یہ ایک خطرناک چیز ہے کیونکہ میں تو نیوز میڈیا اس حد تک نہیں دیکھتا کہ اس میں غیر ضروری طور پر اپنا ذہن کو پھنسا لوں، مگر لوگوں کو اس غیر ضروری بحث میں ڈھالا جارہا ہے۔
میں ایسا کیونکر کہہ رہا ہوں؟؟؟
میں ایسا اس لئے کہہ رہا ہوں کیونکہ اس چیز کا تعلق انسانی دماغ سے متعلق ہے، کیونکہ یہ انسانی دماغ کی خصوصیت ہے، کہ وہ چیز جس کو وہ ہمیشہ رد کررہا ہے، اگر۔۔۔ اگر۔۔۔ اگر۔۔۔ ۷ مرتبہ لگاتار یا کسی مستقل بندی کے ذریے ایک ہی بات یا چیز کو بار بار دیکھایا جائے، بولا جائے یا پھر repeatedly کانوں میں سُنا جائے تو اس طرح وہ رَد کرنے کی intensity کم ہوتے جاتی ہے۔
اب ایسے میں۔۔۔
بار بار اور بلاوجہ ایک ایسا ٹاپک جو پاکستان میں غیر معروف ہے (کیونکہ مذہبی بنیاد پر اسرائل کا تذکرا پسند نہیں کیا جاتا ہے) مگر ایک رات پہلے سب نارمل ہو اور یک دم یک مشت کچھ ہی گھنٹوں میں پاکستان میں Hot Topic بن گیا اور ٹویٹر پر Top Trending پر آگیا، آخر کون ہے جو پاکستان میں اس چیز کو accept کرانے کے درپے ہیں؟؟؟
نُور دھری
اب مزیدار بات یہی ہے کہ from nowhere یہ محترم یک دم پاکستانی اسکرین پر نمودار ہوتے ہیں، وہ بھی اپنے آپ کو صیہونی مسلمان کہلانے میں فخر ہے، میرا صرف ایک معصومانہ سوال ہے، کیا کوئی یہودی اپنے آپ کو مسلمانی یہودی کہلانے میں فخر کرے گا؟ تو یہ کیسا مسلمان ہے؟ کیا جو سعودی عرب نے اور متحدہ عرب امارات نے فلسطینی مسلمانوں کی پِیٹھ پر چُھرا گھونپا، مطلب یہی ہے نا کہ مسلمانوں کا identity crisis کا وقت ہے، جہاں مسلمانوں کی ایک شناخت کو ختم کرنے کے درپے ہیں۔
سعودی عرب میں نصاب میں تبدیلی
کورونا وائرس کی وجہ سے فلائٹ کا نظام فی الوقت proper نہیں چل رہا ہے مگر متحدہ عرب امارات میں ۵۰،۰۰۰ اسرائلی اپنی کوئی تہوار ہناکا منانے پہنچے تھے، مگر سعودی عرب کے ںصاب میں اس حوالے سے pro-Israeli نصاب کو پروموٹ کیا جارہا ہے۔
I Pet Goat II
یہ ایک طرح کا exposition تھا جہاں مستقبلِ قریب اور بعید کے واقعات کو without any sequence یعنی کہ ترتیب کے بغیر randomly بتایا گیا تھا، جیسے کچھ چیزیں جو اس میں بتایا گئیں تھیں جیسے چین اور روس کو (کاپی رائٹ کی وجہ سے شاید میں اس میں سے چیزیں نہ دیکھا سکوں مگر یہاں گوگل کرلیں اور relate کریں کہ کیا ہوچکا ہے اور کیا ہونے کو ہے) اس میںmetaphorically دیکھایا گیا کہ چین اور روس کو بھی آہنی ہاتھ لیا جائے گا، جیسے کہ آپ اس پکچر میں دیکھ سکتے ہیں۔ کیونکہ اس مندرجہ ذیل تصویر میں ہتھوڑا روس کا دیکھایا گیا ہے جبکہ یہ چُھرا چین کو دیکھایا گیا ہے۔عریانیت کا فروغ
یہ چیزہم سب اپنے سامنے دیکھ رہے ہیں، جس طرح Women Empowerment کے نام پر عورت کو گھر کی چار دیواری سے باہر نکالنے اور attraction کے نام پر عورت کو عریانیت کی جانب مبزول کرایا جارہا ہے، کیونکہ ہمارے معاشرے میں عورت فیملی بناتی ہے، جبکہ عورت کو باہر نکالنے کی بناہ پر یوروپ میں کیا کچھ ہوچکا ہے، ان کا فیملی سسٹم اور فیملی کا سسٹم مکمل طور پر ختم ہوچکا ہے، مطلب جانوروں والا حال کہ بلی pregnant ہوجاتی ہے مگر بلی کو خود نہیں پتا کہ اس کے پیٹ میں fetus کس بِلّے کا ہے، وہی حال اِن یوروپین کا ہوچکا ہے اور اب مسلمانوں میں بھی یہی چیز کو پروموٹ اس طریقے سے کیا جارہا ہے، کیونکہ پاکستان میں جس طرح Velo Sound System کے نام پر عریانیت کا بازار گرم کیا ہے، جیسے میں نے اِس بلاگ کے اسٹارٹ میں لکھا تھا کہ ایک چیز کو بار بار دیکھائیں گے تو دماغ اُس چیز کو رد کرنا آہستہ آہستہ کم کرتا ہے اور simultaneously دماغ اس چیز کی طلب کو بڑھادیتا ہے، یہ سب نیچرل ہے، اور یہی سب fifth generation warfare کا کچھ حصہ ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں