Pages

دسمبر 29, 2024

انٹرنیٹ بینکنگ اور پاکستانیوں کی نالائقی

 میں اس حوالے سے یہ بالکل نہیں کہوں گا، کہ میں عقلِ قل ہوں باقی سب بیوقوف ہیں، مگر میں صرف اپنا اپنا ںظریہ یہاں پیش کروں گا، چونکہ میں نے یہ نوٹ کیا ہے، ہو سکتا ہے، میں اپنے assessment میں بالکل غلط ہوں، جو کہ میں خود invite کر رہا ہوں کہ اگر میری معلومات میں کوئی کمزوری ہو، یا نامکمل معلومات ہو، تو اس میں تصحیح کریں اور ایک collaborative individual ہونے کا حق ادا کریں، بجائے اس کے کہ Narcissistic اور Megalomaniac اپنے آپ کو پیش کریں، کیونکہ پہلے پہل ہمیں اپنے آپ کی تصحیح کرنی ضروری ہے، بجائے اسکے کہ اپنے آپ کو اس طرح سے portray کریں، جیسے آپ سے بالاتر کوئی ہے ہی نہیں۔

صرف کراچی کے ٹریفک کو دیکھ لیں

وہ گاڑیاں جو باہر ممالک میں ٹرک کہلاتی ہیں، اور صرف بیرونِ شہر جانے کے لئے استعمال ہوتی ہیں، وہ ہمارے ملک میں status symbol کے طور پر استعمال ہوتی ہیں، اس چیز کو norm بنانے میں کس کا ہاتھ ہے؟ کیا کبھی ہم نے اس حوالے سے سوچنے کی زرا بھی کوشش کی ہے؟ اگر ہم دوسروں کو غلط ثابت کرنے کے لبادے سے باہر نکلیں؟

انٹرنیٹ بینکنگ اور اس کے صارف

بات ساری یہی ہے کہ knowledgeable consumer ہونا سروس provider کے لئے بھی اچھی چیز ہے، بصورت دیگر ہو بہو وہی ہوتا ہے جو اس وقت پاکستان میں ہوتا ہے، کیونکہ مجھے کراچی کی حد تک بالکل پتا ہے، دوسرے شہروں کی گارنٹی نہیں لیتا۔

جہالت

پڑھے لکھے جاہلوں کی بات کررہا ہوں، جہاں so-called Sudo-intellectuals صرف اپنی امارات (عمارات نہیں) دیکھا کر اپنی اہمیت سمجھتے ہیں، جب کہ ان کی خود کی سمجھ بوجھ اس طرح کی پستی میں ہے، کہ maturity  کے نام پرRay Ban کے کالے چشمے پہن کر اپنے آپ کو کوئی بڑی شخصیت سمجھنا شروع کردیتے ہیں، یہاں مجھے اس سے بھی مسئلہ نہیں، مجھے یہاں مسئلہ یہی ہے کہ اس چیز کو New Norm کے طور پر portray کیا جارہا ہے، جس کی وجہ سے ہماری معاشرتی سمجھ بوجھ ایک طرح کی پستی کا شکار ہوچکی ہے۔

???Customer is always right! but where!!!

کیا اس معاشرے میں جہاں کسٹمر کو یہی نہیں پتا کہ کے الیکٹرک کے بل کو پڑھا کیسے جاتا ہے، پچھلے زمانوں میں یہ کام کے لئے اسکول کے اساتذہ کو استعمال کیا جاتا تھا، مگر اس وقت اساتذہ کی عزت ہوا کرتی تھی، آج کے زمانے میں اگرچہ وہی اساتذہ Michael J. Fox کی طرح ٹائم مشین میں بیٹھ کر اس زمانے میں آئیں گے تو سر پکڑ کر بیٹھ جائیں گے، جہاں وہ یہی دیکھیں گے کہ اخلاقی طور پر کس پستی کی گہرائی میں گر چکے ہیں! میں مانتا ہوں کسٹمر کی عزت ہوتی ہے، مگر عزت کے ساتھ کچھ obligations بھی یکثر لاگو ہوتی ہیں، جن کی بناہ پر میں بغیر کسی ڈر کے یہ بات بولوں گا کہ A Well Informed Customer is always right مگر یہاں ہمارے معاشرے میں نہیں جہاں کے الیکٹرک کا بل پڑھنا اور اس کے اندر چارجز اور سر چارجز جو آپ پر لگ رہے ہیں، اس پر منہ میں تالا لگا کر بیٹھنا مگر ان شعبدے بازیوں میں اپنے آپ کو آگے سے آگے رکھنا، کہاں کی عقلمندی ہے؟

۲۰۲۵ کے زمانے میں بھی یہی کسٹمر از رائیٹ کے موافق ٹھپے والی بینکنگ ابھی بھی جاری ہے

شرم آتی ہے، انڈیا ہو یا بنگلادیش، وہاں بھی ایسی پینسل اسکیل والی بینکنگ نہیں ہوتی ہے، چلو بینکنگ تو بہت آگے کی چیز ہے، مطلب ۲۰۲۵ میں ابھی بھی لوگوں کو یہ تک نہیں پتا ہے کہ آن لائن بینکنگ میں Dispute کا مینو ہوتا ہے، وہاں آپ اہنی ٹرانزیکشن کی اسٹین آئی ڈی ڈال کر revert کر سکتے ہیں، میرا خود کا یہی ماننا ہے کہ جب تک آپ Voice Pollution کو اگنور کر کے خود سے استعمال نہیں کرو گے، چیز کبھی بہتر نہیں ہوگی، مگر یہاں آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے، چیزوں کو بہتر کیا بنانا، او ٹی پی کی اہمیت کا اندازہ نہیں، اس کے بعد جو نقصان ہوتا ہے، اس سے یوٹیوب بھرا ہوا ہے، کہ آن لائن بینکنگ سے یہ ہوگیا وہ ہوگیا، سیپیج کہاں سے ہوئی؟ کس نے کی؟ کیا کبھی سمجھنے کی کوشش کی؟ 
مکمل تحریر >>

ستمبر 09, 2024

When people closer to you are the first to hurt you
















feel free to support me via Dominance Pakistan

Support me on my ARTMO refers

I can be contacted on my handler
Responsive advertisement
Best WordPress Hosting
مکمل تحریر >>

اپریل 10, 2024

Instant and Delayed gratification

فوری تسکین اور تاخیری تسکین خواہشات کو پورا کرنے یا اہداف کے حصول کے لیے دو متضاد نقطہ نظر ہیں، ہر ایک کے اپنے اپنے نتائج اور ہماری سوچ کے نمونوں پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ فوری تسکین سے مراد طویل مدتی نتائج پر غور کیے بغیر خواہشات کی فوری تسکین ہے۔ اس میں مستقبل کے نتائج کی پرواہ کیے بغیر موجودہ لمحے میں خوشی یا تکمیل کی تلاش شامل ہے۔ مثالوں میں غیر صحت بخش خوراک میں ملوث ہونا، زبردستی خریدنا، یا تاخیر کرنا شامل ہیں۔ دوسری طرف، تاخیر سے تسکین میں مستقبل میں زیادہ انعامات حاصل کرنے کے حق میں فوری خوشی یا انعامات کی قربانی دینا شامل ہے۔ اس کے لیے صبر، نظم و ضبط اور طویل مدتی فوائد کی خاطر قلیل مدت میں تکلیف یا تکلیف کو برداشت کرنے کی صلاحیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ مثالوں میں پیسہ بچانا، تعلیم حاصل کرنا یا ہنر کی نشوونما کرنا، اور صحت مند طرز زندگی کو برقرار رکھنا شامل ہیں۔ فوری تسکین کا اثر اکثر قلیل مدتی خوشی سے ہوتا ہے لیکن طویل مدت میں منفی نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں مالی عدم استحکام، خراب صحت، پیداواری صلاحیت میں کمی اور اہم اہداف کی طرف پیش رفت کی کمی ہو سکتی ہے۔ مزید برآں، یہ فوری انعامات پر عدم برداشت اور انحصار کی ذہنیت کو فروغ دے سکتا ہے، جو ذاتی ترقی اور کامیابی میں رکاوٹ ہے۔ اس کے برعکس، تاخیری تسکین کو اپنانے سے لچک، استقامت اور مقصد پر مبنی رویے جیسی خصوصیات پیدا ہوتی ہیں۔ فوری تسکین پر طویل مدتی انعامات کو ترجیح دے کر، افراد اپنی زندگی کے مختلف پہلوؤں میں زیادہ سے زیادہ تکمیل، کامیابی اور اطمینان کا تجربہ کر سکتے ہیں۔ یہ تاخیر سے تسکین کی ذہنیت کو پروان چڑھاتا ہے فیصلہ سازی میں بہتری، خود پر قابو پانے اور بااختیار بنانے کے احساس کا باعث بن سکتا ہے۔ ہمارے سوچنے کے نمونے تسکین کی طرف ہمارے رویوں سے گہرے طور پر متاثر ہوتے ہیں۔ جو لوگ مستقل طور پر فوری تسکین کا انتخاب کرتے ہیں وہ تسلسل پر قابو پانے، اہداف کے تعین اور حصول میں دشواری اور طویل مدتی کامیابی پر مختصر مدت کی خوشی کو ترجیح دینے کے رجحان کے ساتھ جدوجہد کر سکتے ہیں۔ اس کے برعکس، وہ افراد جو تاخیر سے تسکین کی مشق کرتے ہیں وہ زیادہ خود نظم و ضبط، اسٹریٹجک منصوبہ بندی، اور بامعنی مقاصد کے حصول میں وقت اور محنت لگانے کی خواہش کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ تاخیری تسکین کی اہمیت کو سمجھنا ذاتی ترقی اور طویل مدتی کامیابی کے حصول کے لیے بہت ضروری ہے۔ اس کے لیے صبر، نظم و ضبط، اور زندگی کے چیلنجوں کو نیویگیٹ کرنے اور اپنی پوری صلاحیت کو سمجھنے میں تاخیر سے ملنے والے انعامات کی قدر کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے۔ تاخیری تسکین کو ترجیح دے کر، افراد رکاوٹوں پر قابو پا سکتے ہیں، باخبر فیصلے کر سکتے ہیں، اور زندگی کی تکمیل اور بامقصد رفتار پیدا کر سکتے ہیں۔ آخر میں، جب کہ فوری تسکین فوری طور پر اطمینان فراہم کرتی ہے، یہ اکثر طویل مدتی ترقی اور تکمیل کی قیمت پر آتی ہے۔ دوسری طرف تاخیری تسکین کو اپنانے کے لیے صبر اور قربانی کی ضرورت ہوتی ہے لیکن یہ مستقبل میں زیادہ انعامات اور کامیابی کا باعث بنتا ہے۔ تاخیر سے تسکین کی ذہنیت کو اپنانے سے، افراد لچک پیدا کر سکتے ہیں، اپنے اہداف حاصل کر سکتے ہیں، اور زیادہ بھرپور زندگی گزار سکتے ہیں۔





I can be contacted on my handler
Responsive advertisement
Best WordPress Hosting
مکمل تحریر >>

بلاگ میں مزید دیکھیں

You might like

$results={5}

Search me

Translate