Search me

Translate

کے الیکٹرک کی نااہلی اور استحصالی ہتھکنڈے



اب ان کے رویے پر اور کیا بات کروں؟ یہ بالکل ویسا ہی ہے جیسے کے الیکٹرک اپنے ذاتی مفادات کے تحت اپنی سولر شیٹس کو فروغ دینے کے لیے روایتی بجلی کے نظام کو جان بوجھ کر بدنام کر رہا ہو، تاکہ صارفین کو مجبوراً ان کے مہنگے متبادل ذرائع اپنانے پڑیں۔

میری آنکھوں کے سامنے حقیقت واضح ہے۔ صبح 7:35 کا وقت میٹر پر دکھایا جا رہا ہے، مگر 7:15 پر بھی، جب میں دفتر جانے کے لیے بیدار ہوتا تھا، بجلی غائب ہوتی تھی۔ یہ محض ایک بار نہیں، بلکہ مسلسل ایسے حالات کا سامنا کرنا پڑا ہے جس نے مجھے قلم اٹھانے پر مجبور کر دیا۔ ورنہ شاید میں بھی ان بڑی عمر کے لوگوں کی طرح خاموشی کا روزہ رکھ لیتا اور ہر زیادتی کو تقدیر مان کر برداشت کرتا رہتا۔

لیکن ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے!

میں 13,000 سے 14,000 روپے ماہانہ ادا کر رہا ہوں، اور اس کے بدلے میں کیا مل رہا ہے؟ غیر معیاری سروس، بلاجواز لوڈشیڈنگ اور مسلسل استحصال۔ یہ صورتحال نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ ایک منصوبہ بند استحصال کا نتیجہ بھی نظر آتی ہے جہاں صارفین کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے۔

یہ رویہ ناقابل قبول ہے اور اس پر سوال اٹھانا ہر ذمہ دار شہری کا فرض بنتا ہے۔

ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کے الیکٹرک نے سہولت دینے کے بجائے ایک نیا کاروباری ماڈل بنا لیا ہے، جہاں صارفین کی مشکلات کو اپنی کمائی کا ذریعہ بنایا جا رہا ہے۔ بار بار بجلی کی بندش، غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور مہنگے بلوں کا تسلسل، ایک ایسے نظام کی نشاندہی کرتا ہے جو مکمل طور پر صارف دشمن بن چکا ہے۔

ایک طرف صارفین کو بھاری بھرکم بل بھیجے جا رہے ہیں اور دوسری جانب بنیادی سہولت سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ جب سوال اٹھایا جائے تو جواب ملتا ہے: "سسٹم اپگریڈ ہو رہا ہے"، یا "گرڈ اسٹیشن میں فالٹ ہے"۔ حقیقت یہ ہے کہ فالٹ نظام میں نہیں، بلکہ انتظامیہ کی نااہلی اور بدنیتی میں ہے۔

یہ سب کچھ جان بوجھ کر صارفین کو ذہنی طور پر جھکا دینے کی ایک چال معلوم ہوتی ہے، تاکہ وہ روایتی بجلی کے بجائے مہنگے متبادل جیسے سولر سسٹمز کی طرف جانے پر مجبور ہو جائیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ ادارے عوامی خدمت کے لیے ہیں یا منافع خوری کے؟

ہم، بطور شہری، یہ سوال کرنے کا حق رکھتے ہیں کہ:

  1. ادائیگی کے باوجود معیاری سروس کیوں نہیں دی جا رہی؟
  2. بجلی کی غیر اعلانیہ بندش کی ذمہ داری کون قبول کرے گا؟
  3. حسابات میں شفافیت کیوں نہیں؟

وقت آ گیا ہے کہ عوام اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کریں۔ بجلی کی بندش کوئی فطری آفت نہیں بلکہ ایک بدانتظامی اور استحصال کی پالیسی ہے۔ جب تک ہم سوال اٹھاتے رہیں گے اور جواب طلب کرتے رہیں گے، ان اداروں کو اپنی روش بدلنی پڑے گی۔

یہ خاموشی توڑنے کا وقت ہے۔ حقوق کا مطالبہ کرنے کا وقت ہے۔ انصاف کے لیے آواز بلند کرنے کا وقت ہے۔



کوئی تبصرے نہیں:

بلاگ میں مزید دیکھیں

You might like

$results={5}