اب ذرا تصور کریں کہ آج کوئٹہ اور پشاور کے درمیان 'عالمی کرکٹ کا فیشن شو' جاری ہے، جہاں میڈیا نے پی ایس ایل کی مارکیٹنگ کو کسی بچوں کے میلے میں تبدیل کر دیا ہے۔ ہاں جی، یہی وہی میڈیا ہے جو ٹی وی ریٹنگز کے لیے جگت بازی اور ہلکے پھلکے ہتھکنڈوں پر بھروسہ کرتا ہے، جیسے کسی جادوگر کی ٹرک ہو۔ لیکن ایک سوال یہ اٹھتا ہے کہ اس طرح کی بے بنیاد اداکاری سے پاکستان اور پاکستانی کرکٹ کی عالمی ساکھ پر کیا اثر پڑے گا؟
تجزیہ اور طنز:
-
میڈیا کی 'نوجوانی': میڈیا نے اپنی سنجیدگی کھو دی؟ کرکٹ کے عالمی میلے میں ٹی آر پی کے لیے بچگانہ اشعار اور بے معنی تبصروں کا سیلاب! #میڈیا #کرکٹ
ٹی آر پی کا جادو: میڈیا ٹی آر پی بڑھانے کے لیے جادوئی جگت بازی میں الجھ گیا ہے، جیسے جادو کی دکان بچوں کو لبھاتی ہے۔ پاکستان کی بین الاقوامی تصویر پر منفی اثر! #میڈیا #کرکٹ #TRP
-
عالمی تصویر پر منفی اثر: اگر ایسا ہی چلتا رہا تو پاکستان کرکٹ کی عالمی پہچان مسخرے کی تصویر بن جائے گی، اور ناظرین پوچھیں گے: "کرکٹ یا تماشہ؟" #کرکٹ #میڈیا #TRP'
متبادل حل:
-
پیشہ ورانہ مارکیٹنگ: میڈیا کو چاہیے کہ وہ اس تماشے کی بجائے پیشہ ورانہ اور تجزیاتی رپورٹنگ پر توجہ دے۔ بہتر ہوگا کہ وہ کرکٹ کے کھیل کی اصل مہارت اور حکمت عملی کو اجاگر کریں، نہ کہ محض ٹی آر پی کے جھانسے میں پھنسیں۔
-
تعلیم اور شعور: نوجوان ناظرین کو کرکٹ کے گہرے پہلوؤں سے روشناس کرانے کے لیے ایسی رپورٹیں تیار کی جائیں جو نہ صرف کھیل کی تفصیلات بیان کریں بلکہ عالمی معیار کے تجزیے بھی پیش کریں۔
-
قومی مفاد کی ترجیح: میڈیا کو چاہیے کہ وہ قومی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے، پاکستان کی کرکٹ ساکھ کو بہتر بنانے کے لیے مثبت اور تعمیری مواد پیش کرے، جس سے نہ صرف اندرونی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی پاکستان کی پہچان نکھرے۔
یوں نہ صرف ٹی آر پی کے جھانسے سے نجات ملے گی بلکہ ایک نیا دور بھی شروع ہوگا جس میں کرکٹ کو اس کی اصل عظمت کے ساتھ سراہا جائے گا۔
0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں