Search me

۱۲ ربیع الاول اور ہمارے طور طریقے

۱۲ ربیع الاول جو سالانہ ہم آپ ﷺ کی پیدائش کے طور پر منایا جاتا ہے، آج پاکستان میں بہت جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا۔

مگر

آج جمعہ کی نماز کے بعد میں نے ایک چیز دیکھی، جس پر میں ایک سوچ میں گم ہوگیا؛
  1. ہم متبادل کی جانب نہیں دیکھتے
  2. ہم ایک کنزیومر consuming society ہیں، جو صرف استعمال کرنا جانتے ہیں، بنانا نہیں، اگر ہم manufacturing/constructing society رہتے تو ہمیں چیزوں کا احساس رہتا، جیسے ہم اپنے خون پسینے کی کمائی سے بنایا ہوا گھر، گاڑی یا موٹر سائکل یا کوئی بھی ایسی قیمتی بیش قیمتی چیز کی قدر کرتے ہیں کیونکہ اس کو حاصل کرنے کے لئے ہم نے اپنا خون پسینہ ایک کیا ہوتا ہے، 

ٹھیک اسی طرح

  1.  ہم چونکہ استعمال کی چیزوں کے لئے ان پر depend کرتے ہیں، تو metaphorically اگر ہم دیکھیں تو صورتحال وہی ہے کہ دودھ کی رکھوالی بلی کو دی ہوئی ہے، 

اگر ہم متبادل کی جانب اپنی direction مرکوز رکھتے 

  1.  کیونکہ معذرت کے ساتھ، پاکستان سمیت کسی بھی مسلمان ملک نے latest history میں کوئی خاطر خواہ ترقی نہیں کی،
  2. میں مسلمانوں کو کنزیومر سوسائیٹی اسی لئے کہہ رہا ہوں کیونکہ ہم نے خود کچھ بھی نہیں بنایا، جو تحقیق کی تھی ہمارے آباواجداد نے کی تھی جس کو چوری کرکے آج مغرب مغرب بنا ہے، اور مشرق جہاں سورج کی پہلی کرن نکلتی ہے، وہی سب سے ذیادہ ناخواندگی ہے، جہالت ہے، 
  3. ہم چونکہ استعمال کرنے والی سوسائیٹی ہیں، اسی لئے ہماری مثال ٹھیک اسی طرح ہمارے اوپر suitable ہے کیونکہ اس طبیعیت کی وجہ سے ہم خود کچھ نہیں بناتے مگر ہم اُن پر depend کرتے ہیں، اور جب ان چیزوں کے لئے چونکہ ان لوگوں پر depend کرتے تو ویسے بھی مسلمانوں سے خار کھاتے ہیں، یہ میں اپنی طرف سے نہیں کہہ رہا، جب صلاح الدین ایوبی کے انتقال کے بعد جب یورپ میں مسلمانوں کو شکست ہوئی تھی، تو صلیبیوں کا سپہ سالار نے صلاح الدین ایوبی کی قبر پر پاوں رکھ کر کہا تھا کہ "اٹھو صلاح الدین، صلیب غالب آچکی ہے" یہ بتانے کا مقصد یہی ہے کہ آج یہ لوگ اس چیز میں کامیاب ہوچکے ہیں کہ ہم چھوٹی سی سوئی کے لئے بھی ان لوگوں پر depend کرتے ہیں۔

پاکستان اسٹیل ملز کو کِیا کیا؟ 

  1. پاکستان اسٹیل ملز کو اپنے ہاتھ سے ختم کیا،
  2. اب اس کام کے لئے بھی ہمیں مغرب پر depend کرنے پڑتے ہیں، خود دیکھ لیں ۱۹۷۰s میں جب ہم manufacturing society  میں رہا کرتے تھے، ہمارا کیا اسٹینڈرڈ ہوا کرتا تھا، ہم نے جرمنی کو قرضہ دیا تھا، کیونکہ پاکستان اپنے پاس چیزوں کو بناتا تھا، نا کہ اب کہ ہم اسمبل کرتے ہیں۔

Ideology نظریاتی جنگ

  1. چونکہ ہم اپنی ضروریات کے لئے بھی ان پر depend کرتے ہیں، اور ویسے بھی ماضی کے جھروکھوں میں نظر ڈالیں تو ان لوگوں کی مسلمانوں کے ساتھ ذبردست خار ہے، تو کیا ایسے میں یہ ممکن نہیں کہ ہائبرڈ وار فئیر کے طور پر بار بار ان چیزوں کو ہمارے سامنے ڈالا جاراہا ہے تاکہ retaliation آہستہ آہستہ کم ہو اور آخر میں acceptance آجائے،
  2. بالکل جیسے COVID-19 کے موقع پر سوشل ڈسٹنسنگ social distancing کے نام پر مساجد کو بند کیا گیا، اور ایک انہونا ڈر ہمارے ذہنوں میں مسلط کیا گیا، اور یہاں تک کہ جمعہ المبارک کے تقدس کو بھی کم کیا گیا، ورنہ یہ کوئی فخر کی بات نہیں، کوئی اگر نماز نہیں بھی پڑھتا مگر جمعہ کی فرض نماز کم سے کم ضرور پڑھتا، مگر آج چھوٹی سے چھوٹی مسئلے پر گھر پر پڑھ لیتے ہیں،
  3. تو کیا یہ ممکن نہیں کہ بار بار یہ چیزیں سامنے آئیں گی تو آہستہ آہستہ جمعہ کی فرض نماز پڑھنے کی urgency کم ہونا شروع ہوجائے گی یا نہیں؟
  4. کیونکہ میرا یہ ماننا ہے کہاس طریقہ کار سے مسلمانوں کے دل سے آپ ﷺ کی حرمت ہٹانے کی کوشش کی جارہی ہے، کیونکہ یہ ایک انسانی psychology ہے کہ گھر کی مرغی دال برابر، جب آپ ﷺ کو اس طرح degrade کیا جائے گا تو کوئی کیسا بھی بندہ ہو کیا، میرے منہ میں خاک مگر کسی نہ کسی طریقہ سے اثر تو لے گا۔
  5. میں ذیادہ لمبی بات نہیں کروں گا، acceptance کی زندہ مثال آپ خود ہیں، آپ کے رہن سہن میں ۲۰۰۱ سے ۲۰۲۰ تک کتنی تبدیلی آئی؟ کتنی چیزیں جو کسی زمانے میں Taboo تھی آج accepted ہیں۔ چاہے کپڑے دیکھ لیں، زبان دیکھ لیں، بول چال دیکھ لیں، رہن سہن دیکھیں فرق صاف دیکھے گا۔

اب ایسے میں

  1. مسئلے کو حل کرنے کے لئے مسئلے کو identify کرنا ضروری ہے,
  2. اب میں یہ کہتا ہوں کہ مسئلے کو حل کرنے کے لئے مسئلے میں سے "میں" ہٹائیں اور "ہم" لگائیں,
  3. کیا احتجاج کرنے سے مسئلہ حل ہونا ہے یا ان پلٹ کر ان کو جواب دینا کہ ہم تم پر depend نہیں کرتے تو تمہاری ہمت کیسے ہوئی ہمارے belief پر ایسا بھونڈہ مذاق کیا؟
  4. کیا فرانس یا کوئی بھی مغربی ملک ہولوکاسٹ جینوسائڈ پر ایک لفظ بول سکتا ہے؟ کیونکہ وہ لوگ مضبوط ہیں اور کسی پر اتنا depend نہیں کرتے کہ سامنے والا اِن کے عقائد کے ساتھ کھیلنا شروع ہوجائے،
  5. یہ لوگ ہمارے ساتھ اسی لئے کھیل رہے ہیں، کیونکہ پہلی بات ہم اُن پر depend کرتے ہیں، دوسری بات اُن کی اور ہماری نظریاتی جنگ ہے، جو کسی سے ڈھکی چھپی نہیں،

 لمبی کہانی کو چھوٹا کرتا ہوں

 جب ہم manufacturing society سے consuming society  بن جائیں گے، تو کیا یہ ممکن نہیں کہ جو manufacturing units ہیں وہ اس طرح ہمیں اپنے کنٹرول میں لانے کی نا صرف ناکام کوشش کریں بلکہ ہماری نظریات پر بھی حملہ کریں، پر ایسا حملہ جسے ہم حملہ نہیں، بلکہ ایک تبدیلی طور پر تصور کریں، جسے Hybrid War Fare کے نام سے جانا جاتا ہے۔

Two Wrongs Cannot Make One Right

Provoking

پچھلے کچھ وقت سے پتا نہیں کیوں ایسا لگ رہا ہے کہ ہماری سیاسی جماعتوں نے اپنے۸ کیسز کے بعیانیہ کو ملکی مفاد پر اہمیت دینے لگیں ہیں۔ کیونکہ ایک ایسے ایونٹ کو متشبہ بنایا گیا ہے جس میں دن کی روشنی میں پاکستان نے بھارت کے دانت کھٹے کئے تھے، اور بلاوجہ کا ریڈ لائن کو کراس کرنے جارہے ہیں۔
پی ایم ایل این بھی اسی رَوِش پر چل رہے ہیں، کیونکہ یہ ایک المیہ ہے کہ یہی وزیر اعظم ہوتے تھے جنہوں نے ممبئی حملوں کے وقت مان لیا تھا کہ پاکستان اس میں ملوث تھا، جبکہ مستقبل میں کنفرم ہوجاتا ہے کہ کسی بھی طرح پاکستان کے ملوث ہونے کے نشان نہیں ملے، مگر چونکہ ہمارے اس وقت کے وزیر اعظم صاحب جب خود سے مان لیں، تو انٹرنیشنلی اس کو کیسے defend کرتے؟

پولیٹیکل پارٹی کو embarrass کرنا ہے تو کریں، پاکستانیوں کو کیونکر شرمندہ کررہے ہیں

  • پاکستانیوں کی ملکی حرمیت کو کیوں تباہ کیا جارہا ہے؟
  • بھارت کے چیف جن کو پاکستانی ایئر فورس اس دن ختم حملہ کرنے والی تھی، آج ایاز صادق صاحب کی بات سننے کے بعد پاکستان کی دن کی روشنی میں ہار کو بھارت کو ونر بنا دیا، کیا اس کو سیاست کہتے ہیں؟ کیا اس کو پاکستانیوں کو لعنت دیکھانے کو فریڈم آف اسپیچ بولتے ہیں؟

میں ایک تجزیہ پڑھ رہا تھا

کہ بھارت نے اپنے جھوٹ کو ٹرینڈ بنادیا اور ہم اپنے سچ پر شرمندہ ہیں، جب ہمارے اندر ہی کے لوگوں کے ذریعے نظریاتِ پاکستان پر حملہ ہے، اس کا فائدہ یعنی beneficiary پارٹی کون ہے؟ بھارت۔۔۔ کیونکہ میں یو ٹیوب YouTube پر انڈین چینل دیکھ رہا تھا، کہ محترم ایاز صادق کی مہربانی کی وجہ سے انڈین میڈیا پاکستان کی پلوامہ حملہ میں ملوث ہونے کی بریکنگ نیوز دے رہا تھا، جب ہمارے اندر ہی کے لوگ منہ کھول کر اپنی سیاسی جماعتوں کی مینی فیسٹو کو ملکی حرمیت پر ترجیع دیں گے تو باہری دشمن کو ہمیں منتشر کرنے میں کوئی مسئلہ issue تھوڑی ہوگا۔۔۔

میرا اپنا ذاویہ 

میرا اس سے کوئی concern نہیں کہ پلوامہ حملہ میں پاکستان ملوث تھا یا نہیں، کیا انڈیا اس چیز کو نفی کرسکتا ہے کہ اے پی ایس پشاور حملہ میں ایک حملہ آور کا مستقل را کے آفسز سے تعلق رہا تھا؟ کیا کراچی میں ان کے رابطے کے نشانات اور سراغ نہیں ملے تھے؟ اگر ممبئی حملوں کی بات کررہے ہیں، تو ۲۶/۱۱ جو انڈیا نے ممبئی خود ساختہ حملوں کو نام دیا ہے، تو ان دنوں انڈین نیوی کی بحیرہ ھند میں بحری مشقیں کررہا تھا، اب ایسے میں یا تو بھارتی نیوی نے کچی شراب پی ہوئی تھی یا پھر یہ inside job تھی، اور ذیادہ تر تفتیش اس طرف اشارہ کررہی ہے کہ یہ اندر کے بھیدیوں کی کاروائی تھی۔

اب جب کہ انڈیا امریکی کالونی کا حصہ بن چکی ہے

کیونکہ اب بھارت نے امریکہ/امریکا کے ساتھ بیکا معاہدہ سائن کرلیا ہے، تو اب پاکستان یا تو اپنے internal issues کو resolve کرے یا پھر ریجن پر توجہ دے، دونوں پر یک دم توجہ دینا دنیا کی کسی بھی افواج کے لئے ممکن نہیں۔ کیونکہ اس معاہدہ کے رو سے اب پاکستان کے اندر جنگ لڑی جائے گی کیونکہ پاکستان کے اندر چین کے مفادات موجود ہیں، کیونکہ امریکا/امریکہ کا سری لنکا اور مالدیپ کا سفر اسی لئے ہوا تھا کیونکہ ان دو ممالک کو اپنے گروپ میں ڈالیں، کیونکہ مستقبل کی جنگیں اسی علاقے میں لڑی جائیں گی، کیونکہ مغرب میں اسرائل اور مشرق میں امریکہ/امریکا اپنی پوسٹس کو منظم کرنے میں لگے ہوئے ہیں، اور معذرت کے ساتھ یہاں ہماری سیاسی قیادت کو اپنی دکان چمکانے کا موقع دیکھائی دے رہا ہے مگر ملکی مفاد کو فلش ٹینک میں فلش کردیا ہے۔

براہ میربانی پاکستانی بنیں، Hybrid Warfare کا حصہ نہ بنیں

آخر میں ان لوگوں سے ایک ہی بات ہے، کیونکر بھارت کے منہ میں الفاظ ڈالنا اپنا فرض سمجھا ہوا ہے؟ آج کا زمانہ ھائبرڈ وار کا زمانہ ہے، تو ایسے میں اپنے تجزیے long term رکھیں نا کہ اپنے سیاسی کریئر کو طول دیں، بھارت میں  کتنے instance آئے جیسے پلوامہ اٹیک کے وقت وہاں کی اپوزیشن یک جاں ہوگئیں تھی، کیا ہمارے پاس ایسا کچھ ممکن ہے؟ مجھے نہیں لگتا، اب چونکہ یہ ہائبرڈ وار ہے، تو یا تو نیوز میڈیا والوں پر پہلے احتساب کرو یا پھر ان کو بند کرو، کیونکہ اب ساری جنگ یہیں پر ہی لڑی جائے گی، تو ایسے میں میڈیا والوں کا احتساب بھی ضروری ہے۔

بَین کرنا ہے تو نواز شریف اور پی ایم ایل این کو کریں

پاکستانی میڈیا کو جتنی گالیاں دو کم ہے

 مجھے یہ بات زرا آرام سے کرنی چاہئے کیونکہ میں اپنے آپ کو ایسے emotional نہیں ظاہر کرنا چاہتا جیسے عام طور پر ہماری پاکستانی audience کو ظاہر کیا جاتا ہے۔ مگر پاکستانی میڈیا نے اپنے آپ کو perspective building and development پر مرکوز رکھا ہے، جو کہ ہے بھی ان کا کام مگر معذرت کے ساتھ political perspective development کی جانب مرکوز رکھا ہے، جبکہ نیشنل میڈیا کا حصہ ہونے کے ناطے ان کو نیشنل perspective کو پہلے اور سیاست کو بعد میں اہمیت دینی چاہئے۔

مگر یہاں گنگا الٹی بہہ رہی ہے

کیونکہ جہاں ملک کا مفاد آتا ہے، وہاں سیاست کو پہلے لے کر آرہے ہیں، جبکہ ان کو یہاں پاکستان کو پروموٹ کرنا چاہئے تھا۔ سوائے چند ایک نیوز انکرز کے، میں نے کہیں نہیں دیکھا کہ پی ایم ایل این کے موجودہ بیان کو جس طرح پروموٹ کیا گیا، اور اینٹی پاکستان perspective کو پروموٹ کرنے میں اپنا contribution دے رہے ہیں۔ کیا pressure exerting tactics میڈیا والے دوسرے ملک پر exert نہیں کرتے؟ ہم کیوں self/own goal کرنے پر تلے ہوئے ہیں؟ کیا یہ ہمارے ملک کا نیوز میڈیا ہے یا غیر کے اشارے پر ڈانس کررہا ہے؟

ایف اے ٹی ایف FATF

 کیا یہ شرم کا مقام نہیں، کہ ایک جگہ پاکستان کی بات ہورہی تھی کہ پاکستان یا تو گرے لسٹ میں رہے گا یا پھر بلیک لسٹ میں، تو ایسے میں ہمارے نیوز میڈیا والے پی ڈی ایم کراچی سرکس کو کور cover کررہے تھے، جبکہ انڈیا کے major نیوز چینلز وہاں موجود تھے، اور انڈیا کے لئے perspective building کا کام کررہے تھے، جبکہ یہاں نیوز اینکرز ٹویٹر پر بیٹھے کومنٹ کررہے تھے مگر ان سیاسی جماعتوں کو اہمیت دینی تھی کیونکہ ان کو پاکستانی مفاد کے opposite یہاں یہ چیز دیکھا رہے رہے تھے کہ پاکستان میں لوگ نالاں ہیں، مانتا ہوں situationاچھی نہیں ہے، مگر کم سے کم ملکی مفاد کو تو اہمیت دیں! کیا اس سے یہ چیز اخذ نہیں کی جاسکتی کہ انڈیا ڈائرکٹلی compete کرنے کے بجائے پراکسی سے لڑنا بہتر سمجھ رہا ہے؟ اور یہاں ہم انہی لوگوں کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں!!!

کیا ۲۶، ۲۷ فروری کا واقعہ اگر انڈیا میں ہوا ہوتا

تو کیا انڈیا میں وہی رویہ نہیں ہوتا جو ابھی پی ایم ایل این والوں کے بیان کے بعد آرہا ہے؟ کیا ملکی مفاد کی دھجیاں ایسے بکھیرنا ایسا انڈیا میں کرسکتے ہیں؟ ملکی مفاد کے ساتھ کیوں کھلواڑ کر رہے ہیں یہ پی ایم ایل این والے؟ ہم خود اپنے دوشمن ہیں، باہری دشمنان صرف باری کا انتظار کررہے ہوتے ہیں کہ کب یہ لوگ ڈیٹونیٹ detonate ہوں گے۔

"ووٹ کو عزت دو"

 آخر کس منہ سے "ووٹ کو عزت دو" کہہ رہے ہیں؟ کیا جب ۳،۳ باریاں انہوں نے لیں تھیں، جب کونسا ووٹ کو عزت دیا انہوں نے؟ چور خود ہیں، اُچکے خود ہیں، آئی ایم ایف سے loans کی بھرمار انہوں نے کی، واپسی کے لئے انہوں نے اور loan لیا، کیا کوئی مجھے بتائے گا، کہ اسحاق ڈار صاحب نے دور میں پاکستان کی اکانومی کو کس طرح artificially stabilize کیا گیا، جبکہ ان کا خود بزنس سائیڈ سے تعلق ہے، تو ایسے میں ان کے پاس اوپن اسپیس تھی کہ اسکورنگ ریٹ کو accelerate کرتے مگر معذرت کے ساتھ انہوں نے اسکا بالکل الٹ کیا، تو اب کس بات پر ووٹ کو عزت دو کی رٹ لگائی ہوئی ہے؟

قصوروار عمران خان اور پی ٹی آئی والے بھی ہیں

کیونکہ پی ایم ایل این والوں کو منہ میں زبان عمران خان اور پی ٹی آئی والوں نے دی، بصورت دیگر پی ایم ایل این والوں کے پاس کوئی ٹاپک نہیں تھا، جس پر وہ یہ سیاست کرسکتے تھے، اسی وجہ سے اس رویہ پر آئے ہیں، تو ایسے میں "تالی دو ہاتھ سے بجتی ہے" کے مترادف یہاں قصور پی ٹی آئی کا بھی ہے، ورنہ physiological needs کو اگر انہوں نے properly fulfilled کیا ہوتا، تو کبھی ایسا اس طرح کا ماحول پاکستان میں نہیں ہوتا۔

سب سے پہلے

پاکستان میں اتنے ڈھیر سارے فضول کے نیوز چینلز کو بَین ban کریں، کیونکہ یہ نیوز چینلز بند ہوں گے تب ہی لوگوں کو سکون کا سانس آئے گا، بصورت دیگر اسی طرح ہمارے دماغوں کے ساتھ کھیلتے رہیں گے۔ کیونکہ یہاں مسئلہ کسی کا بھی نہیں ہے صرف شیطان کے پجاریوں یعنی ہمارے نیوز میڈیا والوں کو یا تو انسان بنائو یا پھر ان کو بَین کرو، جیسے ترکی میں کیا جس کے بعد ترکی میں ریفارمز reforms آئے، جبکہ اس کے برعکس ہم (جو لوگ کراچی کی demography سے واقف ہیں) بہادر آباد چورنگی پر confused کھڑے ہوئے ہیں کہ نیشنل اسٹیڈیم کی جانب کونسی روڈ جائے گی، طارق روڈ کی جانب کونسی اور خالد بن ولید پی ای سی ایچ ایس کی جانب کونسی روڈ جائے گی، کیونکہ ہماری سوچ ہی clear نہیں ہے کہ کیا کرنا ہے یا کرنا کیا ہے۔

The BECA agreement between India and the US and its influence on Pakistan-China alliance

۱۔ بیکا BECA ایگریمنٹ کیا ہے؟

 اسکا مطلب یہ ہے Basic Exchange and Cooperation Agreement۔ اگر انڈین نیوز چینلز کی مانی جائے، تو انڈیا کے لئے Win-Win کنڈیشن ہے، کیونکہ بقول اُن کے(انڈین میڈیا کے بقول)، اس معاہدے کی بدولت انڈیا کو بہترین قسم کے ایسے ٹول سے ہم آشنا ہوجائے گا جس کی بدولت بقول انڈیا کے، جیوگرافک mapping کی سہولت مل جائے گی، جس کی بناہ پرانڈیا اپنی فوج کے لئے بہترین قسم کے انتظامات کرسکتا ہے کیونکہ جس طرح جی پی ایس ٹیکنالوجی اپنے زمانے میں ایک بہترین innovation تھی، امریکہ اپنے allies کو سہولت دینے کے لئے اپنی اس ٹیکنالوجی کا BETA ورژن انڈیا کو دیا ہے۔۔۔.

انڈیا کے نذدیک اس کے فائدے!

 اس میں انڈیا کے لئے یہ فائدہ ہے کہ انڈیا کو وہ فہم سپورٹ مل رہی ہے جس کی وہ expectation کررہا تھا، جیسے اس ایگریمنٹ سے پہلے انڈیا کو لاک ھیڈ مارٹن جہاز دینے کو تیار نہیں تھا مگر اب بحری بیڑے کے لئے ایف ۱۸ دینے کو راضی ہوچکا ہے۔

اس ٹیکنالوجی کی اہمیت؟

جیسا کہ سیٹالائٹ کے ہونے کی بناہ پر ہمیں زمین کی بناوٹ کا اندازہ ہوا، جس کے لئے ہمیں ایسے کمپیوٹرز کی ضرورت پڑی، کیونکہ اس طرح کی معلومات بہت ڈیٹا لیتی ہے، جس سے نیویگیشن میں انسانوں کو کافی سہولت ملی کیونکہ اس کے ذریعے اپنے علاقوں کو ری ڈیزائین کئے، اب موجودہ زمانے میں جاسوسی کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ 

پاکستان کے لئے complicated صورتحال

ابھی جیسے ہمیں خبر ملی ہے کہ انڈیا نے اپنی پراکسی وار پاکستان میں کھیلنا اسٹارٹ کردیا ہے کیونکہ پاکستان میں ان کو دہرہ فائدہ یہ بھی مل رہا ہے کہ بھارت ایک ہی وار میں پاکستان اور چین کے ساتھ دو دو ہاتھ کرلئے۔

امریکہ/امریکا کے لئے 

انکل سیم کو بھی Hit and Run کا فائدہ ہوگا کیونکہ ابھی جیسے پشاور میں واقعہ ہوا، یہ صرف ٹریلر تھا، جب انکل افغانستان میں تھے تو جب بھی پاکستان کے جو حالات تھے، وہ کسی سے کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں، تو ایسے میں اب امریکہ/امریکا پاکستان کے مغرب کے بجائے اب مشرق میں بیٹھا ہوا ہے۔

۲۔جیوگرافک میپنگ کی اہمیت 

موجودہ زمانے میں maps  کی اہمیت سے کسی کو نفی نہیں، کیونکہ جیوگرافی کی معلومات کی بناہ پر demographic information سے متعلق تفصیل سے آگاہ رہ سکتےہیں۔

۳۔ بیکا کا بھارت کے لئے فائدہ یا نقصان؟

 On surface، یہاں انڈیا کا فائدہ دیکھائی دے رہا ہے، مگر on the longer run، یہ ایک طرح کا انڈیا کی خودمختاری پر سوالیہ نشان کھڑے ہوجائیں گے، کیونکہ یہ ٹھیک اسی طرح کی بات ہے، کہ آپ کو چوٹ لگتی ہے مگر آپ کا جسم زخم کو سوکھنے میں مدد نہیں  دے رہی، بلکہ اسٹیرائڈز کے ذریعے زخموں کو مائل ہونے کی کوشش میں لگے ہوئے ہوتے ہیں۔ کیونکہ اس ایگریمنٹ کی بناہ پر انڈیا کے تمام ایسپکٹ یعنی ڈیٹا، معلومات، آرمی وغیرہ سب امریکہ/امریکا کے پاس آجائیں گے۔ کیونکہ شاید بھارت بھول گیا ہے کہ جب پاکستان نے اپنے بیسز امریکہ/امریکا کو دئے تھے، تو اس کا فائدہ ہوا تھا یا نقصان۔

ہماری عوام کی بے صبری

ہماری عوام کی بے صبری کا کیا کہنا، لانگ رن اپروچ معنی کوئی سوچ نہیں، جیسے ہمارے بزرگ لوگ بول کر تولنے کے بجائے تول کر بولتے تھے، جس کے ہم بالکل برعکس ہیں۔

۴۔ پاکستان کے لئے نقصانات

 میں ایسا اسی لئے کہہ رہا ہوں کیونکہ اب اس ڈیجیٹل جاسوسی کے mechanism کے ذریعے پاکستان پر اور چین پر نظر رکھے گا، کیونکہ چین ویسے بھی تھوڑا ملاکہ اسٹریٹ کی جانب سے fragile ہے کیونکہ وہاں کے ممالک کے ساتھ امریکہ/امریکا نے ایسے معاہدے کئے ہوئے ہیں نیٹو کی طرز پر۔ہالانکہ اس علاقے میں ایسے ممالک جیسے ویتنام جس نے امریکہ/امریکا سے ماضی میں جنگ کی تھی اب allies ہیں، واقعی میں سیاست بہت گندی ہوتی ہے جن کا کوئی دِین ایمان نہیں ہوتا۔ اب چونکہ چین کے مشرق میں امریکہ/امریکا موجود ہے، تو ایسے میں چین کے vested interests پاکستان میں موجود ہیں، جنکو بچانا چین کے وسیع تر مفاد میں ہیں۔ کیونکہ ویسے بھی ملاکہ اسٹریٹ فی الوقت اینٹی چائنا آب و ہوا بن رہی ہے، جس کو eradicate کرنے کے لئے چین بزریعہ گوادر دنیا کے تمام ممالک سے ٹریڈنگ کرنا چاہتا ہے مگر بحیرہ ھند میں امریکہ/امریکا کے سمندری بیڑے جمع کرنے شروع کردئے ہیں، جس سے گوادر پر نظر رکھی جائے گی۔

پاکستان کی امن و امان کی صورتحال اور میڈیا پروپگینڈہ

اس چیز کی امید بھی رکھنی چاہئے کہ اس معاہدہ کی بدولت بین الاقوامی اطوار پر پاکستان کا پازیٹو ایمیج بننا جو اسٹارٹ ہوا تھا، وہ بہت بُری طرح تار تار ہوگا، کیونکہ یہ زمانہ پروپگینڈہ کا ہے، اور معذرت کے ساتھ جس طرح کے گندے سیاستدان ہمارے ملک میں موجود ہیں، ان سے کوئی بعید نہیں کہ کچھ بھی کرجائیں۔

۵۔ ماضی میں جب امریکہ/امریکا پاکستان کے مغرب میں تھا

 ماضی میں ہم نے دیکھا ہے کہ کس طرح امریکہ/ امریکا جب ہمارے مغرب میں تھا، تو کس طرح پاکستان میں حالات خراب کئے، اور کس طرح اپنی پراکسی وار پاکستان میں لڑی، جسکا خمیازہ پاکستان نے بھگتا، اور جسکے لئے اب ہم متحمل نہیں ہوسکتے۔

۶۔ پاکستان کی جاسوسی

 یہ پاکستان کی سب سے بڑی کمزوری ہے کیونکہ پاکستان شاید دنیا کا واحد ملک ہے جہاں غیر پاکستانیوں کو پاکستان میں تخریب کاری کرنے کے لئے آلہِ کار مل جاتے ہیں، اور جس کے لئے مجھے خود بھی ڈر ہے کہ شاید امریکہ/امریکا کے آنے کے بعد انڈیا کے تیور بالکل تبدیل ہوجائیں، اور ابھی کچھ ہفتے پہلے انڈیا چین کے انڈر پریشر تھا، اب اس کے بالکل پرعکس آنکھیں دیکھانا اسٹارٹ کردے گا۔

مستقبل میں

مجھے پتا نہیں ایسا کیونکر لگ رہا ہے کہ پاکستان کے حالات پھر خراب کئے جائیں گے، کیونکہ جس طرح امریکا/امریکہ نے اپنا نیا ٹھکانا پاکستان کے مغرب سے مشرق میں کیا ہے، پھر bigger picture  کے حساب سے، انکل سیم یہاں سے چار نشانوں کو ایک ہی تیر سے مارنے کو دیکھ رہے ہیں، کیونکہ پاکستان، انڈیا، چین اور مڈل ایسٹ چاروں علاقوں میں نا صرف نظر رکھ سکتا ہے بلکہ ڈیٹا mapping کی بدولت جاسوسی بھی کرسکتا ہے اور امریکہ/امریکا جیسا ٹیکنالوجیکلی ایڈوانس ملک کیا ایسا کوئی loose ball کو miss کرے گا؟

بھارت کا کہنا کہ چین کے خلاف foreign سرزمین پر لڑائی لڑے گا

کیونکہ ابھی ایگریمنٹ صرف sign ہوا ہے، مگر already پی ڈی ایم کے لیبل میں انہوں نے اپنی پراکسی پاکستان میں بٹھا کر پاکستان اور چین دونوں کے لئے پریشانی کھڑی کردی ہے، کیونکہ چین سے ڈائرکٹلی بھارت دودو ہاتھ نہیں کرسکتا مگر پاکستان میں چونکہ ان کے ہامی موجود ہیں، تو یہاں چین کو پرابلم ہوسکتی ہے، جس کے لئے ۱۹۶۵ کے برعکس آج کی عوام میں وہ جوش و ولولہ نہیں جو اس زمانے میں پاکستانیوں میں تھا۔

پاکستان کہاں گیا؟


یہ پی ڈی ایم والے جس طرح کا ہنگامہ ایک دم بھارتی ایما پر ہنگامہ کررہے ہیں، کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کے لئے کھڑے ہوئے ہیں، جبکہ یہی الفاظ FATF ایف اے ٹی ایف میں بھارتی صحافی یہی کہہ رہے تھے کہ پاکستان میں انارکی ہے، پرابلم ہے، ایسے میں کیونکر پاکستان کو مہلت دی گئی؟ پاکستان کو کیونکر گرے لسٹ سے بلیک لسٹ میں نہیں ڈالا گیا؟ ڈاٹ کو ملائیں، کس کا پوائنٹ آف ویو دیکھ رہا ہے یہ؟ کیا یہ دیکھ نہیں رہا کہ جب بھارت چین سے ڈائریکٹلی چیزیں نہیں سنبھال پارہا ہے تو چین کا کمزور پوائنٹ یعنی پاکستان جہاں بھارت اپنی بالادستی دیکھا سکتا ہے، وہاں دیکھانے کی چانکیا کی ideology  پر کام کررہا ہے، تاکہ چین کو چنے چبوائے۔

منافقت کی انتہا

میں اس بات کو deny بالکل نہیں کررہا ہوں کہ حالات بالکل پتلی ہے اور کسی حال میں بھی یہ نہیں کہہ سکتے کہ دودھ کی نہریں بہہ رہی ہیں، مگر in the longer run ہمیں یہ بات بھی یاد رکھنی چاہئے کہ یہ سب صورتحال میں ہمیں کس نے پہنچایا؟ کم سے کم عمران خان اور اسکی ٹیم انٹرنیشنل فرنٹ پر ہم پاکستانیوں کا narrative کو properly بتا تو رہی ہے، اگر ان لوگوں کو اتنی ہی فکر ہے ہے مہنگائی کی تو ٹائمنگ تو دیکھتے۔۔۔

پاکستان اس وقت اس ریجن میں

اس وقت دو محاز پر پہلے ہی سے نبرد آزما تھا، ایک تو چین - بھارت، دوسرا ایف اے ٹی ایف؛ اور یہاں بھارت نے یک دم دو محاز پر ایک ہی تیر مارا ہے، کیونکہ مجھے بھی اب یہی لگنا اسٹارٹ ہوگیا ہے کہ اگلی بار نواز شریف بی جے پی کی طرف سے دہلی کی سیٹ کے لئے الیکشن لڑے گا۔ مگر اس کو coincidence بالکل نہیں بولیں گے کہ ایک ہفتہ میں واقعات اس جانب رخ تبدیل کررہے ہیں، جہاں ایک ہفتہ بعد ایف اے ٹی ایف اجلاس میں بھارتی صحافی پوائنٹ اُٹھاتے ہیں کہ پاکستان میں یہ ہے وہ ہے، میں جب ڈاٹ ملا رہا ہوں تو پتا نہیں کیوں beneficiary management کے حساب سے بھارت ان سب حالات کا beneficiary دیکھائی دے رہا ہے، کیونکہ ایسے میں بھارت کو کئی فائدے ہورہے ہیں، 

پہلا

پاکستان سے دو دو ہاتھ

دوسرا

۲۷ فروری کا بدلہ

تیسرا

چین سے indirect بدلہ، کیونکہ directly تو ہمت نہیں کہ بھارت کچھ کرے

چوتھا

Internationally یہ دیکھانا کہ یہ جو alliance بن رہا ہے، یعنی چین، پاکستان، ایران، روس اور ترکی، اس میں ہی اتنی پھوٹ ہے

پانچواں

بھارتی گٹر میڈیا دنیا کی اسپاٹ لائٹ بھارتی معاملات سے ہٹا کر پاکستان اور اس طرف کردے تاکہ اپنے حالات کو کور اپ cover up کرے۔ کیونکہ بھارت خود اس وقت چکن نیک chicken neck کے علاقوں کے جانے پر ڈرا ہوا ہے تو اس سے اسپاٹ لائٹ ہٹانے کے لئے۔ لداخ already گنوا چکا ہے (جہاں 3 Idiots کا آخری سین شوٹ ہوا تھا)

چھٹا

گلگت-بلتستان اور بلوچستان کی separatists کو سپورٹ کرنا کیونکہ وہاں سے سی پیک کااسٹارٹ اوراختتام بالترتیب  گوادر کے لئے روٹ جانا، وہاں پر انارکی پھیلانا، جس کی بناہ پر چین کے لئے مزید پریشانی بڑھانا، کیونکہ ملاکہ اسٹریٹ پر پہلے سے امریکہ/امریکا موجود ہے۔

پاکستانی کا گٹر میڈیا

یہاں شرم کا مقام ہےہمارے میڈیا کے منہ پر، کیونکہ انڈیا کے پورے صحافی ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں موجود تھے مگر ہمارا میڈیا اس کو اہمیت دینے کے بجائے پی ڈی ایم سرکس کو کووریج دینا ذیادہ اہم جانا۔ میں اسی لئے پاکستانی میڈیا کو گٹر کہتا ہوں کیونکہ یہ لوگ ایک vested cum sinister interest اور اینٹی پاکستان مہم کو سپورٹ کررہے ہیں ۔

ان سب صورتحال کی موجودگی میں کیا پی ڈی ایم اینٹی پاکستان Anti Pakistan مہم نہیں؟؟؟

میں اس صورتحال میں اس بات کو بالکل deny نہیں کررہا کہ عمران خان نے کافی بلنڈر blunders کئے ہیں، مگر اوپر دئے گئے میرے پوائنٹ کے تناظر میں کیا یہ پی ڈی ایم ریلی پاکستان کے مفاد میں ہے یا نہیں ہے؟ ان کی ریلی کس کا پوائنٹ آف ویو کو پروموٹ کررہا ہے؟ مجھے غصہ اس بات پر آرہا ہے کہ ان سب کو موقع عمران خان نے ہی دیا ہے کیونکہ اگر عمران خان نے sensibly decisions لئے ہوتے، اور بجائے اسکے کہ اپنی وزیروں کی باتیں سن کر decisions لیتے، ان کو cross check کرتے، مسئلہ سارا کراس چیکنگ کا ہی رہا ہے، کیونکہ اگر کراس چیک کیا ہوتا تو حالات یہاں اس پوزیشن پر بالکل نہیں آتے۔۔۔ ایک ہفتہ پہلے پاکستان کا سارا emphasis باہری معاملات پر تھا، مگر اب پاکستان اپنے اندرونی معاملات سے نبردآزما ہے، کیونکہ انڈیا اس وقت اپنی باری لے رہا ہے۔

Ban 'em all

یہاں مسئلہ یہ نہیں کہ فلاں ایپلیکیشن اچھی ہے یہ اچھی نہیں! ویسے میرا یہ ماننا ہے کہ یہ نام ہی غلط ہے کہ ایپلیکیشن، جبکہ جو نام اسکا ہونا چاہئے تھا،ہو سکتا ہے میں غلط ہوں، مگر ان ایپ کو میں  ایپلیکیٹر کا نام دوں گا، کیونکہ ایک ایپ کو ایک طرح کا facilitator ہوتا ہے، جبکہ اس کو استعمال کون کررہا ہے؟ اینڈ یوزر یعنی End-User۔۔۔ تو ایسے میں اینڈ یوزر کی تربیت کس نے کرنی ہے, اور کس طرح کرنی ہے؟ ہم ایک ایسی سوسائٹی میں رہ رہے ہیں جہاں VPN کا مطلب کسی کو پتا ہو یا نہ ہو، آدھا مقصد ضرور پتا ہے، کہ اس کے ذریعے وہ ویب سائٹ جو پاکستان میں ban ہے اس کو کھول کر دیکھا جاسکتا ہے۔

اب اس میں قصور کیا صرف وی پی این کمپنی کا ہے؟ یا اینڈ یوزر بھی اس میں (یقیناََ) ملوث ہیں؟

کیونکہ کسی بھی وی پی این ایپ کا استعمال کون کررہا ہے؟ جو استعمال کررہا ہے اس کی تربیت کس نے کرنی ہے؟ اس مقصد کے لئے کیا زمین سے باہر مریخ سے کوئی مخلوق آئے گی؟

کیا خرابی ٹِک ٹاک میں ہے؟؟؟

یہاں اِس بات کا disclaimer دے دوں کہ میں خاص طور پر ٹِک ٹاک کا شوقین نہیں مگر ساتھ میں ان کو ban کرنے کے بھی اتنا ہی خلاف ہوں، کیونکہ اگر آپ نے واقعی میں یہ سمجھنا ہے کہ ایک ایپ کی وجہ سے مسئلے مسائل کھڑے ہورہے ہیں، تو آپ لوگوں کا analysis  زیرو بٹا سناٹا ہے، کیونکہ یہ صورتحال کس کی وجہ سے ہے؟ کیا اس میں یہ ایپ کو الزام دیں یا اس میں موجود مواد؟ اور یہ بتادیں کہ ٹِک ٹاک پر مواد کون بناتا ہے؟؟ کیا یہ ٹِک ٹاک خود بناتا ہے یا اس میں موجود End-User؟؟؟ End User کو Educate کرنا کس کا کام ہے؟ آپ انگلینڈ چلے جائیں وہاں انگلینڈ کے نیٹ ورک میں ٹِک ٹاک پر انگلینڈ کی گورنمنٹ کا ٹِک ٹاک کا آفیشل اکاؤنٹ ہے، تو اب کیا انگلینڈ کی گورنمنٹ اپنی ٹِک ٹاک پروفائل پر یہی حرکتیں کرتے ہوں گے یا لوگوں کی تربیت کرتے ہیں؟

اینڈ یوزر کی تربیت کریں

اس طرح کی ایپلیکیشن کو اچھے طریقے سے بھی استعمال کرسکتیں ہیں، جس کو استعمال کرنے کے بجائے یہاں پر ہماری خلقتِ عظیم جس طرح exploit کررہی ہے، تو اس میں قصور کیا ٹک ٹاک یا بیگو لائیو ایپ کا ہے؟ کیا ہمارے curriculum اور  non curriculum activities میں اس چیز کی تربیت اہمیت نہیں رکھتی؟

پچھلے زمانوں میں

ہمارے بڑے بوڑھے اپنی جوانی میں، اپنے آپ کو ایسی ایکٹیوٹی میں مصروف رکھتے تھے، جس کی بناہ پر بے فضول کی حرکتوں میں وقت ضایع نہیں کرتے تھے۔ کیا آج ایسا کچھ ممکن ہے؟ بلکہ ہم نے ذہنی طور پر اس چیز کو مان لیا ہے، جبکہ میں اپنی خود کی جنیریشن generation کی بات کروں تو میں نے وہ زمانہ بھی دیکھا ہے جب شام 4 بجے Captain Planet دیکھ کر ہم سب دوست کرکٹ کھیلنے باہر چلے جاتے تھے، اور مغرب میں واپس آتے تھے، بلکہ میرے والد صاحب خود اس چیز کو سپورٹ بھی کرتے تھے بلکہ کافی دفعہ پیسے دے کر بھی سپورٹ کیا تاکہ رات میں بلب وغیرہ لگا کر دوستوں کے ساتھ کھیلیں اور یقین مانیں وہ دوست میرے آج بھی اتنے پکے دوست ہیں جو آج بھی میرے ساتھ مسئلے مسائل ہوئے تو سب سے پہلے میری مدد کے لئے آگے آئے، ہمارے بڑے بزرگوں نے اس طرح ایک Eco Cycle بنا کر دیا، اسی وجہ سے میں آج کے ڈیجیٹل زمانے میں بھی ٹِک ٹاک استعمال نہیں کرتا مگر being a researcher مجھے اس medium میں opportunity دکھتی ہے، جسے ہم استعمال اور فائدہ اٹھانے کے بجائے exploit کرتے ہیں اور نتیجے میں جو فائدہ اُٹھاسکتے ہیں، وہ بھی نہیں اُٹھاتے۔

ان سب میں قصوروار کون؟

میرے نذدیک اس میں قصوروار ہم خود ہیں، کیونکہ جو Generation-X ہے جنہوں نےMillennial کو پالا پوسا، کیونکہ Baby Boomers نے Generation-X کو جس طرح Invigilate کیا تھا، Generation-X نے اس محنت پر باکمال طریقے سے پانی پھیرا جس کی وجہ سے Millennials آج بیگو لائیو اور ٹِک ٹاک جیسی ایپ جس کو جائز طور پر استعمال کرسکتے ہیں، مگر بلاواسطہ طور پر exploit کررہے ہیں، کیونکہ آج کی generation معذرت کے ساتھ بہت attention seeker syndrome میں ملوث ہوچکے ہیں، آپ مانیں یا نا مانیں۔ 

Attention Seeking پر کیسے؟

کیونکہ میں نے یہ آرٹیکل لکھنے سے پہلے کچھ ریسرچ کے غرض سے بیگو، Likee، اور ٹِک ٹاک کو انسٹال کیا اور کونٹنٹ کو دیکھا، جیسے بیگو پر دیکھا کہ چین کے گروپ میں کونٹینٹ دیکھا تو بیگو پر بتا رہے تھے کہ تھرموپول سے کیسے وال پیپر بنائیں اور کس طرح چھوٹے کمرے کو ایسا ڈیکوریٹ کریں کہ مزید چھوٹا نہیں لگے، جبکہ اس کے بعد ہمارے مشرقی بارڈر انڈیا کےنیٹ ورک پر گیا وہاں recipes دیکھا رہے تھے، اور ایک اور براڈکاسٹ پر شطرنج کا کھیل ہورہا تھا، جس پر ان کی priority پتا لگ جاتی ہے، جبکہ ہمارے پاس معذرت کے ساتھ showing off کہ ہمارے پاس iPhone ہے، میں تمہیں بلاک کروں گی، میرا ایڈمن کہاں ہے، اس کو بلاک کرو؛
 
جب سوشلی سوشل نیٹ ورک پر ہم ایسے ہیں تو ہم کیسے expect کرسکتے ہیں کہ ہمارے گھروں کا کلچر کس طرح تبدیل ہورہا ہے، مگر یہ بات ہمارے لئے ہضم کرنا ہاجمولا کی گولی کھانے کے باوجود نگلنا بہت مشکل ہے، کیونکہ ہم نے اس چیز کو اپنی عزت کا معاملہ بنادیا ہے، بالکل اسی طرح جیسے کورونا وائرس کی وجہ سے فیس ماسک کو اسٹیٹس اور فیشن symbol بنا لیا ہے، جبکہ انکو (وہ لوگ جو attention seeking کو status symbol کے طور پر استعمال کرتے ہیں)، اس بات کا ادراک نہیں کہ ماسک سے ہم اپنے خود کے جسم کی گند کو دوبارہ inhale کرکے اپنے خود کے جسم کے ساتھ کھلواڑ کررہے ہیں اور مستقل کمزور کررہے ہیں۔

انسانی جسم پر مستقل inhale کے اثرات

کیونکہ مستقل contaminated air کو inhale کرنے کی وجہ سے ہمارا جسم کمزور ہوجاتا ہے جس کی بناہ پر osteoporosis اور  cardiovascular جیسی بیماریوں میں مبتلا ہوسکتے ہیں، مگر اسٹیٹس کو کی وجہ سے اس کو symbol کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔ 

ایسے میں

 میرا یہ ماننا ہے کہ ایپ میں مسئلہ نہیں ہے بلکہ ایپ کی application پر سوال کھڑے ہورہے ہیں، کیونکہ اگر آپ end-user کو educate کریں گے جب ہی یہ مسائل حل ہوں گے، بصورت دیگر صرف باتیں کرنے سے نا کبھی مسئلہ حل ہوا ہے، نا ہونا ہے، نا ہی کبھی حل ہوگا، صرف وقت صَرف کرنے کے لئے ضرورباتیں کریں۔۔۔

بلاگ میں مزید دیکھیں

Sponsors

Earn Money online with the Inspedium Affiliate Program
Unlimited Web Hosting