Search me

Having an Alternate

متبادل کی موجودگی کا ہونا

ہماری مائنڈ پروگرامنگ کی جارہی ہے

 

ایک انسان کے لئے متبادل ہونا ایک بہت بڑی سہولت ہوتی ہے، کیونکہ متبادل ہونے کی صورت میں ہی انسان آگے کی جانب مبذول رہتا ہے ورنہ جس طرح اردو میں ایک کہاوت ہوتی ہے، کَشتیاں جلانا، یعنی کوئی بیک اپ یعنی متبادل نہ ہونا، اس طرح انسان یا تو آر یا پار کے موافق چلتا ہے، جس کی بناہ پر یہ ایک tactical risk ہوتا ہے، کیونکہ ایسے میں انسان اپنے آپ کو سامنے والے کے سامنے  مزید fragile دیکھاتا ہے، کیونکہ ایسے میں کسی اور کے سامنے puppet بھی بن جاتا ہے۔

  • پاکستان اور کریپٹو کرنسی

یہ ایک اور aspect ہے کیونکہ Crypto-Currency جسے عرف عام میں Bitcoin  سے پاکستان میں پہچان دی ہوئی ہے جبکہ بِٹ کوائن کریپٹو کرنسی کی ایک قسم ہے، بذات خود کریپٹو کرنسی نہیں۔ میرا خود کا پہلے بھی یہی stance تھا اور اب بھی وہی ہے اور انشاء اللہ مستقبل میں بھی یہی رہے گا، کہ کریپٹو کرنسی بے شک ایک بہت بڑی innovation ہے مگر۔۔۔ مگر۔۔۔ مگر۔۔۔ اس کے بیک (back) پر کون ہے؟ اسکا جواب ہے؟ ہم نے فیس بک پر دیکھا ہے کہ کس طرح ہمیں exploit کیا گیا اور پھر بھی یہی کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ٹرینڈ آرہا ہے تو ہم کیوں نہیں؟ 
  • اس کرنسی کے پیچھے کون ہے؟

    ہمارا پاکستانی روپیہ کے پیچھے اسٹیٹ بینک آف پاکستان ہے، جو اس چیز کی Guarantee دیتا ہے کہ اس Bill of Note کے پیچھے ایس بی پی ہے، اب یہ cognitive کرنسی کے پیچھے کس کی گارنٹی ہے؟ فیس بک کی Calibri کی؟ اس کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟ یہ کونسا Financial Institution  ہے؟ کس کے ہاتھوں میں ہم اپنی دولت کی رکھوالی دے رہے ہیں؟ بے شک دنیا کررہی ہے، مگر متبادل کو ذہن میں بھی رکھا ہے کیونکہ امریکا/امریکہ خود کی ڈیجیٹل ڈالر نکالنے کی دیکھ رہا ہے، چین نے تقریباََ اپنی یوآن (Yuan) کرنسی کو ڈیجیٹل کردیا ہے مگر بل آف نوٹ کو بھی رکھ کر اور ساتھ میں ڈالر کے مخالف جاکر، تو ایسے میں ہمارا رد عمل کیا ہونا چاہئے؟

  • میرا یہ ماننا ہے کہ۔۔۔

    میرا یہ ماننا ہے کہ بغیر پاکستانی متبادل کے کریپٹو کرنسی کو incorporate کرنا اپنے خود کے پاؤں پر کلھاڑی مارنے کے مترادف ہے، کیونکہ Transaction کا basic rule یا rule of thumb  یہی ہے کہ کچھ لین ہونا چاہئے کچھ دین ہونا چاہئے، یعنی لینا دینا ہونا چاہئے، اس میں میں یہ بات مزید add کرنا چاہوں گا، کہ tangible asset ہونا چاہئے، کیونکہ tangible asset ہونا ٹرانزایکشن کو کم رسکی بناتا ہے، بیشک ہر جگہ tangible asset کی arrangement ممکن نہیں اور میں یقیناََ غلط ہوں گا اگر میں یہ کہوں کہ صرف اور صرف tangible asset کی اہمیت ہو اور intangible asset یعنی وہ asset جس کو دیکھ نہیں سکتے، اس کی اہمیت بالکل نہیں، مگر بات یہ ہے کہ اگر intangible asset کو utilize  یعنی استعمال کررہے ہیں، تو یہ چیز کنفرم ہو کہ یہ اثاثہ واقعی میں ہمارے پاس موجود ہے، جیسے بینک ہمارا پیسہ اسٹیٹ بینک کی گارنٹی پر رکھتا ہے، جس پر ہم اپنا پیسہ بینک کے اندر Trust Factor پر رکھواتے ہیں، کریپٹو کرنسی پر یہ ٹرسٹ فیکٹر کہاں ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ؑ سے بھی روایت ہے؛

    Hadith No: 2260
    Narrated/Authority of Malik bin Aws bin Hadathan
    From: Sunan Ibn Majah. Chapter 14, The Chapters on Business Transactions
    "I came saying. 'Who will exchange Dirham?' Talhah bin 'Ubaidullah, who was with Umar bin Khattab, said: 'Show us your gold, then come to us; when our treasure comes, we will give you your silver.' Umar said: 'No, by Allah, you will give him silver (now), or give him back his gold, for the Messenger of Allah (saw) said: "Silver for gold is usury, unless it is exchanged on the spot."'
     
    Hadith No: 2511
    Narrated/Authority of Sulaiman bin Hayyan
    From: Sunan Ibn Majah. Chapter 21, The Chapters on Lost Property
    "I heard my father narrate from Abu Hurairah that the Prophet (saw) said: 'Among those who came before you there was a man who bought some property and found therein a jar of gold. He said: "I bought land from you, but I did not buy the gold from you." The man said: "Rather I sold you the land with whatever is in it." They referred their case to (a third) man who said: "Do you have children?" One of them said: "I have a boy." The other said: "I have a girl." He said: "Marry the boy to the girl, and let them spend on themselves from it and give in charity." Hasan
     
    Hadith No: 2255
    Narrated/Authority of Abu Hurairah
    From: Sunan Ibn Majah. Chapter 14, The Chapters on Business Transactions
    that the Prophet (saw) said: '(Sell) silver for silver, gold for gold, barley for barley, wheat for wheat, like for like."
    اب ایسے میں یا تو ہمارا مذہب کو follow کروں جہاں physical existence پر اتنا زور دیا گیا ہے خاص طور پر آخری والی حدیث مبارکہ میں کھل کر کہا گیا ہے کہ کس طرح ٹرانزایکشن کو کیا جائے، اب یہ ورچیول کرنسی یعنی کہ کریپٹو کرنسی میں کس چیز کے ایکسچینج میں آپ اپنا پیسہ ایک ایسی اوپن سورس اینٹیٹی Open Source Entity کو دے رہے ہیں جس کی existence یعنی موجودگی پر ہی انگلیاں اُٹھ رہیں ہیں۔
    • اسٹرکچر لیس 

    اسٹرکچر لیس بینکنگ کا مطلب یہی ہے کہ آپ کی رقم آپ کے نام پر لکھے ہونے کے باوجود آپ کے پاس موجود نہیں، تو ایسے میں اس بات کا ڈر نہیں کہ ہماری رقم ہماری "رضامندی" سے کہیں بھی اور کسی بھی مقصد کے لئے استعمال ہوسکتی ہے۔ کیا یہ خطرناک بات نہیں؟؟؟ میں ایسا اسی لئے کہہ رہا ہوں کیونکہ ابھی گلوبلی اںٹرنیشنل ٹرانزایکشنز نیو یارک سے ہورہی ہے، تو کیا یہ ممکن نہیں کہ ہمارے وہم و گمان میں آئے بغیر نیو یارک سے تل ابیب ٹرانسفر ہوجاتا ہے جبکہ ہمارے اسرائل سے سفارتی تعلقات نہ ہونے کے برابر ہیں، تو اس کا کیا یہ مطلب نہیں نکل رہا ہے کہ سب کچھ ہوتے ہوئے بھی ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ہے؟ کیا یہ high point  نہیں کہ ہم اس چیز کا متبادل ڈھونڈیں؟

    پاکستان میں سیاسی جماعتوں کے "غیر پاکستانی" جلسے

    غیر پاکستانی اسی لئے کیونکہ اس وقت ہمارے ریجن میں جو صورتحال ہے اور اس پر FATF ایف اے ٹی ایف میں پاکستان اپنے آپ کو گرے لسٹ سے نکلنے کی لڑائی میں لگا ہوا ہے، جس پر ہمارا میڈیا نے چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے جبکہ وہاں انڈین میڈیا لڑ رہا ہے کہ پاکستان کو کیوں نہیں بلیک لسٹ میں ڈالا؟ اور کیوں پاکستان کو مزید وقت دیا گیا ہے؟ اور شرم کا مقام ہماری ان سیاسی جماعتوں پر جہاں اپنی سیاست کو ملکی مفاد کے لئے پرے رکھنے کے بجائے ان سیاسی جماعتوں جن کے ماضی کی حرکتوں کی وجہ سے پاکستان اس پوزیشن پر آیا، اب اس ادا کو غیر پاکستانی نہیں کہیں گے تو اور کیا کہیں گے؟؟؟

  • پاکستان میں پاکستانی میڈیا اور اس کی tactic

پاکستان کا میڈیا یہاں امید کو ختم کرنے
میں تُلا ہوا ہے

 

یہاں پاکستان میں میڈیا نے بڑے کمال سے مائنڈ پروگرامنگ کی ہے، کیونکہ ہمارے ذہنوں کو اتنا complicate کردیا ہے، کہ چیزیں ہمارے سامنے موجود ہوتے ہوئے بھی نہیں دیکھائی دیتی، جو ہمارے بڑے بزرگ اپنے بچوں کے سامنے کرتے تھے، جس کی بناہ پر اس زمانے یعنی ہمارے پر نانا اور پر دادا کے زمانے میں اپنے بچوں کے ذہنوں میں یہ بات باور کرائی کہ جو ہونا ہے ہو کر رہے گا، یعنی Murphy's Law۔ 

  • یہاں کونسا متبادل ہے؟؟؟

یہاں متبادل یہ ہے کہ میڈیا جو چیزیں اپنی اسکرین پر دیکھا رہے ہوتے ہیں، اس کے علاوہ بھی انسان رہ رہے ہیں، جو کہ میڈیا میں دیکھائی دینے کے علاوہ ہیں، جب تک یہ سوچ ہمارے اندر نہیں آئے گی، چیزیں بہتر نہیں ہوں گی، کیونکہ جب تک انسان کے پاس متبادل نہیں رہے گا، چیزیں آگے progress نہیں کریں گی، کیونکہ متبادل نہیں ہونے کی وجہ سے انسان کے اندر سے ایک آس کا احساس ختم ہوتا ہے، آس کا مطلب امید ہوتا ہے اور کافی لوگوں کے لئے امید ہی سب کچھ ہوتی ہے، جیسے ایک ماں اور باپ کے لئے اسکی اولاد، ایک boss کے لئے اس کی workforce ایک امید ہوتی ہے جسکی بناہ پر آگے کے لئے پلان کرتا ہے، کیونکہ اسکے لئے امید ہوتی ہے کہ یہ میرے/ہمارے لئے کچھ نہ کچھ کرے گا۔ کیونکہ جب یہ امید رہے گی کہ there is light at the end of the tunnel تو اس کے موافق امید زندہ رکھتے ہیں۔
  • میں neutral  رہوں تو

اس وقت موجودہ PDM کی ریلیاں کیونکر highlight ہورہی ہیں؟ کیونکہ اُنہوں نے ایک امید جگائی، بے شک جھوٹی امید ہی صحیح، امید تو زندہ کررہے ہیں، اسی وجہ سے میں عمران خان کو criticize کرتا ہوں کیونکہ مانتا ہوں نواز شریف اور پیپلز پارٹی کی جمہوریت میں پاکستان کو جو نقصان پہنچایا ہے، اس کے healing period کے طور پر یہ صورتحال on cards تھی، مگر ایسے میں falsified hope regeneration جو ہماری اپوزیشن کررہی ہیں، اس کا موقع خود PTI اور عمران خان نے ان کو دیا ہے، اس نے مزید ناقابل تلافی نقصان پاکستانی زاویئے کو دیا ہے، ورنہ tactically اس چیز کو cater کرتے تو اپوزیشن کے پاس کوئی پوائنٹ ہی نہیں موجود تھا جس پر اتنا واویلا مچا رہے ہیں، کہنے کا مطلب یہی ہے کہ آج کے زمانے میں امید یعنی hope ایک بیش قیمت ہیرا ہے، جو کسی بھی انسان کو محسوس نہیں ہوتا مگر on the bigger scale یہ چیزیں کسی نہ کسی طرح اپنا impact ضرور رکھتے ہیں۔
ہمارا بے غیرت میڈیا اس وقت بے شرمی کی تمام حد پار چکا ہے
 
 
  • اس صورتحال میں ہمارا بِکاؤ میڈیا

ہمارا بکاؤ میڈیا اس وقت وہی کام کررہا ہے جس کے لئے ہمیں باہری دُشمنوں کی ضرورت نہیں، ہمارے لئے دشمنی کے لئے ہمارا میڈیا موجود ہے، کیونکہ یہاں ہمارا میڈیا (بکاؤ میڈیا) یہاں Brutus ہے، کیونکہ یہاں پاکستانیوں کے اندر سے ایک واحد بیش قیمت چیز یعنی امید کو ختم کررہا ہے، اور معذرت کے ساتھ یہاں ہمارا میڈیا ہمارے ذہنوں میں یہ چیز پروگرام کرائی جارہی ہے کہ امید کا محور یہ PDM  والے ہیں، وہی PDM والے جس میں وہ لوگ موجود ہیں جنہوں نے پہلے بھی حکومت کی اور کس طرح کی، میرے لئے اس بلاگ کی لائنیں ان کی کارکردگی کو بتانے سے ذیادہ اہم ہے، اسی لئے میں یہاں ان کی کارکردگی کو نہیں elaborate کروں گا، مگر یہاں میڈیا fueling up the situation  کی موافق چیزوں کو strategically لوگوں کے ذہنوں میں place کررہا ہے، کیونکہ میڈیا لوگوں کے اندر سے امید کی لہر کو ختم کرنے پر تُلا ہوا ہے!
  • خوف کی حکومت 

    میں یہاں یہ چیز اسی لئے کہہ رہا ہوں کیونکہ ہمارے ذہنوں میں ایک طرح کا خوف بٹھانا ہے، کیونکہ خوف رہے گا تو امید اس کے دوسری جانب ہوتی ہے، اور معذرت کے ساتھ اس وقت پاکستان میں ہمارا میڈیا یہی امید کی جگہ خوف کو بٹھانا چاہتا ہے، کیونکہ صرف اسی صورتحال میں یہ لوگ اپنا سیاسی political motif کو sell کرتے ہیں، جس میں مجھے مزید اس بات کی امید ہے کہ 5000 روپے میں اور نلی پائے کو امید کا محور بنایا جائے گا، کیونکہ جو لوگ اسٹریٹیجک مینجمنٹ جانتے ہیں، demand and supply کے rule کا وہ aspect استعمال کرتے ہیں جہاں کسی بھی commodity کو ناپید کرودو تاکہ اس کی ڈیمانڈ کو بڑھایا جائے تاکہ انسان کے اندر سے امید ختم ہو اور امید ختم ہو تو اس سے اپنی مطلب کی باتیں بڑی آسانی سے منوا سکتیں ہیں، کیونکہ اس کے ذہن میں یہ بات کو پروگرام کردیا گیا ہوتا ہے۔

  • اللہ تعالٰی کی پاک ذات پر تَوَکُل

ہمارے تمام مسائل کا حل صرف اور صرف اللہ تعالٰی پر توکل ہے
 
اس چیز کا سب سے اچھا حل sticking to the basics ہے یعنی نیچر کی جانب جانا  یعنی کہ اللہ تعالٰی کی پاک ذات سے رجوع کرنا اس مسئلے کا مستقل حل ہے، اور مجھے یہ بات بولنے کی ضرورت نہیں کہ کسی بھی مسئلے کا حل عارضی طور پر suitable ہوتی ہے، یا مستقل، کیونکہ ایک دفعہ کسی بھی مسئلے کا مستقل حل ہوتا ہے، تو اسکی بناہ پر وہ آگے کا سوچتا ہے ورنہ عارضی حل جسے slang language میں جگاڑ کہتے ہیں، عارضی حل کے طور پر وہ ایک مستقل loop میں lock ہوجاتے ہیں، جہاں سے باہر نکلنا بہت مشکل ہوجاتا ہے، ایسے میں اگر آپ دوبارا میرے اوپر کی لائن پڑھیں تو ہمارے بڑے بزرگ ہماری نسلوں کے لئے امید کا محور ہوتے تھے، اور اگر اُن کو analyze کریں تو وہ ہمیشہ اللہ تعالٰی پر اندھا توکل ہوتا تھا، جو معذرت کے ساتھ ہمارے اندر بالکل ناپید ہوچکی ہے، ہم یہ چیز کو سمجھنا بند کردیا ہے کہ ہم انسان ہیں، پرفیکٹ نہیں ہیں ہمیں دوسرے کی سپورٹ ہمیشہ درکار ہوتی ہے، جب تک یہ چیز ہمارے ذہنوں میں یہ چیز نہیں آئے گی، ہمارے مسائل حل بالکل نہیں ہوں گے۔

Political Dramas going on, in/within/around and surrounding Pakistan

1:مائنڈ پروگرامنگ

پاکستان میں فی الوقت بلکہ ذیادہ تر وقت مائنڈ پروگرامنگ یعنی کہ اپنا زاویہ دوسرے کے ذہن میں تھوپنے مصروف رہتے ہیں۔

1.1: میں ایسا کیونکر کہہ رہا ہوں

کیونکہ معذرت کے ساتھ پاکستان میں جتنی بھی پولیٹیکل پارٹی یعنی سیاسی جماعتیں موجود ہیں، اتنے ہی نیوز چینل ہیں، یعنی ایک اردو کی کہاوت ہے، جتنے منہ اتنی باتوں کے موافق یہاں نیوز چینلز ان منحوس سیاسی جماعتوں کے لئے منہ کا کام کررہے ہیں، 

1.2: Too Many Cooks (News Channels) spoil the meal

یہاں میری مراد ان نیوز چینلز سے مراد ہے کیونکہ لوگوں کا ذہن کو صاف کرنے کے بجائے پراگندہ کرنے میں یہ سب مشغول رہتے ہیں، کیونکہ ذہن کو clear رکھنا اصل چیز ہے، کیونکہ ذہن کو کلیئر رکھیں تو آپ unexpected results کو achieve کرسکتے ہیں۔

1.3: تو اسکا کیا مطلب ہے؟

اس کا سیدھا سیدھا مطلب یہی ہے کہ کوئی چیز یا beneficiary ایسا ضرور ہے جو ہماری سوچ کو confine کرنا چاہتا ہے، کیونکہ ان کا کوئی vested interest رہتا ہے،

1.3.1 : مجھے ایسا کیونکر لگا

میں ایک مارکٹ گیا تھا، وہاں ایک scene دیکھ کر میں رک گیا کیونکہ ایک ٹائپنگ والے کی دکان پر ایک ایسا واقعہ دیکھا کہ ایک کیب یعنی cab والا ٹائپر کو سمجھا رہا تھا، کہ کی CV میں Cab نہیں Cap لکھو، ہالانکہ وہ لڑکا کہہ رہا تھا کہ Cab ہوتا ہے نہ کہ Cap مگر وہ بضد تھا کہ یہ Cap ہوتا ہے کیونکہ ہم ٹوپی پہنتے ہیں۔ مجھے یقین ہے میری طرح آپ لوگوں کا بھی ایسا ہی لگے گا کہ میں شاید چھوڑی ماررہا ہوں مگر میں نے یہی اپنے گناہگار کانوں سے سنا۔

1.3.2: تو اس میں کیا بُری بات ہے؟

اس میں برائی directly کوئی نہیں ہے، مگر in the long and longer run یہ عادت بہت بڑی invitation to offer کی مانند ہے، کیونکہ مذہبی طور پر بھی ہمیں اپنے گریبانوں میں جھانکنے کو کہا گیا ہے، مگر معذرت کے ساتھ ہمارا میڈیا اس حوالے سے south direction پر ہے، کیونکہ indirectly ایک طرح کی slow poison کی مانند ہمارے ذہنوں میں یہ بات کو inject کرا گیا اور کرا جارہا ہے کہ بے فضول کی ہٹ دھرمی دیکھاؤ، بے فضول اسی لئے کیونکہ ایک ہوش مند آدمی بلاوجہ کی ٹسل نہیں بنائے گا، بلکہ repercussions کو بھی سوچے گا، اور یہ بھی سوچے گا کہ اس ایکشن کا ری ایکشن کیا ہوگا۔

1.3.3: اور یہ چیز ہمارا میڈیا ہمارے اندر سے ختم کرنے پر تُلا ہوا ہے

ہٹ دھرم ہونا اپنے وقت میں کوئی بری بات نہیں بلکہ results کو achieve کرنے میں dramatic ease لاتی ہے، مگر یہ بات بھی ہمیں یاد رکھنی چاہئے کہ ہر چیز ہمارے لئے نہ ہی ہوتی ہے اور نہ ہی ہمارے لئے ٹھیک ہوتی ہے، تو ایسے میں کیا ضروری ہے کہ ہر چیز میں ہٹ دھرمی دیکھا کر اپنی جگ ہنسائی کرائیں؟

1.3.4: Long term mentality

ہمیں لمبے عرصے کا سوچ کر حال کو define اور plan کرنا چاہے، خاص طور پر ملکی معاملات کے لئے کیونکہ 5000 روپے اور نلی پائے کا ہاتھوں آپ 5 سالوں کے لئے اپنا قیمتی مینڈیٹ ان چوروں کو نا صرف دے دیتے ہیں بلکہ سوال بھی نہیں کرتے، تو ایسے میں میڈیا کو under observation لانا چاہئے کیونکہ یہاں میڈیا پاکستان کے لئے کام کرنے کے بجائے پاکستان کے ساتھ کھیلنے میں مصروف ہے، جبکہ اس سے ذیادہ قصوروار ہم خود یعنی ہماری عوام ہے، کیونکہ ہم وہاں سوال نہیں کرتے جہاں ہمارا مستقبل at stake رہتا ہے جبکہ بے فضول کے arguments پر اپنے آپ کو engaged رکھنے میں اپنے آپ کو باعث فخر سمجھتے ہیں۔

2: پاکستانی سیاسی جماعتیں، ان کی سیاست اور پاکستان

بہت تکلیف کے ساتھ یہ لائن لکھ رہا ہوں کیونکہ ہماری سیاسی جماعتیں، جنہوں نے عوام کے تعاون سے پاکستان کو لوٹا، پاکستان آج جس طرح دنیا میں boldly اپنا point of view کو elaborate کررہا ہے، ان چور پارٹیوں نے کبھی نہیں کیا، میں پہلے بھی لکھا ہے اور ابھی بھی لکھ رہا ہوں I am not a blind follower of Imran Khan مگر ان چوروں نے جس بے دردی سے پاکستان کے ساتھ کھیلا، کیا یہ عوام کی ذمہ داری نہیں کہ ماضی یاد رکھیں، کہ ماضی میں ان لوگوں نے کیا کرا ہے، 

2.1: مہنگائیِ حال کا لنک ماضی سے نہیں؟

ہماری short term memory کمپیوٹر کی RAM کی مانند ہے، ہر تھوڑی دیر کے بعد ری اسٹارٹ ہو کر ری فریش ہوجاتی ہے، اس پر ہماری ذہنیت ہماری سوچوں پر حاوی ہوجاتی ہے، جس پر ہمیں یہ بات بھی یاد رکھنی چاہئے کہ موجودہ مہنگائی کا ذمہ دار ماضی کے decisions ہیں، جس کو نظر انداز کرنا اپنے ساتھ بلکہ ملک کے ساتھ غداری ہے اور ایسے میں ماضی و حال میں بہت سن رہا ہوں، یہ اُس سے بڑی غَداری ہے، اور یہ بہت بڑی غداری ہے، کیونکہ آج جو صورتحال ہمیں درپیش ہے، در اصل ماضی میں کیے گئے decisions کے بدولت ہوئے۔

3: اس وقت ریجن میں جو صورتحال ہے

اس پر ہمیں پاکستانی ہونے کے ناطے ملک کے ساتھ ہونا چاہئے تھا، یہاں عین اس وقت جب بھارت BECA کی بدولت اب امریکا/امریکہ کی کالونی بننے کا اشارہ دے دیا ہے، ایسے میں ہمیں اپنے معاملا ت سیدھے رکھنے چاہئے، بے شک جو معاملات اِن سیاسی جماعتوں نے اُٹھایا، legitimate ہے، مگر long run میں ہمیں تھوڑا بہت پاکستان کے لئے بھی سوچنا چاہئے، کیونکہ ان چیزوں نے بھارتی میڈیا کو content دے دیا اور دنیا بھر میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہورہی ہے کہ کہاں پاکستان ایک جانب ایسا کہہ رہا تھا، دوسری جانب یہ، پھر جس طرح کی اس کی کووریج پر بھارت میں شامیانے بجائے گے، ہماری آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہونی چاہئے، مگر مجھے اندازہ ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہونے والا، خود بتائیں کہ کیا اس طرح کی leg pulling کے بعد کیا national harmony موجود رہے گی؟ کیا نیشنل ہارمونی وقت کی اہم ضرورت نہیں؟

Malicious Indian Media propagating against Pakistan and the Pakistanis

یہ ایک بہت خطرناک اینگل ہے کیونکہ بے شک اتنا کچھ نہیں ہوا مگر آج ابوالحسن الصفہانی روڈ پر جو میزان بینک کی برانچ میں دھماکا ہوا، اوراسکے بعد ہم نے اپنی خود کی بیوقوفیوں کی وجہ سے باہر والوں کو موقع دینے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی ہے، کہ لداخ اور دوسرے انڈین علاقوں میں چین ان بھارتیوں کی جو دھنائی کررہا ہے، اس سے اپنی عوام کی توجہ دوسری جانب مبذول کرنے کی کوشش ہے، مگر معذرت کے ساتھ ہمارے طرف کی کچھ elements ایک طرح کا pro-Indian رہے ہیں، میں انڈین کے مخالف نہیں مگر انڈیا سے پہلے میرے لئے پاکستان اہم ہے۔

انڈین میڈیا

انڈین میڈیا ایسا بتا رہا ہے کہ کراچی میں افراتفری پھیلی ہوئی ہے، جبکہ میں خود اس وقت گلشن اقبال سے ڈر کے مارے ائیر پورٹ کی جانب سے ہائی وے نکل کر گھر پہنچا، مگر ہائے زد از پشیمان و پشیمان، دوسری جانب سے میں دیکھ رہا تھا، سہراب گوٹھ سے ٹریفک آرہا تھا، اور یہاں میں بیوقوفوں کی طرح سجاد ریسٹورنٹ کی جانب سے معمار آیا، خیر ہونے والی چیز ہو کر ہی رہتی ہے۔
مگر آفرین ہے انڈین میڈیا اور ان کے ساتھ PDM والوں کی کیونکہ اس وقت بارڈر پرجس طرح کی صورتحال ہے، وہاں پاکستانی ہو کر سوچنے کے بجائے اپنی سیاست کی دکانیں چمکانے اور تھوک پالش کرنے میں مشغول رہ رہیں ہیں اور یہ نہیں سوچ رہے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ ایسا کیوں۔ انڈیا والوں کو یہ زبان ہمارے اپنے لوگوں نے ہی دی ہے، شرم آنی چاہئے، مانتا ہوں عمران خان بھی امیدوں پر کام نہیں کرسکا، مگر یہ بتادیں، نواز شریف اور پی پی پی نے اتنے سال حکومت کی، کیا عوام کو educate کیا؟ اگر یہ اپنے آپ کو pioneer political party کہتے ہیں، تو کیا اپنی ذمہ داری کو فرض سمجھنے اور عوام کو ایک لیڈر دینے کے بجائے وہی حرکت کی جو گدھا گاڑی والا گدھا کے سامنے کچھ رکھ کر گدھا کو ایک جانب جانے پر مجبور کرتا ہے، عمران خان بے بیشک صحیح کام نہیں کیا مگر کچھ نہ کچھ اچھا کیا جیسے اب پاکستان کھل کر اپنا view point کوelaborate اور explain کررہا ہے، جیسے کرن تھاپڑ اور معید یوسف کا انٹرویو اس چیز کی مثال ہے،یا پھر 27 فروری جہاں پتا چل گیا کہ پاکستان اپنے آپ کو تیار رکھ رہا ہے، یہ چیز معذرت کے ساتھ guts نہ پی پی پی میں ہے، نہ نواز شریف میں، ان کا ذور صرف پاکستان میں چلتا ہے باقی پاکستان سے باہر ان کی وہی حالت ہوتی ہے جو مسلمانوں کا روزہ کی حالت میں کھانے کی جانب ہوتی ہے، تو ایسے میں، میں پھر سے یہ بات کروں گا عمران خان کا سپورٹر نہیں مگر میرے نذدیک پاکستان کے لئے یہ ذیادہ اہم چیز ہے جبکہ ریڈ بلو گرین پرپل لائن اس چیز کے مقابلے میں secondary important ہے۔ 

اب اسی وجہ سے اور politically instability  کی وجہ سے

انڈیا ویسے ہی لداخ اور دوسرے علاقوں میں پھسا ہوا ہے تو ایسے میں attentionپاکستان کی جانب ڈالنے کی کوشش کررہا ہے، کیونکہ ہماری جانب سے pro Indian fanatics موجود ہیں جو انڈیا کے لئے کام کررہے ہیں، جن کو شرم بھی نہیں آتی کہ پاکستانی ہوتے ہوئے پہلے ان کو پاکستان سے متعلق سوچنا چاہئے، جبکہ اس دوران جس طرح کی Mind Programming کی جارہی ہے، یہ ہمارے لئے شرم کا کا مقام ہے۔

حکومت کے لئے

یہ حکومتِ وقت کے لئے بھی red alert  ہے کیونکہ یہ وہ وقت ہے جہاں حکومت کا بھی فرض بنتا ہے کہ عام عوام کو relief فرہم کیا جائے، کیونکہ جب عوام کو relief  ملے گا، تو حکومت پر confidence رہے گا، اور جب confidence رہے گا تو naturally عوام taxes دینے لگیں گا، کیونکہ بڑے بوڑھوں نے بھی ایک بات کہی ہے کہ کچھ لینے کے لئے کچھ دینا بھی پڑے گا، پھر یہ ذہن میں رکھیے گا، کہ ٹھیک اسی زمانے میں پاکستان کے اندر انارکی پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے جب اوپر ٹھنڈک کا زمانہ آنے والا ہے اور وہاں سے بھارتی اپنی عوام کو لالی پاپ دینے کے لئے چین میں کچھ نہیں کرسکتے مگر پاکستان میں اِن کے sold agents  ان لوگوں کے لئے dirty job کررہے ہیں، ورنہ کیونکر پہلے نواز صاحب منظر عام پر نہیں آئے؟ اُس وقت کیونکر آئے جب انڈیا کو کنفرم ہوگیا کہ اب چین سے کوئی معاملہ نہیں ہوسکتا تو relativelyنرم aim point اِن لوگوں کے لئے پاکستان تھا، تو ایسے میں نواز شریف ان لوگوں کے لئے sold agent کے طور پر کام کررہے ہیں۔ مگر آفرین ہے عوام 5000 روپے اور نلی پائے کے لئے اتنا گر سکتے ہیں۔۔۔

بلاگ میں مزید دیکھیں

Sponsors

Earn Money online with the Inspedium Affiliate Program
Unlimited Web Hosting