Search me

خدا کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے اور یہ چیز آج prove کرتی ہے

 کیونکہ جس طرح جنرل بیپن راوت نے یہ بات کہی تھی کہ ہم کشمیریوں کا ڈی این اے تبدیل کریں گے، اور ۲۷ فروری کو ہاٹ لائن پر یہ بات کہی گئی کہ ان کو رستے سے ہٹاؤ ورنہ یہ ہمارے نشانے پر ہیں، آج ان کا انتم سنسکار ہوا ہے۔

مسلمان ہونے کے ناطے مجھے ایسا نہیں کہنا چاہئے

مگر اس طرح کے لوگ اور دیسی لبرلز جن کو یہ دکھائی دے رہا تھا کہ فیصل آباد میں عورتوں کو مبینہ طور پر برہنہ کیا گیا، حالانکہ اگر آپ اپنے آپ کو لبرل کہتے ہو، تو آپ کو کسی بھی بات کو کراس چیک کرنا چاہئے، ایسی کوئی بات کسی تصدیق کے نہیں کرنی چاہئے تھی کہ یہ ٹھیک نہیں ہوا، میں بھی یہی کہہ رہا ہوں کہ ٹھیک بالکل نہیں ہوا، مگر ایک ٹرم جو ہم نے ہالی ووڈ سے adopt کی ہے، Cause and Effect، یعنی جو ایکشن آپ کرتے ہیں، اس کے کیا نتائج نکل سکتے ہیں، اس کے بارے میں خیال رکھنا I guess لبرلز کی خصلت ہوتی ہے، نہ کہ یہ کہ جس ملک میں آپ رہ رہے ہیں اس میں کوئی contribution نہ ہونے کے برابر ہے، کیونکہ اگر آپ لبرل ہیں، تو جس طرح ہہ لبرل ازم آپ لوگوں نے مائنڈ پروگرامنگ کے ذریعے سے سرعیت کی ہے، اس کا صرف ۱ فیصد اگرچہ لوگوں میں اس چیز کا شعور ڈالنے میں لگاتے کہ ٹیکس کے پیسوں کو کیسے utilize کریں، اس کا سوال کرنا سکھاتے کہ ہم ٹیکس کا پیسہ دے رہے ہیں تو اس کا فائدہ کیا مل رہا ہے، کیا یہ چیز آپ لبرلز کی ہے؟

میں لبرل نہیں

کیونکہ کم سے کم میں آپ لوگوں کی طرح منافق نہیں ہوں، خاص طور پر آپ لوگ اور ہمارے ـمعزز میڈیا والےـ کیونکہ اگر آپ کیپشن کو پڑھیں تو کیا آپ کو نہیں لگتا کہ یہ ڈیفینیشن ہمارے میڈیا گروپ والوں پر بالکل ٹھیک بیٹھتی؟ کیا ہمارا میڈیا دنیا میں ہمیں یہ show نہیں کراتا کہ ہم (پاکستانی) دنیا کے نقشے پر بدنما داغ ہیں، اور اس پر ستم ظریفی یہ کہ ہمیں یہ بھی show کیا جاتا ہے کہ ان کا معاشرہ سب سے بہترین ہے، جبکہ خود بتائیں، مجھے یہ بات یہاں لکھنی چاہئے یا نہیں مگر اب جب کھل کر بات کرنی ہے تو ایسا ہی صحیح، مگر ان کے معاشرے میں ۱۸ سال کی عمر میں اگر کوئی لڑکی کنواری رہتی ہے تو اس لڑکی کو کیا کیا القابات سے نوازا جاتا ہے، الامان الخر، بلکہ ان کے معاشرے میں یہ نارمل بات ہے کہ ۱۸ویں سالگرہ تک اپنی کنوارا پن سے جان چھوڑے، اور آپ لبرلز یہ کہہ رہے ہو کہ ہم پیک ورڈ ہیں اور ہمیں اپنی معاشرتی اقدار کو چھوڑ کر ان کو اپنانا چاہئے، جو کہ ویسے بھی بحری قذاقوں کی اولادوں میں سے ہیں، میں مانتا ہوں، غلطیاں ہماری بھی ہیں، مگر یہ بتائیں کہ کیا اس چیز کی آزادی آپ کو انڈیا میں ملے گی، جو آپ کو پاکستان میں مل رہی ہے کہ جو منہ میں آئے بھونک دو؟ انسانوں کا کام گفتگو کرنا ہوتا ہے، بھونکنا نہیں، آپ سے گزارش یہی ہے کہ براہ مہربانی جتنی energy بھونکنے میں لگاتے ہیں، اس کا ایک فیصد (پھر سے) استعمال کرلیتے تو کم سے کم اور کسی نہ کسی حد تک انسان لگتے، اور انسان کبھی منافق نہیں ہوتا ہے، منافقت غیر انسانی فطرت ہے، اور اس معاملے میں شیطانی عمل ہے، کیونکہ انسان دوست ہوتا ہے، اور دوستی و منافقت میں کوئی relation نہیں تو ایسے میں اگرچہ آپ اور ہمارا میڈیا کسی منافق سے کم نہیں۔

جس طرح فیصل آباد کو میڈیا والوں نے ٹرینڈ کیا 

اور ثالث کا کردار ادا کیا، اس سے بڑی منافقت کوئی نہیں ہے، کیونکہ مجھے یاد ہے جب سری لنکن مینیجر والا واقعہ ہوا تھا، تو ایسے میں پہلے میڈیا والوں نے بجائے constructively چیزوں کو tackle کرنے کے بجائے یعنی لوگوں کو گائڈ کرنا کہ کسی بھی معاملے میں اس طرح کا بیان دینا وہ بھی اس وقت جب prove نہیں ہوا کہ واقعی میں گستاخی ہوئی تھی یا نہیں، کیونکہ ہمارے پاس کے لوگوں میں (ہر ایک میں نہیں) مگر یہ عادت ہے کہ کوئی benefit مل رہا ہوتے ہیں تو یہ نہیں سوچتے کہ میرے ساتھی کو بھی اس میں سے کچھ مل جائے، بلکہ اب سوچ یہ ہوتی ہے کہ اس کو ملے نہ ملے، اس کا بھی مجھے مل جائے، ہمارے ٹریفک کا حال ہی دیکھ لیں، میں صفحوں کو مزید گندا نہیں کرنا چاہتا کہ ہم سب نے دیکھا ہے کہ ایک گاڑی کس طرح لائن کی پاسداری کرتی ہے، اور ٹریفک سگنل کے کتنے آگے کھڑی ہوتی، بجائے اسکے کے تھوڑا انتظار کرلے، گاڑی گزرے گی تو اس کے پیچھے گیپ میں نکلے، مگر ہمیں یہ عادت ہے کہ میں پہلے نکل جاؤں، اور انتظار کرنا میری شان کے خلاف ہے، 

مسئلہ ہم میں ہی ہے

بے شک میں لبرل نہیں مگر بات یہی ہے کہ جس طرح کے نفسا نفسی کے دور میں ہم موجود ہیں، ایسے میں ہم نے تحقیق اور کراس چیکنگ کا عنصر بھی اپنے اندر سے یکسر ختم کردیا ہے، ورنہ جن کو کلمہ پڑھنا، اس کا مفہوم اور مطلب نہیں آتا، چلو یہ تو بہت بڑی بات کررہا ہوں، شعور نہیں ہو، ان کے منہ سے یہ بات اچھی نہیں لگتی کہ ہم نے ناموسِ رسالت ﷺ کا خیال کیا ہے، جبکہ ہمارے مذہب میں ایسا کوئی concept نہیں ہے، 

مسجدِ نبوی ﷺ میں رفع حاجت والے واقعہ کی مثال

جہاں ایک کمزور دماغ والا بندہ غلطی سے مسجد نبوی میں پیشاب کردیتا ہے، ایسا کوئی واقعہ اگر چہ آج ہوجاتا، تو اس بندے کا بالکل اس سری لنکن منیجر کی طرح نام و نشان موجود نہیں رہتا کیونکہ ہم نے لکھنا پڑھنا اور اس کے ساتھ لکھنے پڑھنے کا شعور اپنے اندر سے بالکل ختم کردیا ہے، جبکہ آپ ﷺ نے اس وقت یہ عمل نہ صرف کرنے دیا بلکہ بعد از خود ڈول کے ذریعے پانی بہا کر جگہ صاف کردی، جس کی بدولت آپ ﷺ کے رویے سے متاثر ہو کر اسلام قبول کیا، ہمارے بڑوں نے اپنا رویہ کس پائے پر رکھا، اور یہاں ہم نے اپنے آپ کو حیوانیت کے دلدل میں ڈال دیا ہے۔

دشمن کے پلان میں ایندھن بننے میں ہمیں کیا اچھا لگتا ہے؟

اوپر جب میں نے جنرل بیپن راوت کا زکر کیا تو یہ کہا کہ کشمیریوں کا ڈی این اے تبدیل کریں گے، ایسا کرنے کے لئے ان کو اندر کے بھیدی چاہئے ہوتے ہیں، اور یہ ہمارے پاس کے لوگوں کی کمزوری ہے، تعلیم ہونا نہ ہونا کوئی criteria نہیں، مگر اصل بات یہی ہے کہ بندے کے اندر شعور ہونا چاہئے کہ اگر اس طریقے سے پیسے کما بھی لے گا، تو کیا وہ آزادی اس کو میسر رہے گی جو روکھی سوکھی کھا کر اس کو میسر ہوتی ہے؟ یہ بات شعور کی ہوتی ہے۔ کیونکہ فیصل آباد کے واقعے میں مجھے صاف طور پر یہ لگا کہ ان کو پتہ ہی نہیں تھا کہ کیسے ان کے اس ایکشن کو دنیا بھر میں پاکستان کے خلاف نہ صرف استعمال کریں گے، بلکہ ان کی اپنی individuality اور respect ختم ہوچکی ہے، بلکہ ان کے اس ایکشن کی وجہ سے عورت زات کی عزت ہمارے معاشرے سے ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

اس کی ایک مثال مذہب سے دوری بھی ہے

کیونکہ یہ دونوں واقعات لبرلز کو ایک موقع دینے کے برابر ہے جہاں ridiculing the religion and faith and beliefs ان لوگوں کا مین اور کور پروگرام ہوتا ہے، keeping in mind آج کے زمانے میں معلومات کا زخیرہ ہے جبکہ علم اٹھا لیا گیا ہے، کیونکہ معلومات ایک حیوان کو بھی ہوتی ہے مگر اس کو استعمال کرنے کا ڈھنگ ہمیں علم فراہم کرتا ہے، تو آپ خود بتائیں، اس مینجر کی لاش کے ساتھ بے حرمتی کرتے ہوئے لبیک یا رسول اللہ بولتے ہوئے آپ نے blasphemy نہیں کی؟ جبکہ آپ منافق بھی ہو، مذہب کی مانتے بالکل نہیں ہو، مگر جہاں اپنی بات آجائے، مذہب میں اپنی مطلب کی شق کو اپنے حساب سے استعمال کرنا از خود منافقت نہیں؟ جبکہ بقول سی سی ٹی وی، اس کو اردو اور عربی نہیں پڑھنی آتی تھی، تو ایسے میں it was unintentional اور جب اس کو پتا چلا کہ اس سے یہ حرکت ہوئی ہے، تو اس نے معافی بھی مانگی، مگر منافقت یہی ہے کہ اپنے personal scores کو settle کرنے کے لئے اسلام اور پاکستان کی دھجیاں بکھیرنے میں ہم لوگوں نے اپنا حصہ ڈالا ہے۔

اب دیکھیں ہمارے خلاف کیا ٹرینڈ چل رہا ہے

ہم نے لوگوں کو کیا موقع دے دیا ہے کہ ابھی ہم رو رہے ہوتے ہیں کہ نوکریاں نہیں ہیں، جبکہ ہمارے آج کے ایکشن سے آنے والے وقت کی نوکریاں بھی کھا چکے ہیں۔

https://twitter.com/hashtag/withdrawgspplusfrompak?src=hashtag_click

کوئی تبصرے نہیں:

بلاگ میں مزید دیکھیں

Sponsors

Earn Money online with the Inspedium Affiliate Program
Unlimited Web Hosting