اردو میں اگر اس بلوگ کا title لکھتا تو بہت harsh اور سخت زبان ہوجاتی مگر میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں، اسی وجہ سے title کو dilute کیا ہے English میں لکھ کر۔
CoronaVirus اور ہماری عوام کے رویئے
بلوگ پوسٹ میں آگے بڑھنے سے پہلے یہ بات کنفرم کردوں کہ اس آرٹیکل میں CoronaVirus اور اس پر ہمارے لوگوں کی unable to flex themselves to current situation پر مبنی ہے۔
کورونا وائرس اور یماری negligence
انسان ہونے کے ناطے یہ چیز ہمارے genes میں ہوتی تھی (ہے نہیں)، کہ ہم انسان اور مسلمان ہونے کے بجائے چلتے پھرتے حیوان بن چکے ہیں، کیونکہ یہ صرف بنکرز سے متعلق نہیں بلکہ overall پوری انسانیت کی بات ہے، بیشک بینکس اس وقت ہماری ضرورت بن چکی ہیں، اس لیئے بنکس کا کھلنا مجبوری اور وقت کی ضرورت ہے، مگر جس ہم کورونا وائرس کو پھیلا رہے ہیں، اس لوک ڈائون پیریڈ کو چھٹی کے دن کے طور پر منایا جارہا ہے، شام میں بیکری پر رش ہونے کا مطلب یہی ہے کہ چھٹی کے دن کے طور پر منایا جارہا ہے، ہالانکہ ہر کوئی یہ بات کہہ رہا ہے کہ بھیڑ نہ لگائیں مگر مجال ہے کہ پہلے مجھے کی رٹ لگانے کی جلدی ہوتی۔ ورنہ اس صورتحال میں ایران اور اٹلی کو دیکھ کر ہمیں ۱۵ دن کے لیے برداشت کرنا کوئی بڑی بات نہیں مگر میں صرف بینکس کی بات کروں، تو اس صورتحال میں دوسروں کے بارے میں سوچنے کے بجائے پہلے میں کی رٹ لگائی ہوئی ہے، آپکی جلدی کے چکر میں آپ کتنے لوگوں کی ذندگی سے کھلواڑ کر رہیں ہیں۔
جب کیش نکلانے اور ٹرانسفر کرنے کے لیئے اوپشن موجود ہیں
کیش نکالنے کے لیے آپکے پاس ATM کی صورت میں موجود ہے، جس پر اسٹیٹ بینک SBP نے limit کو 100,000/- ایک دن میں کردیا ہے جس کے بعد اس عقل کے اندھوں کو انسان ہونے کے ناطے بینک کے اندر بلاوجہ نہیں جانا چاہیئے، کیونک ایسے میں جو واقعی میں ضرورتمند ہہں انکا بھی حق مارا جارہا ہے، ورنہ اگر انسان ہونے تو اس چیز کا خیال رکھنا چاہیئے تھا، مگر ہم سب نے دیکھا کہ کس طرح بنکس میں رش لگا ہوا ہے جیسے کل کسی نے نہیں دیکھا، بالکل اسی طرح فنڈ ٹرانسفر اور بل بیمنٹس بھی ایزی پیسہ اور دوسرے مائکرو فائننس بنکس کے ذرئعے بھی ہو سکتا ہے اس کو پروموٹ کرنے کے لئے SBP نے charges کو waive کردیا ہے مگر پھر بھی عوام نے بلاوجہ کا رش لگانا ہے، ورنہ اوپشنز موجود ہیں اور یہ ان عوام کے لیئے ہی ہے، مگر افسوس صد افسوس اس عوام کی معصومیت پر
وہ عوام
- جو ایک فون ہر دو Whatsapp چلانا جانتی ہو
- جو Bigo Live اور similar apps پر پیمنٹس کرنا اور beans خریدنا جانتی ہو
- جو AliExpress اور Daraz.pk جیسی e-Commerce ویب سائٹ کو استعمال کرنا جانتی ہو
- جو ایک ساتھ 10 10 ATM کارڈ میں پیسے ڈال کر وائرس کے نمودار ہونے سے پہلے 100,000 روپے نکالتی تھی
وہ عوام اب اگر یہ کہے کہ اپنے regular chores کے لیئے ADC یعنی Alternative Distribution Channel کو استعمال کرنا نہیں آتا، تو کیا یہ ان لوگوں کے لیئے جن کو واقعی میں ان چیزوں کی سمجھ بوجھ نہیں، کیا ان لوگوں کا حق نہیں مارا جارہا ہے؟ کیا انسان ہونے کے ناطے ایسے لوگوں کا خیال کرنا نہیں چاہیئے؟
Bitcoin
اب جو باتیں سننے میں آرہیں ہیں، اب پاکستان میں بھی Bitcoin یعنی Crypto Currency کو پاکستان میں بھی Introduce کیا جائے گا، کیونکہ عوام کی اس panic buying اور panic banking کی وجہ سے اب Crypto Currency کو جو بھی پروموٹ کررہے تھے، وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوچکے ہیں، اسکا نقصان سب سے ذیادہ بنکس کو ہی ہوگا کیونکہ Crypto Currency کا مطلب ہے structure-less banking مطلب آپکی رقم آپ کے پاس ہوتے ہوئے بھی آپ کے پاس نہیں ہوگی، اور اسی لیے آپ کسی unknown کے اوپر dependent رہوگے کہ آپ کے صحیح غلط کا فیصلہ وہ کریں، تو اسی لیے تھوڑا صبر کا دامن ہاتھ میں رکھیں، 14 دن کی احتیاط زندگی بھر اپنی اور اپنے پچوں اور آنے والی نسلوں کو غلامی میں پھینکنا ذیادہ ضروری ہے؟سوچیئے گا ضرور۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں