Search me

پاکستان میں موجود کچھ پاکستانیوں کی جہالت

پاکستانیوں میں موجود کچھ پاکستانیوں کی جہالت اور ان کی ورڈ آف مائوتھ کی اہمیت

 مجھے بہت افسوس کے ساتھ یہ بات کہنی پڑھ رہی ہے، disclaimer میں عمران خان یا پی ٹی آئی کا سپورٹر نہیں، بلکہ ۲۰۱۴ میں جب عمران خان نے اسلام آباد میں چڑھائی کی تھی تو میں اس وقت اپنے گروپ میں سب سے آگے آگے تھا جو اس چیز کے نفی میں تھا، مگر وہ زمانہ بالکل الگ تھا، اور آج زمانہ بالکل الگ ہے، 

کس طرح؟؟؟

آج کے زمانے میں پاکستان کا اسٹانس کافی aggressive ہے اور ہونا بھی چاہئے، کیونکہ پچھلے ۱۵ سالوں میں propaganda کے زریعے پاکستان اور پاکستانیوں کو دنیا کے سامنے نجس دیکھانے کے لئے؛ پاکستانیوں کو بے عزت کرنے اور جاہل دیکھانے کے لئے ہمارے دشمن دن رات مصروف رہتا ہے، 

مگر ہمارے پاس کے جاہل لوگوں کا کیا کہنا ہے؟

آج میں ایک جگہ سن رہا تھا کہ ایک بڑے میاں کہہ رہے تھے کہ عمران خان نے ملک کا یہ کردیا ہے وہ کردیا ہے فلاں ڈھمکانا وغیرہ؛ میں یہ نہیں کہہ رہا اور نہ ہی کہوں گا کہ عمران خان پرفیکٹ ہے اور پاقی سب نے شترمرغ کے پنکھوں سے آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں۔
 
مگر اتنا بتادیں، کہ
۱۔ کیا ۷۰+ سال کا گند ۲۴ مہینوں میں حل ہوجائے گا؟
۲۔ کیا اس وقت جو صورتحال ہے، اس میں کیا صرف موجودہ حکومت ذمہ دار ہے؟ کیا یہ جاہل لوگ carry forward کا رُول بھول گئے؟ دبئی کی باتیں کرتے ہیں، دبئی میں processes اور processor کو بھی مدنظر رکھیں کہ ایک continuum کو جاری رکھا، تو کیا یہاں بھی ابھی جو مسئلے مسائل آرہے ہیں، کیا صرف پی ٹی آئی ذمہ دار ہے؟
۳۔ کیا مشرف دور کے بعد کی حکومتوں نے روپے چھاپ چھاپ کر temporary sustainability دیکھائی مگر یہ بھول گئے کہ ان سب چیزوں کا outcome کیا ہوگا! زمبابوے کی طرح کا hyper-inflation جس کی وجہ سے زمبابوے کا ڈالر ختم ہوگیا اور آج وہ لوگ دوسرے ممالک کی کرنسی میں ڈیل کررہے ہیں، 

چھوٹی ذہنیت اور senseless argument

یہ آج کل کے لوگوں میں احساس کمتری ظاہری طور پر عیاں ہے کہ اپنے آپ کو attention seekerبنارہے ہیں، اس کے لئے اپنے آپ کو confident دیکھانا ضروری ہوتا ہے اور confidence دیکھانے کے لئے بے فضول کا بولنے کو اپنا حق سمجھتے ہیں، آج میں کہیں سن رہا تھا کہ پچھلی حکومتیں ان کی پوٹی پوچتی تھیں تو وہ ذیادہ اچھی تھی، اس طرح کے لوگوں کا وژن نہ ہونے کے برابر ہے، ورنہ یہی پاکستان تھا کہ جب وہ اپنے ۵ سالہ پلان کو implement کرتا تھا تو اتنا طاقتور ہوچکا تھا کہ ویسٹ جرمنی کو رقم ادھار بھی دی تھی، اور ہمارے پاس کا ۵ سالہ پلان اٹھا کر کوریا کہاں پہنچ گیا کہ آج اسی کا Samsung ہم بڑے فخر سے استعمال کرتے ہیں۔

ہمیں دشمنوں کی ضرورت نہیں اگر ایسے جہالت سے بھرپور انجمن سوداگرانِ جاہلیت ہمارے اطراف میں موجود رہیں گے

۱۔ ہمیں continuum کی ضورت ہے، 
۲۔ Continuum کے ساتھ جو negative propaganda ہورہا ہے؛ اس کو eradicate کرنا، کیونکہ پہلے پی پی پی اور بعد میں پی ایم ایل این کے ادوار میں جو روپے کو چھاپ چھاپ کر آپ نے فارن کرنسی پاکستان سے باہر بھیجے، کیا یہ ہائپر انفلیشن کو invitation دینا نہیں ہے؟ کیا ہمارے یہاں کے لوگوں کی یاداشت اور سمجھ بوجھ صرف پان کی دکان پر دکھے گا، شرم آنی چاہئے ان جاہلوں کو، 
۳۔ یہی پی ایم ایل این والے تھے جنہوں نے شری واستو گروپ کو اس طرح سے عیاں نہیں کیا تھا جس طرح پی ٹی آئی نے کیا ہے، کیونکہ اسی ورڈ آف مائوتھ کی وجہ سے پاکستان کو جس طرح کا ناقابلِ تلافی نقصان ان حکومتوں نے پہنچایا ہے، اس کے بعد بھی اگر یہ لوگ پی ایم ایل این کو سپورٹ کررہے ہیں، تو ان لوگوں کی وجہ سے پاکستان کو جو اور جس طرح سے نقصان یہ لوگ پہنچارہے ہیں، ان جاہلوں کو بالکل پتا نہیں۔
۴۔ روپے کی قدر کس طرح بڑھتی اور گھٹتی ہے، اس کے phenomenon کو نوٹ کریں تو صاف پتا چلے گا کہ کسی بھی ملک سے اگر ذر مبادلہ ملک سے باہر جاتا ہے؛ تو پوری طرح اس کا اثر فوراً نہیں دیکھائی دیتا بلکہ ۳ سال میں اسکا اثر دیکھائی دیتا ہے، کیونکہ ان چوروں نے ملک کا پیسہ نہ صرف لوٹا بلکہ ملک سے باہر export کردیا، جس کی مثال پی ایم ایل این والوں کی لندن میں پروپرٹی کی موجودگی، میں یہ بات پھر سے کہوں کہ میں پی ٹی آئی کا سپورٹر نہیں، مگر اگر پی ٹی آئی واقعی میں sensibly اور sincerely یہ کام کرنا چاہتی ہے تو بہت نیک کام ہے، مگر میں نہیں سمجھتا کہ پی ٹی آئی میں کرنے کی قابلیت ہے؛ کیونکہ ان کے پاس جو ٹیم موجود ہے، چلے ہوئے کارتوس ہیں اور سیاست میں انہوں نے ملک کو خوب لوٹا ہے ان کے یہ کارناموں کو ہمارے یہاں کے لوگوں نے اگنور کیا ہے، ٹھیک شتر مرغ کی مانند۔

باقی ان لوگوں سے بحث کرنا بیکار ہے

کیونکہ ان لوگوں کا وژن کوئی نہیں ہے، نہ ہی شعور ہے، اس سے ذیادہ ان لوگوں کو کچھ کہنا بیکار ہے، میں ویسے بھی کوشش کرتا ہوں کہ سیا ست سے اپنے آپ کو دور رکھوں کیونکہ اس میں involve ہونے کا مقصد یہی ہے کہ اپنے آپ کو bind اور bound کرلینا، اور وہ میں نہیں چاہتا۔

Too many cooks spoil the meal

آخر الزمان میں معلومات کا انبار سے متعلق احادیثِ مبارکہ

ہمارے مذہبی کتابوں میں مستقبل کی تصویر کشی ہمیشہ اشاروں میں کی جاتی ہیں، کہیں بھی ایسا نہیں ہوتا کہ ہاتھ پکڑ کر direct کریں، اسی وجہ سے ہماری اسلامی کتب میں کافی چیزیں ذو معنی یعنی کہ ambiguity رکھی جاتی ہے، کیونکہ کچھ چیزوں کی معلومات صرف اور صرف اللہ تعالٰی کی پاک ذات سے منسلک ہونی چاہئے۔

معلومات کی کثرت اور آج کا زمانہ

کل پورا پاکستان نے یہ چیز دیکھی، جب میری معلومات کے مطابق ایک system collapse کا مسئلہ تھا،

کیونکہ نیشنل گرڈ جہاں سے کے ای بھی کراچی کے لئے بجلی لیتی ہے، میں نے خود نوٹ کیا کہ بجلی یک دم نہیں گئی تھی، بلکہ fluctuation کے ساتھ گئی تھی، جس کا مطلب یہی ہے کہ کوئی فالٹ ہوا تھا نہ کہ جیسے کچھ conspiracy theorists کہہ رہے ہیں کہ پاکستان میں مارشل لا آگیا وغیرہ وغیرہ، جبکہ آج یعنی اتوار کے روز جب بال کٹانے نائی کے پاس گیا تو وہاں یہ باتیں بھی ہورہی تھیں کہ جنگ کے ماحول کی وجہ سے Artillery کی ٹرانسفر کی وجہ سے پورا پاکستان کو بلیک آوٹ کیا گیا، جس سے میں بالکل نفی کرتا ہوں کیونکہ  اگر آپ پاکستان کا رات میں سیٹلائٹ تصاویر کو ملاحظہ کریں، تو پاکستان ویسے ہی انڈیا کے مقابلے میں کم روشن دیکھائی دیتا ہے، پھر اس پر سونے پہ سہاگہ، آج کل کی ٹیکنالوجی اتنی ایڈوانس ہوچکی ہے، کیونکہ کچھ چیزیں جو مجھے پتا ہیں، نائٹ گوگلز، نائٹ وژن وغیرہ صرف کچھ چیزیں ہیں، جو کمرشلی موجود ہیں، باقی انگریزوں کی سوچ کو مدنظر رکھیں تو انگریز ہمیشہ اپنی پروٹو ٹائپ کو اکثر close-to-ready رکھتے ہیں، تو ایسے میں ممکن نہیں کہ بلیک آوٹ کا وہ فائدہ جو پاکستان نے ماضی میں حاصل کیا تھا، وہ اب بھی حاصل کرپائے، کیونکہ ہمیں یہ بات بھی یاد رکھنی چاہئے کہ انڈیا کا امریکہ بہادر کے ساتھ بیکا BECA ایگریمنٹ ہوچکا ہے، تو ایسے میں انڈیا کو جو سپورٹ چاہئے، امریکہ بہادر اسے فراہم کررہا ہے، کیونکہ خود imagine کریں انڈیا کا جو معذرت خواہ رویہ لداخ کھونے کے وقت موجود تھا، اب یکثر تبدیل ہوچکا ہے، کیونکہ انڈیا کے پاس اب وہ ٹیکنالوجی ہے جس کی بناہ پر پاکستان کا یہ ٹیکٹک سمجھ سے بالاتر ہے۔ 

اب میں اس بلاگ کے مین پوائنٹ پر آتا ہوں

اب میں ۱۱:۳۰ بجے رات کے ٹائم کی کہانی سناتا ہوں، جہاں ایک یوٹیوب کی ویڈیو کہہ رہی تھی، ہم نے انڈیا اور امریکہ بہادر کو چکما دے دیا، خود بتائیں، جب امریکہ بہادر نے نائٹ وژن گوگلز کو کمرشلی available کردیا ہے، تو کیا پروٹو ٹائپ میں اس کے پاس ایسے سیٹلائٹ imageries کو  capture کرنے کی خصوصیت نہیں ہوگی جہاں سیٹلائٹ real time رات کے imageries کو دیکھ سکیں، جہاں اگر کوئی موومنٹ ہورہی ہوگی تو آسانی کے ساتھ دیکھا جاسکے گا، کیونکہ ایک چیز ہوتی ہے heat signatures جو اس طرح کے devices آسانی کے ساتھ گرم جسم کو دیکھا سکتے ہیں، تو ایسے میں یہ بیوقوفوں کی جنت کے مترادف رہنا بنتا ہے۔

مگر آفرین ہے ہمارے سوشل میڈیا کا، جو ہمیں انجمنِ بیوقوفانا میں بسانا چاہتے ہیں

کیونکہ اگر پروپگینڈہ کرنا بھی ہے تو کم سے کم کوئی پی آر کمپنی کو hire کریں، کچھ تحقیق کریں، کہ کس طرح عقلمندی سے سامنے والے (انڈیا اور امریکہ بہادر کو) demoralize اس طرح سے کریں، جس طرح سے یو ایس ایس آر کے ٹوٹنے کے بعد روس یعنی رشیا نے امریکہ کے اندر امریکہ بہادر کے خلاف پچھلے دو دھائی میں 5th generation war fare لڑی ہے، جو مجھے یاد پڑھ رہا ہے جب ڈونلڈ ٹرمپ اور ہیلری کلنٹن کے الیکشن کے وقت کلنٹن کو ولن بنا کر پیش کیا جس کو امریکیوں نے retweets کیا جس کی وجہ سے یہ گلوبل ٹرینڈ بنا تھا اس پر سونے پہ سہاگہ دی کیمبرج اینالیٹکا نے جو رول ادا کیا ہے، کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، جہاں فیس بک پر امریکہ میں موجود امریکیوں کا موجود ڈیٹا کو استعمال کرکے determine کرا گیا کہ کونسے ایسے ووٹرز ہیں جو ادھر ادھر ڈگمگا سکتے ہیں، ان کو استعمال کیا گیا۔

ہم واقعی میں ایک شتر مرغ کے 
مانند قوم ہیں جو اپنے ایک ببل 
میں رہنا پسند کرتے ہیں۔۔۔

تو دنیا اس پوزیشن پر پہچ گئی ہے اور ہم ہیں

کہ اس بات پر خوشیاں منا رہیں کہ ہم نے اپنی آرٹلری سرحد پر پہنچادیا ہے، یہ چیزیں سغیہ راز میں رکھیں جاتی ہیں، نہ کہ سوشل میڈیا کی زینت بنائی جاتی ہیں، ورنہ ہم نے خود دیکھا ہے سوشل میڈیا نے کس طرح اپنی پسند نا پسند اور ٹرینڈز کی base پر ٹیم سیلیکٹ کر کے جس طرح ٹیم کا بیڑا غڑق کیا ہے، میں نہیں سمجھتا یہاں ڈسکس کرنا چاہئے، کیونکہ ہمارے بڑے بزرگوں نے یہ بات کہی ہے کہ تول کر بولو نا کہ بول کر تولو، کیونکہ جس طرح کمان سے تیر نکلنے کے بعد کسی کے کنٹرول میں نہیں رہتا، ٹھیک اسی طرح ہمیں بھی ان چیزیں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے، جو کہ ہم معذرت کے ساتھ اہمیت نہیں دیتے ہیں۔ اب میں ٹاپک پر پھر سے آتا ہوں جہاں ہم شتر مرغ کی مانند مٹی میں منہ ڈال کر سمجھ رہے ہوتے ہیں، کہ سب بہتر ہے، مگر at the end of the day اس میں نقصان شتر مرغ کا ہی ہوتا ہے، اور یہاں وہ شتر مرغ ہم خود ہیں۔

پی ڈی ایم اور پاکستان میں کھیلا جانے والا ففتھ جنریشن وار فئیر

شرم کا مقام ہے

کیونکہ ہم حالات و حاضرات کو properly analyze کرنے کے بجائے emotional اور sentimental ہورہے ہیں، اور دشمنان کو موقع دے رہے کہ موقع کے فائدہ اُٹھائیں۔

ہماری گندی سیاست

یہاں میں  پی ڈی ایم کی مائنڈ پروگرامنگ کے طریقہ کار پر شک کررہا ہوں، کیونکہ ہماری سیاسی جماعتوں میں یہ قابلیت نہیں کہ سائنٹیفک طریقوں پر عمل کرتے ہوئے لوگوں کے زہنوں کو بدلیں، اس معاملے میں اس چیز کا قوی امکان ہے کہ کہیں نا کہیں سے ان کو ڈکٹیشن مل رہی ہے کہ ایسا کرو، اس چیز کو اس طریقے کے زریعے عمل درآمد کریں۔ 

کیونکہ

یہ بات بالکل ٹھیک ہے کیونکہ یہ انسانی دماغ کا خاصا ہے انسانی دماغ کو "ماموں" بنانے کے لئے ایک ہی چیز کو کم سے کم ۷ بار یا پھر اس سے زیادہ دفعہ ان معلومات کو narrate کرا جائے تو انسانی دماغ اس پوزیشن پر آجاتا ہے جہاں آہستہ آہستہ accept کرنا اسٹارٹ کردیتا ہے، اور اسی روِش پر آج ہمارا میڈیا (صرف نیوز میڈیا نہیں،تمام میڈیا والے اس میں شامل ہے)، اور اسی وجہ سے ان سب چیزوں کا اثر ہمارے معاشرتی اقدار پر بھی پڑ رہا ہے، کیونکہ ایک طرح کا احساس کمتری میں مبتلا کر دیا ہے کہ اگر سامنے والے کی بولتی بند کردی تو یہی ہماری جیت ہے، جبکہ سائیکولوجی کے حساب سے cognitive communication کے مقابلے میں indirect communication کا impact زیادہ زور دار ہوتا ہے، یہ صرف شتر مرغ والی Tactic ہے جہاں شتر مڑغ صرف اپنی گردن مٹی کے اندر ڈال کر سمجھتا ہے کہ بچت ہوگئ جبکہ اسکا بقایہ جسم مٹی سے باہر ہوتا ہے یعنی exposed رہتا ہے، مگر اس کو احساس نہیں ہوتا ہے۔

وہی حال ان لوگوں کے ہیں جو احساس کمتری کے احساس کو چھپانے کے لئے بحث کرنے اور زبان چلانے میں عافیت جانتے ہیں۔ اور چونکہ یہ بیماری ہمارے معاشرے میں تحلیل ہوچکا ہے، تو اب پی ڈی ایم لوگوں کے زہنوں کے ساتھ اس حد تک کھیل رہیں ہیں کہ اپنے جلسوں میں پاکستان، پاکستان کی فوج اور فورسز کو اتنی بار گالیاں دو کہ ایک وقت ایسا آئے کہ لوگوں کو برا لگنا ختم ہوجائے۔

چاہے گجرانوالہ ہو، کراچی ہو، لاہور ہو

لاہور میں پنجابیوں کو لتاڑا، کراچی میں اردو بولنے والوں کو سخت الفاظ میں مخاطب کیا، یہ کیا گندا کھیل جارہا ہے؟

ان سب صورتحال کا ultimate beneficiary کون ہے؟

ان سب صورتحال کا beneficiary وہی لوگ ہیں جو پاکستان کے دشمن ہیں، کیونکہ یہ ففتھ جنریشن وار فئیر fifth generation warfare ہے ، جہاں دشمن کا اندازہ نہیں ہوتا کہ کون دشمن ہے، یعنی ذہن میں field of confusion کو create کرنا fifth generation warfare کا صرف ایک حصہ ہے۔

کیا اپنی تقاریر میں لوگوں کو اشتعال دلانا فریڈم آف اسپیچ ہے؟

کیا انسان بھول گیا ہے کہ یہ خصلت کس کی ہے؟ خچر، گدھے،  mule، تو کیا انسان اتنا گیا گزرہ ہوگیا ہے کہ اپنا خود کا comparison اوپر جانور سے کرے؟ کیا آئینِ پاکستان یا کسی بھی ملک کا آئین اس طرح کی ملک مخالف تقریر کی اجازت دے سکتا ہے؟ تو کس وجہ سے ان کو تقریر کی اجازت دی جارہی ہے! کیا یہ کرمینل negligence نہیں ہے ان اداروں کی جو ان سب چیزوں کو دیکھنے اورروک تھام پر معمور ہیں؟؟؟

تحقیق کریں کے تواندازہ ہوگا نا کہ کس طرح اپنے ہی اداروں کی تذلیل کرکے دشمن کو فائدہ دے رہے ہیں

مگر محنت کرنا ہماری طبعیت میں ہی نہیں ہے، اور یہ ہمارے لئے شرم کا مقام ہے۔ کیونکہ انسان کی طبیعیت میں جستجو کا عنصر موجود ہونا چاہئے جو ہم میں نا ہونے کے برابر رہ چکا ہے۔

2021

نیا سال

۲۰۲۱ جنوری کی یکم جمعہ مبارک کو آیا ہے، چونکہ ۲۰۲۰ میں اتنا کچھ سہا ہے اور سب سے بڑی بات دنیا کے سامنے کورونا وائرس کا بھونڈا مذاق prove کرنے میں کامیاب ہوگئے، کیونکہ جیسے میں نے اپنی پرانی پوسٹس میں کہا کہ ہم نے تحقیق کرنے کی عادت ختم کردی اور جس کی بناہ پر معلومات اور تفصیل کو ایک ہی زاویئے سے دیکھنا شروع کردیا ہے، کیونکہ ہمارے سامنے آپشن بھی اتنے کھلے ہوئے ہیں کہ سوچنے کی زحمت بھی نہیں ہے۔

Corona as a showing off cantique

میں ایسا اسی لئے کہہ رہا ہوں کیونکہ مانتا ہوں کہ یہ وبا موجود ہے مگر اس کی fatality ریٹ سیگریٹ سے کم ہے، صرف ہمارے ذہنوں کے ساتھ کھیلا جارہا ہے اور کوئی بات نہیں، مگر ہم نے چونکہ تحقیق کو پرے رکھ دیا ہے اسی چیز کو یہ میڈیا اور نیوز ویب سائٹس exploit کررہیں ہیں، ورنہ میری ایک بات کو جواب دے دیں، جب ایک بیماری ۲۰ سکینڈ عام صابن سے دھونے پر نکل جاتی ہے تو کیونکر عوام کو ویکسین لگانے کے بہانے چپ لگا کر ہماری individuality، ہماری privacy، اور ہماری زاتیات کی کوئی اہمیت نہیں یہ باور کرایا جارہا ہے؟ کیا یہ سب ہمارا بکائو نیوز میڈیا گائڈ کررہا ہے؟

سونے پہ سہاگا

لوگوں نے بھی کورونا وائرس کو شو آف کے لئے استعمال کرنا شروع کردیا ہے، تمہیں کورونا نہیں ہوا، ہمارے گروپ سے باہر، بصورت دیگر ہمارے ساتھ آو، یہ تو منطق ہے ہمارے لوگوں کی۔ کیا اللہ تعالٰی پر توکل کرنا ہم نے نہیں سیکھا؟ ہمارے neighborhood میں ایک ملک ہے جہاں مبینہ طور پر یہ وبا پھوٹی، اور دوسرا وہ ملک جہاں ابھی تک پہلی لہر چل رہی ہے، مگر ہمارا اللہ تعالٰی پر توکل تھا اسی لئے دنیا کے ممالک کے برخلاف یہاں اتنا نقصان نہیں ہوا، مگر ہمارے پاس کے اسٹیٹس کو کے رویے شرم کا مقام ہے۔

کورونا کا رونا ہمیں ۲۰۲۱ میں بھی سننا پڑے گا

کیونکہ انکل گیٹس نے ایسا کہنا ہے، کیونکہ کیونکہ کیونکہ انہوں نے اپنے rules and regulations کو incorporate کرنا ہے ہے اس کے لئے ڈر کی حکومت ان کی اولین ترجیع ہے، جس کو یا تو آر یا پار مکمل کرنا ہے۔ کیونکہ ڈر کے ہاتھوں کافی چیزیں accept کرلیتے ہیں، کیونکہ acceptance دو ہی چیزوں میں ہوتی ہے ، یا تو ڈر سے یا پھر Adrenaline Rush کی وجہ سے۔

اسی وجہ سے

میں ۲۰۲۱ سے کچھ ذیادہ امید نہیں رکھ رہا ہوں، کیونکہ یہ ہمارے لئے مشکل وقت ہےاور میرا یہ ماننا ہے کہ اس سال کے آخر میں ہم یہی کہہ رہے ہوں گے کہ اس سے تو اچھا ۲۰۲۰ تھا۔

پاکستان میں اسرائل پر بحث بازی اور fifth generation warfare

یہ ایک خطرناک چیز ہے کیونکہ میں تو نیوز میڈیا اس حد تک نہیں دیکھتا کہ اس میں غیر ضروری طور پر اپنا ذہن کو پھنسا لوں، مگر لوگوں کو اس غیر ضروری بحث میں ڈھالا جارہا ہے۔

میں ایسا کیونکر کہہ رہا ہوں؟؟؟

 میں ایسا اس لئے کہہ رہا ہوں کیونکہ اس چیز کا تعلق انسانی دماغ سے متعلق ہے، کیونکہ یہ انسانی دماغ کی خصوصیت ہے، کہ وہ چیز جس کو وہ ہمیشہ رد کررہا ہے، اگر۔۔۔ اگر۔۔۔ اگر۔۔۔ ۷ مرتبہ لگاتار یا کسی مستقل بندی کے ذریے ایک ہی بات یا چیز کو بار بار دیکھایا جائے، بولا جائے یا پھر repeatedly کانوں میں سُنا جائے تو اس طرح وہ رَد کرنے کی intensity کم ہوتے جاتی ہے۔

اب ایسے میں۔۔۔

بار بار اور بلاوجہ ایک ایسا ٹاپک جو پاکستان میں غیر معروف ہے (کیونکہ مذہبی بنیاد پر اسرائل کا تذکرا پسند نہیں کیا جاتا ہے) مگر ایک رات پہلے سب نارمل ہو اور یک دم یک مشت کچھ ہی گھنٹوں میں پاکستان میں Hot Topic بن گیا اور ٹویٹر پر Top Trending پر آگیا، آخر کون ہے جو پاکستان میں اس چیز کو accept کرانے کے درپے ہیں؟؟؟

نُور دھری

اب مزیدار بات یہی ہے کہ from nowhere یہ محترم یک دم پاکستانی اسکرین پر نمودار ہوتے ہیں، وہ بھی اپنے آپ کو صیہونی مسلمان کہلانے میں فخر ہے، میرا صرف ایک معصومانہ سوال ہے، کیا کوئی یہودی اپنے آپ کو مسلمانی یہودی کہلانے میں فخر کرے گا؟ تو یہ کیسا مسلمان ہے؟ کیا جو سعودی عرب نے اور متحدہ عرب امارات نے فلسطینی مسلمانوں کی پِیٹھ پر چُھرا گھونپا، مطلب یہی ہے نا کہ مسلمانوں کا identity crisis کا وقت ہے، جہاں مسلمانوں کی ایک شناخت کو ختم کرنے کے درپے ہیں۔

سعودی عرب میں نصاب میں تبدیلی

 کورونا وائرس کی وجہ سے فلائٹ کا نظام فی الوقت proper نہیں چل رہا ہے مگر متحدہ عرب امارات میں ۵۰،۰۰۰ اسرائلی اپنی کوئی تہوار ہناکا منانے پہنچے تھے، مگر سعودی عرب کے ںصاب میں اس حوالے سے pro-Israeli نصاب کو پروموٹ کیا جارہا ہے۔

I Pet Goat II

یہ ایک طرح کا exposition تھا جہاں مستقبلِ قریب اور بعید کے واقعات کو without any sequence یعنی کہ ترتیب کے بغیر randomly بتایا گیا تھا، جیسے کچھ چیزیں جو اس میں بتایا گئیں تھیں جیسے چین اور روس کو (کاپی رائٹ کی وجہ سے شاید میں اس میں سے چیزیں نہ دیکھا سکوں مگر یہاں گوگل کرلیں اور relate کریں کہ کیا ہوچکا ہے اور کیا ہونے کو ہے) اس میںmetaphorically دیکھایا گیا کہ چین اور روس کو بھی آہنی ہاتھ لیا جائے گا، جیسے کہ آپ اس پکچر میں دیکھ سکتے ہیں۔ کیونکہ اس مندرجہ ذیل تصویر میں ہتھوڑا روس کا دیکھایا گیا ہے جبکہ یہ چُھرا چین کو دیکھایا گیا ہے۔
 

عریانیت کا فروغ

یہ چیزہم سب اپنے سامنے دیکھ رہے ہیں، جس طرح Women Empowerment کے نام پر عورت کو گھر کی چار دیواری سے باہر نکالنے اور attraction کے نام پر عورت کو عریانیت کی جانب مبزول کرایا جارہا ہے، کیونکہ ہمارے معاشرے میں عورت فیملی بناتی ہے، جبکہ عورت کو باہر نکالنے کی بناہ پر یوروپ میں کیا کچھ ہوچکا ہے، ان کا فیملی سسٹم اور فیملی کا سسٹم مکمل طور پر ختم ہوچکا ہے، مطلب جانوروں والا حال کہ بلی pregnant ہوجاتی ہے مگر بلی کو خود نہیں پتا کہ اس کے پیٹ میں fetus کس بِلّے کا ہے، وہی حال اِن یوروپین کا ہوچکا ہے اور اب مسلمانوں میں بھی یہی چیز کو پروموٹ اس طریقے سے کیا جارہا ہے، کیونکہ پاکستان میں جس طرح Velo Sound System کے نام پر عریانیت کا بازار گرم کیا ہے، جیسے میں نے اِس بلاگ کے اسٹارٹ میں لکھا تھا کہ ایک چیز کو بار بار دیکھائیں گے تو دماغ اُس چیز کو رد کرنا آہستہ آہستہ کم کرتا ہے اور simultaneously دماغ اس چیز کی طلب کو بڑھادیتا ہے، یہ سب نیچرل ہے، اور یہی سب fifth generation warfare کا کچھ حصہ ہے۔

بلاگ میں مزید دیکھیں

Sponsors

Earn Money online with the Inspedium Affiliate Program
Unlimited Web Hosting