شرم کا مقام ہے
کیونکہ ہم حالات و حاضرات کو properly analyze کرنے کے بجائے emotional اور sentimental ہورہے ہیں، اور دشمنان کو موقع دے رہے کہ موقع کے فائدہ اُٹھائیں۔
ہماری گندی سیاست
یہاں میں پی ڈی ایم کی مائنڈ پروگرامنگ کے طریقہ کار پر شک کررہا ہوں، کیونکہ ہماری سیاسی جماعتوں میں یہ قابلیت نہیں کہ سائنٹیفک طریقوں پر عمل کرتے ہوئے لوگوں کے زہنوں کو بدلیں، اس معاملے میں اس چیز کا قوی امکان ہے کہ کہیں نا کہیں سے ان کو ڈکٹیشن مل رہی ہے کہ ایسا کرو، اس چیز کو اس طریقے کے زریعے عمل درآمد کریں۔
کیونکہ
یہ بات بالکل ٹھیک ہے کیونکہ یہ انسانی دماغ کا خاصا ہے انسانی دماغ کو "ماموں" بنانے کے لئے ایک ہی چیز کو کم سے کم ۷ بار یا پھر اس سے زیادہ دفعہ ان معلومات کو narrate کرا جائے تو انسانی دماغ اس پوزیشن پر آجاتا ہے جہاں آہستہ آہستہ accept کرنا اسٹارٹ کردیتا ہے، اور اسی روِش پر آج ہمارا میڈیا (صرف نیوز میڈیا نہیں،تمام میڈیا والے اس میں شامل ہے)، اور اسی وجہ سے ان سب چیزوں کا اثر ہمارے معاشرتی اقدار پر بھی پڑ رہا ہے، کیونکہ ایک طرح کا احساس کمتری میں مبتلا کر دیا ہے کہ اگر سامنے والے کی بولتی بند کردی تو یہی ہماری جیت ہے، جبکہ سائیکولوجی کے حساب سے cognitive communication کے مقابلے میں indirect communication کا impact زیادہ زور دار ہوتا ہے، یہ صرف شتر مرغ والی Tactic ہے جہاں شتر مڑغ صرف اپنی گردن مٹی کے اندر ڈال کر سمجھتا ہے کہ بچت ہوگئ جبکہ اسکا بقایہ جسم مٹی سے باہر ہوتا ہے یعنی exposed رہتا ہے، مگر اس کو احساس نہیں ہوتا ہے۔
وہی حال ان لوگوں کے ہیں جو احساس کمتری کے احساس کو چھپانے کے لئے بحث کرنے اور زبان چلانے میں عافیت جانتے ہیں۔ اور چونکہ یہ بیماری ہمارے معاشرے میں تحلیل ہوچکا ہے، تو اب پی ڈی ایم لوگوں کے زہنوں کے ساتھ اس حد تک کھیل رہیں ہیں کہ اپنے جلسوں میں پاکستان، پاکستان کی فوج اور فورسز کو اتنی بار گالیاں دو کہ ایک وقت ایسا آئے کہ لوگوں کو برا لگنا ختم ہوجائے۔
چاہے گجرانوالہ ہو، کراچی ہو، لاہور ہو
لاہور میں پنجابیوں کو لتاڑا، کراچی میں اردو بولنے والوں کو سخت الفاظ میں مخاطب کیا، یہ کیا گندا کھیل جارہا ہے؟
ان سب صورتحال کا ultimate beneficiary کون ہے؟
ان سب صورتحال کا beneficiary وہی لوگ ہیں جو پاکستان کے دشمن ہیں، کیونکہ یہ ففتھ جنریشن وار فئیر fifth generation warfare ہے ، جہاں دشمن کا اندازہ نہیں ہوتا کہ کون دشمن ہے، یعنی ذہن میں field of confusion کو create کرنا fifth generation warfare کا صرف ایک حصہ ہے۔
کیا اپنی تقاریر میں لوگوں کو اشتعال دلانا فریڈم آف اسپیچ ہے؟
کیا انسان بھول گیا ہے کہ یہ خصلت کس کی ہے؟ خچر، گدھے، mule، تو کیا انسان اتنا گیا گزرہ ہوگیا ہے کہ اپنا خود کا comparison اوپر جانور سے کرے؟ کیا آئینِ پاکستان یا کسی بھی ملک کا آئین اس طرح کی ملک مخالف تقریر کی اجازت دے سکتا ہے؟ تو کس وجہ سے ان کو تقریر کی اجازت دی جارہی ہے! کیا یہ کرمینل negligence نہیں ہے ان اداروں کی جو ان سب چیزوں کو دیکھنے اورروک تھام پر معمور ہیں؟؟؟
تحقیق کریں کے تواندازہ ہوگا نا کہ کس طرح اپنے ہی اداروں کی تذلیل کرکے دشمن کو فائدہ دے رہے ہیں
مگر محنت کرنا ہماری طبعیت میں ہی نہیں ہے، اور یہ ہمارے لئے شرم کا مقام ہے۔ کیونکہ انسان کی طبیعیت میں جستجو کا عنصر موجود ہونا چاہئے جو ہم میں نا ہونے کے برابر رہ چکا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں