Search me

NSA Moeed Yusuf interview on an Indian News Channel and Criminal Silence of our News Media

 یہ میرا ماننا ہے 

اللہ تعالٰی کا ایک rule ہے کہ کوئی بھی کسی بھی طرح کا ایکشن کرتا ہےتو دنیا میں ہی کھل کر expose ہوجاتا ہے، جیسے ہمارے نیوز میڈیا والے، جن کے پاس bogus نیوز کے علاوہ کوئی نیوز نہیں ہوتی، مگر ایک اتنا بڑا کھل کر پاکستانی گورنمنٹ کا point of view اوروہ بھی دلیرانہ point of viewآیا ہے، اس کو بجائےپروموٹ کرنے کے، اپنی دو ٹکے کی نیوز بیچنے میں لگے ہوئے ہیں، جس کی بدولت دنیا میں ہمیں کیسا دیکھایا جارہا ہے، ندا یاسر کے مارننگ شو والا پاکستان؟ پاکستانی web series والا پاکستان؟ میں کوئی conservative پاکستانی نہیں مگر ملکی اقدار کو bifurcate کرنا میرے لئے گناہ کبیرہ سے کم نہیں۔

انڈین نیوز چینل پر پاکستانی نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر کا انٹرویو

یہ ایک بہت دلیرانہ انٹرویو رہے گا کیونکہ ایک انڈین نیوز چینل پر پاکستانی response کو میں ایک دو ٹوک responseکہوں گا کیونکہ پہلے کبھی پاکستان کی جانب سے ایسا کوئی response نہیں آتا تھا، جبکہ نواز شریف صاحب جو اتنا ببر شیر بننے کی ناکام کوشش میں بڑی بڑی باتیں کر رہے تھے گجرانوالہ کے جلسہ میں، جب کوئی ایسا موقع آتا تھا جہاں ان کو دو ٹوک الفاظ میں بات کرنی ہوتی تھی، وہاں ان کی زبان کو تالا لگ جاتا تھا!

نواز شریف کے دور میں کیا یہ expect  کیا جاسکتا تھا

1۔ کہ جب کرن تھاپڑ نے ممبئی حملہ کی بات کی تو ہمارے پاس سے یہ جواب آئے کہ اتنے سال پرانی باتوں سے پہلے ابھی کچھ سال پہلے کے APS کے حادثے کے متعلق بتائیں جہاں آپ لوگوں کے رویہ کے برخلاف ہم نے اپنا ٹائم لیا اور اب پورے provesکے ساتھ کہہ رہے ہیں کہ اے پی ایس حادثہ میں بھارت ملوث تھا، معلومات پہلے سے موجود تھی مگر اب concrete evidence ہے، کیا ہمارے پیارے نواز شریف صاحب کے گلے میں یہ دم اس وقت تھا کہ کھل کر بولیں؟

2۔ کیا نواز شریف صاحب میں یہ اخلاقی جرات تھی کہ انڈیا پاکستان کو جو منہ میں آئے بول دے اور جتنا دم آج پی ایم ایل این والے Twitter پر ٹرینڈ کو ہائی لائٹ کرنے میں لگا رہے ہیں، کیا نواز شریف اور ان کی پی ایم ایل این والوں میں جرات تھی کو بھارت کو جواب دیں؟ 

غدار کی definition

نواز شریف صاحب نے اپنے گجرانوالہ کی تقریر میں غدار کی ڈیفینیشن بتائی کہ ہم نے یہ کیا افواج نے یہ کیا آپ بتائیں کہ غدار کون ہے، میرا جواب یہ ہے کہ غداری میں صرف 1971 نہیں آتا بلکہ غداری میں Criminal Silence on Country's Issues  بھی بالکل آتا ہے۔

میرا یہ کہنا ہے 

بے شک عمران خان بہت سی چیزوں میں ٹھیک نہیں ہیں مگر کم سے کم Pakistani Narrative کو انٹرنیشنلی presentکرنے میں پچھلی حکومتوں سے ذیادہ اچھا کام کیا ہے، اسی لئے ان چوروں لٹیروں کے مقابلے میں عمران خان قدرے بہتر ہے، مگر عمران خان کو اپنی reputation  اچھی کرنی کے لئے عوام کو relief دینا ہوگا، کیونکہ reliefملے گا تو ان اپوزیشن کی حکومت ویسے ہی ٹھس ہوجائے گی، بصورت دیگر یہ عوام کو بھی ہم نے دیکھ لیا ہے کہ 5000 روپے اور نلی پائے میں یہ عوام اپنا قیمتی مینڈیٹ ان چوروں کو دے دیں گے، تو ایسے میں down the line disbursement of relief ہونا چاہئے تاکہ ان لوگوں سے چھٹکارا ملے جو ہمارے لئے باہر کچھ بول نہیں سکتے۔

یہ نیوز میڈیا والوں کو accountable کرو اور سیاسی جماعتوں کی سرپرستی سے دور کریں

یہ نیوز میڈیا والوں کو accountability میں لاؤ اور ان کے اوپر سے سیاسی جماعتوں کی سرپرستی ہٹائی جائے، کیونکہ ملک میں اتنا مسئلہ ہے نہیں جتنا یہ لوگ havoc جمع کررہے ہوتے ہیں، ورنہ سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے حالات کے بعد میرا یہ firm belief  ہے کہ جو واقعات نیوز میڈیا بتاتا ہے کہ کراچی میں ہورہا ہے پوری دنیا میں کہیں کسی alley way میں اس وقت ہورہا ہے، تو ایسے میں ملک کو کیوں ایسے بدنام کررہے ہیں، صرف اسی لئے کہ کسی سیاسی جماعت جو ابھی اپوزیشن میں ہے اس کا narrative بیان کرنے کے لئے؟ تمام مسائل کی جڑ ہمارا یہ خرافاتی میڈیا گروپس ہیں۔

Pakistani Political Havoc and the people

 یہ پاکستانی ہونے کے ناطے ہمارے لئے شرم کا مقام ہے، کیونکہ پاکستان میں ویسے ہی unemploymentیعنی بے روزگاری ہونے کی وجہ سے لوگ بھی فارغ ہیں تو جیسے اردو کی کہاوت ہے، خالی دماغ شیطان کا گھر ہوتا ہے، تو اسی کے موافق یہاں سیاسی ہل چل اوپر ہورہی ہے۔

اس زمانے میں 

1۔ جب ہمارے علاقے یعنی جنوبی ایشیا جس میں بھارت، پاکستان، بنگلادیش، سری لنکا، بھوٹان، نپال وغیرہ میں situation favourable یعنی موافق نہیں،

2۔ امریکا/امریکہ افغانستان سے نکل رہا ہے، اور اسکے لئے وہ پاکستان پر dependent ہے کہ افغانستان سےسکون کے ساتھ باہر نکل جائیں، جس کے لئے ان کو پاکستان کی ضرورت ہے،

3۔ امریکا/امریکہ BECA کانٹریکٹ کی وجہ سے اب اسرائل کے موافق جیسے اسرائل عرب علاقوں میں آیا تھا، یا پھر برطانیہ ایسٹ انڈیا کمپنی کے لیبل میں اس علاقے میں آیا تھا، اسی موافق امریکہ/امریکا بھی اس کانٹریکٹ کی بناہ پر اب افغانستان چھوڑ کر بھارت میں آرہا ہے۔

ایسے میں ہماری اپوزیشن کو تھوڑا ہوش اور عقل کے ناخن لینے چاہئے کہ اس صورتحال میں maturityدیکھانی چاہئے، نہ کہ کبھی گجرانوالہ کبھی اِدھر کبھی اُدھر جلسے کرنے میں اپنے موجودگی کو prominentکرنا ضروری ہے مگر پاکستان کہاں ہے، میں ان سب میں وہ سب ابھی تک ڈھونڈ رہا ہوں، کیونکہ ایک سیاسی جماعت کی "عوامی طاقت" کو پڑوسی ملک کے میڈیا نے خوشی کے ساتھ دیکھایا ہے، مگر ہمیں اس سے کوئی فکر تھوڑی؟ ہمیں فکر ہے تو اپنے پولیٹکل career اور نلی پائے یا مفتا کھانے میں۔

ملک پہلے اور اس کے بعد سیاست

میں اس کو سیاست نہیں کہتا، بے شرمی اور بے غیرتی کہتا ہوں، کیونکہ یہ لوگ اتنے desperate ہوچکے ہیں، کہ ملک گیا بھاڑ میں، پہلے ہم، کے موافق سیاست کررہے ہیں، مگر عوام کو کیا ہورہا ہے؟ پاکستان کے لئے سوچو نا، ایک بریانی یا نلی پائے کی پلیٹ کے لئے ملک کے ساتھ اتنا بڑا کھیل؟

یہ قوم جمہوریت کے لائق نہیں

میں کوئی یوتھیا نہیں مگر معذرت کے ساتھ ہماری قوم وہ ہے جو ملک کو کسی خاطر میں نہیں لاتی، جانور کی طرح زبان چلا کر اپنی مہر لگانا اپنی جیت کی مانند سمجھتے ہیں، مگر ایک دفعہ نماز مکمل ہونے کے بعد سجدے کی حالت میں اس چیز کو سوچیں، میں نہ جواب مانگ رہا ہوں، نہ میری اتنی اوقات ہے کہ میں جواب مانگوں، ایک دفعہ انسان بن کر تو سوچو کہ کیا کررہے ہیں، کیا واقعی میں ہم اس لائق ہیں؟

ہر ملک کی عوام پہلے اپنے ملک کا سوچتا ہے

مگر معذرت کے ساتھ یہاں کی عوام اور پوڈکاسٹرز نے جس طرح ابھی نیشنل ٹی 20 ٹورنامنٹ کے موقع پر دیکھ لیا ہے، بات انڈیا کی نہیں، پات ملک کی پروڈکٹ کو اہمیت دینے کی ہے، اور اگر میں یہ بات کررہا ہوں تو اس میں Jealousyنہیں ہے، انڈیا کوئی پرفیکٹ ملک ہے؟ لاک ہیڈ مارٹن ابھی ان بھارتیوں کو F32 کی جگہ F21  دے رہا ہے، کیونکہ لاک ہیڈ مارٹن انڈیا کے ساتھ یہ رسک لینے کو راضی نہیں کہ اپنا اسٹیلتھ بھارت کو دے، تو اس کی جگہ F16کا ایڈوانس ماڈل دے رہا ہے، مگر بھارتی میڈیا اس چیز کو دوسرے زاوئے یعنی اپنی جیت کے حساب  سے دیکھا رہا ہے، اس طرح ملک کو انٹرنیشنلی presentکیا جاتا ہے، جبکہ ہمارے پاس کی عوام اور میڈیا ایسا سمجھتا ہے کہ کراچی سے خیبر تک ان کو دیکھا جارہا ہے باقی دنیا نے آنکھوں پر کالی پٹی باندھی ہوئی ہے۔

کچھ تو ملک کو اہمیت دو

جو منہ میں آتا ہے بولنا confidenceکے موافق سمجھا جاتا ہے، تول کر بولنا کہاں گیا ہے؟ آج کل کے بڑے بوڑھوں یعنی baby boomersمیں یہ دیکھا ہے کہ صبر نہیں ہوتا ہے، بلکہ اگر ان کو رسپیکٹ دی جاتی ہے تو اس کو اپنا حق سمجھتے، جبکہ اگر ان کو عزت دی جارہی ہے تو اس کے لئے اپنے آپ کو اس قابل تو بنائیں۔ گریبان میں جھانکنا تو سیکھیں کیونکہ یہ تو ہمارے بڑے بوڑھوں کا شیوہ تھا کہ مستقبل کو سونگھ لیتے تھے، تو ایسے میں کیونکر ملک کے لئے نہیں سوچ رہے یا ملک کے لئے سوچنے کا شعور اپنے بچوں میں ٹرانسفر کریں، کیونکہ یہ ایک generation gap ہے کیونکہ ایک generation نے اپنا کام دوسری generation  پر چھوڑا جسکا خمیازہ آج کا پاکستان بھگت رہا ہے، اور یہ میں اپنے آس پاس کے لوگوں کے رویئے کو بغور نوٹ کرنے کے بعد کہہ رہا ہوں۔

ملک ہمیشہ آخری priority رہتی ہے

 یہ ہمارے لئے شرم کا مقام ہے، مجھے جواب دینے کے بجائے موجودہ علاقائی صورتحال دیکھیں اور اس پر ہماری سیاسی جماعتوں کی سیاسی ہل چل اور اس پر ہماری عوام کا 5000 روپے اور نلی پائے پر اپنا مینڈیٹ ان لوگوں کو دے دینا اس پر یہ نہیں دیکھ رہے کہ ان کے اس ایکشن سے ملک کا انٹرنیشنلی کیا impressionجارہا ہے؟ کیا کبھی اس طرح سے سوچا ہے آپ لوگوں نے؟ اگر سوچا ہوتا تو سیاست کو پرے رکھ کر ملک کے لئے سوچنا چاہئے تھا۔

Is it or is it otherwise?

 Mind programming on the high during the second wave

مجھے personally سمجھ نہیں آرہا ہے کہ کیونکر ایک ایسی بیماری کو دماغی بخار بنانے میں مشغول ہیں اور کیونکر ہمارے ذہنوں میں یہ  بات ٹھیک اسی طرح ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے جیسے چھوٹے بچوں کے منہ کے اندر ان کی والدائیں Cerelac کا چمچہ ڈالتی ہیں؟؟؟

قدرتی طور پر اگر کوئی وباء پھیلتی بھی ہے، تب بھی۔۔۔

 اس موقع پر بھی gradually circumstances build up ہوتی ہیں نہ کہ ایک ٹیک گرو جس نے پہلے Windows 95 بنائی تھی اور اب ویکسین کے بزنس میں انویسٹمنٹ کی ہوئی ہے اس کے اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے بولنے پر ایک فلو کی بیماری کو ہوا بناکر پیش کیا جارہا ہے، اوراس شخص کے کہنے پر دنیا میں یہ بیماری اُٹھ رہی ہے اور ٹھیک اسی طرح بیٹھ بھی رہی ہے، وہ بھی دنوں کے حساب سے بیماری اُٹھ کر بیٹھ بھی جارہی ہے، یہ بیماری ہے کہ پالتو کتا؟ کیونکہ میں نے یہ دیکھا ہے کہ contamination کو clearہونے میں بھی مہینے لگتے ہیں، نہ کہ یہاں جہاں دنوں میں اٹھک بیٹھک جاری ہے۔

دوسری بات

اس بیماری کی intensity ایک بندے کے بعد دوسرے بندے میں intensity کم ہوجاتی پھر 14دن کے قرنطینہ کے بعد بندا صحیح ہوجاتا ہے، اور ساتھ میں لوگوں نے اسی وجہ سے اس کو امیروں کی بیماری بنا کر پیش کررہے ہیں،کیونکہ کچھ attention seekers کے لئے یہ ایک موقع ہے جس کی بناہ پر معاشرے میں مشہور ہونا ذیادہ ضروری ہے، اور بیشک ماسک پہن کر وہ کاربن ڈائی آکسائڈ جسے نارملی آپ کے جسم سے باہر نکلنا چائے، آپ اس ٭٭٭ کی حرکت کی وجہ سے بیشک attention gatherکرلے رہے ہیں مگر ساتھ میں نیچرلی اللہ تعالی نے جو سسٹم رکھا ہے کہ آکسیجن کو اندر جانا ہے اور جسم کے اندر کا کاربن ڈائی آکسائڈ باہر، مگر یہاں وہ گندی ہوا ہم دوبارا اندر لے کر اپنے آپ پر ظلم کررہے ہیں۔

 ان سب کا فائدہ کس کو ہورہا ہے 

یہ دیکھنا ہمارا کام ہے کیونکہ beneficiary management آج کے زمانے میں بڑی چیز ہے کہ ان سب کا فائدہ کون اٹھا رہا ہے، کس کی وجہ سے اُٹھا رہا ہے، کیوں اُٹھا رہا ہے، کس طریقے سے کتنا اُٹھا رہا ہے یہ سب کچھ دیکھیں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی برابر ہوجائے گا، کیونکہ یہ دیکھنا ضروری ہے کہ دنیا کو panicمیں لاکر کن لوگوں کا فائدہ ہورہا ہے۔

London Bridge is falling down

لندن اور انگلینڈ کا پھر سننے میں آرہا ہے کہ بند ہونے کو لگا ہے، اور ہم چونکہ followersمیں آتے ہیں، دیکھا دیکھی ہمیں بھی لاک ڈاؤن کا دورہ پڑے گا، کیونکہ ہم سب کو ٭٭٭ سمجھا ہوا ہے، 

اصل چیز دماغ ہے

ہم سب کے آس پاس اور اندر ایسے خطرناک بیکٹیریا موجود ہیں مگر جب تک دماغ کا حکم صادر نہیں ہوتا یہ خرافاتی بیکٹیریا ہمارے جسم میں نہیں آسکتے، تو اس طرح کی mind programmingکی بناہ پر اس barrierکو unlock کیا جارہا ہے تاکہ آنے والے انسان کی قوت مدافعت کمزور رہے، کیونکہ ان لوگوں کے لئے یہ affordکرنا آسان نہیں کہ اسی ریٹ پر دنیا کی آبادی بڑھتے رہے۔ آپ خود بتائیں، کیا ہم سب کے ساتھ ایسا نہیں ہوا کہ ایک دوائی ہم پر اثر نہیں کرتی مگر کوئی ایسا چہرہ جس پر آپکو بھروسہ ہوتا ہے اس سے وہی دوائی لینے پر آپکی طبیعت ٹھیک ہوجاتی ہے؟ کیونکہ اس صورتحال میں دماغ کی طرف سے acceptanceہوتی ہے،

میرے اپنے ساتھ کا experience

ابھی ان کراچی کی بارشوں میں میرا دائیاں پاؤں بری طرح زخمی ہوا جس کی بناہ پر چھالا ہوا اور بگڑ گیا کیونکہ اآفس میں پاؤں لٹکا کر بیٹھ رہا تھا، مگر جب میں ڈاکٹر کے پاس گیا اور دو دن کی دوائی سے چھالا سوکھ چکا ہے اور اب recovery modeپر ہے کیونکہ چوٹ کی وجہ سے ٹشو ڈیمج ہوئے تھے، مگر بات یہی تھی کہ یہ سب میں نے اگست 2020 سے اب تک دیکھا ہے، کیونکہ وہ ڈاکٹر پر میرا بھروسہ ہے۔

بتانے کا مقصد

بتانے کا مقصد یہی ہے کہ بار بار cognitive thinking کو exploitکرا جارہا ہے تاکہ ہم بڑے لوگوں کے ماتحت رہیں اور ان لوگوں کے کام آسکیں اور اپنی زندگیاں ان لوگوں کے پاس گروی رکھیں، جس کی آزادی اللہ کی طرف سے ہمیں ملی ہوئی ہے مگر ان لوگوں نے against the natureجانا ہے۔

بلاگ میں مزید دیکھیں

Sponsors

Earn Money online with the Inspedium Affiliate Program
Unlimited Web Hosting