Search me

Translate

ہمارے معاشرتی تضاد

مجھے پورا یقین ہے کہ ہم خود ان مسائل کو بڑھا چڑھا کر اپنے اوپر مسلط کرتے ہیں۔ ممکن ہے کہ میری رائے سخت لگے، مگر حقیقت یہی ہے کہ اگر صحیح رہنمائی اور ہدایات پر عمل کیا جائے تو ہمارے یہاں کوئی ایسا مسئلہ نہیں جو حل نہ ہوسکے۔ مسئلہ ہماری غفلت اور غیر سنجیدہ رویے کا ہے، نہ کہ مسائل کی پیچیدگی کا۔

ہم نے خود ہی ایسا معاشرہ تشکیل کر دیا ہے 

  • جہاں خود کو عقل نہیں، وہاں دوسروں کے عیب تلاش کر کے خود کو برتر ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
  • ایجوکیشن کے نام پر محض رٹہ سسٹم کو فروغ دیا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں ذہنی طور پر مفلوج افراد (Zombies) تیار کیے جا رہے ہیں، جن کی عالمی سطح پر کوئی اہمیت نہیں۔
  • اگر واقعی اتنے لوگ پاکستان سے بیرون ملک جا رہے ہیں تو وہ عالمی سطح پر کیوں نمایاں نہیں؟ دبئی یا سعودی عرب کے علاوہ دیگر ترقی یافتہ ممالک میں ان کی نمائندگی کیوں نہیں؟ کیا ہم نے ان کی تعلیم اس معیار کی دی ہے کہ وہ عالمی سطح پر اپنی شناخت بنا سکیں؟
  • کیا ہمارے معاشرے میں تعلیم و تربیت کے عمل کو مؤثر اور مثبت انداز میں استعمال کیا جا رہا ہے؟
  • کیا ہم نے سیکھنے اور سکھانے کے ایسے مواقع پیدا کیے ہیں جہاں باہمی تعاون (Collaboration) کو فروغ دیا جاتا ہو اور اجتماعی ترقی کو ممکن بنایا جائے؟
  • کیا ہمارا تعلیمی نظام محض نمبر لینے تک محدود ہو چکا ہے، یا واقعی میں تخلیقی سوچ اور عملی مہارتوں کو فروغ دیتا ہے؟
  • کیا ہم اپنے نوجوانوں کو صرف ڈگری کے پیچھے بھگانے کے بجائے اصل زندگی کی مہارتیں سکھا رہے ہیں؟
  • کیا سیکھنے اور سکھانے کے عمل میں تنقیدی سوچ اور سوال کرنے کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے؟
  • ہمارے ادارے کیا واقعی قابلیت اور محنت کی بنیاد پر افراد کو آگے بڑھا رہے ہیں یا محض سفارشی اور خوشامدی کلچر کو فروغ دیا جا رہا ہے؟
  • کیا ہم نے اپنی اخلاقی اقدار اور سماجی شعور کو تعلیمی نظام کا لازمی حصہ بنایا ہے یا صرف کتابی تعلیم تک محدود کر دیا ہے؟
  • کیا ہمارے تعلیمی ادارے طلبہ کو عالمی معیار کے مطابق تیار کر رہے ہیں یا محض ڈگریاں بانٹنے کے مراکز بن چکے ہیں؟
  • کیا ہم اپنی ناکامیوں کا ذمہ دار خود کو سمجھتے ہیں یا دوسروں پر الزام تراشی کو ترجیح دیتے ہیں؟
  • کیا واقعی ہم نے تعلیم کو ایک تبدیلی کا ذریعہ بنایا ہے یا اسے کاروبار بنا کر رکھ دیا ہے؟

ہم "صحیح" ہیں!

یہ ذہنیت نے ہماری عقل اور سمجھ بوجھ کو سلب کر لیا ہے۔ انسان ہمیشہ ارتقاء کرتا آیا ہے، لیکن آج جس اخلاقی پستی میں ہم گر چکے ہیں، وہ اس لیے ہے کہ ہم نے ترقی پر فل اسٹاپ لگا دیا ہے اور اپنے آپ کو یہ سمجھ کر مطمئن ہو گئے ہیں کہ ہم ہمیشہ درست ہیں۔

تم بھی تو یہی بات کررہے ہو!

میں نے یہاں "کولیبریشن" کا لفظ استعمال کیا ہے، جسے ہماری رٹہ بازی کی صلاحیتیں نہیں سمجھ سکتیں۔ اب میں یہاں کولیبریشن کی تعریف نہیں بتاؤں گا، کیونکہ ہم نے پہلے ہی اس کا بیڑہ غرق کر دیا ہے، منہ کے سامنے دے کر۔ ہم اسلام کے سوداگر بنے پھرتے ہیں، حالانکہ اسلام نے ہمیں یہ نہیں سکھایا کہ اپنا گریبان چھوڑ کر دوسروں کو دیکھتے رہیں۔ یہ یہودیوں کی روش تھی، جسے ہم نے اپنالیا ہے۔ دونوں طریقوں میں بہت فرق ہے (اور یہ دونوں طریقے کیا ہیں، خود ہی سمجھ لو)۔ مگر اس میں ایک اور بات ہے کہ ہمارے اندر سمجھ بوجھ کا فقدان ہے، جس کی وجہ سے ہم ان دونوں پہلوؤں میں فرق نہیں کر پاتے۔

بچوں کو کیا بنا رہے ہیں، صرف اپنے آپ کو صحیح ثابت کرنے کے لئے

ہوسکتا ہے کہ میں یہاں غلط ہوں، مگر میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ ایک احساس کمتری کی قسم ہے۔ جب ہمارے بزرگ اس پوزیشن پر پہنچتے ہیں جہاں فیصلہ سازی ان کے ہاتھ میں ہوتی ہے، تو اللہ نے انہیں یہ حکم دیا ہے کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔ لیکن کیا بحیثیت معاشرہ ہم میں سے کوئی بھی اپنی ذمہ داری نبھا رہا ہے؟

یہ صورتحال مشکل لگ سکتی ہے، لیکن یہ ضروری ہے کہ ہم یہ تسلیم کریں کہ ذمہ داری ایک مشترکہ کوشش ہے۔ تبدیلی ہمارے اندر سے شروع ہوتی ہے، اور صرف باہمی سمجھوتے اور مشترکہ جوابدہی کے ذریعے ہی ہم ترقی کرسکتے ہیں۔ ہم سب کا کردار ہے ایک بہتر مستقبل کی تشکیل میں، اور صرف تعاون اور خود احتساب کے ذریعے ہی ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

بلاگ میں مزید دیکھیں

You might like

$results={5}