9/4/24
صرف اور صرف رمضان کا با برکت مہینہ ہی کیوں؟
4/11/23
Afghanistan doing propaganda ... against Pakistan
Whereas, someone from Afghanistan tweetingIllegal refugees*. And fyi Pakistan govt. warned them to register themselves but they didn't want to pay the tax so don't gain sympathy here
— Daniش (@Bawkamaal) November 3, 2023
Please don't forget to stand with your Afghan brothers and sisters as well and speak about the expulsion of 1.8 million Afghan refugees from Pakistan, including those with documents and people who have been born and raised there and have lived in that country for generations.… https://t.co/qw45pRA3k3
— Wazhma Ayoubi 🇦🇫 (@WazhmaAyoubi) November 3, 2023
انڈین mentality کو فالو کرتے ہوئے
- ان کی خار صرف پاکستان سے ہے
- پاکستان کو نیچا دکھانے کے لئے کسی بھی حد تک جائیں گے
rule of the land
انڈینز اور ان کی attention diversion tactics
میں پاکستانی ہونے کے ناطے اس بے غیرتی کو کس طرح سے سپورٹ کروں؟
feel free to support me via Dominance Pakistan
Support me on my ARTMO refers
I can be contacted on my
Responsive advertisement
31/10/23
A bit different post than my usual blog posts, but...
میں زیادہ تر یہاں غصہ دکھا رہا ہوتا ہوں، مگر آج ایک چیز جو میرے ایک انڈین دوست، جو میری طبیعت سے آشنا ہے، کیونکہ مجھے ۲۰۰۵ سے یعنی اس وقت جب ہم Orkut استعمال کیا کرتے تھے، تو اس کی وجہ سے وہ میری پسند اور نا پسندیدگی کو بہتر طور پر سمجھ سکتا ہے، کیونکہ ویسے بھی جب بھی کوئی انڈین مووی کا انسٹرومنٹل کیا پھر Karaoke version نکلتا ہے، تو اس نے ہمیشہ کی طرح میرے ساتھ شئیر کیا، اور ٹھیک اسی طرح آج ہی کے دن ایک لنک میرے ساتھ شئیر کیا، جس میں موجودہ کرکٹ ورلڈ کپ کے انسٹرومنٹل میوزک میرے ساتھ شئیر کیا
یہاں مجھ جیسے بندے کو انڈیا اور پاکستان کے درمیان skills کا فرق کھل کر عیاں ہوا
Getting back to Instrumental
اس کے مقابلے میں ہم اپنے برینڈز کو کس طرح تذلیل کرتے ہیں
موجودہ کرکٹ ورلڈ کپ اور پاکستان کی product placement
پے پال پاکستان میں کہاں ہے؟
ہمارے پاس ایزی پیسہ اور جاز کیش ہے
بحیثیت بینکر میں یہ چیز نوٹ کر رہا ہوں
میں اپنی تعریف نہیں کررہا ہوں
مجھے پتا ہے کہ
ان سب کا ری ایکشن اچھا نہیں آنا ہے، کیونکہ ہماری سوسائٹی اس طرح کی بن چکی ہے، جہاں دلچسپیاں ختم ہوچکیں ہیں تو اس طرح کی leg pulling activities کو انٹرٹینمنٹ کت طور پر لیا جاتا ہے، جو کہ high time to recognize ہے کہ we do require to upgrade۔ میں یہاں کسی بھی طرح سے apologetic نہیں ہوں، کیونکہ بحیثیت پاکستنی، ہمیں یہ چیز acknowledge کرنی چاہئے کہ fault lies within us جب تک ہم یہ چیز identify نہیں کریں گے کہ ہم صحیح نہیں ہیں، چیزیں صحیح نہیں ہوںگی، اور گر ابھی بھی آپ کی یہی سوچ ہے کہ مجھے غلط ثابت کر کے آپ کو لائسنس مل رہا ہے go on your existing way تو یہ کوئی اچھی بات نہیں، میں اسی leg pulling pathetic طریقوں کے خلاف ہوں، کیونکہ ہم نے تمام دلچسپیوں سے اپنے آپ کو عار کر دیا ہے، again دنیا کہاں جارہی ہے اور اس کے برخلاف ہم کہاں ہیں۔جب بنی اسرائل اپنے رب سے دور ہوئی تو اللہ نے ہم مسلمانوں کو لائے، اب جب ہم مسلمان ہی ایسے ہوگئے ہیں، تو کیا یہی ممکن نہیں کہ اللہ تعالی ہمارے مقابللے میں کسی اور قوم کو پیدا کردے؟ کیا ہم نے ایسی کوئی کثر ابھی تک چھوڑی ہے کہ کہہ سکیں کہ ہم ابھی بھی اللہ کی آخری اقوام میں ہیں؟ جبکہ scientifically یہ بات proven ہے کہ سائنسدانوں نے ایک بگ بینگ کی آواز سنی ہے، (واللہ اعلم، اس میں کتنی صداقت ہے) مگر اگر ایسی کوئی بات ہے بھی تو اس بات کی امید نہیں کہ ایک نئی civilization کی development دوبارہ سے شروع ہوچکی ہے؟؟؟دنیا ہمارے قرآنی آیات کو decipher کر کے یہاں پہنچ چکی ہے، جبکہ ہم ابھی بھی اس احساس محرومی میں موجود ہیں کہ کہیں ہم سے آگے نا نکل جائے،
The Dark Big Bang
In their paper the researchers explored what a Dark Big Bang would look like. First, they hypothesized the existence of a new quantum field — a so-called "dark field," that is necessary to allow dark matter to form completely independently.
In this new scenario, the Dark Big Bang only gets underway after inflation fades away and the universe expands and cools enough to force the dark field into its own phase transition, where it transforms itself into dark matter particles.
![]() |
| زحل جو مریخ اور مشتری کے بعد اگلا سیارہ ہے، وہاں سے یہی زمین جس پر حکومت کے دعویدار ہیں، ایسی دکھتی ہے، پس تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے |
feel free to support me via Dominance Pakistan
Support me on my ARTMO refers
I can be contacted on my
Responsive advertisement
8/12/21
The tragic moment of the Indian military helicopter crash in Tamil Nadu.
— Mohammad Salman Gabol (@MSalmanGabol1) December 8, 2021
General CDS Bipin Rawat and 12 other people died. Rest in Hell pic.twitter.com/3HGENTGgUw
خدا کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے اور یہ چیز آج prove کرتی ہے
کیونکہ جس طرح جنرل بیپن راوت نے یہ بات کہی تھی کہ ہم کشمیریوں کا ڈی این اے تبدیل کریں گے، اور ۲۷ فروری کو ہاٹ لائن پر یہ بات کہی گئی کہ ان کو رستے سے ہٹاؤ ورنہ یہ ہمارے نشانے پر ہیں، آج ان کا انتم سنسکار ہوا ہے۔
مسلمان ہونے کے ناطے مجھے ایسا نہیں کہنا چاہئے
مگر اس طرح کے لوگ اور دیسی لبرلز جن کو یہ دکھائی دے رہا تھا کہ فیصل آباد میں عورتوں کو مبینہ طور پر برہنہ کیا گیا، حالانکہ اگر آپ اپنے آپ کو لبرل کہتے ہو، تو آپ کو کسی بھی بات کو کراس چیک کرنا چاہئے، ایسی کوئی بات کسی تصدیق کے نہیں کرنی چاہئے تھی کہ یہ ٹھیک نہیں ہوا، میں بھی یہی کہہ رہا ہوں کہ ٹھیک بالکل نہیں ہوا، مگر ایک ٹرم جو ہم نے ہالی ووڈ سے adopt کی ہے، Cause and Effect، یعنی جو ایکشن آپ کرتے ہیں، اس کے کیا نتائج نکل سکتے ہیں، اس کے بارے میں خیال رکھنا I guess لبرلز کی خصلت ہوتی ہے، نہ کہ یہ کہ جس ملک میں آپ رہ رہے ہیں اس میں کوئی contribution نہ ہونے کے برابر ہے، کیونکہ اگر آپ لبرل ہیں، تو جس طرح ہہ لبرل ازم آپ لوگوں نے مائنڈ پروگرامنگ کے ذریعے سے سرعیت کی ہے، اس کا صرف ۱ فیصد اگرچہ لوگوں میں اس چیز کا شعور ڈالنے میں لگاتے کہ ٹیکس کے پیسوں کو کیسے utilize کریں، اس کا سوال کرنا سکھاتے کہ ہم ٹیکس کا پیسہ دے رہے ہیں تو اس کا فائدہ کیا مل رہا ہے، کیا یہ چیز آپ لبرلز کی ہے؟
میں لبرل نہیں
کیونکہ کم سے کم میں آپ لوگوں کی طرح منافق نہیں ہوں، خاص طور پر آپ لوگ اور ہمارے ـمعزز میڈیا والےـ کیونکہ اگر آپ کیپشن کو پڑھیں تو کیا آپ کو نہیں لگتا کہ یہ ڈیفینیشن ہمارے میڈیا گروپ والوں پر بالکل ٹھیک بیٹھتی؟ کیا ہمارا میڈیا دنیا میں ہمیں یہ show نہیں کراتا کہ ہم (پاکستانی) دنیا کے نقشے پر بدنما داغ ہیں، اور اس پر ستم ظریفی یہ کہ ہمیں یہ بھی show کیا جاتا ہے کہ ان کا معاشرہ سب سے بہترین ہے، جبکہ خود بتائیں، مجھے یہ بات یہاں لکھنی چاہئے یا نہیں مگر اب جب کھل کر بات کرنی ہے تو ایسا ہی صحیح، مگر ان کے معاشرے میں ۱۸ سال کی عمر میں اگر کوئی لڑکی کنواری رہتی ہے تو اس لڑکی کو کیا کیا القابات سے نوازا جاتا ہے، الامان الخر، بلکہ ان کے معاشرے میں یہ نارمل بات ہے کہ ۱۸ویں سالگرہ تک اپنی کنوارا پن سے جان چھوڑے، اور آپ لبرلز یہ کہہ رہے ہو کہ ہم پیک ورڈ ہیں اور ہمیں اپنی معاشرتی اقدار کو چھوڑ کر ان کو اپنانا چاہئے، جو کہ ویسے بھی بحری قذاقوں کی اولادوں میں سے ہیں، میں مانتا ہوں، غلطیاں ہماری بھی ہیں، مگر یہ بتائیں کہ کیا اس چیز کی آزادی آپ کو انڈیا میں ملے گی، جو آپ کو پاکستان میں مل رہی ہے کہ جو منہ میں آئے بھونک دو؟ انسانوں کا کام گفتگو کرنا ہوتا ہے، بھونکنا نہیں، آپ سے گزارش یہی ہے کہ براہ مہربانی جتنی energy بھونکنے میں لگاتے ہیں، اس کا ایک فیصد (پھر سے) استعمال کرلیتے تو کم سے کم اور کسی نہ کسی حد تک انسان لگتے، اور انسان کبھی منافق نہیں ہوتا ہے، منافقت غیر انسانی فطرت ہے، اور اس معاملے میں شیطانی عمل ہے، کیونکہ انسان دوست ہوتا ہے، اور دوستی و منافقت میں کوئی relation نہیں تو ایسے میں اگرچہ آپ اور ہمارا میڈیا کسی منافق سے کم نہیں۔
جس طرح فیصل آباد کو میڈیا والوں نے ٹرینڈ کیا
اور ثالث کا کردار ادا کیا، اس سے بڑی منافقت کوئی نہیں ہے، کیونکہ مجھے یاد ہے جب سری لنکن مینیجر والا واقعہ ہوا تھا، تو ایسے میں پہلے میڈیا والوں نے بجائے constructively چیزوں کو tackle کرنے کے بجائے یعنی لوگوں کو گائڈ کرنا کہ کسی بھی معاملے میں اس طرح کا بیان دینا وہ بھی اس وقت جب prove نہیں ہوا کہ واقعی میں گستاخی ہوئی تھی یا نہیں، کیونکہ ہمارے پاس کے لوگوں میں (ہر ایک میں نہیں) مگر یہ عادت ہے کہ کوئی benefit مل رہا ہوتے ہیں تو یہ نہیں سوچتے کہ میرے ساتھی کو بھی اس میں سے کچھ مل جائے، بلکہ اب سوچ یہ ہوتی ہے کہ اس کو ملے نہ ملے، اس کا بھی مجھے مل جائے، ہمارے ٹریفک کا حال ہی دیکھ لیں، میں صفحوں کو مزید گندا نہیں کرنا چاہتا کہ ہم سب نے دیکھا ہے کہ ایک گاڑی کس طرح لائن کی پاسداری کرتی ہے، اور ٹریفک سگنل کے کتنے آگے کھڑی ہوتی، بجائے اسکے کے تھوڑا انتظار کرلے، گاڑی گزرے گی تو اس کے پیچھے گیپ میں نکلے، مگر ہمیں یہ عادت ہے کہ میں پہلے نکل جاؤں، اور انتظار کرنا میری شان کے خلاف ہے،
مسئلہ ہم میں ہی ہے
بے شک میں لبرل نہیں مگر بات یہی ہے کہ جس طرح کے نفسا نفسی کے دور میں ہم موجود ہیں، ایسے میں ہم نے تحقیق اور کراس چیکنگ کا عنصر بھی اپنے اندر سے یکسر ختم کردیا ہے، ورنہ جن کو کلمہ پڑھنا، اس کا مفہوم اور مطلب نہیں آتا، چلو یہ تو بہت بڑی بات کررہا ہوں، شعور نہیں ہو، ان کے منہ سے یہ بات اچھی نہیں لگتی کہ ہم نے ناموسِ رسالت ﷺ کا خیال کیا ہے، جبکہ ہمارے مذہب میں ایسا کوئی concept نہیں ہے،
مسجدِ نبوی ﷺ میں رفع حاجت والے واقعہ کی مثال
جہاں ایک کمزور دماغ والا بندہ غلطی سے مسجد نبوی میں پیشاب کردیتا ہے، ایسا کوئی واقعہ اگر چہ آج ہوجاتا، تو اس بندے کا بالکل اس سری لنکن منیجر کی طرح نام و نشان موجود نہیں رہتا کیونکہ ہم نے لکھنا پڑھنا اور اس کے ساتھ لکھنے پڑھنے کا شعور اپنے اندر سے بالکل ختم کردیا ہے، جبکہ آپ ﷺ نے اس وقت یہ عمل نہ صرف کرنے دیا بلکہ بعد از خود ڈول کے ذریعے پانی بہا کر جگہ صاف کردی، جس کی بدولت آپ ﷺ کے رویے سے متاثر ہو کر اسلام قبول کیا، ہمارے بڑوں نے اپنا رویہ کس پائے پر رکھا، اور یہاں ہم نے اپنے آپ کو حیوانیت کے دلدل میں ڈال دیا ہے۔
دشمن کے پلان میں ایندھن بننے میں ہمیں کیا اچھا لگتا ہے؟
اوپر جب میں نے جنرل بیپن راوت کا زکر کیا تو یہ کہا کہ کشمیریوں کا ڈی این اے تبدیل کریں گے، ایسا کرنے کے لئے ان کو اندر کے بھیدی چاہئے ہوتے ہیں، اور یہ ہمارے پاس کے لوگوں کی کمزوری ہے، تعلیم ہونا نہ ہونا کوئی criteria نہیں، مگر اصل بات یہی ہے کہ بندے کے اندر شعور ہونا چاہئے کہ اگر اس طریقے سے پیسے کما بھی لے گا، تو کیا وہ آزادی اس کو میسر رہے گی جو روکھی سوکھی کھا کر اس کو میسر ہوتی ہے؟ یہ بات شعور کی ہوتی ہے۔ کیونکہ فیصل آباد کے واقعے میں مجھے صاف طور پر یہ لگا کہ ان کو پتہ ہی نہیں تھا کہ کیسے ان کے اس ایکشن کو دنیا بھر میں پاکستان کے خلاف نہ صرف استعمال کریں گے، بلکہ ان کی اپنی individuality اور respect ختم ہوچکی ہے، بلکہ ان کے اس ایکشن کی وجہ سے عورت زات کی عزت ہمارے معاشرے سے ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
اس کی ایک مثال مذہب سے دوری بھی ہے
کیونکہ یہ دونوں واقعات لبرلز کو ایک موقع دینے کے برابر ہے جہاں ridiculing the religion and faith and beliefs ان لوگوں کا مین اور کور پروگرام ہوتا ہے، keeping in mind آج کے زمانے میں معلومات کا زخیرہ ہے جبکہ علم اٹھا لیا گیا ہے، کیونکہ معلومات ایک حیوان کو بھی ہوتی ہے مگر اس کو استعمال کرنے کا ڈھنگ ہمیں علم فراہم کرتا ہے، تو آپ خود بتائیں، اس مینجر کی لاش کے ساتھ بے حرمتی کرتے ہوئے لبیک یا رسول اللہ بولتے ہوئے آپ نے blasphemy نہیں کی؟ جبکہ آپ منافق بھی ہو، مذہب کی مانتے بالکل نہیں ہو، مگر جہاں اپنی بات آجائے، مذہب میں اپنی مطلب کی شق کو اپنے حساب سے استعمال کرنا از خود منافقت نہیں؟ جبکہ بقول سی سی ٹی وی، اس کو اردو اور عربی نہیں پڑھنی آتی تھی، تو ایسے میں it was unintentional اور جب اس کو پتا چلا کہ اس سے یہ حرکت ہوئی ہے، تو اس نے معافی بھی مانگی، مگر منافقت یہی ہے کہ اپنے personal scores کو settle کرنے کے لئے اسلام اور پاکستان کی دھجیاں بکھیرنے میں ہم لوگوں نے اپنا حصہ ڈالا ہے۔
اب دیکھیں ہمارے خلاف کیا ٹرینڈ چل رہا ہے
ہم نے لوگوں کو کیا موقع دے دیا ہے کہ ابھی ہم رو رہے ہوتے ہیں کہ نوکریاں نہیں ہیں، جبکہ ہمارے آج کے ایکشن سے آنے والے وقت کی نوکریاں بھی کھا چکے ہیں۔
https://twitter.com/hashtag/withdrawgspplusfrompak?src=hashtag_click
19/9/21
چانکیا کے نظریہ کے متصدق
ففتھ جنریشن وار فئیر
صم۔
نمبر 1 ، آپ دوسرے شخص کو بتا سکتے ہیں کہ وہ کیا حاصل کرے گا اگر اس نے وہ کام کیا جس کے لیے کہا گیا ہے۔
Numero Dos ، آپ دوسرے شخص کو دکھا سکتے ہیں کہ یہ خاص کام انہیں کیسے فائدہ پہنچائے گا۔
نمبر 3 ، دوسرے شخص کو دکھانا کہ وہ کس طرح کام سے منسلک ہیں۔ یہ خون ، مقصد یا فائدہ ہو سکتا ہے۔
آخری لیکن کم از کم نہیں۔ دوسرے شخص کو بتائیں کہ اسے دیا گیا کام کرنا اس کے لیے کتنا ثواب کا باعث ہوگا۔
سام شاید ایک حکمت عملی کی طرح لگتا ہے جو مخالف اور مرکزی کرداروں کے ذریعہ ٹی وی سیریز اور فلموں میں استعمال ہوتی نظر آتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ چانکیہ کے نظریے میں پہلی چیز ہے۔ یہ اس کے نظریے کی کمزور ترین حکمت عملی ہے اور اس کا آسانی سے مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ بڑے بڑے درج ذیل ہیں۔
دام
ڈیم اگلی بڑی چیز ہے جو بہت زیادہ استعمال ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنے کام کو پورا کرنے کے لیے پیسے استعمال کریں۔ یہ بنیادی طور پر رشوت ہے۔ آپ نے شاید یہ کام خود کیا ہے ، کچھ کھجوروں کو چکنا اور اپنے کام کو انجام دینے کے لیے ایک فائل میں ایک یا دو بل کاٹ کر۔ یہ اس کے نظریے کی مضبوط ترین حکمت عملی ہے۔ چونکہ اس میں پیسے کی شمولیت ہے اور جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں پیسے کی بات چیت۔یہ قوموں کے ذریعہ بہت زیادہ استعمال ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ نہ صرف ان کے رہنما بلکہ مقامی شہری بھی۔ خاص طور پر ان قوموں میں جہاں کرپشن تیزی سے چلتی ہے اور رشوت کے بارے میں دوسری سوچ نہیں دی جاتی۔ یہاں تک کہ قومیں چانکیہ کی اس تکنیک کو گھناؤنے جرائم کے لیے استعمال کرتی ہیں اور اپنی دشمن قوم پر ظالمانہ کارروائیاں کرتی ہیں۔
دام عام طور پر یہ کہہ کر استعمال کیا جاتا ہے کہ یہ فراہم کردہ خدمات کی ادائیگی ہے اور اس کے ساتھ شاذ و نادر ہی رشوت کی اصطلاح مختص کی جاتی ہے۔ لہذا ، یہ دام حاصل کرنے والا اداکار خود کو کچھ ٹھیک محسوس کرتا ہے۔ یہ صحیح معنوں میں ایک گھناؤنا آلہ ہے جو ہندوستان اور دیگر ممالک یکساں طور پر استعمال کرتے ہیں۔ قطع نظر ہم سب کو یہ تسلیم کرنا ہوگا ، کہ یہ ایسی چیز ہے جو کام کرتی ہے۔
ڈانڈ۔
ڈانڈ یا ڈنڈا کا مطلب ہے کہ طاقت کے استعمال سے کاموں کو انجام دیا جائے۔ یہ ایک عام معلوم حقیقت ہے کہ خوف سب سے بڑا قائل ہے۔ مزید برآں ، انڈیا اور امریکہ جیسی بڑی قوموں کے لیے ڈان کو بطور پیشگی حکمت عملی استعمال کرنا بہت عام ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ڈانڈ کو بطور حکمت عملی استعمال کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ وہ مسلسل دوسرے ممالک کو تجارتی بلاکس یا حملے کی دھمکیاں دیتا ہے اگر وہ عمل نہیں کرتے ہیں۔ ڈنڈ ایک حقیقی حکمت عملی ہے جسے 2019 میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ نریندر مودی نے پاکستان کے لیے واٹر بلاکس ، ٹریڈ بلاکس اور ایئر اسپیس بلاکس لگا کر بھی اسی طرح کی حکمت عملی ترتیب دی ہے۔بیڈ
اختلاف یا باہمی مداخلت یہ ایک حکمت عملی ہے جو حکم دیتی ہے۔ جو آپ چاہتے ہیں اسے حاصل کرنے کے لیے آپ کو اپنے دشمن کی صفوں کے درمیان آگ لگانی چاہیے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اپنے دشمنوں کو آپس میں لڑائیں تاکہ وہ اندر سے کھوکھلے ہو جائیں اور ان کا تختہ الٹنا یا ان کی زمین پر قبضہ کرنا آسان ہو جائے۔اگر آپ نے تاریخ کلاس اور اسلامیات کلاس میں تھوڑی توجہ دی ہے تو آپ آسانی سے بتا سکتے ہیں کہ یہودی اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرنے کے لیے مشہور ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان 1965 کی جنگ کے دوران یہودیوں کو بھارتی وزیر دفاع کے کان بھرنے کا سہرا بھی دیا جاتا ہے۔ بھارت کو بتانا کہ اگر وہ پاکستان پر قبضہ کرنا چاہتا ہے تو اسے بید استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی وقت بنگلہ دیش کو الگ کرنے کے بیج بوئے گئے۔
Ideology of Chanakya and cancellation of #PAKvNZ
اب ایسے میں کیا یہ ضروری نہیں تھا کہ بحیثیت پاکستانی، ہمیں پاکستانی ہوکر سوچنے کے بجائے ن لیگی، پی ٹی آئی والے، بن کر سوچنا زیادہ اہمیت کے حامل رہا، ورنہ ایسے موقع پر ہمیں پاکستانی ہوکر سوچنا چاہئے تھا۔ مگر افسوس کا مقام ہم پاکستانیوں کے لئے ہے جہاں بجائے یہ سوچنے کے لئے کہ ایک انٹرنیشنل گیم کا host country کو کیا فائدہ ہوتا ہے، مگر افسوس صد افسوس ہم ملک کے علاوہ سب کی سنتے ہیں۔ اب اگر میرے دائیں جانب موجود اسکرین شاٹ کی مان لوں تو یہ بتائیں کہ ۱۱ ستمبر سے NZ کی ٹیم جسے عرف عام میں بلیک کیپس بھی کہا جاتا ہے، پاکستان میں موجودہے، اگر واقعی میں سیکیورٹی کا مسئلہ تھا، تو ایسے میں بلیک کیپس کی سیکیورٹی ٹیم نے یہ چیز کیوں نہیں ہائی لائٹ کی؟ کیا بنگلادیش میں اتنی سخت سیکیورٹی نہیں تھی؟ تو سیکیورٹی کا نزلہ پاکستان کے منہ پر کیوں پھینکا جارہا ہے؟
10/7/21
Vulgarity vs Fashion in Pakistan
۲۰۰۳ میں
۲۰۰۶ کا موبائل ریوولوشن
میں یہ نہیں کہہ رہا
بے ترتیب ہم، اور ہمارے طور طریقے
میں یہ نہیں کہہ رہا کہ
کہ لڑکیوں کو شٹل کاک میں بند کر کے رکھو، مگر بات یہی ہے کہ جیسے ہر نئی چیز کے استعمال کا ایک user manual ہوتا ہے کہ کیسے استعمال کرنا ہے تاکہ صحیح طریقے سے استعمال کریں، کیونکہ جب ہم یعنی end user صحٰح طریقے سے استعمال کریں گے تب ہی تو صحیح استعمال آئے گا، اور جب صحیح استعمال آئے گا تب ہی ایک maturity level بنے گا بصورتِ دیگر جب ہم میں مچیورٹی نہیں ہوگی تو اتنی اتنی سے باتوں میں arouseاور excited ہوں گے، جیسے آج کل ہمارے چھوٹوں کو آئی فون استعمال کو ھوکا ہوچکا ہے، لینا ہے تو آئی فون ہی لینا ہے، میں خود ایک آئی فون کا اینڈ یوزر رہ چکا ہوں، اور میں نے جانا ہے کہ کس طرح آئی کلاؤڈ سے گوگل ڈرائیو پر اپنے پورے کونٹیکٹس اور کلینڈر ایکپورٹ کئے، کیونکہ معذرت کے ساتھ ایپل کے سپورٹڈ اسٹرکچر پاکستان میں فی الوقت میسر نہیں، مگر جیسے میں نے اوپر لکھا کہ ہمارے چھوٹوں کو شوق ہے کہ بس آئی فون ہو چاہے کِٹ کیٹگری کا ہی کیوں نہ ہو، مگر شو آف کرنا ہے کہ میرے پاس ایپل کے لوگو والا فون موجود ہے جس سے میں مرر ایمیج لے سکتا ہوں، خیر enough is enough اینڈ یوزر کی بات کی تو اسی ایسپیکٹ پر ایک اور چیز expose ہوئی کہ ہم consuming society ہیں، manufacturing society نہیں، ہمیں ہر چیز بنی بنائی اپنی گھر کی دہلیز پر چاہئے، جبکہ باہر کے ممالک میں اسی چیز کے لئے سوشل سروس نمبر موجود ہے جو کہ ہمارے پاس ماضی بعید میں وظیفہ کے نام پر دیا جاتا تھا، جو اب اسی طرح ختم ہوچکا ہے جیسے ڈائنو سار دنیا سے، مگر چونکہ ہم منافق بن چکے ہیں، اسی لئے ہمیں ہماری اپنی غلطی، غلطی نہیں لگتی، اور اپنا ہی تھوکا ہوا چاٹتے ہیں اور چاٹنے پر مجبور ہیں، اور اس میں حکومت سے ذیادہ ہم عوام کا قصور ہے، کیونکہ دنیا بھر میں یہی چلتا ہے کہ ڈیمانڈ اور سپلائی، یعنی طلب و رسد، اور خود دیکھیں، ہمیں کس چیز کی ہے؟؟؟ ٹھرک پن کی، اور جب ٹھرک ہماری طلب ہوگی تو ہمارے سیاست دان اور حکومتیں خوشی خوشی یہ خواہش پوری کریں گی، کیونکہ ان کو بھی اپنی حکومت پوری کرنے کے لئے حکم کا اِکا مل چکا ہوتا ہے، اور جو لفظ میں نے استعمال کیا ہے، مجھے خود استعمال کرتے ہوئے نجس لگتا ہے، ہماری ترجیع ہو، میں کیوں ترجیع کہہ رہا ہوں، میں اسی لئے کہہ رہا ہوں، کیونکہ کراچی کی کوئی بھی سڑک دیکھ لو، مردانہ کمزوری کے اشتہارات اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم بذات قوم ایک ٹھرکی قوم بن چکے ہیں، ملک کو blame نہیں کریں، blame goes to us as civilians of this gift from Allah، کیونکہ ہماری اپنی کرتوتوں کی وجہ سے پاکستان یہاں تک پہنچا ہے، کہ آج ہمارے گھروں کی لڑکیاں وہی کام کررہی ہیں جو پہلے ہیرا منڈی اور دوسری اسی طرح کے بازارِ حسن میں ہوا کرتا تھا، اور اس میں کوئی عار نہیں، کیونکہ یہ چیز ہماری ترجیحات میں شامل ہوچکی ہیں، اور ترجیحات بھی اس لیول کی کہ جب ہمیں یہ چیز ٹائم پر نہیں ملے گی، تو اس بات کی exploitation ہوگی جیسے اس بار کے ایوارڈ شو میں ہوئی،معذرت کے ساتھ نہ ہم میں فیشن سینس ہے نہ ہی عریانیت کا سینس ہے، مگر براہ مہربانی، اس طرح کی چیزوں سے پہلے پاکستان میں لوگوں کو شعور دیں، مگر معذرت کے ساتھ اگر شعور دے دیا تو ان لوگوں کی دکان کیسے چمکے گی؟ کیونکہ ان لوگوں کی دکان چل ہی ہماری ٹھرک پن پر ہے؛ تو ایسے میں پہلے پہل ہمارے گھروں کی عام لڑکیوں کے ذہن میں یہ بات لائی گئی کہ لڑکیوں کو protect کرنا ان کی exploitation ہے، جس کی وجہ سے آج ہماری لڑکیوں کو عادی بنایا پھر اس ایوارڈ کے نام پر برہنہ پن کا واٹر ٹیسٹ کیا گیا، جس کے نتیجے میں آئندہ آنے والے ۱۰ سالوں میں، میں ہمارے پاس سے بھی پاکستان کے اندر سے ایک ملکہ شراوت نکلتے ہوئے دیکھ رہا ہوں، کیونکہ ہم نے اپنے اندر سے دیکھنے اور سکھانے کا عنصر یک طرفہ طور پر تنسیخ کردیا ہے، میں پھر سے یہی کہوں گا کہ لڑکیاں اگر ایسے تنگ کپڑے پہنیں گی، تو اس کےmasses کو یعنی ہمارے پاس کے عام لوگوں کو ریڈی تو کریں، لوگوں کو ٹرین تو کریں تاکہ ہماری خلقت ذہنی طور اس چیز کو accept کرے، نہ کہ لڑکیوں کو seductive figure کے طور پر ایک بکاؤ مال کے طور پر ٹریٹ کیا جائے، جو میرے نذدیک لڑکیوں کے ساتھ خود ذیادتی ہے، کیونکہ کوئی بھی شرمیلی عبایا والی لڑکی کے لئے کام کرنے کے لئے اس کلچر کے بعد گھر سے باہر نکلنا مشکل ہوجائے گا، کیونکہ اگر وہ گھر سے باہر نکلے گی تو اس چیز کا قوی امکان ہے کہ اس کو اپنا پردہ اتارنا پڑے گا، کیا ایسا کلچر ہم اپنے یہاں فروغ دینا چاہ رہے ہیں؟ کیا ہم اپنے گھر میں موجود عورتوں کو دوسروں کی نظر کی تسکین کا باعث بنانے میں فخر ہے یا پھر ایک ایسا کلچر بنائیں جہاں ہر عورت گھر سے باہر اپنے امور اپنے کمفرٹ لیول میں رہتے ہوئے کرے، یا پھر ایسا کلچر جہاں گھر سے نکلنے والی ہر عورت سیکس سیمبل کے طور پر دیکھی جانی چاہئے؟ معذرت کے ساتھ یہ فسادی لبرلز سے مجھے یہی شکایت ہے ، حالانکہ میں کوئی کٹر مذہبی نہیں ہوں، (اس پر فخر نہیں ہونا چاہئے) مگر اسکا قطعی یہ مطلب نہیں کہ غلط کو غلط کہنے کی اخلاقی جرات نہیں ہو، مگر کم سے کم ایسا منافق نہیں، بلکہ میں یہ کہہ رہا ہوں کہ لوگوں کو شعور دیں نہ کہ انسانی حیوان اور حوس کا پجاری بنائیں، جو کہ معذرت کے ساتھ ہمارے لبرل خلقت اور میڈیا اس روش کو فروغ دینے میں پیش پیش ہے کیونکہ ہمارے پاس شعور کی اشد کمی ہے، اگر شعور ہوتا تو یہ کوئی ایسی چیز نہیں جس کو اتنا highlight کیا جاتا۔



