آخر الزمان میں معلومات کا انبار سے متعلق احادیثِ مبارکہ
ہمارے مذہبی کتابوں میں مستقبل کی تصویر کشی ہمیشہ اشاروں میں کی جاتی ہیں، کہیں بھی ایسا نہیں ہوتا کہ ہاتھ پکڑ کر direct کریں، اسی وجہ سے ہماری اسلامی کتب میں کافی چیزیں ذو معنی یعنی کہ ambiguity رکھی جاتی ہے، کیونکہ کچھ چیزوں کی معلومات صرف اور صرف اللہ تعالٰی کی پاک ذات سے منسلک ہونی چاہئے۔
معلومات کی کثرت اور آج کا زمانہ
کل پورا پاکستان نے یہ چیز دیکھی، جب میری معلومات کے مطابق ایک system collapse کا مسئلہ تھا،
کیونکہ نیشنل گرڈ جہاں سے کے ای بھی کراچی کے لئے بجلی لیتی ہے، میں نے خود نوٹ کیا کہ بجلی یک دم نہیں گئی تھی، بلکہ fluctuation کے ساتھ گئی تھی، جس کا مطلب یہی ہے کہ کوئی فالٹ ہوا تھا نہ کہ جیسے کچھ conspiracy theorists کہہ رہے ہیں کہ پاکستان میں مارشل لا آگیا وغیرہ وغیرہ، جبکہ آج یعنی اتوار کے روز جب بال کٹانے نائی کے پاس گیا تو وہاں یہ باتیں بھی ہورہی تھیں کہ جنگ کے ماحول کی وجہ سے Artillery کی ٹرانسفر کی وجہ سے پورا پاکستان کو بلیک آوٹ کیا گیا، جس سے میں بالکل نفی کرتا ہوں کیونکہ اگر آپ پاکستان کا رات میں سیٹلائٹ تصاویر کو ملاحظہ کریں، تو پاکستان ویسے ہی انڈیا کے مقابلے میں کم روشن دیکھائی دیتا ہے، پھر اس پر سونے پہ سہاگہ، آج کل کی ٹیکنالوجی اتنی ایڈوانس ہوچکی ہے، کیونکہ کچھ چیزیں جو مجھے پتا ہیں، نائٹ گوگلز، نائٹ وژن وغیرہ صرف کچھ چیزیں ہیں، جو کمرشلی موجود ہیں، باقی انگریزوں کی سوچ کو مدنظر رکھیں تو انگریز ہمیشہ اپنی پروٹو ٹائپ کو اکثر close-to-ready رکھتے ہیں، تو ایسے میں ممکن نہیں کہ بلیک آوٹ کا وہ فائدہ جو پاکستان نے ماضی میں حاصل کیا تھا، وہ اب بھی حاصل کرپائے، کیونکہ ہمیں یہ بات بھی یاد رکھنی چاہئے کہ انڈیا کا امریکہ بہادر کے ساتھ بیکا BECA ایگریمنٹ ہوچکا ہے، تو ایسے میں انڈیا کو جو سپورٹ چاہئے، امریکہ بہادر اسے فراہم کررہا ہے، کیونکہ خود imagine کریں انڈیا کا جو معذرت خواہ رویہ لداخ کھونے کے وقت موجود تھا، اب یکثر تبدیل ہوچکا ہے، کیونکہ انڈیا کے پاس اب وہ ٹیکنالوجی ہے جس کی بناہ پر پاکستان کا یہ ٹیکٹک سمجھ سے بالاتر ہے۔
کیونکہ نیشنل گرڈ جہاں سے کے ای بھی کراچی کے لئے بجلی لیتی ہے، میں نے خود نوٹ کیا کہ بجلی یک دم نہیں گئی تھی، بلکہ fluctuation کے ساتھ گئی تھی، جس کا مطلب یہی ہے کہ کوئی فالٹ ہوا تھا نہ کہ جیسے کچھ conspiracy theorists کہہ رہے ہیں کہ پاکستان میں مارشل لا آگیا وغیرہ وغیرہ، جبکہ آج یعنی اتوار کے روز جب بال کٹانے نائی کے پاس گیا تو وہاں یہ باتیں بھی ہورہی تھیں کہ جنگ کے ماحول کی وجہ سے Artillery کی ٹرانسفر کی وجہ سے پورا پاکستان کو بلیک آوٹ کیا گیا، جس سے میں بالکل نفی کرتا ہوں کیونکہ اگر آپ پاکستان کا رات میں سیٹلائٹ تصاویر کو ملاحظہ کریں، تو پاکستان ویسے ہی انڈیا کے مقابلے میں کم روشن دیکھائی دیتا ہے، پھر اس پر سونے پہ سہاگہ، آج کل کی ٹیکنالوجی اتنی ایڈوانس ہوچکی ہے، کیونکہ کچھ چیزیں جو مجھے پتا ہیں، نائٹ گوگلز، نائٹ وژن وغیرہ صرف کچھ چیزیں ہیں، جو کمرشلی موجود ہیں، باقی انگریزوں کی سوچ کو مدنظر رکھیں تو انگریز ہمیشہ اپنی پروٹو ٹائپ کو اکثر close-to-ready رکھتے ہیں، تو ایسے میں ممکن نہیں کہ بلیک آوٹ کا وہ فائدہ جو پاکستان نے ماضی میں حاصل کیا تھا، وہ اب بھی حاصل کرپائے، کیونکہ ہمیں یہ بات بھی یاد رکھنی چاہئے کہ انڈیا کا امریکہ بہادر کے ساتھ بیکا BECA ایگریمنٹ ہوچکا ہے، تو ایسے میں انڈیا کو جو سپورٹ چاہئے، امریکہ بہادر اسے فراہم کررہا ہے، کیونکہ خود imagine کریں انڈیا کا جو معذرت خواہ رویہ لداخ کھونے کے وقت موجود تھا، اب یکثر تبدیل ہوچکا ہے، کیونکہ انڈیا کے پاس اب وہ ٹیکنالوجی ہے جس کی بناہ پر پاکستان کا یہ ٹیکٹک سمجھ سے بالاتر ہے۔
اب میں اس بلاگ کے مین پوائنٹ پر آتا ہوں
اب میں ۱۱:۳۰ بجے رات کے ٹائم کی کہانی سناتا ہوں، جہاں ایک یوٹیوب کی ویڈیو کہہ رہی تھی، ہم نے انڈیا اور امریکہ بہادر کو چکما دے دیا، خود بتائیں، جب امریکہ بہادر نے نائٹ وژن گوگلز کو کمرشلی available کردیا ہے، تو کیا پروٹو ٹائپ میں اس کے پاس ایسے سیٹلائٹ imageries کو capture کرنے کی خصوصیت نہیں ہوگی جہاں سیٹلائٹ real time رات کے imageries کو دیکھ سکیں، جہاں اگر کوئی موومنٹ ہورہی ہوگی تو آسانی کے ساتھ دیکھا جاسکے گا، کیونکہ ایک چیز ہوتی ہے heat signatures جو اس طرح کے devices آسانی کے ساتھ گرم جسم کو دیکھا سکتے ہیں، تو ایسے میں یہ بیوقوفوں کی جنت کے مترادف رہنا بنتا ہے۔
مگر آفرین ہے ہمارے سوشل میڈیا کا، جو ہمیں انجمنِ بیوقوفانا میں بسانا چاہتے ہیں
کیونکہ اگر پروپگینڈہ کرنا بھی ہے تو کم سے کم کوئی پی آر کمپنی کو hire کریں، کچھ تحقیق کریں، کہ کس طرح عقلمندی سے سامنے والے (انڈیا اور امریکہ بہادر کو) demoralize اس طرح سے کریں، جس طرح سے یو ایس ایس آر کے ٹوٹنے کے بعد روس یعنی رشیا نے امریکہ کے اندر امریکہ بہادر کے خلاف پچھلے دو دھائی میں 5th generation war fare لڑی ہے، جو مجھے یاد پڑھ رہا ہے جب ڈونلڈ ٹرمپ اور ہیلری کلنٹن کے الیکشن کے وقت کلنٹن کو ولن بنا کر پیش کیا جس کو امریکیوں نے retweets کیا جس کی وجہ سے یہ گلوبل ٹرینڈ بنا تھا اس پر سونے پہ سہاگہ دی کیمبرج اینالیٹکا نے جو رول ادا کیا ہے، کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، جہاں فیس بک پر امریکہ میں موجود امریکیوں کا موجود ڈیٹا کو استعمال کرکے determine کرا گیا کہ کونسے ایسے ووٹرز ہیں جو ادھر ادھر ڈگمگا سکتے ہیں، ان کو استعمال کیا گیا۔
ہم واقعی میں ایک شتر مرغ کے
مانند قوم ہیں جو اپنے ایک ببل
میں رہنا پسند کرتے ہیں۔۔۔
تو دنیا اس پوزیشن پر پہچ گئی ہے اور ہم ہیں
مانند قوم ہیں جو اپنے ایک ببل
میں رہنا پسند کرتے ہیں۔۔۔
کہ اس بات پر خوشیاں منا رہیں کہ ہم نے اپنی آرٹلری سرحد پر پہنچادیا ہے، یہ چیزیں سغیہ راز میں رکھیں جاتی ہیں، نہ کہ سوشل میڈیا کی زینت بنائی جاتی ہیں، ورنہ ہم نے خود دیکھا ہے سوشل میڈیا نے کس طرح اپنی پسند نا پسند اور ٹرینڈز کی base پر ٹیم سیلیکٹ کر کے جس طرح ٹیم کا بیڑا غڑق کیا ہے، میں نہیں سمجھتا یہاں ڈسکس کرنا چاہئے، کیونکہ ہمارے بڑے بزرگوں نے یہ بات کہی ہے کہ تول کر بولو نا کہ بول کر تولو، کیونکہ جس طرح کمان سے تیر نکلنے کے بعد کسی کے کنٹرول میں نہیں رہتا، ٹھیک اسی طرح ہمیں بھی ان چیزیں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے، جو کہ ہم معذرت کے ساتھ اہمیت نہیں دیتے ہیں۔ اب میں ٹاپک پر پھر سے آتا ہوں جہاں ہم شتر مرغ کی مانند مٹی میں منہ ڈال کر سمجھ رہے ہوتے ہیں، کہ سب بہتر ہے، مگر at the end of the day اس میں نقصان شتر مرغ کا ہی ہوتا ہے، اور یہاں وہ شتر مرغ ہم خود ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں