Search me

۲۰۲۱ اور بھارتی مفادات

سعودی عرب کو اندازہ ہورہا ہوگا

کہ پاکستان کتنا عرب ممالک کو اہمیت دیتا تھا,  اسکے مترادف آج بھارت نے سعودی عرب کو دیکھادیا ہے کہ بھارت کس طرح مسلمانوں کی عزت کرتا ہے، چاہے پاکستان ہو، بھارت کے اندر کے مسلمان ہوں، یا گلف ممالک یعنی عرب ممالک سب شامل ہے۔ 

تیری یاد آئی تیرے جانے کے بعد

یہاں پر دو aspects ہیں، 

۱۔ مسلمانوں کے اندر بکھیر کی صورتحال

یہ صورتحال گمبھیر ہے، کیونکہ مسلمانوں کے اندر اتحاد کی کمی ہے، خود دیکھ لیں، موجودہ صورتحال میں غیر مسلمانوں کے بیچ میں جو اتحاد مسلمانوں کے خلاف موجود ہے، بحیثیت مسلمان ہمارے لئے شرم کا مقام ہے۔

فلسطینی مسلمانوں کی پیٹھ میں چھرا

یہاں کچھ دیسی لبرلز کے بیٹ میں مروڑ ضرور مچے گی، اور یہ بھی کہیں گے کہ ترکی کے بھی تو اسرائل کے ساتھ تعلقات ہیں، تو میرا یہی جواب ہے کہ تعلقات ضرور ہیں، مگر جو لیول کے تعلقات اسرائل سے موجود ہیں، جس کی وجہ سے پچھلے کسی زمانے میں ایک ترکی کا سمندری جہاز کو capture کرکے اسرائل لے گئے تھے، جس میں پاکستانی جرنلسٹ طلعت حسین بھی شامل تھے، اگر ترکی کے تعلقات ہیں، تو وہ ریڈ کریسنٹ (ہلال احمر) کی سروسز فلسطین میں فراہم کررہے ہیں، کیا ان عرب ممالک میں کچھ شرم یا کچھ حیا ہے؟ کیا انہوں نے شاہ فیصل کے بعد کوئی ایسا regime آیا جس نے ان لوگوں کے حقوق کے لئے بات کی؟ ویسے اسے مکافات عمل بھی کہتے ہیں، کیونکہ بے شک عربوں نے فلسطینیوں کے ساتھ اچھا نہیں کیا، مگر کیا فلسطینیوں نے اپنے ساتھ کچھ انصاف کیا ہے؟

۲۔ پاکستان میں پاکستانی سیاست 

یہاں معذرت کے ساتھ پراکسی وار چل رہی ہے، کیونکہ عرب ممالک نے اپنا opponent ایران کو تصور کیا ہوا ہے، اور اسی وجہ سے ان ممالک کی کوشش ہوتی ہے کہ میڈیا کے زریعے ایران کے خلاف پروپگینڈہ کرنے اور پاکستان کا ساتھ کا کوشش کرتے تھے، بلکہ جب پاکستان نے یمن کی جنگ میں اپنے آپ کو نیوٹرل رکھا تو عرب ممالک کے تن بدن میں آگ لگی، جس کی وجہ سے پاکستان کے حالات نیچے بھی گئے کیونکہ عرب ممالک نے اپنا گروپ پاکستان کے مقابلے میں انڈیا کو اپنا دوست مان لیا، اسکے اوپر عرب ممالک کی پراکسی یعنی ہمارے یہاں کے سیاستدان اور سیاسی جماعتوں کا مہور عرب ممالک کی جانب ہوتی ہے، جیسے پاکستان نے شروع سے ہی ایک ہی اسٹانس رکھا ہے کہ اسرائل سے کسی طرح کا معاملہ نہیں رکھنا، مگر یہ سیاسی جماعتیں ایک طرح کا لوگوں کے زہن میں کنفیوژن رکھنا چاہتے ہیں، جیسے میں نے اوپر لکھا ہے کہ پاکستان کا اسرائل کے بارے میں کیا فارن افئیر ہے، مگر اس کے باوجود اسرائل کے خلاف احتجاج کی صورتحال ہے، یعنی لوگوں کے زہنوں میں یہ بات ڈالی جارہی ہے کہ یہ حکومت کچھ نہیں کررہی ہے، جبکہ میرا یہ کہنا ہے کہ اسرائل کے خلاف احتجاج کرنے کے بجائے عرب ممالک کے خلاف احتجاج کریں، کہ کیونکر پاکستان کو اپنی سیاست کا playground بنایا ہوا ہے؟؟؟ ان لوگوں نے کیوں اسرائل کو نہ صرف تسلیم کیا بلکہ پاکستان کے اوپر پریشر ڈال رہے ہیں، بلکہ یہ بھی پریشر ٹیکٹک tactic ہے، کہ پاکستان کے مقابلے میں انڈیا کی طرفداری کی جانب جارہے ہیں۔ مگر مسئلہ یہی ہے کہ ہمیں اپنے آپ کو accountable رکھنا ہے۔

بھارت کا سعودی عرب کو کرارا جواب

اگر آپ میری اوپر کی ایک ہیڈنگ کو پڑھیں تو میں نے لکھا ہے "تیری یاد آئی تیرے جانے کے بعد" کیونکہ پاکستان نے ایک طرح کی بیوقوفی کی کہ عرب ممالک پر اندھا بھروسہ کیا کہ جو عرب ممالک نے کہا، من و عن پورا کیا، کوئی سوال جواب نہیں کیا نہ اپنے مفادات دیکھے، جبکہ مفادات کو دیکھنا کوئی بری بات نہیں مگر مگر مگر اپنی سیلف رسپیکٹ یعنی عزت نفس کو بھی مدنظر رکھنا ہوتا ہے، جو کہ پاکستان نے نہیں کیا جس کی وجہ سے عرب ممالک نے ہمیں یعنی پاکستانیوں کو گھر کی مرغی دال برابر کے مترادف treat کیا، مگر اس کا نقصان یعنی مکافات عمل ہے کیونکہ جو انہوں نے پاکستان کے خلاف کیا، اب انہی کے خلاف گیا، کیونکہ اب ان کی اپنی عزت نفس غیروں کے سامنے گر گئی ہے، کیونکہ ابھی تیل کی قیمتیں نیچے گری ہیں تو اس کو stabilize کرنے کے لئے ڈیمانڈ اور سپلائی کے رول کے تحت تیل کی سپلائی کو کم کیا کیونکہ اس وقت تیل کی ڈیمانڈ کم ہے تو سپلائی کو لمٹ کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے تاکہ ایک threshold کو achieve کرنا ضروری ہوتا ہے، تو ہپاں جب اسی rule کے تحت سعودی عرب اور اوپیک نے یہی چیز کی تو انڈیا کی چیخیں نکلیں ہیں، 

"ہم نے تمہاری مدد جب کی جب تمہاری مدد کوئی نہیں کررہا تھا"

یہی سننا رہ گیا تھا، کیونکہ عرب ممالک نے اپنی خوشی سے یہ decision لیا تھا، تو ایسے میں بھارت کو انہوں نے خود زبان دی کیونکہ ان لوگوں کی بیوقوفیوں کی وجہ سے بھارت اتنا چوڑا ہوا ہے، ورنہ یہی بھارت ہے چین کے سامنے بھیگی بلی بنا ہوا ہوتا ہے، اور مزیدار بات یہی ہے کہ اسی Mighty India کے اندر اروناچل پرادیش میں چین نے ۱۰۱ ہٹ نما گھر بنا کر انڈیا کے منہ پر زور دار تماچہ مارا ہے مگر اسی بھارت کے سامنے ہمارے "برادر" مسلمان ملک لیٹے جارہے ہیں، بلکہ میں ایک انڈین اخبار میں نیوز دیکھ رہا تھا کہ ابو دھبی میں ایک ہندو مندر بنایا جارہا ہے، چلو یہ بات بھی کچھ نہ کچھ accept کرلی جائے مگر construction site پر یا تو اسرائلی زبان لکھی ہوئی دیکھی، یا پھر انگلش یا پھر ہندی، جبکہ مجال ہے کہ عربی زبان کہیں لکھی ہوئی دیکھائی دی گئی ہو https://en.wikipedia.org/wiki/BAPS_Hindu_Mandir_Abu_Dhabi تو ایسے میں عرب ممالک اپنی خود کی شناخت کھو رہے ہیں، جس کی بناہ پر جو باتیں اللہ تعالی کے رسول ﷺ عربوں سے متعلق بتائی ہیں، وہ ساری میں اپنے سامنے ہوتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔

پاکستان میں موجود کچھ پاکستانیوں کی جہالت

پاکستانیوں میں موجود کچھ پاکستانیوں کی جہالت اور ان کی ورڈ آف مائوتھ کی اہمیت

 مجھے بہت افسوس کے ساتھ یہ بات کہنی پڑھ رہی ہے، disclaimer میں عمران خان یا پی ٹی آئی کا سپورٹر نہیں، بلکہ ۲۰۱۴ میں جب عمران خان نے اسلام آباد میں چڑھائی کی تھی تو میں اس وقت اپنے گروپ میں سب سے آگے آگے تھا جو اس چیز کے نفی میں تھا، مگر وہ زمانہ بالکل الگ تھا، اور آج زمانہ بالکل الگ ہے، 

کس طرح؟؟؟

آج کے زمانے میں پاکستان کا اسٹانس کافی aggressive ہے اور ہونا بھی چاہئے، کیونکہ پچھلے ۱۵ سالوں میں propaganda کے زریعے پاکستان اور پاکستانیوں کو دنیا کے سامنے نجس دیکھانے کے لئے؛ پاکستانیوں کو بے عزت کرنے اور جاہل دیکھانے کے لئے ہمارے دشمن دن رات مصروف رہتا ہے، 

مگر ہمارے پاس کے جاہل لوگوں کا کیا کہنا ہے؟

آج میں ایک جگہ سن رہا تھا کہ ایک بڑے میاں کہہ رہے تھے کہ عمران خان نے ملک کا یہ کردیا ہے وہ کردیا ہے فلاں ڈھمکانا وغیرہ؛ میں یہ نہیں کہہ رہا اور نہ ہی کہوں گا کہ عمران خان پرفیکٹ ہے اور پاقی سب نے شترمرغ کے پنکھوں سے آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں۔
 
مگر اتنا بتادیں، کہ
۱۔ کیا ۷۰+ سال کا گند ۲۴ مہینوں میں حل ہوجائے گا؟
۲۔ کیا اس وقت جو صورتحال ہے، اس میں کیا صرف موجودہ حکومت ذمہ دار ہے؟ کیا یہ جاہل لوگ carry forward کا رُول بھول گئے؟ دبئی کی باتیں کرتے ہیں، دبئی میں processes اور processor کو بھی مدنظر رکھیں کہ ایک continuum کو جاری رکھا، تو کیا یہاں بھی ابھی جو مسئلے مسائل آرہے ہیں، کیا صرف پی ٹی آئی ذمہ دار ہے؟
۳۔ کیا مشرف دور کے بعد کی حکومتوں نے روپے چھاپ چھاپ کر temporary sustainability دیکھائی مگر یہ بھول گئے کہ ان سب چیزوں کا outcome کیا ہوگا! زمبابوے کی طرح کا hyper-inflation جس کی وجہ سے زمبابوے کا ڈالر ختم ہوگیا اور آج وہ لوگ دوسرے ممالک کی کرنسی میں ڈیل کررہے ہیں، 

چھوٹی ذہنیت اور senseless argument

یہ آج کل کے لوگوں میں احساس کمتری ظاہری طور پر عیاں ہے کہ اپنے آپ کو attention seekerبنارہے ہیں، اس کے لئے اپنے آپ کو confident دیکھانا ضروری ہوتا ہے اور confidence دیکھانے کے لئے بے فضول کا بولنے کو اپنا حق سمجھتے ہیں، آج میں کہیں سن رہا تھا کہ پچھلی حکومتیں ان کی پوٹی پوچتی تھیں تو وہ ذیادہ اچھی تھی، اس طرح کے لوگوں کا وژن نہ ہونے کے برابر ہے، ورنہ یہی پاکستان تھا کہ جب وہ اپنے ۵ سالہ پلان کو implement کرتا تھا تو اتنا طاقتور ہوچکا تھا کہ ویسٹ جرمنی کو رقم ادھار بھی دی تھی، اور ہمارے پاس کا ۵ سالہ پلان اٹھا کر کوریا کہاں پہنچ گیا کہ آج اسی کا Samsung ہم بڑے فخر سے استعمال کرتے ہیں۔

ہمیں دشمنوں کی ضرورت نہیں اگر ایسے جہالت سے بھرپور انجمن سوداگرانِ جاہلیت ہمارے اطراف میں موجود رہیں گے

۱۔ ہمیں continuum کی ضورت ہے، 
۲۔ Continuum کے ساتھ جو negative propaganda ہورہا ہے؛ اس کو eradicate کرنا، کیونکہ پہلے پی پی پی اور بعد میں پی ایم ایل این کے ادوار میں جو روپے کو چھاپ چھاپ کر آپ نے فارن کرنسی پاکستان سے باہر بھیجے، کیا یہ ہائپر انفلیشن کو invitation دینا نہیں ہے؟ کیا ہمارے یہاں کے لوگوں کی یاداشت اور سمجھ بوجھ صرف پان کی دکان پر دکھے گا، شرم آنی چاہئے ان جاہلوں کو، 
۳۔ یہی پی ایم ایل این والے تھے جنہوں نے شری واستو گروپ کو اس طرح سے عیاں نہیں کیا تھا جس طرح پی ٹی آئی نے کیا ہے، کیونکہ اسی ورڈ آف مائوتھ کی وجہ سے پاکستان کو جس طرح کا ناقابلِ تلافی نقصان ان حکومتوں نے پہنچایا ہے، اس کے بعد بھی اگر یہ لوگ پی ایم ایل این کو سپورٹ کررہے ہیں، تو ان لوگوں کی وجہ سے پاکستان کو جو اور جس طرح سے نقصان یہ لوگ پہنچارہے ہیں، ان جاہلوں کو بالکل پتا نہیں۔
۴۔ روپے کی قدر کس طرح بڑھتی اور گھٹتی ہے، اس کے phenomenon کو نوٹ کریں تو صاف پتا چلے گا کہ کسی بھی ملک سے اگر ذر مبادلہ ملک سے باہر جاتا ہے؛ تو پوری طرح اس کا اثر فوراً نہیں دیکھائی دیتا بلکہ ۳ سال میں اسکا اثر دیکھائی دیتا ہے، کیونکہ ان چوروں نے ملک کا پیسہ نہ صرف لوٹا بلکہ ملک سے باہر export کردیا، جس کی مثال پی ایم ایل این والوں کی لندن میں پروپرٹی کی موجودگی، میں یہ بات پھر سے کہوں کہ میں پی ٹی آئی کا سپورٹر نہیں، مگر اگر پی ٹی آئی واقعی میں sensibly اور sincerely یہ کام کرنا چاہتی ہے تو بہت نیک کام ہے، مگر میں نہیں سمجھتا کہ پی ٹی آئی میں کرنے کی قابلیت ہے؛ کیونکہ ان کے پاس جو ٹیم موجود ہے، چلے ہوئے کارتوس ہیں اور سیاست میں انہوں نے ملک کو خوب لوٹا ہے ان کے یہ کارناموں کو ہمارے یہاں کے لوگوں نے اگنور کیا ہے، ٹھیک شتر مرغ کی مانند۔

باقی ان لوگوں سے بحث کرنا بیکار ہے

کیونکہ ان لوگوں کا وژن کوئی نہیں ہے، نہ ہی شعور ہے، اس سے ذیادہ ان لوگوں کو کچھ کہنا بیکار ہے، میں ویسے بھی کوشش کرتا ہوں کہ سیا ست سے اپنے آپ کو دور رکھوں کیونکہ اس میں involve ہونے کا مقصد یہی ہے کہ اپنے آپ کو bind اور bound کرلینا، اور وہ میں نہیں چاہتا۔

Too many cooks spoil the meal

آخر الزمان میں معلومات کا انبار سے متعلق احادیثِ مبارکہ

ہمارے مذہبی کتابوں میں مستقبل کی تصویر کشی ہمیشہ اشاروں میں کی جاتی ہیں، کہیں بھی ایسا نہیں ہوتا کہ ہاتھ پکڑ کر direct کریں، اسی وجہ سے ہماری اسلامی کتب میں کافی چیزیں ذو معنی یعنی کہ ambiguity رکھی جاتی ہے، کیونکہ کچھ چیزوں کی معلومات صرف اور صرف اللہ تعالٰی کی پاک ذات سے منسلک ہونی چاہئے۔

معلومات کی کثرت اور آج کا زمانہ

کل پورا پاکستان نے یہ چیز دیکھی، جب میری معلومات کے مطابق ایک system collapse کا مسئلہ تھا،

کیونکہ نیشنل گرڈ جہاں سے کے ای بھی کراچی کے لئے بجلی لیتی ہے، میں نے خود نوٹ کیا کہ بجلی یک دم نہیں گئی تھی، بلکہ fluctuation کے ساتھ گئی تھی، جس کا مطلب یہی ہے کہ کوئی فالٹ ہوا تھا نہ کہ جیسے کچھ conspiracy theorists کہہ رہے ہیں کہ پاکستان میں مارشل لا آگیا وغیرہ وغیرہ، جبکہ آج یعنی اتوار کے روز جب بال کٹانے نائی کے پاس گیا تو وہاں یہ باتیں بھی ہورہی تھیں کہ جنگ کے ماحول کی وجہ سے Artillery کی ٹرانسفر کی وجہ سے پورا پاکستان کو بلیک آوٹ کیا گیا، جس سے میں بالکل نفی کرتا ہوں کیونکہ  اگر آپ پاکستان کا رات میں سیٹلائٹ تصاویر کو ملاحظہ کریں، تو پاکستان ویسے ہی انڈیا کے مقابلے میں کم روشن دیکھائی دیتا ہے، پھر اس پر سونے پہ سہاگہ، آج کل کی ٹیکنالوجی اتنی ایڈوانس ہوچکی ہے، کیونکہ کچھ چیزیں جو مجھے پتا ہیں، نائٹ گوگلز، نائٹ وژن وغیرہ صرف کچھ چیزیں ہیں، جو کمرشلی موجود ہیں، باقی انگریزوں کی سوچ کو مدنظر رکھیں تو انگریز ہمیشہ اپنی پروٹو ٹائپ کو اکثر close-to-ready رکھتے ہیں، تو ایسے میں ممکن نہیں کہ بلیک آوٹ کا وہ فائدہ جو پاکستان نے ماضی میں حاصل کیا تھا، وہ اب بھی حاصل کرپائے، کیونکہ ہمیں یہ بات بھی یاد رکھنی چاہئے کہ انڈیا کا امریکہ بہادر کے ساتھ بیکا BECA ایگریمنٹ ہوچکا ہے، تو ایسے میں انڈیا کو جو سپورٹ چاہئے، امریکہ بہادر اسے فراہم کررہا ہے، کیونکہ خود imagine کریں انڈیا کا جو معذرت خواہ رویہ لداخ کھونے کے وقت موجود تھا، اب یکثر تبدیل ہوچکا ہے، کیونکہ انڈیا کے پاس اب وہ ٹیکنالوجی ہے جس کی بناہ پر پاکستان کا یہ ٹیکٹک سمجھ سے بالاتر ہے۔ 

اب میں اس بلاگ کے مین پوائنٹ پر آتا ہوں

اب میں ۱۱:۳۰ بجے رات کے ٹائم کی کہانی سناتا ہوں، جہاں ایک یوٹیوب کی ویڈیو کہہ رہی تھی، ہم نے انڈیا اور امریکہ بہادر کو چکما دے دیا، خود بتائیں، جب امریکہ بہادر نے نائٹ وژن گوگلز کو کمرشلی available کردیا ہے، تو کیا پروٹو ٹائپ میں اس کے پاس ایسے سیٹلائٹ imageries کو  capture کرنے کی خصوصیت نہیں ہوگی جہاں سیٹلائٹ real time رات کے imageries کو دیکھ سکیں، جہاں اگر کوئی موومنٹ ہورہی ہوگی تو آسانی کے ساتھ دیکھا جاسکے گا، کیونکہ ایک چیز ہوتی ہے heat signatures جو اس طرح کے devices آسانی کے ساتھ گرم جسم کو دیکھا سکتے ہیں، تو ایسے میں یہ بیوقوفوں کی جنت کے مترادف رہنا بنتا ہے۔

مگر آفرین ہے ہمارے سوشل میڈیا کا، جو ہمیں انجمنِ بیوقوفانا میں بسانا چاہتے ہیں

کیونکہ اگر پروپگینڈہ کرنا بھی ہے تو کم سے کم کوئی پی آر کمپنی کو hire کریں، کچھ تحقیق کریں، کہ کس طرح عقلمندی سے سامنے والے (انڈیا اور امریکہ بہادر کو) demoralize اس طرح سے کریں، جس طرح سے یو ایس ایس آر کے ٹوٹنے کے بعد روس یعنی رشیا نے امریکہ کے اندر امریکہ بہادر کے خلاف پچھلے دو دھائی میں 5th generation war fare لڑی ہے، جو مجھے یاد پڑھ رہا ہے جب ڈونلڈ ٹرمپ اور ہیلری کلنٹن کے الیکشن کے وقت کلنٹن کو ولن بنا کر پیش کیا جس کو امریکیوں نے retweets کیا جس کی وجہ سے یہ گلوبل ٹرینڈ بنا تھا اس پر سونے پہ سہاگہ دی کیمبرج اینالیٹکا نے جو رول ادا کیا ہے، کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، جہاں فیس بک پر امریکہ میں موجود امریکیوں کا موجود ڈیٹا کو استعمال کرکے determine کرا گیا کہ کونسے ایسے ووٹرز ہیں جو ادھر ادھر ڈگمگا سکتے ہیں، ان کو استعمال کیا گیا۔

ہم واقعی میں ایک شتر مرغ کے 
مانند قوم ہیں جو اپنے ایک ببل 
میں رہنا پسند کرتے ہیں۔۔۔

تو دنیا اس پوزیشن پر پہچ گئی ہے اور ہم ہیں

کہ اس بات پر خوشیاں منا رہیں کہ ہم نے اپنی آرٹلری سرحد پر پہنچادیا ہے، یہ چیزیں سغیہ راز میں رکھیں جاتی ہیں، نہ کہ سوشل میڈیا کی زینت بنائی جاتی ہیں، ورنہ ہم نے خود دیکھا ہے سوشل میڈیا نے کس طرح اپنی پسند نا پسند اور ٹرینڈز کی base پر ٹیم سیلیکٹ کر کے جس طرح ٹیم کا بیڑا غڑق کیا ہے، میں نہیں سمجھتا یہاں ڈسکس کرنا چاہئے، کیونکہ ہمارے بڑے بزرگوں نے یہ بات کہی ہے کہ تول کر بولو نا کہ بول کر تولو، کیونکہ جس طرح کمان سے تیر نکلنے کے بعد کسی کے کنٹرول میں نہیں رہتا، ٹھیک اسی طرح ہمیں بھی ان چیزیں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے، جو کہ ہم معذرت کے ساتھ اہمیت نہیں دیتے ہیں۔ اب میں ٹاپک پر پھر سے آتا ہوں جہاں ہم شتر مرغ کی مانند مٹی میں منہ ڈال کر سمجھ رہے ہوتے ہیں، کہ سب بہتر ہے، مگر at the end of the day اس میں نقصان شتر مرغ کا ہی ہوتا ہے، اور یہاں وہ شتر مرغ ہم خود ہیں۔

پی ڈی ایم اور پاکستان میں کھیلا جانے والا ففتھ جنریشن وار فئیر

شرم کا مقام ہے

کیونکہ ہم حالات و حاضرات کو properly analyze کرنے کے بجائے emotional اور sentimental ہورہے ہیں، اور دشمنان کو موقع دے رہے کہ موقع کے فائدہ اُٹھائیں۔

ہماری گندی سیاست

یہاں میں  پی ڈی ایم کی مائنڈ پروگرامنگ کے طریقہ کار پر شک کررہا ہوں، کیونکہ ہماری سیاسی جماعتوں میں یہ قابلیت نہیں کہ سائنٹیفک طریقوں پر عمل کرتے ہوئے لوگوں کے زہنوں کو بدلیں، اس معاملے میں اس چیز کا قوی امکان ہے کہ کہیں نا کہیں سے ان کو ڈکٹیشن مل رہی ہے کہ ایسا کرو، اس چیز کو اس طریقے کے زریعے عمل درآمد کریں۔ 

کیونکہ

یہ بات بالکل ٹھیک ہے کیونکہ یہ انسانی دماغ کا خاصا ہے انسانی دماغ کو "ماموں" بنانے کے لئے ایک ہی چیز کو کم سے کم ۷ بار یا پھر اس سے زیادہ دفعہ ان معلومات کو narrate کرا جائے تو انسانی دماغ اس پوزیشن پر آجاتا ہے جہاں آہستہ آہستہ accept کرنا اسٹارٹ کردیتا ہے، اور اسی روِش پر آج ہمارا میڈیا (صرف نیوز میڈیا نہیں،تمام میڈیا والے اس میں شامل ہے)، اور اسی وجہ سے ان سب چیزوں کا اثر ہمارے معاشرتی اقدار پر بھی پڑ رہا ہے، کیونکہ ایک طرح کا احساس کمتری میں مبتلا کر دیا ہے کہ اگر سامنے والے کی بولتی بند کردی تو یہی ہماری جیت ہے، جبکہ سائیکولوجی کے حساب سے cognitive communication کے مقابلے میں indirect communication کا impact زیادہ زور دار ہوتا ہے، یہ صرف شتر مرغ والی Tactic ہے جہاں شتر مڑغ صرف اپنی گردن مٹی کے اندر ڈال کر سمجھتا ہے کہ بچت ہوگئ جبکہ اسکا بقایہ جسم مٹی سے باہر ہوتا ہے یعنی exposed رہتا ہے، مگر اس کو احساس نہیں ہوتا ہے۔

وہی حال ان لوگوں کے ہیں جو احساس کمتری کے احساس کو چھپانے کے لئے بحث کرنے اور زبان چلانے میں عافیت جانتے ہیں۔ اور چونکہ یہ بیماری ہمارے معاشرے میں تحلیل ہوچکا ہے، تو اب پی ڈی ایم لوگوں کے زہنوں کے ساتھ اس حد تک کھیل رہیں ہیں کہ اپنے جلسوں میں پاکستان، پاکستان کی فوج اور فورسز کو اتنی بار گالیاں دو کہ ایک وقت ایسا آئے کہ لوگوں کو برا لگنا ختم ہوجائے۔

چاہے گجرانوالہ ہو، کراچی ہو، لاہور ہو

لاہور میں پنجابیوں کو لتاڑا، کراچی میں اردو بولنے والوں کو سخت الفاظ میں مخاطب کیا، یہ کیا گندا کھیل جارہا ہے؟

ان سب صورتحال کا ultimate beneficiary کون ہے؟

ان سب صورتحال کا beneficiary وہی لوگ ہیں جو پاکستان کے دشمن ہیں، کیونکہ یہ ففتھ جنریشن وار فئیر fifth generation warfare ہے ، جہاں دشمن کا اندازہ نہیں ہوتا کہ کون دشمن ہے، یعنی ذہن میں field of confusion کو create کرنا fifth generation warfare کا صرف ایک حصہ ہے۔

کیا اپنی تقاریر میں لوگوں کو اشتعال دلانا فریڈم آف اسپیچ ہے؟

کیا انسان بھول گیا ہے کہ یہ خصلت کس کی ہے؟ خچر، گدھے،  mule، تو کیا انسان اتنا گیا گزرہ ہوگیا ہے کہ اپنا خود کا comparison اوپر جانور سے کرے؟ کیا آئینِ پاکستان یا کسی بھی ملک کا آئین اس طرح کی ملک مخالف تقریر کی اجازت دے سکتا ہے؟ تو کس وجہ سے ان کو تقریر کی اجازت دی جارہی ہے! کیا یہ کرمینل negligence نہیں ہے ان اداروں کی جو ان سب چیزوں کو دیکھنے اورروک تھام پر معمور ہیں؟؟؟

تحقیق کریں کے تواندازہ ہوگا نا کہ کس طرح اپنے ہی اداروں کی تذلیل کرکے دشمن کو فائدہ دے رہے ہیں

مگر محنت کرنا ہماری طبعیت میں ہی نہیں ہے، اور یہ ہمارے لئے شرم کا مقام ہے۔ کیونکہ انسان کی طبیعیت میں جستجو کا عنصر موجود ہونا چاہئے جو ہم میں نا ہونے کے برابر رہ چکا ہے۔

2021

نیا سال

۲۰۲۱ جنوری کی یکم جمعہ مبارک کو آیا ہے، چونکہ ۲۰۲۰ میں اتنا کچھ سہا ہے اور سب سے بڑی بات دنیا کے سامنے کورونا وائرس کا بھونڈا مذاق prove کرنے میں کامیاب ہوگئے، کیونکہ جیسے میں نے اپنی پرانی پوسٹس میں کہا کہ ہم نے تحقیق کرنے کی عادت ختم کردی اور جس کی بناہ پر معلومات اور تفصیل کو ایک ہی زاویئے سے دیکھنا شروع کردیا ہے، کیونکہ ہمارے سامنے آپشن بھی اتنے کھلے ہوئے ہیں کہ سوچنے کی زحمت بھی نہیں ہے۔

Corona as a showing off cantique

میں ایسا اسی لئے کہہ رہا ہوں کیونکہ مانتا ہوں کہ یہ وبا موجود ہے مگر اس کی fatality ریٹ سیگریٹ سے کم ہے، صرف ہمارے ذہنوں کے ساتھ کھیلا جارہا ہے اور کوئی بات نہیں، مگر ہم نے چونکہ تحقیق کو پرے رکھ دیا ہے اسی چیز کو یہ میڈیا اور نیوز ویب سائٹس exploit کررہیں ہیں، ورنہ میری ایک بات کو جواب دے دیں، جب ایک بیماری ۲۰ سکینڈ عام صابن سے دھونے پر نکل جاتی ہے تو کیونکر عوام کو ویکسین لگانے کے بہانے چپ لگا کر ہماری individuality، ہماری privacy، اور ہماری زاتیات کی کوئی اہمیت نہیں یہ باور کرایا جارہا ہے؟ کیا یہ سب ہمارا بکائو نیوز میڈیا گائڈ کررہا ہے؟

سونے پہ سہاگا

لوگوں نے بھی کورونا وائرس کو شو آف کے لئے استعمال کرنا شروع کردیا ہے، تمہیں کورونا نہیں ہوا، ہمارے گروپ سے باہر، بصورت دیگر ہمارے ساتھ آو، یہ تو منطق ہے ہمارے لوگوں کی۔ کیا اللہ تعالٰی پر توکل کرنا ہم نے نہیں سیکھا؟ ہمارے neighborhood میں ایک ملک ہے جہاں مبینہ طور پر یہ وبا پھوٹی، اور دوسرا وہ ملک جہاں ابھی تک پہلی لہر چل رہی ہے، مگر ہمارا اللہ تعالٰی پر توکل تھا اسی لئے دنیا کے ممالک کے برخلاف یہاں اتنا نقصان نہیں ہوا، مگر ہمارے پاس کے اسٹیٹس کو کے رویے شرم کا مقام ہے۔

کورونا کا رونا ہمیں ۲۰۲۱ میں بھی سننا پڑے گا

کیونکہ انکل گیٹس نے ایسا کہنا ہے، کیونکہ کیونکہ کیونکہ انہوں نے اپنے rules and regulations کو incorporate کرنا ہے ہے اس کے لئے ڈر کی حکومت ان کی اولین ترجیع ہے، جس کو یا تو آر یا پار مکمل کرنا ہے۔ کیونکہ ڈر کے ہاتھوں کافی چیزیں accept کرلیتے ہیں، کیونکہ acceptance دو ہی چیزوں میں ہوتی ہے ، یا تو ڈر سے یا پھر Adrenaline Rush کی وجہ سے۔

اسی وجہ سے

میں ۲۰۲۱ سے کچھ ذیادہ امید نہیں رکھ رہا ہوں، کیونکہ یہ ہمارے لئے مشکل وقت ہےاور میرا یہ ماننا ہے کہ اس سال کے آخر میں ہم یہی کہہ رہے ہوں گے کہ اس سے تو اچھا ۲۰۲۰ تھا۔

بلاگ میں مزید دیکھیں

Sponsors

Earn Money online with the Inspedium Affiliate Program
Unlimited Web Hosting