Link List
Search me
When people closer to you are the first to hurt you
feel free to support me via Dominance Pakistan
Support me on my ARTMO refers
I can be contacted on my handler Tweets by MoizMurtaza
Responsive advertisement
صرف اور صرف رمضان کا با برکت مہینہ ہی کیوں؟
In the long run
Afghanistan doing propaganda ... against Pakistan
Whereas, someone from Afghanistan tweetingIllegal refugees*. And fyi Pakistan govt. warned them to register themselves but they didn't want to pay the tax so don't gain sympathy here
— Daniش (@Bawkamaal) November 3, 2023
Please don't forget to stand with your Afghan brothers and sisters as well and speak about the expulsion of 1.8 million Afghan refugees from Pakistan, including those with documents and people who have been born and raised there and have lived in that country for generations.… https://t.co/qw45pRA3k3
— Wazhma Ayoubi 🇦🇫 (@WazhmaAyoubi) November 3, 2023
انڈین mentality کو فالو کرتے ہوئے
- ان کی خار صرف پاکستان سے ہے
- پاکستان کو نیچا دکھانے کے لئے کسی بھی حد تک جائیں گے
rule of the land
انڈینز اور ان کی attention diversion tactics
میں پاکستانی ہونے کے ناطے اس بے غیرتی کو کس طرح سے سپورٹ کروں؟
feel free to support me via Dominance Pakistan
Support me on my ARTMO refers
I can be contacted on my handler Tweets by MoizMurtaza
Responsive advertisement
A bit different post than my usual blog posts, but...
میں زیادہ تر یہاں غصہ دکھا رہا ہوتا ہوں، مگر آج ایک چیز جو میرے ایک انڈین دوست، جو میری طبیعت سے آشنا ہے، کیونکہ مجھے ۲۰۰۵ سے یعنی اس وقت جب ہم Orkut استعمال کیا کرتے تھے، تو اس کی وجہ سے وہ میری پسند اور نا پسندیدگی کو بہتر طور پر سمجھ سکتا ہے، کیونکہ ویسے بھی جب بھی کوئی انڈین مووی کا انسٹرومنٹل کیا پھر Karaoke version نکلتا ہے، تو اس نے ہمیشہ کی طرح میرے ساتھ شئیر کیا، اور ٹھیک اسی طرح آج ہی کے دن ایک لنک میرے ساتھ شئیر کیا، جس میں موجودہ کرکٹ ورلڈ کپ کے انسٹرومنٹل میوزک میرے ساتھ شئیر کیا
یہاں مجھ جیسے بندے کو انڈیا اور پاکستان کے درمیان skills کا فرق کھل کر عیاں ہوا
Getting back to Instrumental
اس کے مقابلے میں ہم اپنے برینڈز کو کس طرح تذلیل کرتے ہیں
موجودہ کرکٹ ورلڈ کپ اور پاکستان کی product placement
پے پال پاکستان میں کہاں ہے؟
ہمارے پاس ایزی پیسہ اور جاز کیش ہے
بحیثیت بینکر میں یہ چیز نوٹ کر رہا ہوں
میں اپنی تعریف نہیں کررہا ہوں
مجھے پتا ہے کہ
دنیا ہمارے قرآنی آیات کو decipher کر کے یہاں پہنچ چکی ہے، جبکہ ہم ابھی بھی اس احساس محرومی میں موجود ہیں کہ کہیں ہم سے آگے نا نکل جائے،
The Dark Big Bang
In their paper the researchers explored what a Dark Big Bang would look like. First, they hypothesized the existence of a new quantum field — a so-called "dark field," that is necessary to allow dark matter to form completely independently.
In this new scenario, the Dark Big Bang only gets underway after inflation fades away and the universe expands and cools enough to force the dark field into its own phase transition, where it transforms itself into dark matter particles.
زحل جو مریخ اور مشتری کے بعد اگلا سیارہ ہے، وہاں سے یہی زمین جس پر حکومت کے دعویدار ہیں، ایسی دکھتی ہے، پس تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے |
feel free to support me via Dominance Pakistan
Support me on my ARTMO refers
I can be contacted on my handler Tweets by MoizMurtaza
Responsive advertisement
اس کو ban کرو، اس کو ban کرو، سب کچھ ہی ban کرو، مگر علاج کچھ نہیں کرو
سو چوہے کھا کر بِلی حج کو چلی
احساس محرومی؟ کس چیز کی محرومی؟؟؟
اس میں قصوروار کون ہے؟Who is accountable for this catastrophe in Pakistani society???
ہو سکتا ہے میں غلط ہوں، مگر میری سوچ ہے کہ یہ اسلام نہیں
چونکہ ہمارا نصاب دقیانوسی ہے
کراچی کی دیواریں "محبوب آپ کے قدموں میں" سے بھری ہوئی ہیں
ہمارا curriculum
Curriculum کا مقصد کیا ہوتا ہے؟
پاکستانی curriculum کی حیثیت
پاکستانی نصاب اور پاکستانی نصاب کی وجہ سے برامد ہونے والی megalomaniac mindset
بے غیرتی معاشرے میں بھرنے میں ہمارے نیوز چینلز کے کارنامے
میں نیوز چینلز کو اس لئے criticize کررہا ہوں
- صحیح غلط کی تمیز کو بالکل ختم کردیا ہے
- لوگوں میں پڑھنے لکھنے کا شوق ختم کردیا ہے
- ٹرک کی بتی کے پیچھے لوگوں کو لگا دیا ہے
- ایک ہی بات کو repeatedly repeat کر کر کے اپنی بات کو صحیح باور کرنے میں اپنی جیت سمجھتے ہیں
میں کیوں اتنا تپا ہوا ہوں
Literal SWOT analysis نکالا تھا اپنا
ہم پاکستانی اور ہماری شناخت
اب کہنے کی بات ہے
کچھ زیادہ دور نہ جائیں
ویسے بھی level playing field ایک ایسی ٹرم ہے
وہی حال ہمارا ہے
ابھی جو میں دیکھ رہا ہوں
میں صرف یہی بات کررہا ہوں
یہ کیا بلا ہے؟
The Ripple Effect/Snowball effect/Sandstorm effect
کیونکہ ہر بات کا کچھ نا کچھ ری ایکشن ضرور ہوتا ہے
ہمارے رویے
میں ایسا کیونکر کہہ رہا ہوں؟
ابھی پاکستان اور آسٹریلیا کی کرکٹ سیریز کا دوسرا میچ کراچی میں ہورہا ہے
مسلمان ہونے کے ناطے
خود دیکھیں
شعور کی کمی
ہماری عوام کا اتاولا پن
- کیا ٹرولنگ کرنے سے آپ کو groove میں چڑھاؤ آتا ہے؟
- کیا ٹرولنگ کرنے سے یا mock موک کرنے سے سامنے والا آپ کو وہ عزت یا respect دے گا، جو آپ سمجھ رہے تھے کہ آپ deserve کرتے ہیں؟
- کیا ہر چیز میں اپنے آپ کو ـرکشہ ڈرائیورـ کی مانند ہر جگہ اپنی ٹانگ اَڑانے سے کیا آپ intelligent دکھائی پڑھتے ہیں، یا ہر چیز میں lime light میں موجودگی کیا اس بات کی دلیل ہے کہ آپ قابل ہیں؟
آخر آج میں اتنا aggressive کیونکر ہورہا ہوں؟
گدھا کاری ہمارا پسندیدہ مشغلہ ہے |
آج ایک کیس دیکھا، (میں کیس سے پہلے کچھ کہنا چاہ رہا تھا، مگر میں یہاں موک یا ٹرول نہیں کرنا چاہتا)، میرے ساتھ بلاوجہ کا بحث بازی کررہا ہے کہ نوٹ کیوں ایک جانب کررہا ہوں، ایسے ہی گنوں، اس سے پہلے میں آگے بڑھوں، میں بتادوں کہ میں آفس میں کیش ذمہ داری بھی دیکھتا ہوں، ساتھ میں دوسری ذمہ داریاں، جیسے ریپورٹنگ وغیرہ، تو اسی لئے میں نے یہ بات کہی ہے کہ میں کیش کی ذمہ داری بھی دیکھتا ہوں، تو ایسے میں ایک صاحب آئے اور مجھ پر پریشر ڈالنے لگ گئے کہ جلدی جلدی کروں، تو میں as usual پہلے نوٹوں کی اسکروٹنی، جس میں پہلے یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ head count یعنی جتنے نوٹ موجود ہیں، وہ وہی رقم بن رہیں ہیں، جو ڈپازٹ سلپ پر موجود ہے، یا نہیں، تو وہاں پہلے مجھے ٹوکا، کہ گن کیوں رہے ہو، جب میں کہہ رہا ہوں، وہاں میں نے آرام سے ان سے کہا کہ سر یہ میرے لئے ضروری ہے کہ make sure رقم پوری ہے، تو جواب میں مجھے کہہ رہے ہیں، کہ ایسی کوئی ایس او پی موجود نہیں، جبکہ گلوبلی یہ right آفیسر کو دیا گیا ہے کہ وہ proper scrutiny کرے، کیونکہ آفسر کی assurity اور تصدیق ہر یہ رقم برانچ کے والٹ میں بند کیا جاتا ہے، پہلی بات یہ ہے کہ یہ گدھا کاری کی آزادی آپ کو صرف پاکستان میں موجود ہے، دبئی جو کراچی سے ۱:۳۰ گھنٹہ دور ہے، وہاں آپ ایسا بول کر دکھاؤ، labour laws وہاں کے اتنے سخت ہیں، لیبر اس بات پر آپ کو sue کرسکتا ہے، کہ آپ نے اس کے پروفیشنل پروسس میں مداخلت کی ہے، دوسری بات یہ ہے کسٹمر کے حقوق کے ساتھ کسٹمر کے ذمہ داریاں بھی موجود ہے، مگر معذرت کے ساتھ یہودیوں کی طرح جو قرآن کی ایک آیت کا حوالا دے کر اپنی بات منوانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہوتے تھے، جب کہ ہمارے مذہب میں ہر چیز کو قدرتی طور پر اٹھایا گیا ہے، میں مذہب کے معاملے میں اچھا نہیں ہوں، مگر جتنا بھی میں پڑھا ہے، اس کے حساب سے قرآن میں متعدد جگہ ذہن میں سوال پیدا ہے، اورسوال پیدا کرنے کے بعد اگلی آیت، اگلی صورت میں اس کا جواب دیا گیا ہے یہ پھر کچھ چیزوں کو متعدد بار واضع کیا گیا ہے مگر کھل کر نہیں بتایا گیا ہے (read Jerusalem) جس کو قرآن میں میری ناقص معلومات کے مطابق اشاروں میں ضرور واضع کیا گیا ہے مگر نام کہیں بھی نہیں لیا گیا، تو اتنی لمبی تمہید باندھنے کی ضرورت اس لئے پڑی کہ جب ہمارے اپنے قرآن مجید میں ایسی کوئی پریکٹس نہیں تو ہم جس منہ سے ایسی پریکٹس کو نا صرف implement کرتے بلکہ اس سے ذیادہ بری بات یہی ہے کہ اس act کو پروموٹ بھی کررہے ہیں، اس میں ذمہ داری ہمارے بڑوں کی ہے، کیونکہ ہمارے بڑے اب صرف ایک ہی motive یعنی اپنی اہمیت دکھانے کے لئے جتنی محنت کرتے ہیں، اتنی محنت معاشرہ بنانے میں لگاتے تو پاکستان کا یہ حال نہیں ہوتا!
اب میرے ساتھ جو ہوا،
میرے ساتھ جو بھی ہوا، ایسے میں اگر میں کسی اور ملک میں ہوتا تو وہاں employee security رہتی ہے، جس کو make sure کرنا عوام کی ذمہ داری ہوتی ہے، مگر معذرت کے ساتھ customer is always right مگر میں ساتھ میں یہ بھی add کروں گا، کہ customer is always right but customer is not a king ping, instead make customer accountable for what it is demanding. اور اب میں مدے پر آتا ہوں، جمہوریت کا سب سے بڑا نقصان اس معاشرے میں ذیادہ ہے، جہاں معاشرتی شعور کی کمی ہے، ایسی چیز کی ڈیمانڈ کرنا جو معاشرے کے کام نہیں آئے گا، اس کے بجائے کسی ایک خلقت، کسی ایک کمیونٹی، کسی ایک فرقہ کو سپورٹ دینے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ایسے میں پاکستان کہاں گیا؟
میں اوپر والے واقعے سے یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ صرف میرے ساتھ ہوا اس لئے یہ اچھی بات نہیں، کسی بھی معاملے میں
دیکھیں، ہم ہر جگہ دیکھیں، جس طرح کی مفاہمتی پالیسی کراچی میں چل رہی ہے، کیونکہ ووٹ بینک بنانے کی روِش کی بناہ پر ہر کوئی اپنے ووٹ بینک کو کراچی لا کر سیٹل کر رہے ہیں، کس لئے؟ مجھے اس سے کوئی مسئلہ نہیں کہ یہ لوگ آرہے ہیں، مجھے مسئلہ یہ ہے کہ یہ لوگ کراچی آکر جس ناگفتہ بہ صورتحال میں رہ رہے ہوتے ہیں، اس پر ان لوگوں کو صرف ایک بریانی کی پلیٹ پر ۵ سال کا approval مل جاتا ہے، معذرت کے ساتھ مشرف کے ٹائم کے بعد سے پاکستان میں یہی کھیل ہورہا ہے، خود دیکھیں، حکومتیں اپنا tenure مکمل کررہی ہیں، مگر کیا regime نے کیا؟ continuity نہیں ہونے کی بناہ پر پاکستان کی جو حالت ہوچکی ہے، ہم پاکستانیوں نے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان اس جمہوریت میں پہنچادیا ہے، جس کا ہمیں کوئی احساس نہیں، احساس اس لئے نہیں ہے، کیونکہ ہمیں شعور نہیں، شعور ہوتا، تو پہلے پہل سوال کرتے کہ ہمارے ٹیکس کی رقم کہاں صرف ہورہی ہے! اگر ٹیکس کا پیسہ دے کر بھی ہمیں آغا خان اسپتال، یا دوسرے پرائیوٹ اسپتال میں علاج معالجہ کرانا ہے، تو کس بات کا ٹیکس آپ لے رہے ہو؟ اگر ہم میں شعور ہوتا تو تو اس بات کا سوال کرتے، بہت پہلے ہمارے اسی پاکستان میں وظیفہ کا سسٹم ہوتا تھا، اب کہاں ہے؟ جمہوریت کی وجہ سے اب یہ تمام سیاسی جماعتیں musical chair کھیلنے میں لگی ہوئی ہیں، اور اس پر سونے پہ سہاگہ، عوام کو احساس ہی نہیں ہے (کیونکہ ان کو شعور نہیں ہے) کہ ان کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے، یہ کہہ کر لالی پاپ دیا جاتا ہے کہ باہر جاؤ، اور رقم پاکستان بھیجو، یہ ہماری achievement ہے، شرم کا مقام ہے ہم پاکستانیوں کے لئے، کیا کبھی پاکستانی بن کر سوچا ہے؟ کیا کبھی پاکستان کے لئے بھی سوچا ہے؟
ابھی مری کا سانحہ ہوا ہے
اور اس سانحہ کے بعد مجھے کابل کی تصاویر دیکھنے کو ملی، جہاں مری سے ذیادہ برفباری ہوئی ہے۔ مگر جس طرح ان لوگوں نے حب الوطنی کا مظاہرہ کیا، وہاں کی ویڈیوز دیکھ رہا تھا، برفباری کے دوران بھی کام بھی ہورہا تھا، لوگ برفباری بھی انجوائے کررہے تھے، ٹریفک بھی چل رہا تھا، جبکہ ہمارے پاس سے کیا نیوز نکل رہی ہے، ۳۰۰۰ کا ہوٹل کا کمرا ۴۰۰۰۰ کا بیچا گیا، گاڑی کو tow out کرنے کے چارجز لئے گئے، over capacity کس بلبوطے پر کیا گیا؟ بیشک عوام کسی بھی ملک کی عقلمند نہیں ہوتی، اس چیز کی ذمہ داری یقینی طور پر حکومت وقت کی ہوتی ہے، مگر عوام بری الذمہ بالکل نہیں، کیونکہ بیشک سمجھ بوجھ بالکل نہیں مگر بات یہ ہے کہ ملکی شعور کے تقدس کا خیال رکھنا چاہئے تھا، یہ عوام کی بھی ذمہ داری تھی کہ ٹک ٹاک کے لالچ میں تمام رکاوٹوں کو بالا تاک رکھ کر اس طوفان میں آگئے، نتیجے میں نہ صرف اپنی جان گنوائی بلکہ دنیا بھر میں پاکستان کا یہ image باور کروائی کہ ہم پاکستانی اس قابل نہیں کہ آپ کو host کرسکیں، ہماری اوقات نہیں۔
آخر ملک کے بارے میں ہم کیونکر نہیں سوچتے؟
بیشک ہماری حکومتیں (موجودہ حکومت کو ملا کر)، یہ سب لوگ incompetent ہیں، اور جمہوریت کی آڑ میں اپنا ووٹ بینک بنانے کے علاوہ کوئی کام نہیں کیا ہے۔
پاکستان کا ازلی دشمن،
بڑا دشمن ہماری ignorance ہے۔ کیونکہ پہلی بات یہی ہے کہ جمہوریت اور پارلیمانی سسٹم میں فرق کا شعور ہونا چاہئے، بصورت دیگر اگر کسی ********** کے ********* کو ایک بریانی، ایک سموسے یا پھر ایک ہزار روپے کے عیوض پانچ سال کے لئے اپنے سر پر بٹھالیتے ہیں، یا پھر کسی کی گلی میں نالا بنانے کے عیوض آپ کو کراچی میں حکومت مل جاتی ہے، بلکہ معذرت کے ساتھ کراچی میں activities کے لئے مختص vicinity کس طرح یادگار کے طور پر اپارٹمنٹس میں تبدیل پوا؟
کیونکہ جمہوریت میں
پاکستان میں اور کراچی میں جمہوریت کی وجہ سے
ویسے بھی
"Dunning-Kruger Effect کا خیال ہے کہ جن افراد کو کسی موضوع کے بارے میں بہت کم علم ہے، وہ سب سے زیادہ پراعتماد ہوں گے کہ وہ اس موضوع کے بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں۔ باشعور افراد بھی اپنی علمیت میں رعایت کریں گے، "مطالعہ کے مصنف ایان آنسن، یونیورسٹی آف میری لینڈ، بالٹیمور کاؤنٹی کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر نے وضاحت کی۔
"2016 کے انتخابات کے دوران دیگر اسکالرز کو ٹویٹر پر اس موضوع پر بحث کرنے کے مشاہدے کے بعد میں ڈننگ-کروگر اثر میں تیزی سے دلچسپی لینے لگا۔ میں متعدد سیاسی ماہر نفسیات کی پیروی کرتا ہوں جنہوں نے سوشل میڈیا پنڈت طبقے پر حیرانی کا اظہار کیا، جو کہ انتخابات کی اپنی بھرپور کوریج میں 'ڈننگ-کروگیرش رجحانات' کا بظاہر مظاہرہ کرتے ہیں۔
کراچی کو جس طرح سے exploit کیا جارہا ہے
without accountability ان چوروں کو پورے پاکستان پر مسلط کردیتے ہیں اور نتیجے میں یادگار کے نام پر یا سیاسی جماعتوں کے اثر پر پلے گراؤنڈ کی ذمین پر اپنا ووٹ بینک قائم کرلیں گے، کیونکہ یہ پاکستانی جمہوریت ہے۔ اور پاکستانی جمہوریت ہونے کے ناطے، یہ ایکشن ہمارے اپنے اندر سیاسی غیر شعوری کی عکاس ہے، کیونکہ اللہ تعالی نے بھی فرمایا ہے جس کا متن یہی ہے کہ جیسی عوام ہوگی، ویسے ہی حکمران ہوں گے، کیونکہ عوام اور حکمران دونوں ایک ہی سکے کی دو الگ، الگ سائیڈ یعنی ایک سکے کا چاند ہے اور دوسرا چھاپ، مگر اس سیاسی غیر شعوری کی وجہ سے میرا اپنا یہ ماننا ہے کہ ہم پاکستانی جمہوری سیاست سے پالکل نا آشنا ہے،
اس سے پہلے کہ میں آگے بڑھوں، ایک subtle disclaimer
The tragic moment of the Indian military helicopter crash in Tamil Nadu.
— Mohammad Salman Gabol (@MSalmanGabol1) December 8, 2021
General CDS Bipin Rawat and 12 other people died. Rest in Hell pic.twitter.com/3HGENTGgUw
خدا کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے اور یہ چیز آج prove کرتی ہے
کیونکہ جس طرح جنرل بیپن راوت نے یہ بات کہی تھی کہ ہم کشمیریوں کا ڈی این اے تبدیل کریں گے، اور ۲۷ فروری کو ہاٹ لائن پر یہ بات کہی گئی کہ ان کو رستے سے ہٹاؤ ورنہ یہ ہمارے نشانے پر ہیں، آج ان کا انتم سنسکار ہوا ہے۔
مسلمان ہونے کے ناطے مجھے ایسا نہیں کہنا چاہئے
مگر اس طرح کے لوگ اور دیسی لبرلز جن کو یہ دکھائی دے رہا تھا کہ فیصل آباد میں عورتوں کو مبینہ طور پر برہنہ کیا گیا، حالانکہ اگر آپ اپنے آپ کو لبرل کہتے ہو، تو آپ کو کسی بھی بات کو کراس چیک کرنا چاہئے، ایسی کوئی بات کسی تصدیق کے نہیں کرنی چاہئے تھی کہ یہ ٹھیک نہیں ہوا، میں بھی یہی کہہ رہا ہوں کہ ٹھیک بالکل نہیں ہوا، مگر ایک ٹرم جو ہم نے ہالی ووڈ سے adopt کی ہے، Cause and Effect، یعنی جو ایکشن آپ کرتے ہیں، اس کے کیا نتائج نکل سکتے ہیں، اس کے بارے میں خیال رکھنا I guess لبرلز کی خصلت ہوتی ہے، نہ کہ یہ کہ جس ملک میں آپ رہ رہے ہیں اس میں کوئی contribution نہ ہونے کے برابر ہے، کیونکہ اگر آپ لبرل ہیں، تو جس طرح ہہ لبرل ازم آپ لوگوں نے مائنڈ پروگرامنگ کے ذریعے سے سرعیت کی ہے، اس کا صرف ۱ فیصد اگرچہ لوگوں میں اس چیز کا شعور ڈالنے میں لگاتے کہ ٹیکس کے پیسوں کو کیسے utilize کریں، اس کا سوال کرنا سکھاتے کہ ہم ٹیکس کا پیسہ دے رہے ہیں تو اس کا فائدہ کیا مل رہا ہے، کیا یہ چیز آپ لبرلز کی ہے؟
میں لبرل نہیں
کیونکہ کم سے کم میں آپ لوگوں کی طرح منافق نہیں ہوں، خاص طور پر آپ لوگ اور ہمارے ـمعزز میڈیا والےـ کیونکہ اگر آپ کیپشن کو پڑھیں تو کیا آپ کو نہیں لگتا کہ یہ ڈیفینیشن ہمارے میڈیا گروپ والوں پر بالکل ٹھیک بیٹھتی؟ کیا ہمارا میڈیا دنیا میں ہمیں یہ show نہیں کراتا کہ ہم (پاکستانی) دنیا کے نقشے پر بدنما داغ ہیں، اور اس پر ستم ظریفی یہ کہ ہمیں یہ بھی show کیا جاتا ہے کہ ان کا معاشرہ سب سے بہترین ہے، جبکہ خود بتائیں، مجھے یہ بات یہاں لکھنی چاہئے یا نہیں مگر اب جب کھل کر بات کرنی ہے تو ایسا ہی صحیح، مگر ان کے معاشرے میں ۱۸ سال کی عمر میں اگر کوئی لڑکی کنواری رہتی ہے تو اس لڑکی کو کیا کیا القابات سے نوازا جاتا ہے، الامان الخر، بلکہ ان کے معاشرے میں یہ نارمل بات ہے کہ ۱۸ویں سالگرہ تک اپنی کنوارا پن سے جان چھوڑے، اور آپ لبرلز یہ کہہ رہے ہو کہ ہم پیک ورڈ ہیں اور ہمیں اپنی معاشرتی اقدار کو چھوڑ کر ان کو اپنانا چاہئے، جو کہ ویسے بھی بحری قذاقوں کی اولادوں میں سے ہیں، میں مانتا ہوں، غلطیاں ہماری بھی ہیں، مگر یہ بتائیں کہ کیا اس چیز کی آزادی آپ کو انڈیا میں ملے گی، جو آپ کو پاکستان میں مل رہی ہے کہ جو منہ میں آئے بھونک دو؟ انسانوں کا کام گفتگو کرنا ہوتا ہے، بھونکنا نہیں، آپ سے گزارش یہی ہے کہ براہ مہربانی جتنی energy بھونکنے میں لگاتے ہیں، اس کا ایک فیصد (پھر سے) استعمال کرلیتے تو کم سے کم اور کسی نہ کسی حد تک انسان لگتے، اور انسان کبھی منافق نہیں ہوتا ہے، منافقت غیر انسانی فطرت ہے، اور اس معاملے میں شیطانی عمل ہے، کیونکہ انسان دوست ہوتا ہے، اور دوستی و منافقت میں کوئی relation نہیں تو ایسے میں اگرچہ آپ اور ہمارا میڈیا کسی منافق سے کم نہیں۔
جس طرح فیصل آباد کو میڈیا والوں نے ٹرینڈ کیا
اور ثالث کا کردار ادا کیا، اس سے بڑی منافقت کوئی نہیں ہے، کیونکہ مجھے یاد ہے جب سری لنکن مینیجر والا واقعہ ہوا تھا، تو ایسے میں پہلے میڈیا والوں نے بجائے constructively چیزوں کو tackle کرنے کے بجائے یعنی لوگوں کو گائڈ کرنا کہ کسی بھی معاملے میں اس طرح کا بیان دینا وہ بھی اس وقت جب prove نہیں ہوا کہ واقعی میں گستاخی ہوئی تھی یا نہیں، کیونکہ ہمارے پاس کے لوگوں میں (ہر ایک میں نہیں) مگر یہ عادت ہے کہ کوئی benefit مل رہا ہوتے ہیں تو یہ نہیں سوچتے کہ میرے ساتھی کو بھی اس میں سے کچھ مل جائے، بلکہ اب سوچ یہ ہوتی ہے کہ اس کو ملے نہ ملے، اس کا بھی مجھے مل جائے، ہمارے ٹریفک کا حال ہی دیکھ لیں، میں صفحوں کو مزید گندا نہیں کرنا چاہتا کہ ہم سب نے دیکھا ہے کہ ایک گاڑی کس طرح لائن کی پاسداری کرتی ہے، اور ٹریفک سگنل کے کتنے آگے کھڑی ہوتی، بجائے اسکے کے تھوڑا انتظار کرلے، گاڑی گزرے گی تو اس کے پیچھے گیپ میں نکلے، مگر ہمیں یہ عادت ہے کہ میں پہلے نکل جاؤں، اور انتظار کرنا میری شان کے خلاف ہے،
مسئلہ ہم میں ہی ہے
بے شک میں لبرل نہیں مگر بات یہی ہے کہ جس طرح کے نفسا نفسی کے دور میں ہم موجود ہیں، ایسے میں ہم نے تحقیق اور کراس چیکنگ کا عنصر بھی اپنے اندر سے یکسر ختم کردیا ہے، ورنہ جن کو کلمہ پڑھنا، اس کا مفہوم اور مطلب نہیں آتا، چلو یہ تو بہت بڑی بات کررہا ہوں، شعور نہیں ہو، ان کے منہ سے یہ بات اچھی نہیں لگتی کہ ہم نے ناموسِ رسالت ﷺ کا خیال کیا ہے، جبکہ ہمارے مذہب میں ایسا کوئی concept نہیں ہے،
مسجدِ نبوی ﷺ میں رفع حاجت والے واقعہ کی مثال
جہاں ایک کمزور دماغ والا بندہ غلطی سے مسجد نبوی میں پیشاب کردیتا ہے، ایسا کوئی واقعہ اگر چہ آج ہوجاتا، تو اس بندے کا بالکل اس سری لنکن منیجر کی طرح نام و نشان موجود نہیں رہتا کیونکہ ہم نے لکھنا پڑھنا اور اس کے ساتھ لکھنے پڑھنے کا شعور اپنے اندر سے بالکل ختم کردیا ہے، جبکہ آپ ﷺ نے اس وقت یہ عمل نہ صرف کرنے دیا بلکہ بعد از خود ڈول کے ذریعے پانی بہا کر جگہ صاف کردی، جس کی بدولت آپ ﷺ کے رویے سے متاثر ہو کر اسلام قبول کیا، ہمارے بڑوں نے اپنا رویہ کس پائے پر رکھا، اور یہاں ہم نے اپنے آپ کو حیوانیت کے دلدل میں ڈال دیا ہے۔
دشمن کے پلان میں ایندھن بننے میں ہمیں کیا اچھا لگتا ہے؟
اوپر جب میں نے جنرل بیپن راوت کا زکر کیا تو یہ کہا کہ کشمیریوں کا ڈی این اے تبدیل کریں گے، ایسا کرنے کے لئے ان کو اندر کے بھیدی چاہئے ہوتے ہیں، اور یہ ہمارے پاس کے لوگوں کی کمزوری ہے، تعلیم ہونا نہ ہونا کوئی criteria نہیں، مگر اصل بات یہی ہے کہ بندے کے اندر شعور ہونا چاہئے کہ اگر اس طریقے سے پیسے کما بھی لے گا، تو کیا وہ آزادی اس کو میسر رہے گی جو روکھی سوکھی کھا کر اس کو میسر ہوتی ہے؟ یہ بات شعور کی ہوتی ہے۔ کیونکہ فیصل آباد کے واقعے میں مجھے صاف طور پر یہ لگا کہ ان کو پتہ ہی نہیں تھا کہ کیسے ان کے اس ایکشن کو دنیا بھر میں پاکستان کے خلاف نہ صرف استعمال کریں گے، بلکہ ان کی اپنی individuality اور respect ختم ہوچکی ہے، بلکہ ان کے اس ایکشن کی وجہ سے عورت زات کی عزت ہمارے معاشرے سے ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
اس کی ایک مثال مذہب سے دوری بھی ہے
کیونکہ یہ دونوں واقعات لبرلز کو ایک موقع دینے کے برابر ہے جہاں ridiculing the religion and faith and beliefs ان لوگوں کا مین اور کور پروگرام ہوتا ہے، keeping in mind آج کے زمانے میں معلومات کا زخیرہ ہے جبکہ علم اٹھا لیا گیا ہے، کیونکہ معلومات ایک حیوان کو بھی ہوتی ہے مگر اس کو استعمال کرنے کا ڈھنگ ہمیں علم فراہم کرتا ہے، تو آپ خود بتائیں، اس مینجر کی لاش کے ساتھ بے حرمتی کرتے ہوئے لبیک یا رسول اللہ بولتے ہوئے آپ نے blasphemy نہیں کی؟ جبکہ آپ منافق بھی ہو، مذہب کی مانتے بالکل نہیں ہو، مگر جہاں اپنی بات آجائے، مذہب میں اپنی مطلب کی شق کو اپنے حساب سے استعمال کرنا از خود منافقت نہیں؟ جبکہ بقول سی سی ٹی وی، اس کو اردو اور عربی نہیں پڑھنی آتی تھی، تو ایسے میں it was unintentional اور جب اس کو پتا چلا کہ اس سے یہ حرکت ہوئی ہے، تو اس نے معافی بھی مانگی، مگر منافقت یہی ہے کہ اپنے personal scores کو settle کرنے کے لئے اسلام اور پاکستان کی دھجیاں بکھیرنے میں ہم لوگوں نے اپنا حصہ ڈالا ہے۔
اب دیکھیں ہمارے خلاف کیا ٹرینڈ چل رہا ہے
ہم نے لوگوں کو کیا موقع دے دیا ہے کہ ابھی ہم رو رہے ہوتے ہیں کہ نوکریاں نہیں ہیں، جبکہ ہمارے آج کے ایکشن سے آنے والے وقت کی نوکریاں بھی کھا چکے ہیں۔
https://twitter.com/hashtag/withdrawgspplusfrompak?src=hashtag_click
سزا کا خوف
اس حالت میں مبتلا کوئی شخص انتہائی غیرمعمولی حالات میں بھی صحیح کام کرنے کی حد سے زیادہ فکر مند ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، یہ تصور کرنا قابل فہم ہے کہ مستیگو فوبیا میں مبتلا کوئی شخص اس خوف سے زمین پر ایک چوتھائی اٹھانے کے خلاف محسوس کر سکتا ہے کہ وہ اسے چوری کر رہے ہیں، جو اس کے بعد کسی قسم کی سزا کے ساتھ آئے گا۔ بنیادی طور پر، کوئی بھی ایسا عمل جس میں سزاؤں کا امکان ہو، مستیگوفوبیا کے شکار کسی کو بے چینی کی بہت زیادہ آمد دے سکتی ہے۔
مستیگوفوبیا کی علامات
جیسا کہ تقریباً ہر دوسرے فوبیا کا معاملہ ہے جو موجود ہے، ماسٹیگو فوبیا کا شکار کوئی شخص اپنی حالت کی سب سے زیادہ عام علامات میں سے ایک پریشانی ہونے کی توقع کر سکتا ہے۔ سزا کا ان کا شدید اور غیر معقول خوف ممکنہ طور پر ان کی روزمرہ کی زندگی میں بہت زیادہ پریشانی کا باعث بنے گا کیونکہ وہ ایسے فیصلے کر سکتے ہیں جو مکمل طور پر ان کے مستی گو فوبیا پر مبنی ہوں۔ اس طرح کے فیصلوں میں ان کا اخلاقی طور پر فالج تک ہوش میں رہنا شامل ہو سکتا ہے، مطلب یہ ہے کہ وہ کسی بھی نتائج کا سامنا کرنے کے خوف کی وجہ سے فیصلے کرنے سے گریز کر سکتے ہیں، چاہے وہ کتنا ہی چھوٹا کیوں نہ ہو۔اگرچہ مستیگوفوبیا میں مبتلا کوئی شخص فیصلہ کرنے سے گریز کرتے وقت یا کام کرنے سے گریز کرتے وقت کم شدید اضطراب کا سامنا کرنے کی توقع کر سکتا ہے، لیکن اس طرح کی حرکتیں یا بے عملی طویل مدت میں ان کے مستیگو فوبیا کو مزید خراب کرنے کا امکان ہے۔ اس کا تعلق اس حقیقت سے ہے کہ سزا کے خوف سے بچنے کے لیے فعال طور پر ایسے حالات سے گریز کرتے ہوئے جہاں سزائیں ممکن ہوں گی، اس کے بعد وہ اپنے آپ کو سزا کے خوف کو تقویت دے رہے ہوں گے، یقیناً غیر ارادی طور پر۔
ذیل میں، آپ کو اس فوبیا کی کچھ اور عام علامات نظر آئیں گی:
- سزا کے بارے میں سوچتے وقت پریشانی
- جب سزا دی جائے تو شدید بے چینی
- فیصلے کرنے میں دشواری جہاں تک اس کا تعلق ممکنہ سزا سے ہے جس کا وہ تجربہ کر سکتے ہیں۔
- ان کی پریشانی کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہیں۔
- پٹھوں میں تناؤ، لرزش، اور پسینہ آنا۔
- گھبراہٹ کے حملوں کا تجربہ کر سکتا ہے
ماسٹیگوفوبیا کی وجوہات
ماسٹیگوفوبیا کی کوئی معروف وجوہات نہیں ہیں۔ چاہے جیسا بھی ہو، جینیات اور کسی کا ماحول دونوں ہی کسی بھی ذہنی عارضے کی نشوونما میں بہت اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، بشمول ماسٹیگو فوبیا۔ مثال کے طور پر، دماغی بیماری کی خاندانی تاریخ رکھنے والے شخص کو مستیگوفوبیا ہونے کا زیادہ امکان ہو سکتا ہے۔ یہ ان کی وجہ سے ہو سکتا ہے پھر جن کے جینیاتی طور پر عام طور پر ذہنی بیماری پیدا ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
اگر کسی کے پاس ایسا جینیاتی رجحان ہوتا ہے، تو یہ صرف انہیں کسی قسم کے تکلیف دہ واقعے کا سامنا کرنا پڑتا ہے تاکہ وہ مکمل طور پر تیار شدہ مستیگوفوبیا پیدا کریں۔ مثال کے طور پر، کوئی شخص اپنے ماضی میں ایک بار انتہائی وحشیانہ سزا کو برداشت کرنے کے نتیجے میں ماسٹیگو فوبیا پیدا کر سکتا ہے، جس سے وہ جسمانی یا نفسیاتی طور پر زخمی ہو جاتا ہے۔ ایسے شدید تجربات، صحیح جینیات کے ساتھ، کسی کے لیے سزا کا غیر معقول خوف پیدا کرنے کے لیے کافی ہو سکتے ہیں۔ اگرچہ وہ سمجھ سکتے ہیں کہ ایسا خوف غیر معقول ہے، جب انہیں سزا کا سامنا کرنا پڑتا ہے یا سزا کے بارے میں سوچتے ہیں، تو وہ اس قدر عملی نہیں ہوں گے۔
اگرچہ ہم ماسٹیگوفوبیا کی صحیح وجوہات نہیں جانتے ہیں، لیکن زیادہ تر ذہنی صحت کے پیشہ ور افراد کے درمیان اتفاق رائے یہ ہے کہ جینیات اور کسی کا ماحول دونوں عملی طور پر کسی بھی ذہنی بیماری کی نشوونما میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ لہذا، ان دو مختلف پیرامیٹرز پر گہری نظر ڈالنا فائدہ مند ہو سکتا ہے کیونکہ وہ کچھ روشنی ڈال سکتے ہیں کہ آیا آپ کو ماسٹیگو فوبیا پیدا ہونے کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے یا نہیں۔
مگر پاکستان کے کیس میں
سزا کا خوف ہونا ضروری ہے کیونکہ لنچنگ
her father had been lynched for a crime he didn't commit
اور اس طرح کا رویہ پاکستان میں کسی بھی طرح سے برداشت کرنا اس کو بڑھاوے کے مترادف سمجھنا چاہئے، کیونکہ ہم نے already پڑوسی ملک کو موقع دے دیا ہے کہ ان چند لوگوں کی وجہ سے پورے پاکستان کو ظالم بنا کر پیش کیا جارہا ہے۔
مگر ہمیں احساس نہیں ہے کہ پاکستان کے رتبے کے ساتھ کیا کھلواڑ کیا ہے، میں اپنا ذاتی پوائینٹ آف ویو بتاؤں تو میری پچھلی برانچ میں ایک بندا عمران خان کے خلاف رہتا تھا، میں پہلے اس بات کو نفی میں claim کردوں کہ میں نہ ہی کوئی یوتھیا ہوں، بلکہ اکانومی کا مسئلہ کا سب سے بڑا شکار میں خود ہوں،مگر جس طرح وہ نواز لیگ کا حامی رہتا تھا، اور اس کو ایسا represent کرتا تھا کہ جیسے ہمارا savior ہے، مگر اس بات کا جواب نہیں ہوتا تھا، کہ پاکستان کی رقم جو وہ لندن اور پانامہ میں لے کر گیا ہے، کیا اس کا جوابدہ بھی عمران خان ہے؟ کیا ہمارے اوپر عمران خان ٹیکس اپلائی کرنے کے بجائے اگر یہ رقم واپس لاتا تو کیا ہمیں ریلیف نہیں ملتا؟ کیا Post-Covid-Scenarios میں دنیا بالکل ویسی ہی ہے economic wise جیسے Covid-19 سے پہلے تھی؟ مگر اس کا ان سب چیزوں میں صرف اور صرف یہی جواب ہوتا تھا، کہ صاحب، ہمیں شکر سستی ملتی تھی، نواز شریف ہمیں سستا چاول اور شکر دیتا تھا، میں مانتا ہوں کہ ان سب چیزوں کو قوی طور پر نظر انداز کرنا واقعی میں صحییح بات نہیں ہوگی، اس کی بات میں بالکل سچائی ہے، کیونکہ انسان محنت صرف پیٹ کی پوچا پاٹ کے لئے ہی کرتا ہے، مگر میرا یہ سوال ہوتا تھا کہ کیا پیٹ کی پوجا پاٹ میں ہمیں پاکستان کو یکثر نظر انداز کرلینا چاہئے؟ اس کا جواب اس کے پاس بالکل نہیں ہوتا تھا، اور جیسا کہ آپ نے بھی اندازہ بخوبی لگا لیا ہوگا کہ اپنے آپ کو صحیح پیش کرنے کے لئے کیا، کیا حرکتیں پیش کرتا تھا، کیونکہ میں جیسے اپنے پچھلے بلاگ آرٹیکل میں لکھا بھی ہے کہ یہ سب کچھ احساس کمتری کا مظاہرہ ہے، کیونکہ انا پسند وہی بندہ ہوتا ہے جس کے پاس پوائینٹ پر بات کرنے کے لئے کچھ بھی نہیں ہوتا ہے، مگر اول فول بکواس کرکے ٹائم سب کا ضائع کرتا ہے اور ضائع کرنے کو بحث کہہ کر بحث بازی کی بے عزتی کرنے میں ان لوگوں کو کوئی عار نہیں۔