Search me

کیا ہم محب وطن پاکستانی ہیں؟

یہ ہمارے لیئے شرم کا مقام ہے، کہ پاکستان کے بارے میں سوچنے سے پہلے ہم اپنے بارے میں سوچتے ہیں، اس سے ذیادہ مطلبی پن کیا ہوگا، کہ جہاں قومی مفاد ہوتا ہے وہاں ہمارے زاتی اور سیاسی مفاد کو ذیادہ اہمیت دینا ہوتا ہے،

جہاں ڈالر کا ریٹ بڑھنے کی بات ہوتی ہے،

وہاں ہماری قوم معذرت کے ساتھ، ایسے موقع پر قومی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستانی رپیہ خریدنا چاہیئے مگر ہمارے معزز عوام نے اس موقع پر امریکی ڈالر کو خریدنا ہے،

چلیں مان لیں

کہ savings کرنی ہیں، تو ایسے میں جس ڈالر میں پاکستان کو IMF کی پیمنٹ کرنی ہے، اسی ڈالر کو خرید کر کیا محب وطن ہونے کا فرض ادا کررہے ہیں کیا؟

COVID-19 اور ہماری حکومتیں 

 حب الوطنی کے معماملات نے اس وباٗ کے موقع پر بھی expose ہوئی ہے، کیونکہ معذرت کے ساتھ ہمارا نیوز میڈیا ان سیاسی پارٹیوں کے ماتحت ہیں، ان لوگوں نے بغیر تحقیق کے لوگوں کو sensationalize کیا ہے اور نتیجتہ ہم ان کو بنائی ہوئی نیوز کے عادی ہوگئے ہیں، جو کہ ہماری خصوصیت نہیں تھی کیونکہ ہم مسلمان چیزوں کی تحقیق کرتے تھے، کیا آج ہم تحقیق کرتے ہیں؟ پچھلے سال اسی مہینے میں جو اموات ہوئی ہیں، اس سال بھی پاکستان میں اتنے ہی اموات ہوئی ہیں، مگر ان سب کو ہم COVID-19 کے سر تھوپ رہے ہیں، یہ ہمارا standard ہے کہ اپنے تیئے توفیق نہیں ہوئی کہ تحقیق کریں۔

Social Distancing یا Social Isolation؟

کیا مسلمان ہونے کے ناطے ہمیں یہ چیز نظر نہیں آرہی کہ ہمارے مذہب نے ہمیں socially bonding کا درس دیا ہے، جہاں مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، ایک بھائی کو کوئی مسئلہ ہوتا ہے تو دوسرا بھائی اسکی مدد کے لیئے یقینا آگے بڑھے گا، یہ بذات مسلمان ہمارا شیوا تھا، اب جیسے ہی West سے نیوز آرہی ہے کہ دال میں کچھ کالا یا دال ہی پوری کالی ہے، کیا یہ چیز ہمیں نہیں دیکھ رہی کہ ہمارے بیچ بھائی چارہ کو توؑڑا جارہا ہے، تاکہ اگلی بار جن ہم پر حملہ کریں گے تو ہر کوئی اپنا اپنا دیکھا گا، بیشک یہ بیماری ایک حقیقت ہے مگر statistics کو بھی دیکھیں، پچھلے سال اس وقت تک جو اموات ہوئی ہیں، اس میں فلو، الفلوئنزہ، ھیپاٹائٹس، Diabetes etc سے جو اموات ہورہی ہیں، ان کو بھی COVID-19 میں ملا دے رہے ہیں۔
کیا یہ ہماری mind-programming نہیں؟ کیا مسلمان ہونے کے ناطے جو چیزیں ہمارے آبائو اجداد کے عادات تھے، کیا اب ہم میں موجود ہیں؟ اس پر اس طرح کے social experiments کر رہے ہیں اور ہم free of cost ان لوگوں کے Lab Rats بننے میں خوشی ہے۔

میڈیا کا ذمہ

میڈیا کے اپنے interests ہیں، مگر تھوڑا بہت تو پاکستان کے لیئے سوچو، عوام کو بنا سکتے ہیں مگر جو پڑھا لکھا طبقہ ان کی ان شعبدہ بازی میں نہیں آنے والے، تو براہ کرم، جب مذہب اور ملک ہی نہیں رہے گا تو کیا آپ نے جو رقم حاصل کی ہوگی، کس identity پر استعمال کرو گے؟ تھوڑا ملک کے بارے میں سوچو کہ ملک کے لیے کیا کر رہے ہو، اب prove کرنا نا شروع کردینا کیونکہ اگر میڈیا کو 5th Pillar کہا جاتا ہے، جو اس کی ذمہ داری کو بھی سمجھو، اور تھوڑا ملک کے لیئے بھی سوچو۔

کریپٹو کرنسی اور ہمارا میڈیا

یہاں عوام اور میڈیا دونوں کو الزام دوں گا کیونکہ اس بیماری کے نام پر ہماری اپنی رقم ہمارے پاس سے لی جارہی ہے، کیونکہ جس طرح credit card کو ایک سہولت بتلاتے ہیں، مگر جو استعمال کرتے ہیں میری بات سے agree کریں گے کہ سہولت سے ذیادہ زحمت ہے، مگر بات کریڈٹ کارڈ کی نہیں ہے، کریپٹو کرنسی کی ہے جہاں پہلے کوشش کی جارہی تھی کہ اس کرنسی کو موجودہ بینکینگ والی کرنسی کے مدمقابل نکالی جائے جس میں وہ ناکام ہوئے ہیں، تو اس بیماری کا بہانہ لگا کر کریپٹوکرنسی کو introduce کروانے کی تیاری کی جارہی ہے۔ میں کریپٹو کرنسی کے against نہیں مگر میرا سب سے بڑا argument یہی ہے 
  • اس کی physical value نہیں
  • اس کی لین دین کی کنفرم رسید نہیں
  • آپ کی رقم virtual wallet میں ہوتے ہوئے بھی physically آپ کے پاس نہیں ہے، 
  • چونکہ اس کی کوئی physical existence نہیں تو کیا اس چیز کا رسک نہیں کہ جیسے ہمارا رپیہ ابھی اسٹیٹ بینک آف پاکستان گارینٹی لیتا ہے اور سونے کے مقابلے میں یہ رسیدیں دیتا ہے جبکہ یہ virtual currency کسی رسید کے بغیر کس طرح کنفرم ہے کہ رقم واپس ملے گی؟
  • کیا اس کا مطلب یہ نہیں کہ اپ کی رقم آپ کے پاس ہوتے ہوئے بھی اپ کی نہیں، کیا یہ tactical risk نہیں؟
  • کیا virtual currency کواپنی anonymity کے باعث دہشتگرد تنظیموں نے تاوان کے لیئے نہیں استعمال نہیں کیا، کیونکہ اس کو ٹریک نہیں کیا جاسکتا؟



Unlimited Web Hosting

کوئی تبصرے نہیں:

بلاگ میں مزید دیکھیں

Sponsors

Earn Money online with the Inspedium Affiliate Program
Unlimited Web Hosting