ہماری پاکستانی عوام اور انکی جگتیں
میں عام طور پر اس ٹاپک پر بات کرنے سے گریزاں رہتا ہوں، مگر بات یہی ہے کہ کچھ ہمارے so-called لبرل پاکستانی عوام ہیں جو چیل اڑی کو بھینس اڑی کے مانند treat کرتے ہیں، جیسا کہ یہاں بتایا گیا ہے کہ گانا اتنا اچھا ہے، نصیبو لعل نے اتنی اچھی پچ اٹھائی ہے وغیرہ وغیرہ، مجھے اس سے کوئی دو رائے نہیں، کیونکہ واقعی میں جو پچ نصیبو لعل نے اٹھائی ہے، وہ قابل احترام اور قابل ستائش ہے، میں پھر سے یہ بات دوبارہ کہوں گا کہ اس حوالے سے اس میں کوئی دو رائے نہ ہی ہے نہ ہی ہونی چاہئے، مگر پہلے لنک میں یہ بات متواتر کہی گئی کہ دیکھیں کیسی editing ہے، بہن پہلی بات آج کے زمانے میں editing الگ چیز کا نام ہے جبکہ mixing الگ چڑیا کا نام ہے، تو براہ مہربانی جب آپ ایک گلوبل پلیٹ فارم پر یہ چیزوں کو highlight یعنی منظرِ عام پر لارہی ہوتی ہیں، تو براہ مہربانی come fully prepared۔
A Disclaimer Before I continue further
یہ بات میں تصدیق کردوں کہ یہاں میرا مقصد یہ بالکل نہیں کہ home grown singers کی بے عزتی کروں، بلکہ یہاں (اور میں یہاں دوبارہ emphasis کروں گا) کہ مجھے مسئلہ شناخت کا ہے، کیونکہ پی ایس ایل پاکستان کا برینڈ ہے، تو پاکستان کے برینڈ کو کیوں اس طرح plagiarized کیا جارہا ہے اور اس پر یہ کہ کچھ لبرلز کو میری یہ بات ناگوار گزر رہی ہے اور اس پر فرما رہے ہیں کہ میں لیکچر دے رہا ہوں، اگر میں لیکچر دے رہا ہوں اور آپ بہت پڑھے لکھے ہیں، تو کیا پڑھے لکھے ہونے کے ناطے کیا آپکی ذمہ داری نہیں بنتی کہ اگر (بقول آپ لوگوں کے) دھواں نکل رہا ہے تو اس کی روٹ کاز root cause کیا ہے؟؟؟ مجھے تو یہ لگتا ہے کہ اگر کوئی پڑھا لکھا ہوتا ہے تو بحث بازی کرنے کے بجائے root cause کو identify کرنا ہوتا ہے بلکہ یہاں مجھے اپنی ایم بی اے کے کورس کی بزنس مینجمنٹ کی کلاس یاد آگئی کہ اگر کوئی مسئلہ آپ کو درپیش ہوتا ہے تو وہاں آپ نے تین سوال کے جواب دینے ہوتے ہیں، مسئلہ کا حل نکل جائے گا، کیا؛ کیوں؛ کیسے یعنی مسئلہ کیا ہے؛ مسئلہ کیوں ہوا ہے؛ اور مسئلے کو کیسے حل کیا جائے گا، مگر معذرت کے ساتھ ہمارے معاشرے میں یہ احساسِ کمتری موجود ہے کہ زبانی طور پر سامنے والے کو گرانا، بجائے اس کے کہ مسئلہ کو حل کریں، زبانی طور پر کلاشنکوف کا برسٹ مار کر سمجھتے ہیں کہ ہماری جیت ہوگئی۔ میرا صرف یہی کہنا ہے کہ ہمیں یہ احساسِ کمتری سے باہر نکل کر اپنی ذمہ داریاں پوری کریں، اور بجائے اس کے کہ فضول کی بحث بازیوں میں اپنے آپ کو ملوث کریں، اور خاص طور پر جب آپ کو یوٹیوب جیسا پلیٹ فارم ملا ہوا ہے تو اس پر ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، کیونکہ آپ کو نہیں پتا کہ آپ کے چند جملوں کا Ripple یا پھر Butterfly یا پھر Snow Ball Effect کیا ہوگا۔ پڑھے لکھے لوگ اس چیز کا خیال رکھتے ہیں، جو آپ جیسے بیوقوف for granted لیتے ہیں، ورنہ Accent کی بات کس نے کی ہے، پاکستان ایک بڑا ملک ہے اور جیسے کراچی شہر کے بارے میں یہ چیز کہی گئی ہے کہ ہر ۷ کلومیٹر کے بعد کلچر تبدیل ہوجاتا ہے تو کیا پورے پاکستان میں یہ چیز لاگو نہیں ہوتی؟ تو ایسے میں تفریق کون ڈال رہا ہے، مجھے نہ نصیبو لعل سے کوئی مسئلہ ہے نہ پنجابی سے بلکہ میں تو یہ کہتا ہوں کہ گل پنرہ جیسے اور لوک گلوکاروں کو موقع دیں مگر پاکستانی طریقے سے، کیونکہ میں personally یہ سمجھتا ہوں کہ پی ایس ایل پاکستان کا برینڈ ہے تو اس میں پاکستانیت جھلکنی چاہئے بجائے اس کے کہ ہم اپنی خود کی شناخت کھو دیں۔
میں ایسا اسی لئے کہہ رہا ہوں
کیونکہ یورپ میں دیکھ لیں، دور سے دکھنے میں یہ سب ایک ہی لگتے ہیں، مگر یہ لوگ اپنے heritage, کلچر پر کبھی compromise نہیں کرتے، کیونکہ ان کے نذدیک یہی ان کی شناخت ہوتی ہے، جبکہ یہاں ہم اپنی بنی بنائی شناخت کو compromise کرنے کے درپے لگے ہوئے ہیں۔ کس طرح ویسٹ اور ایسٹ جرمنی نے اپنے بیچ موجود تفریق کو ختم کیا اور اپنا ایک Common Culture بنایا اور اس پر ہی ہمیشہ استفادہ کیا, اور یہاں ہم دوسروں کو اتنا کاپی کررہے ہیں اور نہ صرف کاپی کررہے ہیں بلکہ فخر بھی کررہے ہیں۔
دوسری بات
علی ظفر کے معاملے میں میں اس ویڈیو سے متفق ہوں، کیونکہ واقعی میں علی ظفر کے پی ایس ایل کے پہلے تین ترانے بہت خوب گائے تھے مگر جس طرح پی ایس ایل ایک طرح سے پاکستان کے un-sung ہیروز کو پروموٹ کرتا ہے اس ڈپارٹمنٹ میں بھی پروموٹ کرنے کے اشد ضرورت تھی اور ہے، اسی لئے میں اس حصے میں اس ویڈیو کے کونٹینٹ سے بالکل متفق ہوں۔
مگر
آگے جو یہ محترمہ نے ماری ہیں، اس کو پتا نہیں کیا بولتے ہیں، مگر میں اسکو جگتیں مارنے کے مترادف سمجھوں گا، کیونکہ یہ محترمہ (جو بھی ہیں) کا کہنا تھا ہسپانوی (Spanish) گانے سنتے ہیں، الفاظ سمجھ نہیں آتے مگر محظوظ ہوتے ہیں، میری بہن مجھے صرف ایک بات بتاو، کہ (no offense) پہلے جب ہمارے گانے سنے جاتے تھے تو انڈین گانوں کے مقابلے میں ہمارے گانے stand at par ہوتے تھے، نہ کہ ہماری آج کی خلقت جو انڈین کونٹینٹ کو اپنے پاس adopt کرکے سمجھ رہے ہوتے ہیں کہ کوئی تیر مار لیا ہے، کہاں اور کس اینگل سے کوئی Non-Asian جو پاکستان اور انڈیا کے بارے میں زیادہ نہیں جانتا، اس چیز میں تفریق کر پائے گا کہ یہ گانا ایک پاکستانی پروڈکٹ تھی یا انڈین؟؟؟ کچھ اپنی شناخت رکھیں کیوں انڈین شناخت کو اپنانے کے لئے اتنے اتاولے ہورہے ہیں،
یہ پی ایس ایل کا گانا یعنی ایک پاکستان کا اسٹینڈرڈ ایمیج بنانے کے لئے تھا یا ٹک ٹاک کے لئے؟؟؟
اور اس ٹک ٹاک کے فلٹرز کو یہ محترمہ editing سے تشبیح سے رہیں ہیں، جس پر مجھے اس پی ایس ایل کے گانے کے ڈی او پی اور پروڈیوسر کی قابلیت پر شدید شکوک بھی ہے اور اس کے علاوہ جگاڑ مارنے کی طبعیت بھی لگتی ہے، کیونکہ میں نے ایسے ہی اس گانے کی "editing" اپنے لیپ ٹاپ پر کی اور تمام "فلٹرز" کو washout کیا تو کچھ بھی اس ویڈیو دیکھنے لائق نہیں تھا۔ تو ایسے میں کیا یہ محترمہ یہ ٹک ٹاک کے فلٹرز کو قابل ستائش بولیں گے تو پھر میں معذرت خواہ ہوں، کیونکہ میرے نذدیک ٹک ٹاک کے فلٹرز کو استعمال کرنا کوئی بڑی بات نہیں۔ بے شک میں زلفی کا انٹرویو سن رہا تھا جہاں وہ کہہ رہا تھا کہ کس طرح ۳ الگ الگ قسم کے genre کے سنگرز کو sync کرنا اس کے لئے چیلنج تھا، APPRECIATED مگر کیا یہ ضرورت تھی کہ پاکستانی پروڈکٹ میں انڈین تڑکا لگائیں؟؟؟ یہ میرا objection ہے۔
مجھے یہ ویڈیو نے آئی پی ایل کا "ہلاّ بول" کی یاد دلائی ہے
Law of Relativity کی بات مانوں تو کوئی بھی چیز اگر کسی ایک چیز پر اتنی تھوپی جائے تو سامنے والے انسان کی ایک طرح کی انسیت بن جاتی ہے، اور آہستہ آہستہ بیچ میں ایک فرق حائل ہوتا ہے وہ ختم ہوجاتا ہے، اب وہی چیز ہم یہاں کررہے ہیں، جہاں یہ موجودہ پی ایس ایل کا گانا سنتے ہوئے مجھے کہیں سے یہ گانا پاکستانی genre کے قریب کا بھی نہیں لگ رہا تھا۔
As Far As Enrique Iglesias Concerned
مجھے یہ بات دل پر لگی کیونکہ یہ سنگر میرا بھی پسندیدہ سنگر رہا ہے، خاص طور پر اس کا یہ گانا، یہ گانا، یہ گانا، یہ گانا جو کہ میرا اب تک کا سب سے پسندیدہ گانا ہے، اور اس کے علاوہ یہ گانا بھی میرے چند پسندیدہ گانوں میں شامل ہے، مگر ان زیادہ تر گانوں میں ایک چیز مشترک ہے کہ ان میں سے زیادہ تر گانے ہسپانوی زبان میں ہیں، خاص طور پر یہ گانا جس کی مجھے کچھ بھی سمجھ نہیں آئی ہے مگر میوزک پرسکون ہے، اور یہ بتانے کا مقصد یہی ہے کہ یہاں ہم کوا چلے ہنس کی چال اپنی بھی چال بھول گیا کے مترادف ہیں، جبکہ دنیا نے بلکہ ہمارے پڑوسی ملک انڈیا نے اپنی ہندی زبان کو اردو زبان کے پسِ پشت سے نکالنے کے لئے ہندی زبان کو اردو سے الگ کیا تاکہ کسی زمانے میں جب ہندی زبان اپنی آخری سانسیں لے رہے تھی، وہاں سے نکالی اور آج یہ حال ہے کہ ہمیں اردو زبان کی لغت اور الفاظ کا چناو کا نہیں پتا ہے مگر ہندی کو اردو میں ملا کر کوئی نئی زبان بنانے کے ہاتھ دھو کر پیچھے پڑ چکے ہیں۔ اور اس چیز کو ہم کہہ رہے ہیں، New Leap، شاباش ہے میڈم آپ کی سوچ پر، آپ میں اور جمعدار کی کچرہ گاڑی کے آگے موجود کھوتے میں کچھ زیادہ فرق نہیں ہے۔ تصویر نہیں ڈال رہا ہوں، کیونکہ پہلی بات کاپی رائٹ کا مسئلہ اور پھر دوسری بات کچھ لوگوں کو بُرا لگ سکتا ہے۔