Parts of multiple areas in Karachi have been sealed by Sindh Police and Sindh Rangers. The residents aren't allowed to enter or exit anymore. These areas include Gulshan, Clifton, DHA, Defence View and more. Stay home and stay safe.#CoronavirusInPakistan#COVIDー19#Covid_19
Karachi: Carrefour in Dolmen Mall, Clifton has been closed/sealed by DC for not taking precautionary measures to avert the spread of COVID19 & for violating lockdown timings.#coronavirusinpakistanpic.twitter.com/ixwFXjVLh8
ٹیسٹس ہونے کے بعد سے یک دم سے تناسب میں یبدیلی آئی ہے
کل سے لے کر اب تک کی situation جہاں مختلف ایریاز میں پوزیشن دیکھی جاسکتی ہے
آہستہ آہستہ situation تبدیل ہونے کو لگی ہے کیونکہ سندہ اور پیجاب جو کہ پاکستان کے گنجان آباد صوبوں میں سے ہیں، وہاں ریکوری کے بعد بچھلے دن کے مقابلے آج ایکٹو کیسز کی تعداد کم ہوئی ہے اور جہاں اوپر ہے وہاں کل کے مقابلے میں آج ایکٹو کیسز کی تعداد ذیادہ ہوئی ہے۔
پوسٹ نوٹ
یہ ایک طرح کی اچھی خبر ہے کہ پاکستان میں کل سے لے کر آج تک statistics میں improvement آئی ہے کیونکہ پورے پاکستان میں کل سے لے کر آج تک کے اسٹییٹس میں کمی آئی ہے۔
اس Statistics کا ایک فائدہ یہ ہے کہ ہمیں ایک چیز کا اندازہ بخوبی ہورہا ہے کہ جس رفتار سے کیسز روزانہ کے حساب سے بڑھ رہے ہیں، اس حساب سے ریکووری کا ratio نہیں ہے اور بہت سست روی کا شکار ہے، کیونکہ پورے پاکستان کا حساب لگائیں تو 20% کے اندر ہے، جوکہ تسلی دینے کے لیئے اور قالین کے اندر منہ ڈال کر جھوٹی تسلی دینے کے لیئے بالکل ٹھیک ہے مگر realistically اس میں ہمارے لیئے شرم کا مقام ہے کیونکہ ہمارے رویوں کی وجہ سے پھر سونے پہ سہاگہ ہمارا میڈیا جلتی پر تیل کا کام کرتا ہے، کیونکہ صرف ایک بات بتا دیں، آپ نےشیو کرنی ہے تو کیا گائے کا گوشت بنانے والے قصائی کا چھرا لائیں گے یا نائی کی دکان سے استرا؟ جب آپ کے پاس officially اس بیماری کی ٹیسٹنگ کٹس اب جاکر آئی ہیں اور اب تک صرف physical symptoms اور syndromes کے مطابقت سے ہم ٹیسٹ کر رہے تھے،
Chances ہیں کہ۔۔۔
ٹیسٹنگ کٹس کے آنے کے بعد اس بات کا قوی امکان ہے (دعا کرتا ہوں کہ نا ہو) کہ یہ Statistics ایک دم سے shoot ہوں گے، کیونکہ اب تک ہم ظاہری syndromes کو دیکھ کر اندازہ کی بنیاد پر کنفرم کررہے تھے کہ یہ کنفرم ہیں، اسی وجہ سے ان کی count میں اضافے کا قوی امکان ہے۔
ریکوری اور ایکٹو کیسز کا ratio
پورے پاکستان کے ریکورڈ (recovered) کیسز
اس وقت پورے پاکستان کے approximate ریکوری percentage 18.45 ہے مطلب اتنے ایکٹو کیسز میں سے یہ percentage صرف ریکور ہوئی ہے۔
پورے پاکستان کے ایکٹو (active) کیسز
جبکہ ابھی بھی اموات کو minus کرکے صرف marginally active کیسز کی تعداد ٹوٹل کیسز کا تقریبا 82percentage ہے جو کہ بہت ذیادہ ہے، اور اسی لیئے اپنی پچھلی پوسٹ میں بھی یہی چیز کی نشاندہی کی تھی کہ ان statistics میں ایک blind spot موجود ہے کیونکہ اموات اور ریکوری کا تال میل ایکٹو اور کنفرم کیسز سے نہیں کھا رہا ہے، یا تو یہ quarantine میں موجود کیسز کو count نہیں کر ہیں ہیں، وللہ اعلم۔ بصورت دیگر اموات، ریکوری، کنفرم اور ایکٹو کیسز میں کسی قدم کا تال میں ضرور ہونا چاہیئے تھا جو کہ ہو نہیں رہا۔
اس طرح کی discrepancy اپ کے statistics کو doubtful بناتے ہیں
اس طرح کی ambiguity اپ کے statistics پر یقینا eye brows raise کرتیں ہیں کیونکہ statistics کا بیسک rule ہوتا ہے کہ left hand side = right hand side,یہاں اپکا اپنا فراہم کیا گیا ڈیٹا شکوک و شبہات پیدا کر رہا ہے جس کی بناہ پر کیسی یقین کرلیں کہ یہ ڈیٹا بالکل صحیح پوزیشن بتا رہا ہے؟ کیا ایسے میں پاکستان کا سوچا ہے کہ اس طرح کی بچکانہ حرکت کی وجہ سے پاکستان کی کتنی جگ ہنسائی ہوگی؟ کیا اس حوالے سے ملک کے لیئے کبھی سوچا ہے؟
یہاں میں دلیل کنفرم کیس، اموات اور ریکوری کے بیچ میں فرق کر رہا ہوں
میں از خود شیطان کا چیلا
میں نے پورے ملک میں جو کیسز موجود ہیں، ان کو کیلکولیٹ کیا تو وہ بالکل صحیح نکل رہا ہے، مگر تضاد اموات اور ریکوری کے بیچ میں آرہا ہے، کیونکہ جو لوگ Statistics میں کام کرنا جانتے ہیں، وہ یہ بات اچھے سے سمجھیں گے، کیونکہ ایسے میں دونوں فیکٹرز کے بیچ میں ratios نکالیں تو فرق وہاں نکل رہا ہے، یا تو اس میں Quarantine میں موجود افراد کی معلومات بھی فراہم کی جائیں کیونکہ Quarantine میں موجود افراد کو under-doubt تصور کیا جائے گا، جس پر ریکوری اور under-doubt/under-observation پیشنٹس کے بیچ کا ریشو (ratio) ٹھیک طریقے سے نکلے گا، ورنہ یہی میڈیا بغیر تصدیق کے ان statistics پر exploitation شروع کرے گا، جو کہ ہمارے لیئے صحیح نہیں کیونکہ ہمیں اس طرح زہنی طور پر مفلوج کیا جارہا ہے جہاں سوچنا بند کردیں گے۔
1: ٹیلی وژن چینلز کی کثرت نے ہمیں Zombie بنا دیا ہے
میں یہ سب اس لیئے کہہ رہا ہوں، کہ Saturation اتنی ذیادہ ہوچکی ہے کہ نیوز کا خود موجود ہونا ایک طرح سے غیر متعلقہ بنادیا ہے، کیونکہ اپنی نیوز کو literally بیچنے کے لیئے جس طرح کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں، وہ بار بار لکھنا بیوقوفی سے کم نہیں۔
1.1: ایک ہی چیز کو ہر جگہ سے باری باری دیکھانا
Economics کا ایک rule ہے، کہ Monopoly اور Redundancy کسی بھی Economy کے لیئے صحیح نہیں، اب ایسے میں ہر کمپنی نے اپنا نیوز چینل کھول لیا ہے، پہلے جو چینل جو اینٹرٹینمنٹ چلاتے تھے، اب انہوں نے بھی نیوز چینلز کھول لیئے ہیں، مطلب بے مقصد، بغیر کسی مقصد کے، ایسے میں مارکیٹ analysis کر کے اپنی skills کے حساب سے چینل کھولیں، اتنا نیوز چینل اگر کھولیں گے تو کیا جو ہماری عوام کے موجودہ رویے ہوچکے ہیں، کیا اس کے directly یا indirectly یہ نیوز میڈیا والے مستقل ذمہ دار نہیں؟
1.2: کیا ٹی وی سے ذیادہ YouTube نہیں دیکھتے؟
کیا ان نیوز چینل والوں کو یہ نہیں پتا کہ ایک چیز ہے YouTube کے نام سے جہاں ہم اپنی مرضی کے چینل خود سے نا صرف دیکھتے ہیں، بلکہ ہم سب یہ بات جانتے ہیں کہ casually دیکھتے ہیں، مطلب تھوڑی دیر کے لیئے کیونکہ آج کے مصروف زمانے میں کسی کے پاس یہ ٹائم نہیں کہ 20 منٹ کی صرف نیوز ہیڈلائن سنیں۔
1.2.1: CNN اور دوسرے نیوز چینلز اور ہمارے نیوز چینلز
باہر کے نیوز چینلز کی ہیڈلائن نیوز کچھ اس طرح سے ہوتی ہے کہ پورے نیوز بلیٹن کا خلاصہ ہونا چاہیئے، یعنی چلتے پھرتے ہوئے اور casually دیکھنے والا بندہ بھی خلاصہ دیکھ لیں، اگر پھر بھی کوئی نیوز دیکھنی ہے تو کنفرم کرلیں کہ اس نیوز بلیٹن میں متعلقہ نیوز کی تفصیل دی جائے گی۔
1.2.2: ہمارے نیوز چینلز
اس کے مقابلے میں ہمارے نیوز چینلز نے spoon feeding والی روش رکھی ہے، میں دنیا پھر کے نیوز چینلز دیکھتا اور سنتا ہوں، یہاں تک کہ ان کی پوڈ کاسٹ بھی سنتا ہوں، کہیں بھی اتنی لمبی نیوز ہیڈلائن نہیں ہوتی کہ بیس منٹ تک صرف ہیڈلائن چل رہی ہوتی ہے۔ YouTube پر ہمارے نیوز چینلز کی "ہیڈلائن نیوز" کے نام پر لوگوں کو Zombie بنانے کی کوششیں خود بھی دیکھ سکتیں ہیں۔
1.3: بیس منٹ کی نیوز ہیڈلائن
اگر آپ لوگوں کے پاس واقعئی میں اگر نیوز نہیں، تو اتنی دیڑھ انچ کے اپنے میڈیا ہائوسز کس مقاصد کے لیئے کھولے ہوئے ہیں؟ میری یہ بات سے واقعی میں لوگ agree کریں گے کہ بزنس mind والا بندہ کبھی بے فضول کا کوئی investment نہیں کرتا، اس میں کوئی نا کوئی اسکا فائدہ اور incentive ضرور ہوتا ہے، اور یقینا یہ بات بھی ہے کہ saturated market کے بجائے new hold advantage کی طرف جائے گا، اب یہاں اتنی saturation ہوچکی ہے وہاں investor کس وجہ سے invest کر رہے ہیں؟
یہ ابھی سب سے latest نیوز بلیٹن ہے جس ٹائم میں یہ آرٹیکل لکھ رہا ہوں، اسی گھنٹے کا ہے، کیا ہیڈلائن کا مقصد ایک ہی category کی نیوز کو لگا تار دینا کیا عقلمندی ہے؟ کیا ان عقل کے اندھوں کو redundancy کا factor کو ایسے ignore کریں گے؟
2: COVID-19 اور ہمارے میڈیا کا غیر ذمہ دارانہ رویہ
ایک سوچنے کی بات ہے کہ جب COVID-19 کی kits کی متعلقہ تعداد موجود نہیں تو کیا شک و شبہ میں گھیری ہوئی نیوز کو اس طرح پھیلانا، من گھڑت بات کو آگے بڑھانے کے برابر نہیں؟ کیا یہ میڈیا اس طرح ذمہ داری کا مظاہرہ کررہا ہے؟ جس میڈیا revolution کی بات کرتے ہیں اس کو آکر بھی 20 سال ہورہے ہیں، اور ابھی بھی یہ immaturities موجود ہیں، کیا میڈیا کا کام ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا نہیں ہوتا؟ ہماری بیچاری عوام پریشان ہوکر panic buying اور panic shopping شروع کر رہیں ہیں کیونکہ ہمارے میڈیا نے یہ panic پھیلایا ہوا ہے۔
2.1: اس وائرس کی کٹس
جب اس بیماری کی کٹس ہی مکمل طور پرپاکستان میں سرے سے موجود نہیں تو کسی کو ہلکی کھانسی بھی ہونا اسٹارٹ ہوجائے تو میڈیا نے نیوز چلانی ہے کہ ایک پیشنٹ اور آگیا،ان کے پاس کیا ایسے ذرائع ہیں جن سے وہ verify کررہے ہیں کہ اس بیماری کا ایک اور پیشنٹ آگیا؟ براہ مہربانی ہوش کے ناخن لیں، اور ایک چیز ہوتی ہے تحقیق کرنا، وہ کرلیا کریں، اور اس طرح کی incomplete نیوز کو کیوں اتنا بڑھاوا دیتے ہیں؟ اس میں کس کا فائدہ ہے؟ کون ان سب کا beneficiary ہے؟ کیا اس حوالے سوچا ہے؟ کیونکہ اب بات اس position پر آچکی ہے کہ اگر اس طرح ہم ان چیزوں کو ignore کریں تو ہم خود موقع دے رہے ہیں کہ لوگوں کے دماغ خراب کریں!