Search me

Is it or is it otherwise?

 Mind programming on the high during the second wave

مجھے personally سمجھ نہیں آرہا ہے کہ کیونکر ایک ایسی بیماری کو دماغی بخار بنانے میں مشغول ہیں اور کیونکر ہمارے ذہنوں میں یہ  بات ٹھیک اسی طرح ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے جیسے چھوٹے بچوں کے منہ کے اندر ان کی والدائیں Cerelac کا چمچہ ڈالتی ہیں؟؟؟

قدرتی طور پر اگر کوئی وباء پھیلتی بھی ہے، تب بھی۔۔۔

 اس موقع پر بھی gradually circumstances build up ہوتی ہیں نہ کہ ایک ٹیک گرو جس نے پہلے Windows 95 بنائی تھی اور اب ویکسین کے بزنس میں انویسٹمنٹ کی ہوئی ہے اس کے اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے بولنے پر ایک فلو کی بیماری کو ہوا بناکر پیش کیا جارہا ہے، اوراس شخص کے کہنے پر دنیا میں یہ بیماری اُٹھ رہی ہے اور ٹھیک اسی طرح بیٹھ بھی رہی ہے، وہ بھی دنوں کے حساب سے بیماری اُٹھ کر بیٹھ بھی جارہی ہے، یہ بیماری ہے کہ پالتو کتا؟ کیونکہ میں نے یہ دیکھا ہے کہ contamination کو clearہونے میں بھی مہینے لگتے ہیں، نہ کہ یہاں جہاں دنوں میں اٹھک بیٹھک جاری ہے۔

دوسری بات

اس بیماری کی intensity ایک بندے کے بعد دوسرے بندے میں intensity کم ہوجاتی پھر 14دن کے قرنطینہ کے بعد بندا صحیح ہوجاتا ہے، اور ساتھ میں لوگوں نے اسی وجہ سے اس کو امیروں کی بیماری بنا کر پیش کررہے ہیں،کیونکہ کچھ attention seekers کے لئے یہ ایک موقع ہے جس کی بناہ پر معاشرے میں مشہور ہونا ذیادہ ضروری ہے، اور بیشک ماسک پہن کر وہ کاربن ڈائی آکسائڈ جسے نارملی آپ کے جسم سے باہر نکلنا چائے، آپ اس ٭٭٭ کی حرکت کی وجہ سے بیشک attention gatherکرلے رہے ہیں مگر ساتھ میں نیچرلی اللہ تعالی نے جو سسٹم رکھا ہے کہ آکسیجن کو اندر جانا ہے اور جسم کے اندر کا کاربن ڈائی آکسائڈ باہر، مگر یہاں وہ گندی ہوا ہم دوبارا اندر لے کر اپنے آپ پر ظلم کررہے ہیں۔

 ان سب کا فائدہ کس کو ہورہا ہے 

یہ دیکھنا ہمارا کام ہے کیونکہ beneficiary management آج کے زمانے میں بڑی چیز ہے کہ ان سب کا فائدہ کون اٹھا رہا ہے، کس کی وجہ سے اُٹھا رہا ہے، کیوں اُٹھا رہا ہے، کس طریقے سے کتنا اُٹھا رہا ہے یہ سب کچھ دیکھیں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی برابر ہوجائے گا، کیونکہ یہ دیکھنا ضروری ہے کہ دنیا کو panicمیں لاکر کن لوگوں کا فائدہ ہورہا ہے۔

London Bridge is falling down

لندن اور انگلینڈ کا پھر سننے میں آرہا ہے کہ بند ہونے کو لگا ہے، اور ہم چونکہ followersمیں آتے ہیں، دیکھا دیکھی ہمیں بھی لاک ڈاؤن کا دورہ پڑے گا، کیونکہ ہم سب کو ٭٭٭ سمجھا ہوا ہے، 

اصل چیز دماغ ہے

ہم سب کے آس پاس اور اندر ایسے خطرناک بیکٹیریا موجود ہیں مگر جب تک دماغ کا حکم صادر نہیں ہوتا یہ خرافاتی بیکٹیریا ہمارے جسم میں نہیں آسکتے، تو اس طرح کی mind programmingکی بناہ پر اس barrierکو unlock کیا جارہا ہے تاکہ آنے والے انسان کی قوت مدافعت کمزور رہے، کیونکہ ان لوگوں کے لئے یہ affordکرنا آسان نہیں کہ اسی ریٹ پر دنیا کی آبادی بڑھتے رہے۔ آپ خود بتائیں، کیا ہم سب کے ساتھ ایسا نہیں ہوا کہ ایک دوائی ہم پر اثر نہیں کرتی مگر کوئی ایسا چہرہ جس پر آپکو بھروسہ ہوتا ہے اس سے وہی دوائی لینے پر آپکی طبیعت ٹھیک ہوجاتی ہے؟ کیونکہ اس صورتحال میں دماغ کی طرف سے acceptanceہوتی ہے،

میرے اپنے ساتھ کا experience

ابھی ان کراچی کی بارشوں میں میرا دائیاں پاؤں بری طرح زخمی ہوا جس کی بناہ پر چھالا ہوا اور بگڑ گیا کیونکہ اآفس میں پاؤں لٹکا کر بیٹھ رہا تھا، مگر جب میں ڈاکٹر کے پاس گیا اور دو دن کی دوائی سے چھالا سوکھ چکا ہے اور اب recovery modeپر ہے کیونکہ چوٹ کی وجہ سے ٹشو ڈیمج ہوئے تھے، مگر بات یہی تھی کہ یہ سب میں نے اگست 2020 سے اب تک دیکھا ہے، کیونکہ وہ ڈاکٹر پر میرا بھروسہ ہے۔

بتانے کا مقصد

بتانے کا مقصد یہی ہے کہ بار بار cognitive thinking کو exploitکرا جارہا ہے تاکہ ہم بڑے لوگوں کے ماتحت رہیں اور ان لوگوں کے کام آسکیں اور اپنی زندگیاں ان لوگوں کے پاس گروی رکھیں، جس کی آزادی اللہ کی طرف سے ہمیں ملی ہوئی ہے مگر ان لوگوں نے against the natureجانا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

بلاگ میں مزید دیکھیں

Sponsors

Earn Money online with the Inspedium Affiliate Program
Unlimited Web Hosting