاگر ہورہا ہے، جہاں بدلہ لینا، موقع پر فائدہ اٹھانا جبکہ اسلام یہ کہتا ہے کہ benefit of doubt دینا چاہئے، ویسے بھی اسلام میں ہمیں کسی کو جج کرنے کا حق کہیں بھی نہیں دیا ہے، کیونکہ یہ حق اللہ تعالی نے اپنے ہاتھ میں اسی لئے رکھا ہے کیونکہ اللہ تعالی جانتا ہے بلکہ جبکہ حضرت آدم ؑ کو پیدا کیا جارہا تھا، تو فرشتوں نے اللہ تعالی کو بتا دیا تھا کہ یہ مخلوق زمین پر فساد برپا کرے گی، تو ایسے میں اللہ تعالی کا جواب یہی تھا کہ جو میں دیکھ رہا ہوں وہ تم نہیں دیکھ رہے، تو ایسے میں اللہ تعالی نے یہ چیز اپنے ہاتھ میں رکھ کر اپنی حکمت دکھائی، تو کیونکر ہم خدا کی زمین پر رہ کر جو کہ نظام شمسی کی بنیاد پر دیکھیں تو ایک ذرے سے ذیادہ اوقات نہیں، وہاں ہم زمینی خدا بن کر کونسا عقلمندی کا مظاہرہ کررہے ہیں؟؟؟

میں نیوز چینلز کو اس لئے criticize کررہا ہوں

کیونکہ 
  1. صحیح غلط کی تمیز کو بالکل ختم کردیا ہے
  2. لوگوں میں پڑھنے لکھنے کا شوق ختم کردیا ہے
  3. ٹرک کی بتی کے پیچھے لوگوں کو لگا دیا ہے
  4. ایک ہی بات کو repeatedly repeat کر کر کے اپنی بات کو صحیح باور کرنے میں اپنی جیت سمجھتے ہیں

میں کیوں اتنا تپا ہوا ہوں

میں بیشک بد تمیز دکھائی دے رہا ہوں گا، مگر جب اپنی زندگی  سے متعلق decisions مجھے ہی لینے ہیں، تو بلا وجہ کا مجھے criticize کس بات پر کررہے ہیں
بیشک میں مانتا ہوں ہر چیز میں بڑے غلط نہیں ہوتے، اور میں ان سے کافی چیزوں میں بالکل agreed ہوں، مگر کیا ہمارے بڑے بزرگوں کے decisions سے جو موجودہ معاشرہ آج ہمارے سامنے موجود ہے، جہاں نفسا نفسی موجود ہے اور جہاں ان کے decisions کی وجہ سے ہی معاشرہ تشکیل ہوا ہے، جو کہ ایک conformity bias کی بنیاد پر تشکیل ہوا ہے، تو ایسے میں اگر میں اس conformity bias کو debunk کر کے اپنے رستے نکلنا چاہا تو وہاں مجھے مجھے ایسی ایسی باتیں کہی گئیں جیسے سارا قصور میرا ہی ہے، 
جبکہ میں فری ایجو کیشن کی وجہ سے اٹلی جانا چاہتا تھا کیونکہ میں نے اپنا assessment کرایا تھا، اس کے حساب سے ۱۶ سال کا ایم بی اے ان لوگوں کے سامنے ۱۳ ۱۴ سال بن رہے تھے، پلس پاکستان میں ابھی بھی جو manual banking ہورہی ہے اس سے میں باہر نکلنا چاہتا تھا، تو ایسے میں میں نے یہ decision لیا تھا کہ یہاں میں کرسکتا ہوں، پھر میرا بینک سے لون loan حاصل ہونے میں ٹائم لگنا تھا تو ایسے میں میں نے گھر والوں سے مدد مانگی فروری ۲۰۲۳ میں کہ پہلی قسط کے پیسے دے دیں، میرا loan ملنے میں امید یہی تھی کہ مئی ۲۰۲۳ تک ملے گا، اور ہوا بھی وہی، مگر میرا وقت ضائع کر کے میرےلئے دبئی کی آفر لے کر آتے ہیں، let me be brutally honest here میرا assessment نے مجھے میری اوقات بتادی تھی کہ میں کہاں کھڑا ہوا ہوں، تو ایسے میں اس حالت میں دبئی میں کتنا ٹائم survive کرتا؟ دبئی خود digitalize ہورہا ہے، تو ایسے میں کیسے اپنے مستقبل کے لئے اتنا بڑا رسک لیتا؟ میری اسکل کی باہر کی دنیا میں ۱ سال سے ۵ سال کے دوران ہی استعمال ہے، اس کےے بعد کبھی نا کبھی مجھے ایجوکیشن کرنی ہوتی، تو ایسے میں proactive approach رکھتے ہوئے میں نے یہ رسک لیا تو میرے والدین اور میرے بیوی دونوں میرے مخالفت میں کھڑے ہوگئے۔

Literal SWOT analysis نکالا تھا اپنا 

اس کے حساب سے یہ پوائنٹ میری کمزوری تھی اور اس کی وجہ سے عمر گزرنے کے بعد پڑھائی کرنا میرے لئے threat تھا، مگر جیسے میں نے کہا پاکستانی معاشرے میں جو so-called احساس برتری کا احساس جو کہ در اصل احساس کمتری ہے، میرے ساتھ یہ ہوا، کیونکہ مجھے یہ طعنے تک دئے گئے، کہ تم نے شادی اپنے پیسوں سے نہیں کی تو اب ہم سے مدد مانگ رہے ہو، میں نے کونسی ایسی حرام مدد مانگی تھی، والدین ایسے موقعوں پر مدد کرتے ہیں، مگر یہاں مدد نہیں بھی کرتے مگر جو اس طرح اور اس سے بڑھ کر باتیں جو کیں، ان لوگوں سے نفرت ہوچکی ہے مجھے۔


بلاگ میں مزید دیکھیں

Sponsors

Earn Money online with the Inspedium Affiliate Program
Unlimited Web Hosting