Link List
Search me
انڈیا چین کی چھپن چھپائی اور جنگ کے نت نئے طریقے
لائن آف actual کنٹرول، لائن آف کنٹرول اور پاکستانی سیاست + سیاستدان
پاکستان کی سالمیت، ہمارے سیاستدان، ہمارے نیوز اینکرز
اسی وجہ سے
جیسا کہ ابھی دو مہینے پہلے
ایک چیز بار بار دیکھانا؟
اسپورٹس اور سیاست؟
ان لوگوں کی وجہ سے
امریکی الیکشن اور بلیک واٹر
میڈیا کو لگام لگاوٗ
5th generation warfare اور پاکستانی سیاست
یہ کیا بلا ہے؟
یہ بلا وہی ہے جو as a قوم ہم میں موجود ہے، یعنی ایک چیز کو دوسرے کے اوپر اتنا تھوپنا کہ سامنے والا اُسی کو سچ سمجھنا شروع کردے، warfare اسی لئے کیونکہ اس میں وہ طور طریقے موجود ہیں جن کی وجہ سے سامنے والے کی سوچ کو اپنے قبضہ میں لیا جاسکتا ہے۔
ذیادہ دور نہیں
کچھ سال پہلے اگر اپنی یاداشت لے جائیں جب ڈونلڈ ٹرمپ اور ہیلری کلنٹن آپس میں الیکشن کے لئے ایک دوسرے سے compete کر رہے تھے، تو جب اس زمانے میں وہاں کے میڈیا نے ہیلری کلنٹن کو شیطان کا چیلا کہہ کر indirectly ٹرمپ کو وہی فائدہ ہوا تھا جو آج ٹرمپ کے مقابلے میں جو بائڈن کو ملا، کیونکہ وہاں کے cognitive عناصر اس وقت ٹرمپ کو سپورٹ نہیں کرنے کے موڈ میں ہیں۔
پاکستانی میڈیا
پاکستانی میڈیا اس وقت وہی گیم کھیل رہا ہے، یعنی انفارمیشن کو اتنا کھول کر بتاوٗ کہ سامنے والے کے ذہن میں کنفیوژن آجائے، کیونکہ یہی قوم تھی، جو نواز شریف کے زمانے لوگ نواز شریف سے نالاں تھے مگر آج وہی لوگ ووٹ کو عزت دو کی رٹ لگائی ہوئی ہے، میرا یہ کہنا ہے کہ مسئلہ میڈیا کا نہیں ہے، کیونکہ میڈیا صرف چیزوں کو blindfolded کررہا ہے، مگر ان چیزوں کو analyze کرنا کس کا کام ہے؟ میڈیا اپنا کام کررہا ہے، مگر ان کو موقع کون دے رہا ہے؟
ہمارا میڈیا
آفرین ہے ہمارے میڈیا پر، جو لوگوں کی نفسیات کو utilize کرتے ہوئے نیوز اینکرز کو اس طرح سے portray کرایا گیا ہے کہ نا چاہتے ہوئے بھی نیوز دیکھنا اسٹارٹ ہوجاتے ہیں، اور اسی بناہ پر ٹی وی چینلز کو ٹی آر پی کی مد میں فائدہ ہوتا ہے، اور اسی نفسیات کی بناہ پر جب سامنے والا بندہ ٹی وی کے سامنے بیٹھنا اسٹارٹ ہوجائے تو اس کا مائنڈ کو ری پروگرام کرنے کے لئے ایک ہی چیز کو متعدد بار اور مختلف طریقے سے دیکھا کر سامنے والے کے ذہن میں acceptance لایا جاسکتا ہے! کیونکہ جس طرح کی ان لوگوں کی ھیڈ لائن ہوتی ہے، اردو میں جسے شہ شرخی کہی جاتی ہے، نا کہ یہ کہ ھیڈ لائن میں ہی نیوز کو اتنا کھول دو کہ نیوز کی تفصیل میں ہم صرف نیوز اینکرز کو دیکھنے میں لگے ہوئے ہوتے ہیں، یعنی ساری نیوز آپکو نیوز ھیڈ لائن میں فراہم کردی گئی ہے، آگے فیشن شو چلے گا۔
نیوز میڈیا والوں کا ایجنڈہ
یہ ایک طرح کا اوپن سیکرٹ open secret ہے، کیونکہ اب تو یہ بات کھل کر discuss کی جارہی ہے کہ کونسا نیوز میڈیا کس سیاسی جماعت کی ملکیت ہے، جو کہ ایک بہت ہی بڑا بمر bummer ہے کیونکہ پاکستان کا نیشنل میڈیا ہونے کے ناطے ملکی مفاد کا خیال رکھنا اور سیاسی مفادات سے اوپر رکھنا ان کی اولین ذمہ داری ہونی چاہئے، ناکہ پی ڈی ایم جلسہ کو اتنا بڑھاوا دینا کہ ان کی ہمت ہوجائے کہ پاکستان کی سالمیت کے خلاف بولنا، اور ہمت دیکھیں کہ پہلے پہل پاکستان کے خلاف زہر اگلنے کے بعد گلگت-بلتستان کی عوام کے سامنے میٹھا میٹھا بولنا اسٹارٹ ہوگئے ہیں، مگر یہ دیکھیں کہ ان سب چیزوں کا فائدہ کون اُٹھا رہا ہے؟ انڈیا۔۔۔
میں پی ایم ایل این کو سپورٹ نہیں کررہا مگر
میڈیا والے بھی ایاز صادق کا بیان سے پہلے کی situation عیاں نہیں کی، کیونکہ اگر آپ اس متنازعہ بیان سے پہلے کے حالات بھی بیان کریں کیونکہ اس بیان سے صاف اندازہ یہی ہورہا تھا کہ کسی کو جواب دیا جارہا تھا، بیشک ایاز صادق صاحب کو بھی سوچ سمجھ کر بولنا چاہئے تھا، کیونکہ کمان سے نکلا تیر اور زبان سے نکلے ہوئے الفاظ کی ضرب پر CTRL+Z کا آپشن نہیں ہوتا ہے، اگر آپ یہ بول رہے ہیں کہ بیان سیاسی تھا، تو سیاست میں کیا اس بات کی اجازت ہوتی ہے کہ جو منہ میں آئے repercussions کو نوٹ کئے بغیر بھونک دیں؟
بول کر تولنا یا تول کر بولنا
جو چیزوں کا رونا دھونا اس وقت پی ایم ایل این والے کہہ رہے ہیں کہ کسی دوسری سیاسی جماعت جو کہ یقیناََ پی ٹی آئی تھی، کو کہہ رہے تھے، اسی بیان کی وجہ سے اب دیکھیں بیرون ملک انڈیا میں ہمارے ملک کے خلاف پروپگینڈہ میں مزید تیزی آگئی ہے، پہلی بات تو یہ ہے پی ایم ایل این سے متعلق کہ جو اسٹیبلشمنٹ سے متعلق یہ لوگ کہہ رہے ہیں، پوری دنیا کی اسٹیبلشمنٹ more-or-less ایسی ہی ہوتی ہے، اسی لئے اپنی تیاری پوری رکھا کریں، کیونکہ ابھی امریکی الیکشن میں ہم سب نے دیکھا ہے کہ اگر آپ اسٹیبلشمنٹ کی آنکھوں کا تارا ہوں تو کیا ہوتا ہے اور نہ ہو تو کیا ہوتا ہے۔
دوسری بات، اگر آپ میرے بلوگ آرٹیکل کو بغور پڑھیں تو میں نے نظریہ اور identity کی بات کی تھی جو ہم نے کھوئی ہے اور بھارت نے حاصل کی ہے، کیونکہ ایسے کچھ واقعات ہوئے ہیں off late جن سے یہ چیزیں عیاں ہورہی ہیں، پہلا سعودی عرب کا ۲۰ ریال کا نوٹ جہاں چلیں مان لیتے ہیں کشمیر ابھی پاکستان کا حصہ نہیں مگر کس خوشی میں گلگت بلتستان کو بھی پاکستان سے الگ دیکھایا گیا؟ اور چلیں مان لیا ہوگیا، برادر اسلامی ملک ہے، (ویسے میرا اسلامی اور برادر دونوں سے اختلاف ہے) مگر جس طرح بھارت نے react کیا کہ کس طرح آپ نے کشمیر کو آزاد دیکھایا ہے، کیا پاکستانی میڈیا نے اس چیز کو اجاگر کیا؟ ہمارا بے شرم میڈیا اس چیز کو اجاگر کررہا ہے کہ نئے نوٹ کی وجہ سے بھارت کی چیخیں، جبکہ انڈیا کشمیر اور گلگت بلتستان کو بھارت کا حصہ نہ دیکھانے کی وجہ سے احتجاج کیا تھا جبکہ یہ احتجاج ہمیں کرنا چاہئے تھا، کیونکہ emotionally اور geographically کشمیر پاکستان کے لئے اہم ہے۔
ایاز صادق صاحب کا سیاسی بیان
ہمارے سیاستدانوں کو بھی اگر اپنے آپ کو جانے مانے سیاستدان کہلوانےکا شوق ہے، تو زبان پر لگام رکھنا بھی سیکھیں، صرف اس ایک بیان کی وجہ سے اب بھارت دوبارہ شیر بن گیا ہے اور اس بیان کے اگلے دن میجر گورو آریا کا پاکستان کو کہنا کہ ۱۵ دن میں بلوچستان کے حالات دیکھنا کسی دھمکی سے کم نہیں، اور یہ ہمت کس نے دی؟ ایاز صادق صاحب کے صرف ایک سیاسی بیان نے، ویسے تو انڈیا بھی اخلاقیات کی دھجیاں بکھیرنے میں کم نہیں، مگر ہمت ان کو ہمارے ہی سیاستدانوں نے دیا، کیونکہ انڈیا چانکیا کے نظریے پر عمل کرتے ہوئے کنفیوژن اور دھوکہ دہی پر عمل کرتے ہیں، کیونکہ جس طرح گھر میں گھس کر مارا کو propagate کیا، ہمارے سیاستدانوں کو سمجھنا چاہئے کہ بولنے سے پہلے سوچ لیا کریں، کیونکہ جتنا برداشت کرسکتے ہیں اتنا بولیں، ورنہ خاموشی سے اپنے آپ کو پہلے طاقتور کریں پھر بھڑکیاں ماریں، یہاں ہم کاسمیٹک چیزوں پر انویسٹ کرنا ضروری سمجھتے ہیں۔