2025 کے بارے میں پرامید نہ ہونے کی وجوہات: ایک تنقیدی جائزہ
سنہ 2025 کے حوالے سے میرا رجحان کچھ زیادہ پرامید نہیں ہے، اور اس کی چند بنیادی وجوہات ہیں جو میرے اس تجزیے کی بنیاد ہیں۔
1. سماجی تبدیلی کی رفتار
کراچی جیسے بڑے شہر میں سماجی تبدیلی کی رفتار بہت سست ہے۔ یہاں کے لوگ عموماً سطحی سرگرمیوں میں مصروف رہتے ہیں جیسے خریداری، شادی بیاہ کی تقریبات، اور واٹس ایپ گروپس میں گپ شپ۔ اس سے معاشرتی اور انفرادی ترقی کی راہیں مسدود ہو رہی ہیں۔
2. رہنماؤں کی نااہلی
ہمارے رہنماؤں میں نااہلی اور بدعنوانی کی وجہ سے کراچی جیسے شہر کی ترقی میں رکاوٹیں حائل ہیں۔ سڑکوں کی بُری حالت اور عوامی ٹرانسپورٹ سسٹم کی کمی ہمارے شہر کی زبوں حالی کی عکاسی کرتی ہیں۔ رہنما اپنے ذاتی مفادات کو ترجیح دیتے ہیں اور عوام کی فلاح و بہبود کو نظر انداز کرتے ہیں۔
3. خطرناک ڈرائیونگ
شہریوں کی خودغرضی اور غیر ذمہ داری کا مظہر خطرناک ڈرائیونگ ہے۔ ایک حالیہ واقعے میں، ایک ہائیلکس ڈرائیور نے میری 70 سی سی بائیک کے ساتھ خطرناک انداز میں ڈرائیو کی، جو نہ صرف میری زندگی کے لئے خطرہ تھا بلکہ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ یہاں کے لوگوں کا رویہ کس قدر لاپرواہ اور خودغرض ہے۔
4. پیداواری سرگرمیوں کی کمی
لوگوں کی زیادہ تر توانائیاں غیر پیداواری سرگرمیوں میں ضائع ہو رہی ہیں۔ معاشرے میں تنقیدی سوچ اور تخلیقی صلاحیتوں کی کمی ہے، جو کہ ترقی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
5. اخلاقی زوال
معاشرتی اخلاقیات کی گراوٹ بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔ یہاں کے لوگ ایک دوسرے کی مدد کرنے کے بجائے، اپنی ذات کی بہتری کے لئے دوسروں کو نقصان پہنچانے سے بھی گریز نہیں کرتے۔
6. تعلیمی معیار
تعلیمی نظام بھی ناکارہ ہے، جس کی وجہ سے نئی نسل وہ صلاحیتیں حاصل نہیں کر پا رہی جو کہ ایک روشن مستقبل کے لئے ضروری ہیں۔
نتیجہ
ان تمام وجوہات کی بنا پر، میں 2025 کے بارے میں پرامید نہیں ہوں۔ جب تک ہم بحیثیت قوم ان مسائل کا سامنا نہیں کریں گے اور ان کے حل کے لئے مشترکہ کوششیں نہیں کریں گے، تب تک کوئی مثبت تبدیلی ممکن نہیں ہو سکتی۔
میرے اس تنقیدی جائزے کا مقصد محض منفی پہلوؤں کی نشاندہی کرنا نہیں بلکہ ان مسائل کی طرف توجہ دلانا ہے تاکہ ہم ایک بہتر مستقبل کی راہ ہموار کر سکیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں