تھوڑی دیر کی کلپ کو اگر آپ سنیں تو ایک دم ایسے لگے گا جیسے آپ ہندی نہیں اردو کو سن رہیں ہیں، یہ 1989 کے زمانے میں انڈیا میں ہورہا تھا، ابھی بھی پرانی ہندی زبان بولنے والوں کو دیکھ لیں سلیس ہندی یعنی literally اردو زبان بولتے ہیں۔
اب یہی چیز پاکستان میں ہورہی ہے؟
مگر جس طرح انڈیا نے اردو زبان کا influence ہندی میں سے نکالا اور سنسکرت زبان کے الفاظ کو include کیا تاکہ لوگ ہندی اور اردو میں فرق کر سکیں۔ مگر اب گنگا الٹی بہہ رہی ہے، پاکستان میں یہی صورتحال ہورہی ہے مگر بات یہ ہے کہ یہاں ایک catastrophe کو invite کررہے ہیں، کیونکہ جتنی سلیس اور gullible ہماری اردو زبان ہے، جس میں ہر وقت دوسری زبانوں کے الفاظ include ہوتے رہتے ہیں، آہستہ آہستہ سنسکرت کے الفاظ بھی ملتے جارہے ہیں۔
یہ بری چیز نہیں ہے مگر!
بات یہ ہے کہ انڈیا نے بھی اپنی ہندی زبان کو دوبارہ بڑھاوا دینے کے لیئے اور اردو کو پیچھے دکھیلنے کے لیئے یہ سیاست کی، اور قریبا دو دہائی بعد اس کے اثرات ہمیں اپنی اردو زبان میں بھی دیکھنا شروع ہوگئے ہیں۔
بات ideology کی ہے
کسی بھی قوم کی ترقی کا راز اسکی ideology یعنی نظریہ پر مبنی ہوتا ہے، پاکستان نے بھی پچھلے زمانے میں اپنی اردو زبان کو اس علاقے میں اتنی مشہور کردیا تھا کہ اردو کو مسلمانوں کی زبان سے مخصوص کردیا گیا تھا، جس کی بناہ پر انڈیا کے لیئے بھی ضروری ہوگیا تھا کہ اپنی زبان کو rise-from-the-ashes کے مبنی مردہ گھر سے دوبارہ زندہ کرنا اشد ضروری ہوگیا تھا۔
کیونکہ
کوئی بھی قوم اپنی ideology کے بغیر کچھ نہیں ہے، مگر یہاں جس طرح slow poison کے موافق ہمارے اندر اس زہر کو پھیلایا جارہا ہے، جو آنے والی generation ہوگی یعنی میری generation کے بعد والی generation, وہ ideology-less ہوگی، کیونکہ آج کے زمانہ میں اس catastrophe کا initial stage کو complete کیا جارہا ہے، ہمارے زہنوں میں یہ بات ڈالی جارہی ہے کہ اردو زبان میں بات کریں تو backward ہیں، مجھے ازراہ کرم صرف ان دو ممالک کو list down کر کے بتا دیں جنہوں نے اپنی individuality پر compromise کر کے ترقی کی ہو؟
یہاں temporary ترقی کی بات نہیں ہورہی
Temporary ترقی سے مراد دکھاوے والی یعنی صرف assembled ترقی کی بات نہیں ہورہی ہے، بلکہ self sustainable ترقی کی بات ہورہی ہے۔ جن ممالک نے اپنی زور بازو پر ترقی کی ہے انہوں نے اپنی قومی زبان کو اہمیت دی ہے، Russia ہی کو دیکھ لیں، امریکہ/امریکا سے ہمیشہ تو تو میں میں ہوتے رہتی ہے مگر یہ قوم ہمیشہ اپنی pride پر compromise نہیں کرتی، نتیجہ میں امریکہ/امریکا کو گھٹنے ٹیکنے پڑھتے ہیں۔
میں نے YouTube پر کچھ ویڈیوز دیکھی ہیں، جہاں Russian Air Traffic Controller کوشش یہی کرتا ہے کہ Russian زبان میں مخاطب کرے یا پھر minimalist English language میں مخاطب کریں کیونکہ انکی زبان انکی pride ہے اور یہ pride ہمارے اندر سے چھینا جارہا ہےکیونکہ ہمارے اندر خود کے Desi Liberals اس چیز کے ذمہ دار ہیں، مگر سارا قصور ان Desi Liberals کا نہیں، یہ ہمارے کل معاشرے کا 1 یا پھر 2 فیصد ہیں، معاشرے کی majority اس کی اصل ذمہ دار ہیں۔
Social Responsibility
یہ ہماری قومی ذمہ داری کا حصہ ہوتا ہے کہ ہم معاشرے میں کچھ contribute کریں، یہاں ہم اتنے خود غرض ہوچکیں ہیں کہ اسلام گیا بھاڑ میں، اپنے مطلب کے لیئے اسلام ورنہ کونسا اسلام۔ یہ ہمارے رویئے ہوچکے ہیں۔ ہمارے بڑے بزرگ کس طرح society بناتے تھے، develop کرنے کے بعد اس کو کس طرح sustain کرنا ہے وہ کرتے تھے، اب ہمارے بڑے وہ ذمہ داری نہیں پوری کررہے ہیں، اور جو بیج اس generation نے بویا ہے، ہمارے یعنی میری generation کے وقت کٹائی کے لیئے فصل تیار ہورہی ہے۔
قبلہ پہلے اپنے گریبانوں میں جھانکنا شروع کریں
یہ تو ہمارہ مذہب بھی کہتا ہے، کہ اپنے گریبانوں میں جھانک کر دیکھیں، کہ کہیں ان سب کے اثرات ہماری وجہ سے تو نہیں ہورہے؟ میں یہ نہیں کہتا کہ میں ٹھیک ہوں باقی سب غلط ہیں، ورنہ مجھ سے بڑا منافق کوئی نہیں رہے گا مگر kindly اگر ہم باری باری اپنے خود کے گریبانوں میں اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے خود سے دیکھیں بجائے اس کے کہ دوسرے کو ہمیشہ نیچا دیکھائیں، کیا یہ ہمارے آبائو اجداد کی تعلیمات ہیں؟ اپنی نہیں تو اپنی آبائو اجداد کی تعملیمات ہی کو مد نظر رکھتے ہوئے society کو کچھ return دیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں