یہ پاکستانی ہونے کے ناطے ہمارے لئے شرم کا مقام ہے، کیونکہ پاکستان میں ویسے ہی unemploymentیعنی بے روزگاری ہونے کی وجہ سے لوگ بھی فارغ ہیں تو جیسے اردو کی کہاوت ہے، خالی دماغ شیطان کا گھر ہوتا ہے، تو اسی کے موافق یہاں سیاسی ہل چل اوپر ہورہی ہے۔
اس زمانے میں
1۔ جب ہمارے علاقے یعنی جنوبی ایشیا جس میں بھارت، پاکستان، بنگلادیش، سری لنکا، بھوٹان، نپال وغیرہ میں situation favourable یعنی موافق نہیں،
2۔ امریکا/امریکہ افغانستان سے نکل رہا ہے، اور اسکے لئے وہ پاکستان پر dependent ہے کہ افغانستان سےسکون کے ساتھ باہر نکل جائیں، جس کے لئے ان کو پاکستان کی ضرورت ہے،
3۔ امریکا/امریکہ BECA کانٹریکٹ کی وجہ سے اب اسرائل کے موافق جیسے اسرائل عرب علاقوں میں آیا تھا، یا پھر برطانیہ ایسٹ انڈیا کمپنی کے لیبل میں اس علاقے میں آیا تھا، اسی موافق امریکہ/امریکا بھی اس کانٹریکٹ کی بناہ پر اب افغانستان چھوڑ کر بھارت میں آرہا ہے۔
ایسے میں ہماری اپوزیشن کو تھوڑا ہوش اور عقل کے ناخن لینے چاہئے کہ اس صورتحال میں maturityدیکھانی چاہئے، نہ کہ کبھی گجرانوالہ کبھی اِدھر کبھی اُدھر جلسے کرنے میں اپنے موجودگی کو prominentکرنا ضروری ہے مگر پاکستان کہاں ہے، میں ان سب میں وہ سب ابھی تک ڈھونڈ رہا ہوں، کیونکہ ایک سیاسی جماعت کی "عوامی طاقت" کو پڑوسی ملک کے میڈیا نے خوشی کے ساتھ دیکھایا ہے، مگر ہمیں اس سے کوئی فکر تھوڑی؟ ہمیں فکر ہے تو اپنے پولیٹکل career اور نلی پائے یا مفتا کھانے میں۔
ملک پہلے اور اس کے بعد سیاست
میں اس کو سیاست نہیں کہتا، بے شرمی اور بے غیرتی کہتا ہوں، کیونکہ یہ لوگ اتنے desperate ہوچکے ہیں، کہ ملک گیا بھاڑ میں، پہلے ہم، کے موافق سیاست کررہے ہیں، مگر عوام کو کیا ہورہا ہے؟ پاکستان کے لئے سوچو نا، ایک بریانی یا نلی پائے کی پلیٹ کے لئے ملک کے ساتھ اتنا بڑا کھیل؟
یہ قوم جمہوریت کے لائق نہیں
میں کوئی یوتھیا نہیں مگر معذرت کے ساتھ ہماری قوم وہ ہے جو ملک کو کسی خاطر میں نہیں لاتی، جانور کی طرح زبان چلا کر اپنی مہر لگانا اپنی جیت کی مانند سمجھتے ہیں، مگر ایک دفعہ نماز مکمل ہونے کے بعد سجدے کی حالت میں اس چیز کو سوچیں، میں نہ جواب مانگ رہا ہوں، نہ میری اتنی اوقات ہے کہ میں جواب مانگوں، ایک دفعہ انسان بن کر تو سوچو کہ کیا کررہے ہیں، کیا واقعی میں ہم اس لائق ہیں؟
ہر ملک کی عوام پہلے اپنے ملک کا سوچتا ہے
مگر معذرت کے ساتھ یہاں کی عوام اور پوڈکاسٹرز نے جس طرح ابھی نیشنل ٹی 20 ٹورنامنٹ کے موقع پر دیکھ لیا ہے، بات انڈیا کی نہیں، پات ملک کی پروڈکٹ کو اہمیت دینے کی ہے، اور اگر میں یہ بات کررہا ہوں تو اس میں Jealousyنہیں ہے، انڈیا کوئی پرفیکٹ ملک ہے؟ لاک ہیڈ مارٹن ابھی ان بھارتیوں کو F32 کی جگہ F21 دے رہا ہے، کیونکہ لاک ہیڈ مارٹن انڈیا کے ساتھ یہ رسک لینے کو راضی نہیں کہ اپنا اسٹیلتھ بھارت کو دے، تو اس کی جگہ F16کا ایڈوانس ماڈل دے رہا ہے، مگر بھارتی میڈیا اس چیز کو دوسرے زاوئے یعنی اپنی جیت کے حساب سے دیکھا رہا ہے، اس طرح ملک کو انٹرنیشنلی presentکیا جاتا ہے، جبکہ ہمارے پاس کی عوام اور میڈیا ایسا سمجھتا ہے کہ کراچی سے خیبر تک ان کو دیکھا جارہا ہے باقی دنیا نے آنکھوں پر کالی پٹی باندھی ہوئی ہے۔
کچھ تو ملک کو اہمیت دو
جو منہ میں آتا ہے بولنا confidenceکے موافق سمجھا جاتا ہے، تول کر بولنا کہاں گیا ہے؟ آج کل کے بڑے بوڑھوں یعنی baby boomersمیں یہ دیکھا ہے کہ صبر نہیں ہوتا ہے، بلکہ اگر ان کو رسپیکٹ دی جاتی ہے تو اس کو اپنا حق سمجھتے، جبکہ اگر ان کو عزت دی جارہی ہے تو اس کے لئے اپنے آپ کو اس قابل تو بنائیں۔ گریبان میں جھانکنا تو سیکھیں کیونکہ یہ تو ہمارے بڑے بوڑھوں کا شیوہ تھا کہ مستقبل کو سونگھ لیتے تھے، تو ایسے میں کیونکر ملک کے لئے نہیں سوچ رہے یا ملک کے لئے سوچنے کا شعور اپنے بچوں میں ٹرانسفر کریں، کیونکہ یہ ایک generation gap ہے کیونکہ ایک generation نے اپنا کام دوسری generation پر چھوڑا جسکا خمیازہ آج کا پاکستان بھگت رہا ہے، اور یہ میں اپنے آس پاس کے لوگوں کے رویئے کو بغور نوٹ کرنے کے بعد کہہ رہا ہوں۔
ملک ہمیشہ آخری priority رہتی ہے
یہ ہمارے لئے شرم کا مقام ہے، مجھے جواب دینے کے بجائے موجودہ علاقائی صورتحال دیکھیں اور اس پر ہماری سیاسی جماعتوں کی سیاسی ہل چل اور اس پر ہماری عوام کا 5000 روپے اور نلی پائے پر اپنا مینڈیٹ ان لوگوں کو دے دینا اس پر یہ نہیں دیکھ رہے کہ ان کے اس ایکشن سے ملک کا انٹرنیشنلی کیا impressionجارہا ہے؟ کیا کبھی اس طرح سے سوچا ہے آپ لوگوں نے؟ اگر سوچا ہوتا تو سیاست کو پرے رکھ کر ملک کے لئے سوچنا چاہئے تھا۔