متبادل کی موجودگی کا ہونا
ہماری مائنڈ پروگرامنگ کی جارہی ہے |
ایک انسان کے لئے متبادل ہونا ایک بہت بڑی سہولت ہوتی ہے، کیونکہ متبادل ہونے کی صورت میں ہی انسان آگے کی جانب مبذول رہتا ہے ورنہ جس طرح اردو میں ایک کہاوت ہوتی ہے، کَشتیاں جلانا، یعنی کوئی بیک اپ یعنی متبادل نہ ہونا، اس طرح انسان یا تو آر یا پار کے موافق چلتا ہے، جس کی بناہ پر یہ ایک tactical risk ہوتا ہے، کیونکہ ایسے میں انسان اپنے آپ کو سامنے والے کے سامنے مزید fragile دیکھاتا ہے، کیونکہ ایسے میں کسی اور کے سامنے puppet بھی بن جاتا ہے۔
پاکستان اور کریپٹو کرنسی
اس کرنسی کے پیچھے کون ہے؟
ہمارا پاکستانی روپیہ کے پیچھے اسٹیٹ بینک آف پاکستان ہے، جو اس چیز کی Guarantee دیتا ہے کہ اس Bill of Note کے پیچھے ایس بی پی ہے، اب یہ cognitive کرنسی کے پیچھے کس کی گارنٹی ہے؟ فیس بک کی Calibri کی؟ اس کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟ یہ کونسا Financial Institution ہے؟ کس کے ہاتھوں میں ہم اپنی دولت کی رکھوالی دے رہے ہیں؟ بے شک دنیا کررہی ہے، مگر متبادل کو ذہن میں بھی رکھا ہے کیونکہ امریکا/امریکہ خود کی ڈیجیٹل ڈالر نکالنے کی دیکھ رہا ہے، چین نے تقریباََ اپنی یوآن (Yuan) کرنسی کو ڈیجیٹل کردیا ہے مگر بل آف نوٹ کو بھی رکھ کر اور ساتھ میں ڈالر کے مخالف جاکر، تو ایسے میں ہمارا رد عمل کیا ہونا چاہئے؟
میرا یہ ماننا ہے کہ۔۔۔
میرا یہ ماننا ہے کہ بغیر پاکستانی متبادل کے کریپٹو کرنسی کو incorporate کرنا اپنے خود کے پاؤں پر کلھاڑی مارنے کے مترادف ہے، کیونکہ Transaction کا basic rule یا rule of thumb یہی ہے کہ کچھ لین ہونا چاہئے کچھ دین ہونا چاہئے، یعنی لینا دینا ہونا چاہئے، اس میں میں یہ بات مزید add کرنا چاہوں گا، کہ tangible asset ہونا چاہئے، کیونکہ tangible asset ہونا ٹرانزایکشن کو کم رسکی بناتا ہے، بیشک ہر جگہ tangible asset کی arrangement ممکن نہیں اور میں یقیناََ غلط ہوں گا اگر میں یہ کہوں کہ صرف اور صرف tangible asset کی اہمیت ہو اور intangible asset یعنی وہ asset جس کو دیکھ نہیں سکتے، اس کی اہمیت بالکل نہیں، مگر بات یہ ہے کہ اگر intangible asset کو utilize یعنی استعمال کررہے ہیں، تو یہ چیز کنفرم ہو کہ یہ اثاثہ واقعی میں ہمارے پاس موجود ہے، جیسے بینک ہمارا پیسہ اسٹیٹ بینک کی گارنٹی پر رکھتا ہے، جس پر ہم اپنا پیسہ بینک کے اندر Trust Factor پر رکھواتے ہیں، کریپٹو کرنسی پر یہ ٹرسٹ فیکٹر کہاں ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ؑ سے بھی روایت ہے؛
Hadith No: 2260
Narrated/Authority of Malik bin Aws bin Hadathan
From: Sunan Ibn Majah. Chapter 14, The Chapters on Business Transactions"I came saying. 'Who will exchange Dirham?' Talhah bin 'Ubaidullah, who was with Umar bin Khattab, said: 'Show us your gold, then come to us; when our treasure comes, we will give you your silver.' Umar said: 'No, by Allah, you will give him silver (now), or give him back his gold, for the Messenger of Allah (saw) said: "Silver for gold is usury, unless it is exchanged on the spot."'Hadith No: 2511
Narrated/Authority of Sulaiman bin Hayyan
From: Sunan Ibn Majah. Chapter 21, The Chapters on Lost Property"I heard my father narrate from Abu Hurairah that the Prophet (saw) said: 'Among those who came before you there was a man who bought some property and found therein a jar of gold. He said: "I bought land from you, but I did not buy the gold from you." The man said: "Rather I sold you the land with whatever is in it." They referred their case to (a third) man who said: "Do you have children?" One of them said: "I have a boy." The other said: "I have a girl." He said: "Marry the boy to the girl, and let them spend on themselves from it and give in charity." HasanHadith No: 2255
Narrated/Authority of Abu Hurairah
From: Sunan Ibn Majah. Chapter 14, The Chapters on Business Transactionsthat the Prophet (saw) said: '(Sell) silver for silver, gold for gold, barley for barley, wheat for wheat, like for like."اب ایسے میں یا تو ہمارا مذہب کو follow کروں جہاں physical existence پر اتنا زور دیا گیا ہے خاص طور پر آخری والی حدیث مبارکہ میں کھل کر کہا گیا ہے کہ کس طرح ٹرانزایکشن کو کیا جائے، اب یہ ورچیول کرنسی یعنی کہ کریپٹو کرنسی میں کس چیز کے ایکسچینج میں آپ اپنا پیسہ ایک ایسی اوپن سورس اینٹیٹی Open Source Entity کو دے رہے ہیں جس کی existence یعنی موجودگی پر ہی انگلیاں اُٹھ رہیں ہیں۔اسٹرکچر لیس
اسٹرکچر لیس بینکنگ کا مطلب یہی ہے کہ آپ کی رقم آپ کے نام پر لکھے ہونے کے باوجود آپ کے پاس موجود نہیں، تو ایسے میں اس بات کا ڈر نہیں کہ ہماری رقم ہماری "رضامندی" سے کہیں بھی اور کسی بھی مقصد کے لئے استعمال ہوسکتی ہے۔ کیا یہ خطرناک بات نہیں؟؟؟ میں ایسا اسی لئے کہہ رہا ہوں کیونکہ ابھی گلوبلی اںٹرنیشنل ٹرانزایکشنز نیو یارک سے ہورہی ہے، تو کیا یہ ممکن نہیں کہ ہمارے وہم و گمان میں آئے بغیر نیو یارک سے تل ابیب ٹرانسفر ہوجاتا ہے جبکہ ہمارے اسرائل سے سفارتی تعلقات نہ ہونے کے برابر ہیں، تو اس کا کیا یہ مطلب نہیں نکل رہا ہے کہ سب کچھ ہوتے ہوئے بھی ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ہے؟ کیا یہ high point نہیں کہ ہم اس چیز کا متبادل ڈھونڈیں؟پاکستان میں سیاسی جماعتوں کے "غیر پاکستانی" جلسے
غیر پاکستانی اسی لئے کیونکہ اس وقت ہمارے ریجن میں جو صورتحال ہے اور اس پر FATF ایف اے ٹی ایف میں پاکستان اپنے آپ کو گرے لسٹ سے نکلنے کی لڑائی میں لگا ہوا ہے، جس پر ہمارا میڈیا نے چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے جبکہ وہاں انڈین میڈیا لڑ رہا ہے کہ پاکستان کو کیوں نہیں بلیک لسٹ میں ڈالا؟ اور کیوں پاکستان کو مزید وقت دیا گیا ہے؟ اور شرم کا مقام ہماری ان سیاسی جماعتوں پر جہاں اپنی سیاست کو ملکی مفاد کے لئے پرے رکھنے کے بجائے ان سیاسی جماعتوں جن کے ماضی کی حرکتوں کی وجہ سے پاکستان اس پوزیشن پر آیا، اب اس ادا کو غیر پاکستانی نہیں کہیں گے تو اور کیا کہیں گے؟؟؟
پاکستان میں پاکستانی میڈیا اور اس کی tactic
پاکستان کا میڈیا یہاں امید کو ختم کرنے میں تُلا ہوا ہے |
یہاں پاکستان میں میڈیا نے بڑے کمال سے مائنڈ پروگرامنگ کی ہے، کیونکہ ہمارے ذہنوں کو اتنا complicate کردیا ہے، کہ چیزیں ہمارے سامنے موجود ہوتے ہوئے بھی نہیں دیکھائی دیتی، جو ہمارے بڑے بزرگ اپنے بچوں کے سامنے کرتے تھے، جس کی بناہ پر اس زمانے یعنی ہمارے پر نانا اور پر دادا کے زمانے میں اپنے بچوں کے ذہنوں میں یہ بات باور کرائی کہ جو ہونا ہے ہو کر رہے گا، یعنی Murphy's Law۔
یہاں کونسا متبادل ہے؟؟؟
میں neutral رہوں تو
ہمارا بے غیرت میڈیا اس وقت بے شرمی کی تمام حد پار چکا ہے |
اس صورتحال میں ہمارا بِکاؤ میڈیا
خوف کی حکومت
میں یہاں یہ چیز اسی لئے کہہ رہا ہوں کیونکہ ہمارے ذہنوں میں ایک طرح کا خوف بٹھانا ہے، کیونکہ خوف رہے گا تو امید اس کے دوسری جانب ہوتی ہے، اور معذرت کے ساتھ اس وقت پاکستان میں ہمارا میڈیا یہی امید کی جگہ خوف کو بٹھانا چاہتا ہے، کیونکہ صرف اسی صورتحال میں یہ لوگ اپنا سیاسی political motif کو sell کرتے ہیں، جس میں مجھے مزید اس بات کی امید ہے کہ 5000 روپے میں اور نلی پائے کو امید کا محور بنایا جائے گا، کیونکہ جو لوگ اسٹریٹیجک مینجمنٹ جانتے ہیں، demand and supply کے rule کا وہ aspect استعمال کرتے ہیں جہاں کسی بھی commodity کو ناپید کرودو تاکہ اس کی ڈیمانڈ کو بڑھایا جائے تاکہ انسان کے اندر سے امید ختم ہو اور امید ختم ہو تو اس سے اپنی مطلب کی باتیں بڑی آسانی سے منوا سکتیں ہیں، کیونکہ اس کے ذہن میں یہ بات کو پروگرام کردیا گیا ہوتا ہے۔
اللہ تعالٰی کی پاک ذات پر تَوَکُل
ہمارے تمام مسائل کا حل صرف اور صرف اللہ تعالٰی پر توکل ہے |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں