Search me

Instant and Delayed gratification

فوری تسکین اور تاخیری تسکین خواہشات کو پورا کرنے یا اہداف کے حصول کے لیے دو متضاد نقطہ نظر ہیں، ہر ایک کے اپنے اپنے نتائج اور ہماری سوچ کے نمونوں پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ فوری تسکین سے مراد طویل مدتی نتائج پر غور کیے بغیر خواہشات کی فوری تسکین ہے۔ اس میں مستقبل کے نتائج کی پرواہ کیے بغیر موجودہ لمحے میں خوشی یا تکمیل کی تلاش شامل ہے۔ مثالوں میں غیر صحت بخش خوراک میں ملوث ہونا، زبردستی خریدنا، یا تاخیر کرنا شامل ہیں۔ دوسری طرف، تاخیر سے تسکین میں مستقبل میں زیادہ انعامات حاصل کرنے کے حق میں فوری خوشی یا انعامات کی قربانی دینا شامل ہے۔ اس کے لیے صبر، نظم و ضبط اور طویل مدتی فوائد کی خاطر قلیل مدت میں تکلیف یا تکلیف کو برداشت کرنے کی صلاحیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ مثالوں میں پیسہ بچانا، تعلیم حاصل کرنا یا ہنر کی نشوونما کرنا، اور صحت مند طرز زندگی کو برقرار رکھنا شامل ہیں۔ فوری تسکین کا اثر اکثر قلیل مدتی خوشی سے ہوتا ہے لیکن طویل مدت میں منفی نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں مالی عدم استحکام، خراب صحت، پیداواری صلاحیت میں کمی اور اہم اہداف کی طرف پیش رفت کی کمی ہو سکتی ہے۔ مزید برآں، یہ فوری انعامات پر عدم برداشت اور انحصار کی ذہنیت کو فروغ دے سکتا ہے، جو ذاتی ترقی اور کامیابی میں رکاوٹ ہے۔ اس کے برعکس، تاخیری تسکین کو اپنانے سے لچک، استقامت اور مقصد پر مبنی رویے جیسی خصوصیات پیدا ہوتی ہیں۔ فوری تسکین پر طویل مدتی انعامات کو ترجیح دے کر، افراد اپنی زندگی کے مختلف پہلوؤں میں زیادہ سے زیادہ تکمیل، کامیابی اور اطمینان کا تجربہ کر سکتے ہیں۔ یہ تاخیر سے تسکین کی ذہنیت کو پروان چڑھاتا ہے فیصلہ سازی میں بہتری، خود پر قابو پانے اور بااختیار بنانے کے احساس کا باعث بن سکتا ہے۔ ہمارے سوچنے کے نمونے تسکین کی طرف ہمارے رویوں سے گہرے طور پر متاثر ہوتے ہیں۔ جو لوگ مستقل طور پر فوری تسکین کا انتخاب کرتے ہیں وہ تسلسل پر قابو پانے، اہداف کے تعین اور حصول میں دشواری اور طویل مدتی کامیابی پر مختصر مدت کی خوشی کو ترجیح دینے کے رجحان کے ساتھ جدوجہد کر سکتے ہیں۔ اس کے برعکس، وہ افراد جو تاخیر سے تسکین کی مشق کرتے ہیں وہ زیادہ خود نظم و ضبط، اسٹریٹجک منصوبہ بندی، اور بامعنی مقاصد کے حصول میں وقت اور محنت لگانے کی خواہش کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ تاخیری تسکین کی اہمیت کو سمجھنا ذاتی ترقی اور طویل مدتی کامیابی کے حصول کے لیے بہت ضروری ہے۔ اس کے لیے صبر، نظم و ضبط، اور زندگی کے چیلنجوں کو نیویگیٹ کرنے اور اپنی پوری صلاحیت کو سمجھنے میں تاخیر سے ملنے والے انعامات کی قدر کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے۔ تاخیری تسکین کو ترجیح دے کر، افراد رکاوٹوں پر قابو پا سکتے ہیں، باخبر فیصلے کر سکتے ہیں، اور زندگی کی تکمیل اور بامقصد رفتار پیدا کر سکتے ہیں۔ آخر میں، جب کہ فوری تسکین فوری طور پر اطمینان فراہم کرتی ہے، یہ اکثر طویل مدتی ترقی اور تکمیل کی قیمت پر آتی ہے۔ دوسری طرف تاخیری تسکین کو اپنانے کے لیے صبر اور قربانی کی ضرورت ہوتی ہے لیکن یہ مستقبل میں زیادہ انعامات اور کامیابی کا باعث بنتا ہے۔ تاخیر سے تسکین کی ذہنیت کو اپنانے سے، افراد لچک پیدا کر سکتے ہیں، اپنے اہداف حاصل کر سکتے ہیں، اور زیادہ بھرپور زندگی گزار سکتے ہیں۔





I can be contacted on my handler
Responsive advertisement
Best WordPress Hosting

صرف اور صرف رمضان کا با برکت مہینہ ہی کیوں؟

میں یہاں بغیر کسی بکواس کے صرف ایک بات کہوں گا، کہ کیونکر پاکستان میں مذہب کو ایسا مذاق بنایا جارہا ہے؟ مانتا ہوں کہ رمضان ہمارے لئے قدرے اہمیت کے حامل مہینہ ہے، مگر ایک مستقل مزاجی کے تناظر میں بات کروں تو یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک حلقے میں ۳۰ دن کا روزہ جبکہ پاکستان میں ۲۹ دن کا روزہ، اور یہ بیماری اگر چہ ہے تو صرف رمضان کے مہینہ میں کیونکر ابھرتی ہے؟ 
جبکہ بھارت، بانگلادیش میں عید پرسوں ہوگی، تو یہ کیسے ممکن ہے، کہ صرف رمضان کے مہینے میں چاند کو ایسا کنٹرورشل بنایا جارہا ہے، اگر بڑی پکچر میں دیکھیں تو پاکستان اسلام سے ہے، اسلام پاکستان سے نہیں، ہمیں اپنی حیثیت یاد رکھنی چاہئے، کیا عید منانے میں اتنے اتاولے ہوگئے ہیں، کہ بقایا ۹ مہینوں میں اندازہ ہی نہیں ہوتا ہے، کہ کونسا مہینہ ۲۹ کا ہے، اور کتنے ۳۰ کے، اس کا حساب صرف وہ لوگ رکھتے ہوں گے، جن کے گھروں میں گیارہویں شریف منائی جاتی ہے، تو ایسے میں ایسے کنٹرورشل مہینوں بنایا جارہا ہے۔

In the long run 

یہ میرا ذاتی ذاویہ ہے، جہاں مذہب کو سائیڈ لائن کرانے کی کوشش کی جارہی ہے، اور ایک منظم کوشش کے تحط لوگوں کو مذہب سے detract کرانے کی کوشش کی جارہی ہے، اس وقت جو millinials ہیں، وہاں تک تو بات صحیح ہے، مگر اصل بات وہاں سے کھڑی ہوتی ہے، جب آج کی Gen Z جب شوہر بیوی اور رشتہ اجدواج میں ملبوس ہوجائیں گے، تو جب یہ چھوٹی سوچ والی جنریشن سے کھل کر manupulation کری جارہی ہے، کیونکہ یہ جنریشن بہت جلدی manupulated ہوتی ہے، کیونکہ یہ لوگ بہت شارٹ سائیٹڈ ہوتے ہیں، bigger picture دیکھنے کی ان کی قابلیت نہیں ہے، تو ایسے میں already میں اپنی آنکھوں کے سامنے ہمارے بڑوں کی شارٹ سائیٹڈنس دیکھ رہا ہوں، ایسے میں مزید بڑے ہوجائیں گے، تو برائی مزید پھیلے گی، مگر بحیثیت معاشرہ ہم ویسے بھی برائی کو بُرا بھی تو بالکل نہیں سمجھتے، تو ایسے میں کوئی بعید نہیں کہ آگے مزید برائی بڑھے گی۔





I can be contacted on my handler
Responsive advertisement
Best WordPress Hosting

پاکستان میں الیکشن ۲۰۲۴ کے بعد

ویلکم ٹو پرانا پاکستان

اس بار جب میں اپنا ووٹ دینے اپنے پولنگ اسٹیشن جارہا تھا، اس بار میرے پاس فون نہیں تھا، کیونکہ الیکشنز سے پہلے کراچی میں جو بارشیں ہوئیں تھیں، اس میں بھیگ کر میرے فون کی اسکرین خراب ہوچکی ہے، جس کی وجہ سے میں فون کا کسی بھی طرح سے استعمال نہیں کرپایا، حالانکہ اس بار کافی GEN-Z کیٹیگری موجود تھی، جو الیکشن کا ووٹ ڈالنے کے بعد اسکول کے دروازے کے باہر آتے ہی فون آن کر کے اپنے انگوٹھے کی تصاویر ڈالنے میں مصروف تھے، اور میں ان کو دیکھ کر سوچ رہا تھا کہ کاش میرے پاس میرا فون ہوتا۔

اس بار مجھے ۲۰۱۸ کے الیکشن کے مقابلے میں ذیادہ رش دیکھائی سے رہا تھا

کیونکہ پچھلی بار ایک گھنٹے میں واپس گھر آگیا تھا، اور نا صرف یہ بلکہ گھر آنے کے بعد اپنے والد صاحب کو دوبارہ لے کر گیا تھا، جس میں ۵ بجے سے پہلے میں نے دونوں کو نمٹا دیا تھا، جب کہ اس بار مجھے ۱۱ بجے سے ۴ بجے کا ٹائم لگ گیا تھا، میری بیوی کا بھی میرے ساتھ شادی ہونے کے بعد پہلی بار ووٹ تھا، 
مگر صرف رش کو الزام دینا ٹھیک نہیں، بلکہ میں نے اپنے آنکھوں سے دیکھا کہ اسکول کے ایک روم میں ۶،۶ آفیسرز بیٹھے ہوئے تھے، یعنی ۶ جگہ میری بک نمبر، سلسلہ نمبر وغیرہ دیکھا جارہا تھا، مطلب پانچویں اور چھٹے آفیسر سے مجھے بالترتیب صوبائی اور حکومتی پرچا دیا گیا، جس پر ووٹنگ نشانات موجود تھی، یعنی جب میں ووٹ ڈال رہا تھا، تو at the back of my mind میں یہ سوچ رہا تھا، کہ کیا واقعی میں ہم ۲۰۲۴ میں رہ رہے ہیں، جہاں سرحد پار الیکٹرونک ووٹنگ کی جاتی ہے، اور یہاں پرچوں کا جو استعمال دیکھ رہا تھا، جیسے میں نے اسکول کے روم میں دیکھا، ایک آفیسر میرا بک نمبر دیکھ رہا تھا، اس کے بعد دوسرا سلسلہ نمبر، پھر اس کے بعد اگلا بندہ چیک کر کے مجھے go ahead دے رہا تھا، پھر اگلا بندہ صرف انگوٹھے پر نیل پالش لگانے کی مہم پر تھا، پھر اس کے بعد پانچویں اور چھٹے نمبر کے آفیسر تھے جنہوں نے بالترتیب دونوں بیلٹ پیپرز پر میرے left hand thumb لئے گئے، اور پھر وہ بیلٹ پیپر پھاڑ کر مجھے دئے گئے، جس کو لیتے وقت میری صورتحال ایسی تھی جیسے میں نے کراچی چڑیا گھر میں شیر کو ہاتھ لگا لیا ہے، یہ ایک پیراگراف میرے پورے ۴ گھنٹے کی کہانی تھی، ایسے میں، میں جن لڑکوں کے ساتھ کھڑا تھا، وہ بھی یہی کہہ رہے تھے کہ الیکٹرونک بیلیٹنگ کیوں نہیں کرتے؟ کیونکہ میرے ساتھ ایک لڑکا کھڑا تھا، جو ایک سافٹوئیر کمپنی میں ڈیٹا بیس مینجمنٹ کرتا تھا، جبکہ میں اپنے بینک میں Microsoft Excel کے ساتھ tweaks کرنے کا شوقین ہوں، تو میری اس کے ساتھ گپ شپ شروع ہوگئی تھی، تو اس کی گفتگو سے مجھے یہ چیز عیاں ہوئی کہ یہ ایک untapped arena ہے جہاں سے pattern recognition کی جاسکتی ہے، جس کو ہم استعمال نہیں کرتے، جس کی وجہ سے foreign observers  یہ assessment اپنے ملک میں موجود سافٹوئیر ہاؤسز کو بھیجتے ہیں، (یاد ہے Cambridge Analytica 2018) مگر ہم اس untapped opportunity کو tap ہی نہیں کرتے ہیں، تو ایسے میں ہماری معصومیت کا کیا کہنا،

ہمارے بڑوں کو اس بات سے آگے دیکھنے کا موقع ملے

کہ اپنے آپ کو صحیح ثابت کرنے کے علاوہ بھی چیزیں ہوتی ہیں، جس طرح آپ اپنے آپ کو بالکل ٹھیک ثابت کرنے میں اخلاقیات کی دھجیاں بنا رہے ہیں، کیونکہ اللہ تعالی جو رب العالمین ہیں (رب الانس، رب المسلمین، رب الپاکستانی، یا پھر رب الوالدین نہیں) کیونکہ اللہ تعالی نے جو کچھ بھی بنایا ہے، جس میں سیارے، سیارچے، سورج، ملکی وے وغیرہ؛ وہ سب ایک proper balance میں بنایا ہے، تو ایسے میں اللہ تعالی ایسے کیسے کرسکتے ہیں، کہ والدین یا بڑوں کو اس طرح کا فری ہینڈ دیا جائے، جس طرح میرے اوپر obligation ہیں، کیا ایسے میں ہمارے بڑوں پر ذمہ داری نہیں؟ میں بڑوں کا دشمن نہیں، نا ہی بد تمیزی کرنا چاہتا ہوں، مگر میں یہی بات کرتا ہوں، کہ جب اللہ تعالی نے آپ کو یہ حق دیا ہے، کہ you'd be eyes and ears for us to view the world by their point-of -view کیا اس حوالے کوئی ذمہ داری نہیں؟


feel free to support me via Dominance Pakistan

Support me on my ARTMO refers

I can be contacted on my handler
Responsive advertisement
Best WordPress Hosting

Afghanistan doing propaganda ... against Pakistan

Whereas, someone from Afghanistan tweeting
ان خاتون سےمجھے کوئی مسئلہ نہیں، مگر پہلی بات یہ ہے کہ counterargument کرنے کے لئے آپ کے facts and figures صحیح ہونے چاہئے، اگر ایسی کوئی صورتحال ہے بھی تو صرف پاکستان میں نہیں ہے، بلکہ ایران میں بھی ہے، تو ایران کے خلاف کیوں نہیں کرتے؟

انڈین mentality کو فالو کرتے ہوئے

ان کے کی بورڈ وارئرز نے میری اس لائن کا اسکرین شاٹ لینا ہے، I don't care کیونکہ پہلی بات، 
  1. ان کی خار صرف پاکستان سے ہے
  2. پاکستان کو نیچا دکھانے کے لئے کسی بھی حد تک جائیں گے
کیا افغان illegal محاجرین صرف پاکستان میں موجود ہیں؟
ان انڈینز کے نقش قدم پر چل رہے ہیں، جو کہ خود خالصتان تحریک کو دبانے کے لئے کسی بھی حد کی بے شرمی میں جانے کے لئے راضی ہیں، ٹھیک اسی نقش قدم پر افغانی بھی چل رہے ہیں، منافقت کی کوئی شکل ہونی چاہئے تو وہ افغان ہونے چاہئے، (افغانیوں، اسکرین شاٹ لو)، مگر تم لوگوں کی منافقت بتانے پر آؤں، تو اتنی سی بات انڈینز سے کہوں گا کہ ان منافقوں سے دور رہو، یہ منافق جب پاکستان میں رہتے تھے، جب ان کو کہا گیا کہ پاکستان میں رہنے کے لئے (اسلام یہ کہتا ہے کہ follow rules of the land) آپ نے پاکستان کے کونسے rules فالو گئے؟

rule of the land

یہاں میں پاکستان میں موجود laws کو عزت دی؟ ویسے بھی میرے کچھ افغانی ساتھیوں نے یہ بات کرنی ہے کہ انہوں نے بھی کیا ہے (شراب سے وضو کرنا، اور سو چوہے کھا کر بلی حج کو چلی) مگر افغانیوں کو ان کے سوشل میڈیا کا nick name سے نہیں بلواؤں گا، مگر rule of the land کی بات کرتے ہیں، تو کیا پاکستان میں رہتے ہوئے یہاں کے rules کو respect دی۔ ہم پاکستانی تو بے غیرت ہیں، آُپ اتنے غیرت مند ہییں تو کیونکر legacy کو فالو کرنے کے بجائے ہماری طرح بے غیرت بنو؟ ہم تو بہت بڑے بے غیرت ہیں، آپ کیونکر بنے؟

انڈینز اور ان کی attention diversion tactics

flow of events کو مدنظر رکھوں تو بھولیں نہیں، India ایک طرح سے گرم پانیوں میں تھا، خاص طور پر کینیڈا کے معاملات میں، جہاں انڈیا نے کینیڈین شہریوں کو انڈیا میں داخلے پر پابندی لگادی تھی، یاد ہے کچھ، اور یک دم ساری attention پاکستان اور افغانستان ایشو پر ڈال دی، انڈیا میں گودی میڈیا جبکہ ہمارے پاس کا بے غیرت میڈیا ہے، خاص طور پر اس معاملے میں میڈیا کی خاموشی مجھے شک میں لارہی ہے۔

میں پاکستانی ہونے کے ناطے اس بے غیرتی کو کس طرح سے سپورٹ کروں؟

بیغیرتی اس لئے کیونکہ پاکستان کو پتا نہیں کہاں  flush down the gutter کردیا ہے، کیونکہ بیغیرتی میں اس حد تک گر چکے ہیں، کہ پاکستان کے مفاد کو مدنظر نہیں رکھتے ہیں، اب انڈین ہوں یا افغانی، ان کو اس سے کوئی غرض تھوڑی ہونی چاہئے کہ ہم پاکستانی پاکستان کو کتنا عزت دیتے ہیں، یہ تو ہماری ذمہ داری ہے۔


feel free to support me via Dominance Pakistan

Support me on my ARTMO refers

I can be contacted on my handler
Responsive advertisement
Best WordPress Hosting

A bit different post than my usual blog posts, but...


میں زیادہ تر یہاں غصہ دکھا رہا ہوتا ہوں، مگر آج ایک چیز جو میرے ایک انڈین دوست، جو میری طبیعت سے آشنا ہے، کیونکہ مجھے ۲۰۰۵ سے یعنی اس وقت جب ہم Orkut استعمال کیا کرتے تھے، تو اس کی وجہ سے وہ میری پسند اور نا پسندیدگی کو بہتر طور پر سمجھ سکتا ہے، کیونکہ ویسے بھی جب بھی کوئی انڈین مووی کا انسٹرومنٹل کیا پھر Karaoke version نکلتا ہے، تو اس نے ہمیشہ کی طرح میرے ساتھ شئیر کیا، اور ٹھیک اسی طرح آج ہی کے دن ایک لنک میرے ساتھ شئیر کیا، جس میں موجودہ کرکٹ ورلڈ کپ کے انسٹرومنٹل میوزک میرے ساتھ شئیر کیا

یہاں مجھ جیسے بندے کو انڈیا اور پاکستان کے درمیان skills کا فرق کھل کر عیاں ہوا

میں یہاں یہ بات اس لئے نہیں کررہا ہوں، کہ کہیں مجھے انڈیا سے ویوورز چاہئے، بلکہ یہ ایک طرح کی confession ہے کہ ۱۹۹۰ کے دور میں ہم کہاں تھے، اور اب کہاں بیٹھے ہیں، انڈیا کے ساتھ بھی ۱۹۹۰ کا دور بہت سخت تھا، مگر اس قوم نے اس دور میں اپنا metal  دکھایا، جبکہ یہاں ہم سیاسی پناہ گزین بن چکے ہیں۔

Getting back to Instrumental

مجھے یہ میوزک آڈیو میں convert کرنی پڑی، کیونکہ ٹیلی وژن رکارڈنگ تھی، مگر جب آڈیو میں تبدیل کیا، تو جب اس میوزک میں جو ستار کا استعمال، violin کا استعمال، اور ماڈرن انڈین ریپ میوزک دکھایا گیا ہے، کیونکہ انہوں نے یہ ٹیلنٹ نا صرف اپنے پاس develop اور groom کیا، بلکہ accordingly promote بھی کیا، پرانی بالی ووڈ مووی میں جیسا دکھایا جاتا تھا، اس کے مقابلے میں ان لوگوں نے اپنی product promotion اور product placement کس پلاننگ کے ساتھ کی ہے، بیشک ہمارے competitor ہیں، مگر بات ماننے والی ہے، کہ they are at par comparison to us 

اس کے مقابلے میں ہم اپنے برینڈز کو کس طرح تذلیل کرتے ہیں

میں نے اسی وجہ سے اپنا Twitter کچھ ٹائم کے لئے suspend کیا ہے، کیونکہ جس طرح کی غلاظت وہاں چل رہی ہے، اور جس طرح پاکستان کا مذاق ہم پاکستانی خود بنا رہے ہیں، بلکہ انڈینز کو خود موقع دے رہے ہیں کہ آ بیل مار مجھے، تو کیا انڈینز کو نفلوں کا ثواب مل رہا ہے، کہ وہ فائدہ نہیں اٹھائیں؟ ہم پاکستانی بن کر سوچیں گے؟

موجودہ کرکٹ ورلڈ کپ اور پاکستان کی product placement

کیا ہم نے اس طرح چیزوں کو دیکھنے کی کوشش کی کہ اس طرح کی غلاظت کرنے سے ہم پاکستان کو دنیا میں کیسا دکھا رہے ہیں؟ ہمیں اپنے megalomaniac mindset سے باہر نکل کر سوچنا ہوگا، کہ ۱۹۹۰ کے بھارت سے آج کا بھارت دیکھو تو اس وقت بھارت ڈیفالٹ ہونے پر تھا، اور آج چاند کی ڈارک سائیڈ پر پہنچ چکا ہے، اور یہاں ہم آج بھی تحقیق کرنے کے بجائے، تعویذ جادو وغیرہ پر لگے ہوئے ہیں، as a society اگر ہماری سوچ اتنی گری ہوئی ہے تو جیسے پرویز مشرف نے ایک بات کہی تھی، کہ پاکستان کا خدا ہی حافظ، کیونکہ بات یہاں کرکٹ کی نہیں، as a nation سوچنے کی ہے، کہ کیا ہم نے پاکستان کے بارے میں کبھی کچھ سوچا ہے؟ پاکستان کو فائدہ پہنچانے میں ہمارا اپنا ہی فائدہ ہے، چیزیں ہمارے لئے سود مند ہو جائیں گی، 

پے پال پاکستان میں کہاں ہے؟

چلیں تھوڑا پاکستانی بن کر سوچتے ہیں۔ انڈیا میں UPI ہے جو ان کا alternate ہے towards پے پال، کیونکہ ان کی نیشنل پالیسی رہی ہے کہ India Only اور India Priority، تب ہی ہم چاہے جتنا بھی ان کا مذاق اڑالیں، مگر آج اپنے خود کے ملک میں گاڑیاں بنا رہے ہیں، جبکہ ہم اسمبلی لائن سے آگے نہیں پہنچ سکے، کیا ہم نے ایسا کوئی کلچر اپنے معاشرے میں پروموٹ کیا؟

ہمارے پاس ایزی پیسہ اور جاز کیش ہے

مگر کیا ان کا وہ استعمال ہم اپنے پاس کررہے ہیں، جو انڈیا اپنے homegrown app یعنی UPI کے ذریعے ناصرف انڈیا میں بلکہ قطر وغیرہ میں رہنے والے انڈینز جن کو عرف عام میں این آر آئی کہا جاتا ہے یعنی non residing Indians ٹھیک اسی طرح جیسے ہمارے پاس Overseas Pakistani کی term کو استعمال کیا جاتا ہے، بیشک مودی ہمارے لئے جیسا بھی ہو، اپنے ملک کے لئے جس طرح کام کررہا ہے، کیا ہم میں وہ قومی غیرتی ہے کہ اتنا کام کریں؟
بات صرف ایزی پیسہ یا جاز کیش کو پروموٹ کی نہیں ہے، بات اصل یہ ہے کہ جس طرح انڈینز اپنے ملک کے لئے کام کرتے ہیں، کیا اسکا چند فیصد بھی ہم نے پاکستان کے لیے کیا؟ ہمارے پاس آج کے زمانے میں بھی امپورٹڈ آئٹم استعمال کرنا فخر کی بات ہے، 

بحیثیت بینکر میں یہ چیز نوٹ کر رہا ہوں

آج کی تاریخ میں اگر آپ پاکستان میں کسی کو کال کریں، تو یا تو Pinktober کی discussion ہورہی ہوتی ہے یا پھر یہ کہ اسٹیٹ بیک آف پاکستان یا کوئی بھی organization آپ سے آپ کی تفصیل پوچھنے کا مجاز نہیں، اور بینکر ہونے کے ناطے میں نے خود یہ چیز نوٹ کی ہے، کہ لوگ اس معاملے میں لاعلم ہیں، مگر لوگوں کو ان کی لاعلمی سے لوٹا جارہا ہے، کیونکہ ہماری اکانومی کا یہ حال اسی لئے ہوا ہے، کیونکہ اپنے آپ کو دنیا کے ساتھ align نہیں کیا، skills deficiency کا اسٹینڈرڈ ہمارے پاس اور دنیا میں اتنا ہے، کہ چلیں انڈیا کی بات نہیں کرتے، ایران کی بات کرتے ہیں، وہاں بھی ہم سے زیادہ آن لائن بینکنگ استعمال کی جاتی ہے، جبکہ یہاں ابھی بھی اسکیل پنسل والی بینکنگ کی جارہی ہے، جہاں audit objection بول کر کچے رجسٹر بنوائے جارہے ہیں، اور paperless ہونے کے بجائے paper-full usage banking کررہے ہیں، جبکہ آج کل آن لائن بینکنگ پورٹل میں scheduled banking، جیسے سہولیات آچکی ہیں، مگر اس کے باوجود یہاں ابھی بھی جھگڑے ہورہے ہیں کہ اسٹمپ 95% dark ہونے کے بجائے 80% dark ہوئی تو دوبارہ اسٹمپ لگوارہے ہیں، جبکہ ٹرانزیکشن نمبر جنریٹ ہوچکا ہے، مگر اسٹمپ پکی ہونی چاہئے، جب یہ ہماری اپنی صورتحال رہے گی کہ بحیثیت قوم ہماری intent ہی نہیں ہے کہ آکے کی proactive approach رکھیں، بلکہ ٹانگ کھینچنے میں ہمارا کوئی ثانی نہیں ہے (شرم کے ساتھ)

میں اپنی تعریف نہیں کررہا ہوں

مگر میں دو کارڈ استعمال کرتا ہوں، دو الگ بینک کے، ایک یونین پے ہے دوسرا پے پاک، ایک Chinese ہے جبکہ دوسری پاکستانی کمپنی، میں نے خود استعمال کرکے دیکھا کہ یونین پے والی ایپ کے کیمرے کے ذریعے پیٹرول پمپ پر موجود کیو آر کو استعمال کر کے KEENU کی رسید بھی حاصل کی، بولنے کا مقصد یہی ہے کہ ہمیں شعور ہی نہیں ہے کہ دنیا کہاں نکل چکی ہے، انٹرنیشنل پیمنٹ سسٹم، یعنی VISA, MasterCard, Union Pay اور Pay Pak جو کے اس وقت پاکستان میں استعمال ہونے والے پیمنٹ سسٹم ہیں، ان کا basic مقصد کیا ہے، کیا کبھی concept سمجھنے کی کوشش بھی کی، میں چلیں چاہل ہوں، آپ بہت عقلمند ہو، عقلمند ہو تو آگے دیکھو، وہی conformity biases میں پھنس کر کیونکر بیٹھ گئے ہو، اور نا صرف پھنس گئے ہو، بلکہ اسی کنواں میں رہنا پسند کرتے ہو۔

مجھے پتا ہے کہ 

ان سب کا ری ایکشن اچھا نہیں آنا ہے، کیونکہ ہماری سوسائٹی اس طرح کی بن چکی ہے، جہاں دلچسپیاں ختم ہوچکیں ہیں تو اس طرح کی leg pulling activities کو انٹرٹینمنٹ کت طور پر لیا جاتا ہے، جو کہ high time to recognize ہے کہ we do require to upgrade۔ میں یہاں کسی بھی طرح سے apologetic نہیں ہوں، کیونکہ بحیثیت پاکستنی، ہمیں یہ چیز acknowledge کرنی چاہئے کہ fault lies within us جب تک ہم یہ چیز identify نہیں کریں گے کہ ہم صحیح نہیں ہیں، چیزیں صحیح نہیں ہوںگی، اور گر ابھی بھی آپ کی یہی سوچ ہے کہ مجھے غلط ثابت کر کے آپ کو لائسنس مل رہا ہے go on your existing way تو یہ کوئی اچھی بات نہیں، میں اسی leg pulling pathetic طریقوں کے خلاف ہوں، کیونکہ ہم نے تمام دلچسپیوں سے اپنے آپ کو عار کر دیا ہے، again دنیا کہاں جارہی ہے اور اس کے برخلاف ہم کہاں ہیں۔جب بنی اسرائل اپنے رب سے دور ہوئی تو اللہ نے ہم مسلمانوں کو لائے، اب جب ہم مسلمان ہی ایسے ہوگئے ہیں، تو کیا یہی ممکن نہیں کہ اللہ تعالی ہمارے مقابللے میں کسی اور قوم کو پیدا کردے؟ کیا ہم نے ایسی کوئی کثر ابھی تک چھوڑی ہے کہ کہہ سکیں کہ ہم ابھی بھی اللہ کی آخری اقوام میں ہیں؟ جبکہ scientifically یہ بات proven ہے کہ سائنسدانوں نے ایک بگ بینگ کی آواز سنی ہے، (واللہ اعلم، اس میں کتنی صداقت ہے) مگر اگر ایسی کوئی بات ہے بھی تو اس بات کی امید نہیں کہ ایک نئی civilization کی development دوبارہ سے شروع ہوچکی ہے؟؟؟

دنیا ہمارے قرآنی آیات کو decipher کر کے یہاں پہنچ چکی ہے، جبکہ ہم ابھی بھی اس احساس محرومی میں موجود ہیں کہ کہیں ہم سے آگے نا نکل جائے، 
The Big Bang may have been accompanied by a shadow, "Dark" Big Bang that flooded our cosmos with mysterious dark matter, cosmologists have proposed in a new study. And we may be able to see the evidence for that event by studying ripples in the fabric of space-time.

The Dark Big Bang

In their paper the researchers explored what a Dark Big Bang would look like. First,  they hypothesized the existence of a new quantum field — a so-called "dark field," that is necessary to allow dark matter to form completely independently.

In this new scenario, the Dark Big Bang only gets underway after inflation fades away and the universe expands and cools enough to force the dark field into its own phase transition, where it transforms itself into dark matter particles.

زحل جو مریخ اور مشتری کے بعد اگلا سیارہ ہے، وہاں سے یہی 
زمین جس پر حکومت کے دعویدار ہیں، ایسی دکھتی ہے، پس تم
اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے
سو ایسے میں کیا ہم صرف اس نقطہ کی مانند زمین پر "قبضہ" کرنے کے لیے بیٹھے ہویئے ہیں یا پھر اشرف الإمخلوقات  کی طرح تحقیق کرنی چاہئے کہ ہمیں کیسے زندگی گزارنی چاہئے، کیا اس طرح جہالت سے بھر پور حرکتیں کر کے ہم یہ prove کرنا چاہتے ہیں کہ ہم اتنے عقلمند اور ہر فن مولا ہیں؟



feel free to support me via Dominance Pakistan

Support me on my ARTMO refers

I can be contacted on my handler
Responsive advertisement
Best WordPress Hosting

بلاگ میں مزید دیکھیں

Sponsors

Earn Money online with the Inspedium Affiliate Program
Unlimited Web Hosting