Search me

Ban 'em all

یہاں مسئلہ یہ نہیں کہ فلاں ایپلیکیشن اچھی ہے یہ اچھی نہیں! ویسے میرا یہ ماننا ہے کہ یہ نام ہی غلط ہے کہ ایپلیکیشن، جبکہ جو نام اسکا ہونا چاہئے تھا،ہو سکتا ہے میں غلط ہوں، مگر ان ایپ کو میں  ایپلیکیٹر کا نام دوں گا، کیونکہ ایک ایپ کو ایک طرح کا facilitator ہوتا ہے، جبکہ اس کو استعمال کون کررہا ہے؟ اینڈ یوزر یعنی End-User۔۔۔ تو ایسے میں اینڈ یوزر کی تربیت کس نے کرنی ہے, اور کس طرح کرنی ہے؟ ہم ایک ایسی سوسائٹی میں رہ رہے ہیں جہاں VPN کا مطلب کسی کو پتا ہو یا نہ ہو، آدھا مقصد ضرور پتا ہے، کہ اس کے ذریعے وہ ویب سائٹ جو پاکستان میں ban ہے اس کو کھول کر دیکھا جاسکتا ہے۔

اب اس میں قصور کیا صرف وی پی این کمپنی کا ہے؟ یا اینڈ یوزر بھی اس میں (یقیناََ) ملوث ہیں؟

کیونکہ کسی بھی وی پی این ایپ کا استعمال کون کررہا ہے؟ جو استعمال کررہا ہے اس کی تربیت کس نے کرنی ہے؟ اس مقصد کے لئے کیا زمین سے باہر مریخ سے کوئی مخلوق آئے گی؟

کیا خرابی ٹِک ٹاک میں ہے؟؟؟

یہاں اِس بات کا disclaimer دے دوں کہ میں خاص طور پر ٹِک ٹاک کا شوقین نہیں مگر ساتھ میں ان کو ban کرنے کے بھی اتنا ہی خلاف ہوں، کیونکہ اگر آپ نے واقعی میں یہ سمجھنا ہے کہ ایک ایپ کی وجہ سے مسئلے مسائل کھڑے ہورہے ہیں، تو آپ لوگوں کا analysis  زیرو بٹا سناٹا ہے، کیونکہ یہ صورتحال کس کی وجہ سے ہے؟ کیا اس میں یہ ایپ کو الزام دیں یا اس میں موجود مواد؟ اور یہ بتادیں کہ ٹِک ٹاک پر مواد کون بناتا ہے؟؟ کیا یہ ٹِک ٹاک خود بناتا ہے یا اس میں موجود End-User؟؟؟ End User کو Educate کرنا کس کا کام ہے؟ آپ انگلینڈ چلے جائیں وہاں انگلینڈ کے نیٹ ورک میں ٹِک ٹاک پر انگلینڈ کی گورنمنٹ کا ٹِک ٹاک کا آفیشل اکاؤنٹ ہے، تو اب کیا انگلینڈ کی گورنمنٹ اپنی ٹِک ٹاک پروفائل پر یہی حرکتیں کرتے ہوں گے یا لوگوں کی تربیت کرتے ہیں؟

اینڈ یوزر کی تربیت کریں

اس طرح کی ایپلیکیشن کو اچھے طریقے سے بھی استعمال کرسکتیں ہیں، جس کو استعمال کرنے کے بجائے یہاں پر ہماری خلقتِ عظیم جس طرح exploit کررہی ہے، تو اس میں قصور کیا ٹک ٹاک یا بیگو لائیو ایپ کا ہے؟ کیا ہمارے curriculum اور  non curriculum activities میں اس چیز کی تربیت اہمیت نہیں رکھتی؟

پچھلے زمانوں میں

ہمارے بڑے بوڑھے اپنی جوانی میں، اپنے آپ کو ایسی ایکٹیوٹی میں مصروف رکھتے تھے، جس کی بناہ پر بے فضول کی حرکتوں میں وقت ضایع نہیں کرتے تھے۔ کیا آج ایسا کچھ ممکن ہے؟ بلکہ ہم نے ذہنی طور پر اس چیز کو مان لیا ہے، جبکہ میں اپنی خود کی جنیریشن generation کی بات کروں تو میں نے وہ زمانہ بھی دیکھا ہے جب شام 4 بجے Captain Planet دیکھ کر ہم سب دوست کرکٹ کھیلنے باہر چلے جاتے تھے، اور مغرب میں واپس آتے تھے، بلکہ میرے والد صاحب خود اس چیز کو سپورٹ بھی کرتے تھے بلکہ کافی دفعہ پیسے دے کر بھی سپورٹ کیا تاکہ رات میں بلب وغیرہ لگا کر دوستوں کے ساتھ کھیلیں اور یقین مانیں وہ دوست میرے آج بھی اتنے پکے دوست ہیں جو آج بھی میرے ساتھ مسئلے مسائل ہوئے تو سب سے پہلے میری مدد کے لئے آگے آئے، ہمارے بڑے بزرگوں نے اس طرح ایک Eco Cycle بنا کر دیا، اسی وجہ سے میں آج کے ڈیجیٹل زمانے میں بھی ٹِک ٹاک استعمال نہیں کرتا مگر being a researcher مجھے اس medium میں opportunity دکھتی ہے، جسے ہم استعمال اور فائدہ اٹھانے کے بجائے exploit کرتے ہیں اور نتیجے میں جو فائدہ اُٹھاسکتے ہیں، وہ بھی نہیں اُٹھاتے۔

ان سب میں قصوروار کون؟

میرے نذدیک اس میں قصوروار ہم خود ہیں، کیونکہ جو Generation-X ہے جنہوں نےMillennial کو پالا پوسا، کیونکہ Baby Boomers نے Generation-X کو جس طرح Invigilate کیا تھا، Generation-X نے اس محنت پر باکمال طریقے سے پانی پھیرا جس کی وجہ سے Millennials آج بیگو لائیو اور ٹِک ٹاک جیسی ایپ جس کو جائز طور پر استعمال کرسکتے ہیں، مگر بلاواسطہ طور پر exploit کررہے ہیں، کیونکہ آج کی generation معذرت کے ساتھ بہت attention seeker syndrome میں ملوث ہوچکے ہیں، آپ مانیں یا نا مانیں۔ 

Attention Seeking پر کیسے؟

کیونکہ میں نے یہ آرٹیکل لکھنے سے پہلے کچھ ریسرچ کے غرض سے بیگو، Likee، اور ٹِک ٹاک کو انسٹال کیا اور کونٹنٹ کو دیکھا، جیسے بیگو پر دیکھا کہ چین کے گروپ میں کونٹینٹ دیکھا تو بیگو پر بتا رہے تھے کہ تھرموپول سے کیسے وال پیپر بنائیں اور کس طرح چھوٹے کمرے کو ایسا ڈیکوریٹ کریں کہ مزید چھوٹا نہیں لگے، جبکہ اس کے بعد ہمارے مشرقی بارڈر انڈیا کےنیٹ ورک پر گیا وہاں recipes دیکھا رہے تھے، اور ایک اور براڈکاسٹ پر شطرنج کا کھیل ہورہا تھا، جس پر ان کی priority پتا لگ جاتی ہے، جبکہ ہمارے پاس معذرت کے ساتھ showing off کہ ہمارے پاس iPhone ہے، میں تمہیں بلاک کروں گی، میرا ایڈمن کہاں ہے، اس کو بلاک کرو؛
 
جب سوشلی سوشل نیٹ ورک پر ہم ایسے ہیں تو ہم کیسے expect کرسکتے ہیں کہ ہمارے گھروں کا کلچر کس طرح تبدیل ہورہا ہے، مگر یہ بات ہمارے لئے ہضم کرنا ہاجمولا کی گولی کھانے کے باوجود نگلنا بہت مشکل ہے، کیونکہ ہم نے اس چیز کو اپنی عزت کا معاملہ بنادیا ہے، بالکل اسی طرح جیسے کورونا وائرس کی وجہ سے فیس ماسک کو اسٹیٹس اور فیشن symbol بنا لیا ہے، جبکہ انکو (وہ لوگ جو attention seeking کو status symbol کے طور پر استعمال کرتے ہیں)، اس بات کا ادراک نہیں کہ ماسک سے ہم اپنے خود کے جسم کی گند کو دوبارہ inhale کرکے اپنے خود کے جسم کے ساتھ کھلواڑ کررہے ہیں اور مستقل کمزور کررہے ہیں۔

انسانی جسم پر مستقل inhale کے اثرات

کیونکہ مستقل contaminated air کو inhale کرنے کی وجہ سے ہمارا جسم کمزور ہوجاتا ہے جس کی بناہ پر osteoporosis اور  cardiovascular جیسی بیماریوں میں مبتلا ہوسکتے ہیں، مگر اسٹیٹس کو کی وجہ سے اس کو symbol کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔ 

ایسے میں

 میرا یہ ماننا ہے کہ ایپ میں مسئلہ نہیں ہے بلکہ ایپ کی application پر سوال کھڑے ہورہے ہیں، کیونکہ اگر آپ end-user کو educate کریں گے جب ہی یہ مسائل حل ہوں گے، بصورت دیگر صرف باتیں کرنے سے نا کبھی مسئلہ حل ہوا ہے، نا ہونا ہے، نا ہی کبھی حل ہوگا، صرف وقت صَرف کرنے کے لئے ضرورباتیں کریں۔۔۔

1 تبصرہ:

گمنام کہا...

آپ نے بہت اچھا لکھا ہے، امید کرتا ہوں آپکے پاس سے مزید ایسا ہی کونٹینٹ پڑھنے کو ملے گا۔۔۔

بلاگ میں مزید دیکھیں

Sponsors

Earn Money online with the Inspedium Affiliate Program
Unlimited Web Hosting