کیا ہمارا میڈیا ہم پاکستانیوں کی نمائندگی کرتا ہے؟ |
بذات قوم
یہ ہمارے لیئے knock-on-the-back ہے کیونکہ نیوز میڈیا میں جو لوگ بھی ہیں، وہ ہم میں سے ہی ہیں، تو اس وقت یہ لوگ جس طرح کا content پیش کر رہے ہیں، ہمارے لیئے acceptable ہے کیونکہ ہم میں سے ہی یہ لوگ آئے ہیں،مسلمان ہونے کے ناطے
ہمیں اپنے اندر موجود صفات کو accept کرنا ہوگا کیونکہ یہ چیزیں ہم سب میں کسی نہ کسی طرح سے موجود ہیں، ہم نا ولی اللہ ہیں، بلکہ کمزور انسان ہیں، اسی لیئے ہمیں پہلے اپنے گریبانوں کو جھانکنا چاہیئے۔میڈیا کو ان چیزوں کا خیال رکھنا چاہیئے |
Favoritism/Nepotism
یہ چیز اج ہمارے معاشرے میں بہت پھیل چکی ہے، مطلب مراعات لینے کے چکر میں ان کے ان کے جو بھی مطالب ہوتے ہیں وہ پورا کراتے ہیں، کیا ہم اپنے آس پاس نہیں دیکھ رہے کہ کس طرح دو افراد ایک ساتھ الگ الگ جگہ پہنچ جاتے، محنت سے پہنچنے والے فرد میں اور چاپلوسی کرنے والے میں بہت فرق ہوتا ہے۔ کیا یہ سب آج ہمارے اندر موجود نہیں ہے؟Credibility
مسلمان ہونے کے ناطے credibility ذیادہ اہم ہوتی ہے، جو کہ ہمارے نیوز میڈیا والوں کے بیچ سرے سے موجود ہی نہیں، اگر قرآن پاک کو اور احادیث کو بغور مطالعہ کیا جائے تو مسلمان کی definition کو بغور پڑھیں تو مسلمان اپنی credibility کے تحت پہچانا جاتا ہے، کیا ہم پاکستانیوں میں اور پاکستانی نیوز میڈیا میں credibility aspect دکھتا ہے کیا؟ اس معاملے میں ہم سب کے گریبان داغدار ہیں۔پاکستانی نیوز میڈیا!
- کیا ان کی ذمہ داری پاکستان کو represent کرنا نہیں ہے؟
- کیا ان کی ذمہ داری ضروری اور غیر ضروری نیوز اور perspective creation کے درمیان فرق کرنا نہیں؟
- کیا بہت جلدی ان لوگوں کی software update نہیں ہوری ہے؟
صرف پاکستانی میڈیا نہیں
ہم مسلمان اور پاکستانی قوم بھی اس حوالے سے equally responsible ہیں کیونکہ یہ چیزیں میڈیا والے ہم ہی سے adopt کررہے ہیں، کیونکہ کیا ہم اس چیز سے نفی کرسکتے ہیں کہ جو چیزیں نیوز میڈیا دیکھا رہی ہے، وہی ہم دیکھنا چاہتے ہیں؟ کیا اس چیز کو ہم deny کر سکتے ہیں؟پاکستانی نیوز میڈیا کو لگام دو
اگر ہم اپنی زندگیوں میں سکون چاہتے ہیں تو بہتر یہی ہو گا کہ ان غیر ضروری نیوز چینلز کو بند کیا جائے، کیونکہ ایک ہی نیوز کو مختلف طریقے سے میڈیا نیوز بریک کرنے کی دوڑ میں credibility کو ignore کرنا شروع کردیں گے، جس کی وجہ سے ہماری majority of عوام ان کو سمجھنے میں قاصر ہوتی ہے، یہاں میری مراد کم پڑھے لکھے لوگوں کو بے عزت نہیں کرنا ہے بلکہ ان کا احساس کرنا ہے کیونکہ ان کو سمجھانا ہم لوگوں کی معاشرتی ذمہ داری ہے، ویسے بھی جس ذمہ داری پر ہم نے جو ڈگری حاصل کی ہے، کیا اس کو پوری کر رہے ہیں؟ مذید reference کے لیئے اپنی admit cards پر جہاں اپ دستخط کرتے تھے، وہاں یہ point بھی تھا کہ ڈگری کے حصول کے بعد کم سے کم دو لوگوں کو volunteer پڑھائیں گے، ہم میں سے کوئی اس چیز کو confirm بول سکتا ہے کہ آج تک کتنے لوگوں کو ہم نے پڑھایا ہے؟ مطلب یہ کہ ہم خود اس معاشرتی جہالت کے ذمہ دار ہیں، اور اسی وجہ سے یہ نیوز میڈیا میں جہالت کے equally ذمہ دار ہم بھی ہیں۔
اگر ہم اپنے ماضی میں جھانکیں
تو ہمارے بڑے بزرگ ان افعال کو یقینا follow کرتے تھے اور اسے اپنی ذمہ داری سمجھتے تھے، جو آج West اور Israel میں یقینا follow کیا جاتا ہے، کیونکہ جو MBA کی ڈگری ہم حاصل کرتے ہیں، اس میں Thesis کا portion ہوتا ہے وہ پورا کرنا ضروری ہوتا، مگر بات یہ ہے، کہ حقیقتا ان سے کچھ کما کر دیکھاتے تھے تو جب ہی ان کو ڈگری ملتی ہے، جس میں یقینا پڑھائی مکمل ہونے کے بعد سالوں میں مکمل ہوتا، جیسے Facebook خود ایک پروجیکٹ تھا، اس سے کمائی کے بعد ہی ان کو ڈگری ملتی تھی، کیا یہاں یہ چیز موجود ہے؟ منافقت کا عروج ہے کہ یہ جو so called نیوز میڈیا والے ہیں، ان کی پڑھائی کی qualifications کو gauge کریں کو حقیقت خود عیاں ہو گی۔ اسی لیئے یہ جو problems ابھی ہم face کر رہے ہیں، وہ آج نہیں ہوئے بلکہ آہستہ آہستہ معاشرے میں inject ہوا ہے، اگر ہم اپنی اپنی خود کی ذمہ داریوں کو از خود پوری کریں، تو یہی چیز آج کی ضرورت ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں